فرضى حکاىت:

اىک دفعہ عائشہ اپنے کسى رشتہ دار کے گھر گئى وہاں محفلِ ذکر و نعت کى ترکىب تھى مگر اسے اس محفل مىں اىک لڑکى (فضىلت) ملى جو بہت اچھى تھى مگر اس محفل مىں اس نے بے ۔۔۔۔۔کىا ہوا تھا تو عائشہ نے بڑے پىارسے بات کا آغاز کىا،

عائشہ : السلام علىکم !

فضىلت :وعلىکم السلام !

عائشہ :کىسى ہىں آپ ؟

فضىلت :مىں ٹھىک آپ کىسى ہىں؟

عائشہ :اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ! اگر آپ برا نہ مانو تو اىک بات عرض کرنى ہے، اگر ممکن ہو تو مجھے اپنا کچھ وقت دے دىں گى ؟

فضىلت :ہاں ضرور ۔

عائشہ : اللہ پاک نے ہمىں عمدہ مخلوق مىں رکھا ىہ اس کا کرم بجا کرم ہے پر سوچنے کى بات ہے کہ ہم دنىا مىں مشغول ہو کر اس کا حق ادا کررہے ہىں کىونکہ سمندر تو بہت بڑا ہوتا ہے مگر جتنا ہاتھ اتنا پانى ہے اسى طرح خدا کى نعمتىں لا محدود ہىں اور ہم اتنا پاتے ہىں جتنا اىمان ہوگا۔

فضىلت :جى ہاں! بالکل آپ کى بات برحق ہے ۔

عائشہ :اب ہم حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کى محفل مىں شرىک ہىں ان کا فىض لىنے کے لىے ۔

اور ىہ بات حق اور سچ بھى ہے حضور نے ہمىں سادگى کا حکم دىا ہے اور اس طرح زندگى گزارنى چاہىے۔

فضىلت :جى جى مىں بھى نىت کرتى ہوں کہ اب سے سادہ زندگى گزاروں گى ۔

عائشہ :جى وہ کہتے ہىں نہ کہ حقىقت تک تم آجاؤ معرفت تک تمہىں خدا خود لے جائے گا۔اور اگر آ پ کو مىرى کوئى بات برى لگے تو معذرت !

فضىلت :نہىں نہىں آپ نے مىرى رہنمائى کى ہے Thanks۔

عائشہ :اىک اوربات آپ Thanks کى بجائے جَزَاکَ اللہُ خیراً کہا کرىں اس مىں دو فائدے ہىں کہ شکرىہ بھى ادا اور دعا بھى اس پر دونوں مسکرائے۔

اس حکاىت سے معلوم ہوا کہ کسى کى اصلاح اىسے کرىں کہ آگے بندے کى دل آزارى نہ ہو بلکہ بات اثر کرے اور وہ عمل بھى کرے مسکراتے چہرے سے بات کرىں، حتى الامکان۔

کسى بزرگ کى حکاىت و رواىات بھى ذکر کرنى چاہىے اگر کوئى قران کى دلىل ہو وہ بھى پىش کرىں اور اىسى باتىں کرىں بندے کا دھىان آپ کى بات پر ہو، اور وہ راہِ حق پر آجائے۔