دعوتِ اسلامی کی جانب سے ڈہرکی ریل گاڑی حادثے کے مقام پر امدادی کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں۔

فیضان گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن ”دعوتِ اسلامی“(FGRF) کے کشمور زون ذمہ دار طالب حسین عطاری نے دعوتِ اسلامی کے شب وروز کو بتایا کہ حادثے کی اطلاع ہوتے ہی سب سے پہلے ریتی ڈویژن کے ذمہ داران کو جائے حادثہ کی جانب روانہ کردیا گیا تاکہ فوری امداد ی کاروائیاں شروع کی جاسکیں۔ اس کے بعد ڈہرکی، میرپور اور سکھر سمیت دیگر شہروں سے بھی FGRF کی ٹیمیں حادثے کے مقام پر پہنچیں۔ دعوتِ اسلامی کی ان ویلفیئر ٹیموں کی جانب سے متاثرین کو کل سے لے کر اب تک کھانا، ناشتہ، چائے ، پینے کا صاف پانی، برف اور جوس وغیرہ مہیا کيا جا رہا ہے جبکہ ریلوے حکام کےہمراہ دیگر سرگرمیوں میں بھی FGRF کی ٹیمیں معاونت کررہی ہیں۔

فیضان گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن کے نگران پاکستان محمد شفاعت علی عطاری نے دعوتِ اسلامی کے شب و روز کو بتایا کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّزخمیوں کو نکالنے کا کام گزشتہ رات 2 بجے کے قریب مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ آج ایک بجے کے آس پاس ریلوے ٹریک کو کلیئر کرکے پیچھے رکی ہوئی ٹرینوں کو بھی گزار دیا ہے۔

واضح رہے کہ پیر 7 جون کو گھوٹکی کے ريتی ريلوے اسٹيشن کے قريب 2 مسافر ٹرينيں آپس میں ٹکرانے سے 40 سے زائد افراد انتقال کرگئے، جب کہ 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

حادثے کے بعد زخمیوں کو سول اسپتال گھوٹکی،ڈہرکی ، شیخ زید اسپتال رحیم یار خان اور پنوعاقل کے اسپتالوں میں طبی امداد دی جارہی ہے ، ملت ایکسپریس کراچی سے سرگودھا اور سرسید ایکسپریس راولپنڈی سے کراچی جارہی تھی ۔حادثہ ڈہرکی اور ریتی لین اسٹیشن کے قریب پیش آیا جس میں ملت ایکسپریس کی 8 اور سرسید ایکسپریس کے انجن سمیت 3 بوگیں پٹڑی سےاترگئیں۔

ڈی ایس ریلوے طارق لطیف کے مطابق ملت ایکسپریس کی 8 بوگیاں 3 بجکر 38 منٹ پر ٹریک سے اتریں اور اس کے ٹھیک 2 منٹ بعد ہی سرسید ایکسیریس متاثرہ بوگیوں سے ٹکراگئی، حادثے میں اپ ٹریک کا 1100 فٹ اور ڈاؤن ٹریک کا 300 فٹ کا حصہ متاثر ہوا۔ ریلوے ذرائع نے تصدیق کی ہےکہ ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں ریلوے کے 4 ملازمین بھی شامل ہیں جن میں 2 پولیس اہلکار ہیں۔