دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام 16 اگست 2022ء کواسسٹنٹ کمشنر سٹی صاحبزادہ عمر یوسف اسسٹنٹ کمشنر صدر عمر مقبول سے مل
کر اسسٹنٹ کمشنر کمپلیکس میں دعوت اسلامی
کے شعبہ FGRF
کے تحت شجر کاری کا سلسلہ ہوا۔
دوسری جانب سابق ایم این اے میاں عبدالمنان اور ان کے بیٹے سابق چیئرمین FDA
میاں عرفان منان سے ان کے گھر پر ملاقات
ہوئی۔ اس دوران شعبہ رابطہ برائے شخصیات
کے ذمہ داران نے انہیں
نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے مدنی مرکز فیضان مدینہ وزٹ کی دعوت دی۔
علاوہ ازیں مبلغین دعوت اسلامی نے اسپیشل
برانچ انچارج محمد اسد،سیکیورٹی انچارج مدینہ ٹاؤن گل زیب سے ان
کے آفس میں ملاقات کی۔
اس
موقع پر نگران شوریٰ کی آمد کے سلسلے میں ر
یسکیو 1122 ٹریفک وارڈن اور پولیس ڈیوٹی سیکیورٹی پلان کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ مزید فیضان مدینہ پارکنگ لیول پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔(رپورٹ: شعبہ
رابطہ برائے شخصیات میٹرو پولیٹن و ڈویژن فیصل آباد، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
پچھلے
دنوں گوجرانوالہ ڈویژن میں منصور قادر کی ریٹائر
منٹ کے موقع پر ہونے والی الو داعی تقریب میں ذمہ داران دعوت اسلامی نے ان سے ملاقات کی۔
دوران
ملاقات گفتگو کرتے ہوئے اسلامی بھائی نے انہیں دعوت اسلامی کے دینی کاموں کے حوالے سے
بتایا اور مدنی مرکز فیضان مدینہ میں آنے کی دعوت دی
۔ ساتھ ساتھ انہیں تحفے میں صراط الجنان اور ماہنامہ فیضان مدینہ دیا۔ تقریب کے اختتام پر ملک و قوم اور امت مسلمہ کے
لئے دعائے خیر کروائی گئی ۔
دوسری
جانب ایڈیشنل کمشنر عنایت اللہ، ایڈیشنل
کمشنر اللہ دتہ، ایڈیشنل کمشنر افضال وڑائچ ، ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ نعمان حفیظ،ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ ذیشان سمیت دیگر پولیس آفسران سے ملاقاتیں ہوئیں۔
علاوہ ازیں ایس
ایچ او منظر سعید بٹ کی والدہ محترمہ کی
وفات پر دعوت اسلامی کی طرف سے محمد احسان عطاری، انوار
عطاری، ذوالفقار عطاری اور فاروق عطاری نے ان سے ملاقات کی۔ والدہ کی وفات پر ان سے
اظہار تعزیت کیا اور مرحومہ کے لئے دعائے مغفرت کروائی۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ برائے شخصیات میٹرو پولیٹن و ڈویژن
فیصل آباد، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
کسی
چیز کے کثیر اسماء اس کی عظمت کو ظاہر کرتے ہیں۔ جیسے الله پاک کے اسماء اور مکی
مدنی مصطفیٰ صلّی اللہُ علیہ و سلّم کے
اسماء،اسی طرح قرآن پاک کے بھی بہت سے اسماء ہیں۔ تفسیر کبیر اور تفسیر عزیزی میں
اس کلامِ پاک کے 32 اسماء بیان کیے گئے ہیں،جن کا ذِکر قرآنِ پاک میں بھی موجود
ہے۔ ان میں سے 20 اسماء ذیل میں بیان کیے جاتے ہیں۔
1- قرآن :
لفظ
قرآن یا تو قرء سے بنا ہے یا قراءۃ سے یا قرن سے (تفسیر
کبیر پارہ 2)
قرء
کے معنی ہیں جمع ہونا۔ یہ سارے اولین و آخرین کے علموں کا مجموعہ ہے اس لیے اسے
قرآن کہتے ہیں۔ (تفسیر کبیر روح البیان ،پارہ 2)
قراءۃ
کے معنی ہیں پڑھی ہوئی چیز۔ قرآنِ پاک کو قرآن اس لیے کہتے ہیں کہ یہ پڑھا ہوا
نازل ہوا۔ الله پاک کی طرف سے جتنی بھی کتابیں یا صحیفے نازل ہوئے سب لکھے ہوئے
تھے جبکہ پیارے آقا صلّی اللہُ علیہ و سلّمکی
بارگاہ میں حضرت جبرائیل علیہ السّلام حاضر
ہوتے اور قرآن پاک پڑھ کر سنا جاتے۔
قرن
کے معنی ،ملنا اور ساتھ رہنا ہیں۔ قرآنِ پاک کو قرآن اس لیے کہتے ہیں کہ حق اور
ہدایت اس کے ساتھ ہیں۔ اس میں عقائد و اعمال ایک ساتھ جمع ہیں اور یہ ہر وقت
مسلمان کے ساتھ رہتا ہے۔
2- فرقَان :
فرقان فرق سے بنا ہے۔جس کے معنی فرق کرنے والی چیز
کے ہیں۔ قرآنِ پاک کو فرقان اس لیے کہتے ہیں
کہ یہ حق و باطل ، مومن و کافر، سچ اور جھوٹ میں فرق کو ظاہر فرمانے والا ہے۔ (تفسیرِ نعیمی،ج 1،ص 19,20)
3- کتاب :
کتاب
کتب سے بنا ہے اس کے معنی ہیں جمع ہونا، لکھنا، لکھی ہوئی چیز۔ قرآنِ پاک میں سب علوم جمع کیے گئے ہیں۔ تمام
آسمانی کتابوں کے مضامین بھی قرآنِ پاک میں جمع ہیں، گویا یہ کتاب کامل ہے۔
یہ
کتاب سب سے پہلے لوح محفوظ میں لکھی گئی پھر پہلے آسمان پر، پھر مسلمانوں کے سینوں
میں اور ہڈیوں،پتھروں وغیرہ پر اور پھر کاغذ پر لکھی گئی ۔ (تفسیرِ
نعیمی ج1, ص ،115)
4- ذِکر و تَذكره:
معنی
یاد دِلانا ۔
قرآنِ
کریم الله پاک کی عطا کردہ نعمتوں کو اور عہدِ میثاق کو یاد دلاتا ہے۔
5- تنزِیل:
معنی
اتاری ہوئی کتاب ۔
قرآنِ
کریم الله پاک کی طرف سے اتاری ہوئی کتاب ہے اس لیے اسے تنزیل بھی کہتے ہیں۔
6- حدیث:
معنی
نئی چیز یا کلام اور بات۔
قرآنِ
پاک توریت و انجیل کے بعد نازل ہوا،اس لیے یہ نیا ہے۔ قرآنِ پاک پڑھا ہوا نازل ہوا
اس لیے یہ بات ہے۔
7- مو عظتہ:
معنی
ہیں نصیحت۔
قرآنِ پاک سب کو نصیحت کرنے والی کتاب ہے، اس لیے
اس کا نام موعظتہ ہے۔
8- بیان، تبیان، مبین:
معنی
ظاہر کرنے والا۔ یہ کتاب احکام شرعی اور علمِ غیب کو مدنی آقا کریم صلّی اللہُ علیہ و سلّمپر ظاہر فرمانے والی ہے۔
9- بصائر:
معنی
بصائر جمع ہے بصیرت کی یعنی دل کی روشنی۔
قرآنِ
پاک سے دلوں میں نور پیدا ہوتا ہے، اس لیے اس کا نام بصائر ہے۔
10- فصل:
ایک
معنی ہیں فیصلہ کرنے والی۔
یہ
کتاب لوگوں کے جھگڑوں کا فیصلہ کرنے والی ہے۔
11- نجوم:
نجم
سے بنا ہے اس کے معنی تارے ،حصہ۔
تاروں
کی طرح قرآنِ پاک کی آیات لوگوں کی رہنمائی کرتی ہیں، اور الگ الگ نازل ہوئیں۔
12- مثانی:
معنی مثنٰی کی جمع ،بار بار ۔
اس
میں احکام اور قصے بار بار آئے نیز یہ کتاب بار بار نازل ہوئی۔
13- برہان :
معنی
دلیل ۔
یہ
الله پاک کی، نبی آخر الزماں صلّی اللہُ علیہ و سلّماور
سابقہ انبیائے کرام کے صدق کی، دلیل ہے۔
14- بشیر و نذیر:
معنی
خوش خبری دینے والی، ڈرانے والی۔
یہ
کتاب خوش خبریاں دینے والی اور ڈرانے والی بھی ہے۔
15- قیم:
معنی
قائم رہنے والی یا رکھنے والی۔
یہ
کتاب قیامت تک قائم رہنے والی ہے اور اس کے ذریعے قیامت تک دین بھی قائم رہے گا۔
16- حق:
معنی
سچی بات۔
یہ
کتاب سچی بات بتاتی ہے۔ سچے رب کی طرف سے نازل ہوئی ،سچا ہی اس کو لایا اور سچے نبی
آخر الزماں صلّی اللہُ علیہ و سلّمپر
نازل ہوئی۔
17- عزیز :
معنی
غالب ، بے مثل۔
یہ
بے مثل کتاب ہے، سب پر غالب رہی، اب بھی غالب ہے اور ان شاء الله قیامت تک غالب
رہے گی۔
18- کریم :
معنی
سخی ۔
قرآنِ
کریم سے علم، الله پاک کی رحمت، ایمان اور بے شمار ثواب حاصل ہوتا ہے،اس لیے اسے
کریم بھی کہتے ہیں۔
19- عظیم :
معنی
بڑا ۔
سب
سے بڑی کتاب ہونے کی وجہ سے اسے عظیم بھی کہتے ہیں ۔
20- مبارک :
معنی
برکت والا۔
اس
کے پڑھنے اور عمل کرنے سے ایمان اور چہرے کے نور میں برکت ہوتی ہے، اس لیے یہ
مبارک ہے۔
(تفسیرِ
نعیمی ج 1, ص 116,117,118)
دعا
ہے کہ الله پاک ہمیں فیضانِ قرآن سے مالا مال فرمائے آمین بجاہِ خاتم النبیین۔
قرآن
عظیم کے کثیر اسماء ہیں جو کہ کتاب کی
عظمت و شرف کی دلیل ہیں اور یہ نام قرآن کی مختلف آیتوں میں مذکور ہیں ۔ جن میں
سے 10 نام ذیل میں ذکر کیئے جاتے ہیں ۔
1۔
رحمت اس لیے کہتے کہ: یہ علم ہے اور جہالتوں اور گمراہیوں سے
نکالنے والا ہے اور علم حق تعالیٰ کی رحمت ہے ۔
’’وَ هُدًى وَّ
رَحْمَةً وَّ بُشْرٰى لِلْمُسْلِمِیْنَ‘‘ (نحل: 89)
ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور مسلمانوں کیلئے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے۔ (تفسیر صراط الجنان جلد
اول صفحہ 13)
2۔بیان
۔ 3۔تبیان ۔ مبین ان سب کے معنی ہیں ظاہر کرنے والا چونکہ یہ قرآن سارے شرعی احکام کو سارے علوم غیبیہ کو نبی صلّی اللہُ علیہ و سلّمپر ظاہر فرمانے والا ہے اس لیے اس کے یہ نام ہیں ۔
’’وَ
نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ‘‘
(نحل: 89)
ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا جو ہر چیز کا روشن بیان ہے۔ (تفسیر صراط الجنان جلد
اول صفحہ 13
4۔تنزیل
کے معنی ہیں :اتاری ہوئی کتاب چونکہ یہ بھی رب کی طرف سے اتاری گئی ہے ۔ اس لیے تنزیل کہتے ہیں ۔
(تفسیر
صراط الجنان جلد اول صفحہ 14)’’لَقَدْ
اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ كِتٰبًا فِیْهِ ذِكْرُكُمْؕ-اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ‘‘(انبیاء: 10)
ترجمۂ
کنزُالعِرفان:بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک کتاب نازل فرمائی جس میں تمہارا چرچا ہے۔
تو کیا تمہیں عقل نہیں ؟
5۔
مبارک: برکت والا چونکہ اس کے پڑھنے اور عمل کرنے سے ایمان میں برکت نیک عملوں میں عزت چہرے کے نور میں برکت ہے اس لیے اس کو
مبارک کہتے ہیں ۔
وَ هٰذَا كِتٰبٌ
اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ‘‘(انعام: 155) (تفسیر صراط الجنان جلد
اول صفحہ 15)
ترجمۂ
کنزُالعِرفان:اور یہ (قرآن) وہ
کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے ، بڑی برکت والا ہے تو تم اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاربنو
تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
6
۔ حق :اس کے معنی ہیں سچی بات بمقابل باطل
یعنی چھوٹی بات قرآن پاک سچی بات بتاتا ہے
۔ سچے کی طرف سے آیا ہے ۔ سچا اس کو لایا
ہے محمد صلّی اللہُ علیہ و سلّمپر اترا اس لیے اس کو حق کہتے ہیں ۔
7۔
فصل : فیصلہ کرنے والی یا جدا کرنے والی
چونکہ یہ آپس کے جھگڑوں کی فیصلہ کرنے والی بھی اور مسلمانوں اور کفار میں فاصلہ فرمانے والی اس لیے اس کا نام فصل ہے۔
8۔حدیث اس کے معنی ہیں: نئی چیز یا کلام اور بات چونکہ بمقابلہ توریت و انجیل کے یہ دنیا میں زمین پر بعد میں آیا اس
لیے یہ نیا ہے نیز یہ پڑھا ہوا اترا نہ کہ لکھا ہوا ۔
9۔حبل اس لیے کہتے ہیں کہ حب:حبل ا کے معنی ہیں رسی اور رسی سے تین کام لئے جاتے ہیں ۔ اس سے چند بکھری ہوئی چیزوں کو
باند ھ لیتے ہیں رسی کو پکڑ کر نیچے سے
اوپر پہنچ جاتے ہیں رسی ہی کے ذریعے کشتی پار لگ جاتی ہے چونکہ قرآن کے ذریعے مختلف
لوگ ایک ہو گئے اسی طرح اس کی برکت سے کفر کے دریا میں ڈوبنے سے بچ جاتے ہیں ۔اس
کے ذریعے سے حق تعالیٰ تک پہنچتے ہیں اس لیے
اس کو حبل کہتے ہیں ۔
10۔روح
اس لیے کہتے ہیں کہ: حضرت جبریل کی معرفت آئی اور یہ جانوں کی زندگی ہے اس لیے روح
کہتے ہیں
قرآن
کریم، فرقانِ حمید ربّ ذوالجلال کا بے مثل کلام ہے، قرآن عظیم کے کئی اسماء ہیں،
جو کہ اس کتاب کی شرف و عظمت کی دلیل ہیں، تفسیر کبیر اور تفسیر عزیزی وغیرہ میں
ہے:"کہ قرآن پاک کے 32 نام ہیں، جو کہ قرآن پاک میں مذکور ہیں، ان میں سے چند
ان کی مختصر وضاحت کے ساتھ درج ذیل ہیں:
1۔قرآن:
یہ
نام قرآن پاک کی سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 82 میں ذکر ہوا ہے،
ترجمہ
کنز العرفان:"اور ہم قرآن میں وہ چیز اتارتے ہیں، جو ایمان والوں کیلئے شفا
اور رحمت ہے۔"
قرآن
پاک کو قرآن اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ یاتو قَرْءٌ سے بنا ہے، جس کے معنی جمع ہونے
کے ہیں اور یہ قرآن سارے اوّلین و آخرین کے علوم کا مجموعہ ہے، اس لئے اسے قرآن
کہا جاتا ہے یا پھر یہ قرآۃٌ سے بنا ہے تو اس کے معنی ہیں پڑهی ہوئی چیز، چونکہ
قرآن کریم پڑھا ہوا نازل ہوا، نیزجس قدر قرآن کریم پڑھا گیا اور پڑھا جاتا ہے، اس
قدر کوئی کتاب دنیا میں نہ پڑھی گئی۔
یا
یہ قَرْنٌ سے بنا ہے تو قَرْنٌ کے معنی ہیں ملنا اور ساتھ رہنا، اب اس کوقرآن
اسلئے کہتے ہیں کہ حق اور ہدایت اس کے ساتھ ہے، نیز یہ مسلمان کےہر وقت ساتھ رہتا
ہے، پھر زندگی میں ہر حالت میں ہر جگہ ساتھ رہتاہے، پھر قبر میں، حشر میں بھی ساتھ
کہ گناہگار کو خدا سے بخشوائے۔
2۔فرقان:
یہ
نام قرآن کریم کی سورہ بقرہ کی آیت 185 میں ذکرہوا:شهر رمضان الذي انزل
فيه القرآن هدى للناس وبینت من الھدى والفرقان۔
ترجمہ
کنرالعرفان:" رمضان کا مہینہ جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کیلئے ہدایت
اور رہنمائی ہے اور فیصلے کی روشن باتوں (پر مشتمل ہے)۔"
فرقان
لفظ فَرْقٌ سے بنا ہے، جس کے معنی ہیں فرق کرنے والی چیز، قرآن کوفرقان اس لئے
کہتے ہیں کہ حق وباطل ، جھوٹ اور سچ مؤمن
و کافر میں فرق کرنے والا ہے۔
3۔ کتاب:
یہ
نام سورہ بقرہ کی دوسری آیت میں ذکر ہواہے:ذَلِكَ الْكِتٰبُ لَارَيْبَ فِيْهِ۔
ترجمہ
کنزالایمان:"وہ بلند رتبہ کتاب ( قرآن ) کوئی شک کی جگہ نہیں۔"
الکتاب
، کَتَبَ سے بناہے اور اس کے چند معنی ہیں،
٭جمع
ہونا:اگر اس کے یہ معنی مراد ہوں تو اس کے معنی ہوں گے، یہ جمع کی ہوئی چیز ہے، کیونکہ
قرآن کریم میں سارے علوم جمع ہیں تو گویا کامل کتاب یہی ہے۔
٭
لکھنا اور لکھی ہوئی چیز: اگر یہ معنی مراد ہوں تو مطلب ہوگا کہ یہ لکھی ہوئی چیز
ہے، یعنی لکھنے میں کامل کتاب یہی ہے، اس کے سوا سب ناقص ہیں۔
4۔ذکر و تذکره:
یہ
لفظ سورہ فجر کی آیت نمر 9 میں بیان ہوا ہے:اِنَّا نَحْنُ
نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإنَّا لَهٗ لَحٰفِظُونَ۔
ترجمہ کنز العرفان:"بے شک ہم نے اس قرآن کو
نازل کیا ہے اور بے شک ہم خوداس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔"
ذکر
و تذکرہ کے معنی ہیں یاد دلانا، چونکہ یہ قرآن کریم اللہ اور اس کی نعمتوں کی
اور میثاق کے عہد کو یاد دلاتا ہے، اس لئے
اس کو ذکر و تذکرہ کہتے ہیں۔
5۔حکيم:
سوره یسین آیت نمبر2 میں قران کریم کیلئے لفظ حکیم
ذکر ہوا ہے:والقرآن الحکيم۔
ترجمہ
کنز العرفان:"حکمت والے قرآن کی قسم۔"
حکمت،
حکیم یا حکم سے بنے ہیں، اس کے معنی ہیں مضبوط کرنا، لازم کرنا اور روکنا، چونکہ یہ
قرآن پاک مضبوط بھی ہے، کوئی اس میں تحریف نہ کر سکا اور لازم بھی ہے کہ کسی کتاب
نے اس کو منسوخ نہ کیا اور بری باتوں سے روکنے والا بھی ہے، اسلئے یہ نام ہوئے۔
6۔تنزيل:
حم
سجدہ کی آیت 42 میں یہ نام ذکر ہوا ہے:لا يأتيه الباطل من بين يديه ولا من
خلفه تنزيل من حكيم حمیدٍ۔
ترجمہ
کنز العرفان:"باطل اس کے سامنے اور اس کے پیچھے سے بھی اس کے پاس نہیں آسکتا،
وہ قرآن اس کی طرف نازل کیا ہوا ہے، جو حکمت والا تعریف کے لائق ہے۔"
تنزیل
کےمعنی ہیں، اتاری ہوئی کتاب، چونکہ یہ بھی ربّ کی طرف سے اتاری گئی ہے، اس لئے
تنزیل کہتے ہیں۔
7،8،9،10۔ موعظۃ، شِفَاءٌ، هُدیً، رحمت:
سورہ
یونس کی آیت نمبر 57 میں قرآن پاک کے 4 نام مذکور ہیں:يايها الناس قد
جاءتكم موعظة من ربكم وشفاء لما في الصدور وهدى ورحمة للمؤمنين۔
ترجمہ
کنز العرفان:"اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے ربّ کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی
شفا اور مؤمنوں کیلئے ہدایت اور رحمت آگئی۔"
موعظۃ
کے معنی نصیحت کے ہیں اور یہ کتاب سب کو نصیحت کرنے والی ہے، شفاء اسلئے کہتے ہیں کہ یہ ظاہری اور باطنی بیماریوں
سے سب کوشفادینے والی کتاب ہے، ھدی اسلئے کہتے ہیں کہ یہ لوگوں کو ہدایت کرتی
ہے، رحمت اس لئے کہتے ہیں کہ یہ علم ہے
اور جہالتوں اور گمراہیوں سے نکالنے والا علم ہے اور علم حق تعالی کی رحمت ہے۔
11،12۔برہان، نور:
قرآن
پاک کے یہ دو نام سوره نساء کی آیت 174 میں ذکر کئے گئے ہیں:یايھا الناس قد جاءكم
برهان من ربكم وانزلنا اليكم نورا مبيناً۔
ترجمہ
کنز العرفان:"اے لوگو! بے شک تمہارے پاس تمہارے ربّ کی طرف سے واضح دلیل آگئی
اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور نازل کیا۔"
برہان
کے معنی ہیں دلیل اور قرآن کریم کا ربّ، نبی پاک صلّی اللہُ علیہ وسلّم اور
تمام سابقہ انبیاء کے صدق کی دلیل ہے۔
نور
اسے کہتے ہیں، جو خودبھی ظاہر ہو اور دوسروں کو ظاهر کرے، چونکہ قرآن پاک خود بھی
ظاہرہے اور اللہ کے احکام وغیرہ سب کو ظاہر فرمانے والا ہے، اس لئے اس کو نور کہا،
نیز یہ قرآن کریم پُل صراط پر نور بن کر مسلمانوں کے آگے آگے چلے گا۔
13۔مبارک:
سوره
انعام آیت 155میں یہ نام ذکرہوا ہے:وهذا كتب
انزلنه مبٰركٌ۔
ترجمہ
کنزالعرفان:"اور یہ ( قرآن ) وہ کتاب ہے، جسے ہم نے نازل کیا، بڑی برکت والا ہے۔" مبارک کے
معنی ہیں برکت والا، چونکہ اس کے پڑھنے اور عمل کرنے سے ایمان میں برکت، نیک عملوں
میں عزت، چہرے کے نور میں برکت ہے، اس لئے اس کو مبارک کہتے ہیں۔
14،15۔حدیث، مثانی:
سوره
زمرآیت 23 میں یہ نام ذکر ہوئے ہیں:الله نزل احسن الحديث كتبا متشابہا مَثَانِىَ۔ ترجمہ کنز العرفان:"اللہ نے سب سے اچھی کتاب اتاری کہ ساری ایک
جیسی ہے، بار بار دہرائی جاتی ہے۔"
حديث
کے معنی میں نئی چیزیا کلام، چونکہ
بمقابلہ توریت وانجیل کے یہ دنیا میں زمین پر بعد میں آیا، اس لئے یہ نیا ہے، نیزیہ
پڑھا ہوا اترا، نہ کہ لکھا ہوا، اسلئے یہ کلام/بات ہے۔
مثانی
جمع ہے مثنی کی، مثنی کے معنی ہیں بار بار، کیونکہ اس میں احکام اور قصّے بار بار
آئے ہیں اور یہ کتاب خود بھی بار بار اتری ہے، اس لئے اس کو مثانی کہتے ہیں۔
16۔تبيان، بيان:
سوره
نحل آیت 89 میں یہ لفظ آیا ہے:و نزلنا عليك الكت تبيانا لکل شیء۔
ترجمہ:"اور
ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا، جو ہر چیز کا روشن بیان ہے۔"
اس
کے معنی ہیں ظاہر کرنے والا، چونکہ قرآن حکیم سارے شرعی احکام کو اور سارے علومِ غیبیہ
کو نبی صلّی اللہُ علیہ وسلّم پر
ظاہر فرمانے والا ہے، اس لئے یہ نام ہوا۔
17۔صراط مستقیم:
سورة
الانعام کی آیت 126 میں یہ ذکر ہوا ہے:و هٰذَا صِرَاطُ ربِّكَ مُسْتَقَيما۔
ترجمہ کنز العرفان :"اور یہ تمارے ربّ کی سیدھی
راہ ہے۔"
صراط
مستقیم اس لئے کہتے ہیں کہ اس پر عمل کرنے والا اپنی منزل پر آسانی سے پہنچ سکتا
ہے۔
18۔النجم:
سوره
نجم آیت1 میں یہ لفظ مذکور ہے:والنجم إذا هوى۔
ترجمہ
کنز العرفان:"تارے کی قسم جب وہ اترے۔"
نجم
کے معنی تارے کے بھی ہیں اور حصّہ کے بھی، چونکہ قران پاک کی آیتیں تاروں کی طرح
لوگوں کو ہدایت کرتی ہیں اور علیحدہ علیحدہ آئیں، اسلئے نجوم نام ہوا۔
19۔حق:
سوره
هود کی آیت نمبر 120 میں یہ لفظ مذکور ہے:وجاءک في هذه الحق وموعظة وذکري للمؤمنین۔
ترجمه
کنز العرفان:"اور اس سورت میں تمھارے پاس حق آیا اور مسلمانوں کیلئے وعظ و نصیحت
(آئی)۔"
حق کے معنی ہیں، سچی بات بمقابل باطل یعنی جهوٹی
بات، قرآن پاک سچی بات بتاتا ہے، سچے کی
طرف سے آیا ہے، سچا اس کو لایا ہے، سچے محمد صلّی اللہُ علیہ وسلّم پر اترا ہے، اس لئے اسے حق کہتے ہیں۔
20۔قيم:
سوره
کہف میں ارشار ہوتا ہے:الحمد لله الذي انزل على عبده الکتب ولم يجعل له عوجا۔
قيما لينذر بأسا شديداً۔من لدنه وبشرالمؤمنين الذين يعملون الصلحت ان لهم اجرا حسناً۔ ترجمہ کنز العرفان:"تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے، جس نے اپنے
بندے پر کتاب نازل فرمائی اور اس میں کوئی ٹیڑھ نہیں رکھی، لوگوں کی مصلحتوں کو
قائم رکھنے والی نہایت معتدل کتاب، تاکہ اللہ کی طرف سے سخت عذاب سے ڈرائے اور
اچھے اعمال کرنے والے مؤمنوں کو خوشخبری دے کہ ان کیلئے اچھا ثواب ہے۔"
قیم
کے معنی ہیں قائم رہنے والی یا قائم رکھنے والی، اس لئے اللہ کو قیوم کہتے ہیں،
قرآن پاک کو اس لئے قیم کہا جاتا ہے کہ وہ خود بھی قیامت تک قائم رہے گا اور اس کے
ذریعے سے دین بھی قائم رہے گا۔
اللہ پاک ہمیں عاشقِ قرآن بنائے، اس کو پڑھنے،
سمجھنے، اسکی تعلیمات پر عمل کی توفیق دے اور اس کی برکتوں سے ہمیں مالا مال
فرمائے۔آمين
حوالہ:(صراط الجنان، جلد
1، مقدمہ تفسیرنعیمی، تفسیرنعیمی، قرآن پاک)
قرآن
کریم کے 20 اسما اور ان کی مختصر تشریح از بنت محمد عدنان عطاری، کراچی
قرآن
کریم وہ مقدس کتاب جو ربّ کریم نے اپنے پیارے محبوب صلّی اللہُ علیہ وسلّم پر نازل فرمائی، یہ وہ مقدس کتاب ہے، جو گزشتہ آسمانی کتابوں کی تصدیق
کرنے والا ہے، " یہ وہ مقدس کتاب ہے، جس کے ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں، جیسے
الم تو الف پڑھنے پر 10 نیکیاں، ل پڑھنے
پر 10 نیکیاں، م پڑھنے پر 10 نیکیاں ملتی ہیں۔"
اس
مبارک قرآن پاک کے کثیر نام ہیں، اور کہا جاتا ہے ناں کہ جس چیز کے زیادہ نام ہوں،
وہ اس کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔
قرآن
کریم کے کثیر نام ہیں، جس میں سے ان شاءاللہ میں 10 نام عرض کرتی ہوں، ساتھ ساتھ
ان شاءاللہ الکریم میں ان ناموں کی وجہ تسمیہ(یعنی
نام رکھنے کی وجہ) بھی بیان کرتی ہوں۔
1۔فرقان:
قرآن
کریم کا ایک نام فرقان ہے، فرقان کے معنیٰ ہے حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والا
اور چونکہ قرآن کریم حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والا ہے، اسی لئے قرآن کریم کو
فرقان بھی کہا جاتا ہے۔
2۔برہان:
قرآن
کریم کا ایک نام برہان ہے، برہان کے معنیٰ ہے دلیل اور چونکہ قرآن کریم دلیل ہے،
اسی لئے اسے برہان کا نام دیا گیا ہے، قرآن پاک ربّ تعالیٰ کے واحد ہونے پر دلیل،
گزشتہ آسمانوں کی تصدیق پر دلیل، انبیائے کرام کی رسالت کی دلیل ہے۔
3۔حق:
قرآن
کریم کا ایک نام حق ہے، حق کے معنیٰ ہیں سچا اور چونکہ قرآن پاک حق حق اور حق ہی
ہے، بلکہ جو قرآن کریم کے حق ہونے پر شک کرے وہ کافر ہے، قرآن پاک اللہ کا کلام ہے
اور کلام اللہ تو حق کے سوا ہو ہی نہیں سکتا۔
4۔عزیز:
قرآن
کریم کا ایک نام عزیز ہے، عزیز کے معنیٰ ہے بے مثل اور عزیز کا ایک معنیٰ غالب بھی
آتا ہے اور چونکہ قرآن کریم بے مثل ہے، بے مثل کتاب ہے اور چونکہ قرآن غالب بھی
ہے، تمام آسمانی کتابوں پر اور ہمیشہ غالب ہی رہے گا۔
5۔عظیم:
قرآن
کریم کا ایک نام عظیم ہے، عظیم کا معنیٰ ہے عظمت والا اور چونکہ قرآن کریم بہت
عظمت والا ہے، اس لئے قرآن کریم کو عظیم کا نام دیا گیا ہے۔
6۔مبارک:
قرآن
کریم کا ایک نام مبارک ہے، مبارک کے معنیٰ ہے برکت والا، چونکہ قرآن کریم وہ مقدس
کتاب ہے جو برکت والی ہے، لہذا اسی وجہ سے قرآن کریم کا نام مبارک بھی ہے۔
7۔بشیر:
قرآن
کریم کا ایک نام بشیر بھی ہے، بشیر کے معنیٰ ہے خوشخبری دینے والا، چونکہ قرآن کریم
وہ مقدس کتاب ہے، جس میں مؤمنین کے لئے بشارتیں ہیں، اور قرآن کریم اپنے پڑھنے
والوں کی شفاعت بھی کرے گا، تو یہ مؤمنین کے لئے اس طرح بھی خوشخبری دینے والا
ہوا، اس وجہ قرآن کریم کو بشیر کا نام بھی دیا گیا ہے۔
8۔نذیر:
قرآن
کریم کا ایک نام نذیر بھی ہے، نذیر کا معنیٰ ہے ڈرانے والا چونکہ قرآن کریم میں
کافروں کے لئے وعیدیں ہیں اور نافرمان لوگوں کے لئے سزائیں بھی موجود ہیں اور قرآن
کریم ان لوگوں کے خلاف حجت بھی ہوگا، اس وجہ سے قرآن کریم کو نذیر کا نام بھی دیا
گیا ہے۔
9۔مبین:
قرآن
کریم کا ایک نام مبین بھی ہے، مبین کا معنیٰ ہیں ظاہر کرنے والا، کھلا ہوا ہونا،
چونکہ قرآن کریم شرعی احکام، عقائد، توحید و رسالت وغیرہ تمام باتوں کو ظاہر کرنے
والا ہے، اس وجہ سے قرآن کریم کو مبین بھی کہتے ہیں۔
10۔قصص:
قرآن
کریم کو قصص کا نام بھی دیا گیا ہے، قصص کے معنیٰ ہیں قصّے، کہانیاں، چونکہ قرآن
کریم میں گزشتہ قوموں کے واقعات ہیں، قصے ہیں، اس وجہ سے اسے یعنی قرآن پاک کو قصص
بھی کہتے ہیں۔
پیاری پیاری اسلامی بہنو! قرآن کریم کے اور بھی بہت سے نام ہیں، لیکن
اختصار کے پیش نظر یہاں کچھ اسماء ہی بیان کئے ہیں، پیاری پیاری اسلامی بہنو! قرآن
کریم کے بہت فضائل ہیں، قرآن کریم بہت عظمت والی کتاب ہے، ہمیں چاہئے کہ کثرت سے
اس مقدس کتاب کی تلاوت کرکے اس کو سمجھنے کے لئے تفسیر پڑھ کر اپنے قلب کو منور کریں۔
یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہوجائے
تلاوت کرنا صبح و شام میرا کام ہوجائے
قرآن
کریم اللہ پاک کی آخری کتاب ہے، جو سب سے آخری نبی محمد مصطفی صلّی اللہُ علیہ وسلّم پر نازل ہوئی، جسے انسانوں کی
ہدایت کیلئے نازل کیا گیا، چنانچہ ارشادِ ربّ مجید ہے:
انا نحن
نزلنا علیک القرآن تنزیلا۔
ترجمہ کنزالایمان:"بیشک ہم نے تم پر قران بتدریج اتارا۔" (پ 29، الدھر :23)
یہ کتاب دورِ رسالت سے لے کر قیامت تک آنے والے انسانوں کیلئے دلیل و
برہان اور نورِ ہدایت ہے، اس کے بکثرت نام ہیں، جو اس کتاب کے مقام و مرتبہ، عزت و عظمت کی دلیل ہیں، ان میں
سے 20 نام درج ذیل ہیں:
1۔القرآن:
قرآن پاک کا ایک مشہور و معروف نام قرآن
ہے، قرآن کے لغوی معنی ہیں، سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب، حضرت سیدنا امام فخر
الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قرآن کو قرآن اس لئے کہا جاتا ہے
کہ اس میں سورتیں، آیات و حروف بعض بعض سے ملے ہوئے ہیں۔ (التفسیر الکبیر، پ 2، سورہ بقرہ تحت الآیۃ 185، الجزء الخامس253/2،
کتاب اللہ کی باتیں، ص3)
2۔الکتاب:
حضرت سیّدنا امام جلال الدین عبدالرحمن سیوطی شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن کو اس
لئے کتاب کہا جاتا ہے کہ اس میں تمام علوم کی اقسام، قصص اور خبریں بہت بلیغ طریقے
کے ساتھ جمع ہیں اور کتاب کا لغوی معنی بھی جمع کرنا ہے۔ (الاتقان
فی علوم القرآن النوع السابع عشر فی معرفۃ
اسمائہ و اسماء سورہ الجز الثانی، ص 339،کتاب اللہ کی باتیں، ص 3/4)
3۔ النجوم:
قرآن پاک کا ایک نام النجوم ہے، حکیم
الامت مفتی احمد یار خان فرماتے ہیں:"نجوم
نجم سے بنا ہے، اس کے معنی تارے کے بھی ہیں اور حصہ کے بھی، چونکہ قرآن پاک کی آیتیں
تاروں کی طرح لوگوں کی ہدایت کرتی ہیں اور علیحدہ علیحدہ آئیں، اس لئے ان کا نام
نجم ہوا ۔" (تفسیر نعیمی، پ1، البقرہ تحت الآیۃ2، 117/1)
4۔النور:
حضرت
علامہ محمد اسمعٰیل حقی فرماتے ہیں:"قرآن کو نور کا نام اس لئے دیا گیا کہ یہ
دلوں میں ایمان کے نور داخل ہونے کا سبب ہے۔" (تفسیر
روح البیان، سورۃ النساء، تحت الآیۃ174، 339/2)
5۔ الروح:
مفتی احمد یار خان فرماتے ہیں:"روح
حضرت جبرئیل علیہ السّلام کی
معرفت آتی ہے اور یہ جانوں کی زندگی ہے، اسلئے اس کو رُوح کہتے ہیں۔" (تفسیر
نعیمی، پ1، البقرہ تحت الآیۃ2، 116/1)
6۔الفرقان:
حضرت سیدنا امام ابو عبداللہ محمد بن احمد قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن کو
فرقان کہنے کی یہ وجہ ہے کہ یہ حق و باطل ،مؤمن اور کافر کے درمیان فرق کرتا ہے ۔ (تفسیر القرطبی، الفرقان، تحت الآیۃ الجز للثالث عشر 3/7)
7۔تنزیل:
حضرت سیدنا علامہ محمد بن عبداللہ زرکشی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن کریم
کو تنزیل کا نام اس لئے دیا جاتا ہے کہ اللہ پاک کی طرف سے حضرت جبرئیل علیہ السّلام کی زبان پر نازل کیا۔" (البرھان فی علوم
القرآن النوع الخامس عشر معرفتہ اسماء و اشتقاتھا، تفسیر ھذہ الاسامی،281/1)
8۔الکریم:
مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان
فرماتے ہیں:"کریم کے معنی سخی کے ہیں،
چونکہ قرآن کریم علم، خدا کی رحمت اور ایمان
اور بے حساب ثواب دیتا ہے، اس لئے اس سے بڑھ کر سخی کون ہو سکتا ہے، اس لئے اس کا
نام کریم ہے۔" (تفسیر نعیمی، پ 1،البقرہ، تحت الآیۃ:2،
117/1)
9۔العلم:
قرآن کریم کا ایک نام علم ہے، حضرت ابو حفص
سراج الدین عمر بن علی رشقی حنبلی فرماتے ہیں:"قرآن کریم کو علم کا نام دیا
جاتا ہے کہ یہ علم حاصل کرنے کا سبب ہے۔" (الباب
فی علوم الکتاب یونس تحت الآیۃ93، 409/10)
10۔المجید:
علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن کو
اسکی عزت و عظمت کی وجہ سے مجید کہا جاتا ہے۔" (الاتقان
فی علوم القرآن النوع السابع عشر فی معرفہ اسمائہ و اسماء سورۃ الجز الثانی،
ص 343)
1۔ صحف:
قرآن پاک کا ایک نام صحف ہے، سورتوں کی کثرت
کی وجہ سے قرآن پاک کو صحف کا نام دیا گیا۔ (تفسیر
بحر العلوم البینہ تحت الآیۃ:2، 499/2)
1۔ العربی:
سیدنا امام فخر الدین رازی فرماتے ہیں:"قرآن
پاک کو عربی اسلئے کہا جاتا ہے، اس کے الفاظ اپنے ناموں اور اصطلاحات کے ساتھ عرب
کے وضع پر خاص ہیں۔" (تفسیر الکبیر الز خرف،
تحت الآیۃ الجز الرابع والعشرون 617/9)
13۔النبا:
علامہ مجد الدین یعقوب فیروز آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن مجید کو النبا اس لئے کہا
جاتا ہے کہ اس میں تم سے پہلے اور بعد والوں کی خبریں ہیں۔" (بعاصئر ذوی التمییز الباب
الاول الفصل رابع فی ذکر اسماء القرآن 96/1)
14۔المرشد:
علامہ مجدد الدین فرماتے ہیں:"قرآن کو
المرشد اسلئے کہا جاتا ہے کہ جو اس پر عمل کرتا ہے، وہ ہدایت پاتا ہے۔" (بصائر زوی التصییز الباب الاول الفصل الرابع فی ذکر اسماء القران
95/1)
15۔الرافع:
علامہ مجد الدین فرماتے ہیں:"قرآن
پاک کو الرافع اس لئے کہا جاتا ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت کرنے والے سے آخرت کی مصیبتیں
دفع (یعنی دور ) کر دی جاتی ہیں۔" (بصائر ذوی التصییز الباب الاول الفصل الرابع فی ذکر اسماء القرآن
96/1)کتاب اللہ کی باتیں
16۔ المبین:
حضرت سیدنا محمد بن عبد اللہ زرکشی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن کو مبین
اس لئے کہا جاتا ہے، کیونکہ یہ حق و باطل کے درمیان فرق کرتاہے ۔" (البرھان فی علوم القرآن النوع الخامس عشر معرفتہ اسمائہ و
اشتفاقاتھا تفسیر ھذا الاسامی 279/1)کتاب اللہ کی باتیں
17۔ العظیم:
مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان
فرماتے ہیں:"العظیم کے معنی ہے بڑا، چونکہ یہ سب سے بڑی کتاب ہے، اس لئے اسے
العظیم فرمایا گیا۔" (تفسیر نعیمی، پ1،البقرہ
تحت الآیۃ 118/1) کتاب اللہ کی باتیں
18۔بشیر و نذیر:
حضرت سیدنا فخر الدین رازی فرماتے ہیں:"قرآن
پاک اطاعت کرنے والوں کو جنت کی خوشخبری سناتا ہے اور نافرمانی کرنے والوں کو آگ سے ڈراتا ہے، اس لئے اس کا نام بشیر و نذیر
رکھا گیا۔" (تفسیر الکبیر البقرہ، تحت الآیۃ، الجز الثانی، 263/1)
19۔الفصل:
امام
فخر الدین رازی فرماتے ہیں:"قرآن کو الفصل اس لئے کہا جاتا ہے کہ اللہ پاک اس
سے لوگوں کے درمیان حق کے فیصلے فرماتا ہے۔" (تفسیر
الکبیر البقرہ، تحت الآیۃ 2، الجز الثانی 262/1)
20۔القصص:
علامہ محمد بن عبداللہ زرکشی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"اس میں پہلی
امتوں کے واقعات اور خبریں ہیں، اس لئے اسے القصص کہا گیا۔" (البرھان فی علوم القرآن النوع الخامس عشر معرفۃ اسمائہ و اشفاقاتھا
تفسیر ھذا الاسامی، 280/1، کتاب اللہ کی
باتیں، مجلس المدینہ العلمیہ دعوت اسلامی)
قرآن پاک بہت عظیم المرتبت، شان و شوکت اور عظمت و شرافت والی کتاب
ہے ، یہ وہ مبارک کتاب ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے۔
اللہ پاک ہمیں بھی قرآن پاک پڑھنے،سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق
عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین
یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہو جائے
علم
دین حاصل کرنا اللہ پاک کی رضا کا سبب،بخشش و نجات کا ذریعہ اور جنت میں
داخلے کا سبب ہے علم دین کی روشنی سے
جہالت کے اندھیرے دور ہوتے ہیں اسی سے دنیا
و آخرت میں کامیابی نصیب ہوتی ہے
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہىں : علم مدارِ کار اور قطبِ دىن ہے (یعنی علم دین ودنیا میں کامیابی کی بنیاد ہے) (
احیاء علوم الدین، کتاب العلم، الباب الاول فی فضل العلم…الخ، 1/ 29)
صدرُالشریعہ،بدْرُالطَّریقہ
حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی
اعظمی رحمۃ اللہ علیہ اِرْشاد فرماتے ہیں:عِلْم ایسی چیز نہیں جس کی
فضیلت اور خوبیوں کے بیان کرنے کی حاجت ہو،ساری دنیاہی جانتی ہے کہ عِلْم بہت بہتر
چیز ہے،اس کا حاصل کرنا بلندی کی علامت ہے۔یہی وہ چیزہے جس سے انسانی زندگی کامیاب
اور خوشگوار ہوتی ہے اور اسی سے دنیا وآخرت بہترہوجاتی ہے۔ (اس
عِلْم سے) وہ عِلْم مُراد ہے جو قرآن و حدیث سے حاصل ہو کہ یہی وہ عِلْم ہے جس سے دنیا و آخرت دونوں سَنْوَرتی ہیں،یہی
عِلْم نجات کا ذریعہ ہے،اسی کی قرآن و حدیث میں تعریفیں آئی ہیں اور اسی کی تعلیم
کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ (بہار شریعت ،3/618 ملخصاً)
اسلام
دنیا كا وہ واحِد دین ہے جس کو یہ شَرَف حاصِل ہے کہ اس نے اپنے ہر ماننے والے کیلئے بقدر ضرورت عِلْم حاصِل کرنا فَرْض قرار دیا، یہی
وجہ ہے کہ کائناتِ عالَم کے سب سے پہلے اِنسان حضرت سَیِّدُنا آدَم علیہ السّلامکو اَوّلاً اللہ پاک نے
عِلْم کی بدولت ہی تمام مخلوقات پر فضیلت بخشی۔چُنَانْچِہ اِرشَاد باری تعالی ہے:
وَ عَلَّمَ اٰدَمَ
الْاَسْمَآءَ كُلَّهَا (پ
1، البقرة: 31)
ترجمۂ
کنز الایمان: اور اللہ پاک نے آدم کو تمام اَشیا کے نام سکھائے۔
عُلَمائے
کرام اَنبِیَائے کِرام علیہمُ السّلام کے
وَارِث ہوتے ہیں جیسا کہ فرمانِ مصطفےٰ صلّی اللہُ علیہ و سلّم ہے: بے شک عُلَما ہی اَنبیاءکے وَارِث ہیں، اَنبِیَا علیہمُ السّلام دِرْہَم ودینار کاوارِث نہیں بناتے بلکہ وہ
نُفُوسِ قدسیہ علیہمُ السّلام تو صِرف عِلْم کا وارِث بناتے ہیں، تو جس نے اسے
حاصِل کرلیا اس نے بڑا حِصّہ پالیا۔[1]جبکہ عُلَما ءکے عِلْمِ نبوَّت کے وَارِث
ہونے کی وَضَاحَت قرآنِ کریم میں یوں فرمائی گئی ہے:
ثُمَّ اَوْرَثْنَا
الْكِتٰبَ الَّذِیْنَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَاۚ- (پ 22، فاطر: 32)
ترجمۂ
کنز الایمان: پھر ہم نے کِتاب کا وارِث کیااپنے چُنے ہوئے بندوں کو۔
مذکورہ
آیات کریمہ سے علم کی اہمیت واضح طور پر معلوم ہورہی ہے دیگر آیات و کثیر احادیث
مبارکہ میں بھی علم دین کے فضائل بیان
ہوئے ہیں چنانچہ علم دین کے 6 حروف کی نسبت سے مُعَلِّمِ کائنات، فَخْرِ
مَوجُودَات صلّی اللہُ علیہ و سلّم نے
اِسْلَامی بہنوں کی تعلیم وتَرْبِیَت کے حوالے سے جو مُخْتَلِف مَوَاقِع پر فرامین
اِرشَاد فرمائے، ان میں سے 6پیشِ خِدْمَت ہیں:
(1) …عورتوں کو چرخہ کاتنا سکھاؤ اور انہیں سورۂ
نُور کی تعلیم دو۔
(2) …عِلْمِ دِین سیکھنے کی غَرَضْ سے آئے ہوئے
صَحابۂ کِرام رضی اللہُ عنہم سے
اِرشَاد فرمایا: جاؤ اپنے بیوی بچوں کو دِین
کی باتیں سکھاؤ اور ان پر عَمَل کا حُکْم دو۔
(3) … اللہ پاک نے سورۂ بقرہ کو دو۲ ایسی آیات پر خَتْم فرمایا
ہے جو مجھے اس کے عَرْشی خزانے سے عَطا ہوئی ہیں، لہٰذا انہیں خود سیکھو اور اپنی
عورتوں اور بچوں کو بھی سکھاؤ کہ یہ دونوں نَماز، قرآن اور دُعا (کا حِصّہ) ہیں۔
(4) …اپنی اولادکو تین۳ باتیں سکھاؤ (۱) اپنے نبی کی مَحبَّت (۲) اَہْلِ بیْت کی مَحبَّت
اور (۳) قرأتِ قرآن۔
(5) …اپنی اولاد کے ساتھ نیک سُلُوک کرو اور انہیں
آدابِ زِنْدَگی سکھاؤ۔
(6) …جس نے تین۳ بچیوں کی پروش کی، انہیں اَدَب سکھایا،
ان کی شادی کی اور اَچھّا سُلُوک کیا اس کے لیے جنّت ہے۔ (احادیث
کا حوالہ:صحابیات اور شوق علم دین)
مذکورہ
احادیث مبارکہ سے خاص خواتین کے علم دین سیکھنے کی اہمیت معلوم ہوئی مزید خواتین کے لئے عالمہ کورس کی اہمیت کی چند وجوہات ملاحظہ فرمائیے۔
اصلاح نفس:
ہر
مسلمان پر دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق اپنی اصلاح ضروری ہے اصلاح نفس کے لئےخوف
خدا عزوجل بنیادی چیز ہے حضرت سَیِّدُنا ابوالحسن رضی اللہُ عنہ فرماتے تھے ، ‘‘
نیک
بختی کی علامت بدبختی سے ڈرنا ہے کیونکہ خوف اللہ پاک اور بندے کے درمیان ایک لگام
ہے، جب یہ لگام ٹوٹ جائے تو بندہ ہلاک ہونے والوں کے ساتھ ہلاک ہوجاتا ہے ۔ (احیاء العلوم ، کتاب الخوف والرجاء 4/199)
حضرت
ابو سلیمان رضی اللہُ عنہ نے
فرمایا:خوف خدا دنیا و آخرت کی ہر بھلائی کی اصل ہے (خوف
خدا صفحہ نمبر18) علماء کی ایک صفت یہ بھی ہے
کہ وہ اللہ پاک سے ڈرتے ہیں چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے:
اِنَّمَا یَخْشَى
اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ (پ 22، فاطر : 28)
ترجمہ
کنزالایمان:اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں
مولانا
نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ اس
آیت کے تحت فرماتے ہیں:
اوروجہ اِس حصرکی(یعنی
ڈرکو علماکے ساتھ خاص کرنے کی وجہ) ظاہر ہے کہ جب تک انسان
خدا کے قہر (غضب) اور بےپرواہى(بےنیازی) اور احوالِ دوزخ اور اَہوالِ قىامت(قیامت
کی ہولناکیوں) کو بتفصىل نہىں جانتا (اس وقت تک) حقىقت خوف وخشىت کى اُس کو حاصل نہىں ہوتی اور تفصىل ان چىزوں کى
علماء کے سوا کسى کو معلوم نہىں۔ (فیضان علم و علماءصفحہ نمبر 10)
معلوم
ہوا علم عمل کا رہنما ہے درست علم ہوگا تو خوف خدا بھی نصیب ہوگا اور خوف خدا کی
برکت سے نیکیوں سے رغبت اور گناہوں سے بچنے کا ذہن بنے گا۔
نسل نو کی تعمیر:
یہ
ایک مُسَلَّمَہ حقیقت ہے کہ کسی بھی قوم یا مِلّت کو اس کی آئندہ نسلوں کی مذہبی و
ثقافتی تَرْبِیَت کرنے اور اسے ایک مَخْصُوص قومی و مِلّی تَہْذِیب و تَمَدُّن اور
کلچرسے بہرہ وَر کرنے میں اس قوم کی خواتین نے ہمیشہ بُنْیَادِی و اَساسی کِردار ادا کیا ہے۔کیونکہ
ایک عورت ہر مُعَاشَرے میں بَطَورِ ماں،بہن،بیوی اور بیٹی کے زِنْدَگی گزارتی ہے
اور اپنی ذات سے وَابَسْتہ اَفراد پر کسی نہ کسی طرح ضَرور اَثَر انداز ہوتی ہے،
[5]لِہٰذا اِسْلَام نے عورتوں کی اس بُنْیَادِی اَہَمِیَّت کے پیشِ نَظَر اس کی ہر
حَیْثِیَّت کے مُطابِق اس کے حُقُوق و فَرَائِض کا نہ صِرف تَعَیُّن کیا بلکہ اسے
مُعَاشَرے کا ایک اَہَم اور مُفِید فرد بنانے کے لیے اس کی تعلیم و تَرْبِیَت پر
بھی خُصُوصِی تَوَجُّہ دی تاکہ یہ اپنی ذِمَّہ داریوں سے کَمَا حَقُّہٗ عُہْدَہ
بَرآ ہوں اور ان کی گود میں ایک صِحَّت مند نسل تیّار ہو۔
اصلاح معاشرہ:
اسلامی
تعلیمات سے دوری کے سبب خواتین کے عقائد
و اعمال اور اخلاق و کردار میں بھی شدید بگاڑ پیدا ہوگیا ہے گھروں میں دینی ماحول میسر نہیں اور دیگر ذرائع کتب اور میڈیا میں غلط اور درست کی پہچان مشکل
۔۔۔اس بگاڑ کو دور کرنے کے لئے خواتین ہی کو درست علم دین سیکھ کر معاشرے کی دیگر خواتین کو علم دین سکھانے اور نیکی
کی دعوت کے ذریعے انکے عمل و کردار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
یہ
صحابیات رضی اللہُ عنہُنّ کی
سنت بھی ہے اسلامی بہنوں سے متعلق کئی مسائل ایسے ہیں جو صحابیات رضی اللہُ عنہُنّ کے سوال کرنے کی برکت سے ہم تک پہنچے-
خواتین کی مخصوص مسائل میں رہنمائی:
خواتین
کے مخصوص مسائل کے بارے میں اسلامی بہنوں
میں بہت سے غلط نظریات ہوتے ہیں لیکن شرم
کے باعث سوال نہیں کرتیں اور کم علمی کے سبب گناہ میں پڑ جاتی ہیں اسلئے خواتین کو ان مسائل میں مہارت حاصل کرنی چاہئیے تاکہ
عوام اسلامی بہنوں کی درست رہنمائی کرسکیں-
دور حاضر کی ضرورت:
دور
حاضر میں ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کی کوشش میں بعض خواتین اسلامی
تعلیمات کے خلاف زندگی گزارنے کو کامیابی
کا ذریعہ سمجھتے ہوئے گناہوں میں مشغول ہیں انہیں نیکی کی راہ پر لانے کے لئے خواتین کو خود مختلف شعبہ ہائے زندگی سے
تعلق رکھنے والی خواتین سے متعلقہ مسائل معلوم ہونا ضروری ہے تاکہ متعلقہ خواتین کو صحیح و غلط طریقوں سے روشناس
کرواتے ہوئے عمل کی طرف راغب کرسکیں۔
مذکورہ خصوصیات اور جامعۃ المدینہ گرلز کا کردار:
علم
دین :قرآن و حدیث میں علمائے دین کے کثیر فضائل بیان ہوئے ایک عالم کو بنیادی طور
پر جن فنون کو پڑھنا ضروری ہے جامعۃ المدینہ میں تقریبا وہ تمام فنون (تفسیر اصول تفسیر،حدیث،اصول حدیث،عقائد،فقہ اصول فقہ ،بلاغت ،عربی
گرامر وغیرہ)پڑھائے جاتے ہیں-
اصلاح
نفس: جامعۃ المدینہ گرلز کی طالبات کے
اخلاق و کردار میں نمایاں تبدیلی آتی ہےایسے کئی واقعات ہیں کہ بے نمازی نمازی ،بے
پردہ باپردہ،والدین کی نافرماں فرماں بردار ،بد اخلاق حسن اخلاق کا پیکر بن گئیں بلکہ طالبات کے کردار سے متاثر ہوکر گھر والے
بھی نمازوں کے پابند اور سنتوں کے عامل بن جاتے ہیں
نسل
نو کی تعمیر:جامعات المدینہ گرلز میں صحابیات رضی اللہُ عنہُنّ کی سیرت بھی پڑھائی جاتی ہے تاکہ انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے طالبات
اپنی گھریلو زندگی بھی شریعت کے مطابق گزارسکیں - دینی تعلیم کے ساتھ امور خانہ
داری بھی سکھائے جاتے ہیں تاکہ طالبات کما حقہ اپنی ذمہ داریاں نبھا سکیں-
اصلاح
معاشرہ:جامعۃ المدینہ گرلز کا اصلاح معاشرہ میں ایک اہم کردار ہے جامعۃ المدینہ
گرلز معاشرے سے بے علمی و عملی کو ختم کرنے کے لئے کوشاں ہے ہر سال ہی اسکی برانچز
اور طالبات میں اضافہ ہورہا ہے اور جامعۃ المدینہ گرلز کی فارغ التحصیل طالبات
دعوت اسلامی کے دیگر شعبہ جات فیضان آن لائن اکیڈمی، مدرسۃ المدینہ،مجلس مالیات،مجلس
اجارہ ہوغیرہ میں بھی اپنی خدمات انجام دے
رہی ہیں نیز دعوت اسلامی کے تحت ہونے والے تنظیمی کاموں میں بھی حصہ لیتی ہیں۔
سال
2021 سے منتخب جامعات المدینہ گرلز کی طالبات کوعلوم دینیہ کے ساتھ مروجہ دنیاوی تعلیم کا بھی آغاز کیا گیا ہے تاکہ جامعات المدینہ
گرلز سے فارغ التحصیل اسلامی بہنیں معاشرے
کی شرعی رہنمائی کے ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اسلام و سنیت کی خدمت کرسکیں-
خواتین
کے مخصوص مسائل: خواتین کے مخصوص مسائل سے متعلق مسائل بالتفصیل شامل نصاب ہیں۔
دور
حاضر کی ضرورت:دور حاضر سے متعلقہ مسائل بھی شامل نصاب کرنے کی کوشش کی گئی ہے
مثلا: خواتین میں آن لائن بزنس بہت بڑھ گیا ہے جامعۃ المدینہ میں خرید و فروخت کے
بنیادی مسائل بھی پڑھائے جاتے ہیں۔
المختصر
دینی،دنیاوی،اخروی بھلائیوں کے حصول کے
لئے علم دین سیکھنا ناگزیر ہے اور جامعات المدینہ گرلز اسکا بہترین ذریعہ ہے ۔
اللہ پاک ہمیں علم دین حاصل کرنے اس پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے (آمین یا رب العالمین) ۔
دورِ جاہلیت میں عرب کے لوگ جہالت کے اندھیروں میں ڈوبے
ہوئے تھے، اسلام نے جہاں عربوں کو تہذیب و تمدن اور علم کے زیور سے آراستہ کیا، جس
کی بدولت مرد حضرات علم کے سمندر سے سیراب ہونے لگے، وہیں عورتوں میں بھی علم کی پیاس
بڑھنے لگی، وہ اپنی علمی پیاس بجھانے کے لئے خاص مواقع مثلاً عیدین وغیرہ میں حاضری
کی منتظر رہتیں، ان کی علمی پیاس روز روز بڑھتی چلی گئی، اس کا اظہار اس وقت سامنے
آیا، جب ایک صحابیہ نے خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر عرض کی کہ ان کے لئے بھی کچھ خاص
وقت ہونا چاہئے، جس میں وہ دین کی باتیں سیکھ سکیں، ان میں یہ شعور حضور پاک صلّی اللہُ علیہ وسلّم کی نظرِ رحمت کا نتیجہ تھا، کیونکہ آپ صلّی اللہُ علیہ وسلّم کو اس بات کا بخوبی ادراک تھا کہ عورت پر پوری نسل کی
تعلیم و تربیت کا انحصار ہے۔
چنانچہ آپ نے خواتین کو جہاں بحیثیت ماں،
بہن، بیٹی کی عظمت بخشی، ان کے حقوق مقرر کئے، وہیں ان کی بہترین تعلیم و تربیت کا
بھی اہتمام کیا، تا کہ ان کی گود میں ایک صحت مند نسل تیار ہو کر معاشرے کی ترقی میں
اہم کردار ادا کرے۔
اسلام وہ واحد دین ہے، جس کو یہ شرف حاصل ہے
کہ اس نے اپنے ہر ماننے والے کے لئے علم حاصل کرنا فرض قرار دیا ہے، خواہ مرد ہو یا
عورت، سب کے لئے علم حاصل کرنا ضروری ہے، رسول پاک صلّی اللہُ علیہ وسلّم نے فرمایا:طَلَبُ
الْعِلْمُ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ۔ علم حاصل کرنا ہر مسلمان (مردو عورت) پر فرضِ عین ہے۔" (ابن
ماجہ، صفحہ 49، حدیث 224، صحابیات و صالحات کے اعلی اوصاف، ص107)
خواتین معاشرے کا اہم فرد ہیں، ان کی تعلیم
و تربیت اگر بہترین انداز میں ہو تو اس سے نہ صرف ایک گھرانہ، بلکہ ایک بہترین
معاشرہ قائم ہوسکتا ہے۔
سرکار مدینہ صلّی اللہُ علیہ وسلّم نے علمِ دین سیکھنے کے بارے میں خواتین کی حوصلہ افزائی
فرمائی، ہم علمِ دین حاصل کر کے دنیا و آخرت سنوار سکتے ہیں، جب ایک عورت علمِ دین
حاصل کرے گی تو وہ دینی مسائل جانتی ہو گی، زندگی کے ہر باب پر دینِ اسلام کی روشنی
میں مسائل حل کر سکے گی، اس طرح ایک اچھی نسل پروان چڑھا کر ملک و قوم کی ترقی میں
اہم کردار ادا کر سکے گی، کیونکہ تعلیم یافتہ عورت پورے گھرانے کے لئے مشعلِ راہ
ہے، اس کا بہترین ذریعہ دعوت اسلامی کے مدارس و جامعات ہیں، جہاں بغیر معاوضے کے
اسلامی بہنیں عالمہ کورس کرکے عالمہ بن کر اپنی دنیا اور آخرت سنوار رہی ہیں۔
عورت کے لئے پردہ کرنا فرض ہے، جب تک وہ اس
کے بارے میں علم حاصل نہیں کرے گی، وہ شرعی پردہ کس طرح کر پائے گی کہ مجھے کس کس
سے پردہ کرنا ہے اور کس سے پردہ نہیں کرنا، یہ معلومات حاصل کرنے کے لئے اس کا علم
حاصل کرنا ہوگا ،ورنہ شرعی مسائل کو جان نہ سکے گی، عالمہ کورس کرنے سے فرض علوم سیکھنا
اور اس کے ساتھ ساتھ تمام مہلکات مثلاً جھوٹ، غیبت، حسد، خود پسندی وغیرہ کے بارے
میں علم حاصل کرنا بے حد آسان ہوگیا ہے۔
دعوت اسلامی ان تمام شعبہ جات میں پیش پیش
ہے، مدارس و جامعات میں اسلامی بہنوں کے لئے اعلی سطح پر تعلیم کا انتظام ہے، اب
تو علمِ دین کے ساتھ ساتھ عصری علوم کی تعلیم بھی دی جارہی ہے، تاکہ دنیاوی اعتبار
سے بھی خواتین کسی سے کم تر نا کہلائیں، علماء انبیاء کے وارث ہیں، یہ اتنی بڑی فضیلت
علمِ دین حاصل کرنے کی ہی ہے۔
ہمارے اسلاف پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا
ہے کہ صحابیات اور اُمہات المؤمنین کی زندگی خواتین کے لئے بہترین نمونہ ہے، صحابیات
علمِ دین حاصل کرنے کے جذبے سے سرشار تھیں، انہوں نے سرکار صلّی اللہُ علیہ وسلّم سے علمی مسائل سیکھے، اسی طرح حضرت عائشہ صدیقہ، طاہرہ،
عالمہ، زاہدہ کی علمی شان و شوکت ہے۔
حضرت سیدنا موسٰی اشعری رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں، ہم اصحابِ رسول کو کسی بات میں
اشکال ہوتا تو ہم آپ رضی اللہُ عنہا کے پاس سے ہی اس بات کا علم پاتے۔" (سنن ترمذی، صفحہ 873، حدیث3882)
اس سے حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا کی علمی حیثیت کا معلوم ہوتا ہے، آپ کے سامنے بڑے بڑے
اہلِ علم کی عقلیں اور زبانیں گنگ نظر آتیں، آپ بہترین عالم اور زبردست فقیہہ تھیں۔
حضرت سیدناعطا رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں،حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا تمام لوگوں سے بڑھ کر فقیہہ اور تمام لوگوں سے بڑھ کر
عالمہ اور تمام لوگوں میں سب سے زیادہ اچھی رائے رکھنے والی تھیں۔ ( المستدرک للحاکم کتاب معرفۃ الصحابہ کانت
عائشہ افقہ الناس)
معلوم ہوا کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ کو اللہ پاک نے علم و فقاہت کی نعمتوں اور بھرپور ذہنی صلاحیتوں
سے نواز کر اس حوالے سے سب سے ممتاز کر دیا، اپنی امی جان کی سیرت طیبہ کو سامنے
رکھتے ہوئے ہم سب کو چاہئے کہ اپنے دل میں جذبہ علمِ دین بیدار کریں، اللہ پاک ان
کے صدقے ہمیں بھی علم دین حاصل کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (فیضان عائشہ صدیقہ)
حضرت عائشہ کا یہ روشن پہلو اسلامی بہنوں کی
توجّہ کا طالب ہے، اسلامی بہنوں کو چاہئے کہ وہ علمِ دین حاصل کر کے خود کو دنیا و
آخرت میں سرخرو کریں، مگر افسوس! اس وقت جبکہ علم دین حاصل کرنا مشکل نہ رہا، ہماری
اکثریت علم سے دور دکھائی دیتی ہے، نماز پڑھنے والیوں کو وضو کا درست طریقہ معلوم
نہیں ہوتا، کثیر عورتیں رمضان کے فرض روزوں، حج و زکوۃ کے ضروری مسائل سے نا آشنا
ہیں اور ہماری صحابیات کو جب بھی کوئی دینی اور دنیاوی الجھن ہوتی تو فوراً
بارگاہِ رسالت میں حاضر ہو کر اس کا حل معلوم کر لیا کرتی تھیں، اے کاش! ہمیں بھی
علمِ دین حاصل کرنے کی تڑپ پیدا ہوجائے اور اپنی آخرت سنوارنے کی فکر پیدا ہوجائے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہم اسلامی بہنوں کے اندر خوب علم دین
سیکھنے کا، اس پر عمل کرنے کا جذبہ بیدار ہو جائے، تاکہ ہم اپنی دنیا وآخرت کو
سنوار سکیں۔آمین
مصر کے قاری محمد وجیہ اور تنزانیہ کےقاری عبید ادریس کی
فیضان مدینہ کراچی آمد
مصر
سے قاری محمد وجیہ اور تنزانیہ سے قاری عبید ادریس کی عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ
کراچی آمد ہوئی جہاں عربی ڈیپارٹمنٹ کے مولانا فرقان شامی نے انہیں خوش آمدید کہا۔
قراء
حضرات کو عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں قائم مختلف شعبہ جات اسلامک ریسرچ
سینٹر المدینۃ العلمیہ، عربی ڈیپارٹمنٹ اور شعبہ
مدنی چینل کا وزٹ کروایا گیا۔ اس کے علاوہ قاری صاحبان کو دعوت اسلامی کے تعارف پر
مشتمل پریزنٹیشن دکھائی گئی۔
بعدازاں
قاری عبید ادریس اور قاری محمد وجیہ نے رکن شوریٰ حاجی محمد امین عطاری سے ملاقات
کی جبکہ مولانا فرقان شامی نے انہیں دعوت اسلامی کی
جانب سے شائع ہونے والی عربک سہ ماہی میگزین ”نفحات المدینہ“ اور دعوت
اسلامی کے دینی، تعلیمی اور فلاحی کاموں کے بارے میں بریفنگ دی جس پر قاری صاحبان
نے نہایت خوشی اظہار کیا۔
اپنی
زندگی کو قرآن و حدیث کے اصولوں کے مطابق گزارنے کے لئے ہمیں بزرگان دین رحمۃ
اللہ علیہم
کا سہارا لینا پڑتا ہے جنہوں نے درست انداز میں قرآن و حدیث کو سمجھا اور اس کی
تعلیم کو عام کیا ہے۔ اس کےعلاوہ ان بزرگان دین رحمۃ اللہ
علیہم
کے ایسے ایسے اقوال بھی ملتے جس پر عمل کرکے بندہ اپنی زندگی کو سنتِ رسول صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور عین اسلام کے مطابق گزار سکتا ہے۔
چند
بزرگانِ دین رحمۃ اللہ علیہم کے اقوال سے عاشقان رسول کو
مستفیض کرنے کے لئے امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے اس ہفتے 17 صفحات پر مشتمل رسالہ ”بزرگانِ دین کی باتیں“ پڑھنے/
سننے کی ترغیب دلائی ہے اور پڑھنے/سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازا ہے۔
دعوت
اسلامی کی مجلس تراجم کی جانب سے اس رسالے کا چھ زبانوں(انگلش، اردو،بنگلہ، رومن
اردو، سندھی، پشتو) میں ترجمہ بھی کیا گیا ہے، دعوت اسلامی کی ویب سائٹ پر ان
زبانوں میں رسائل موجود ہیں، مذکورہ زبانوں کے جاننے والے درج ذیل لنک پر کلک کرکے
رسائل کا مطالعہ کرسکتے ہیں۔
دعائے
عطار
یارب
المصطفٰے! جو کوئی 17 صفحات کا رسالہ ”بزرگانِ دین کی باتیں“ پڑھ
یا سن لے اُسے فیضان اولیاء سے مالا مال فرما اور بے حساب بخش دے۔ اٰمین
یہ
رسالہ دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے ابھی مفت ڈاؤن لوڈ کیجئے
رسالہ
آڈیو میں سننے کے لئے کلک کریں
دعوت اسلامی کے وفد کی گیمبیا میں وزیر مذہبی امور شیرف
ابا سانیانگ سے ملاقات
18
اگست 2022ء کو دعوت اسلامی کے وفد نے گیمبیا، ویسٹ افریقہ میں وزیر مذہبی امور، لینڈز اور ریجنل گورنمنٹ شیرف
اباسانیانگ سے ملاقات کی۔ وفد میں نگران شعبہ پبلک ریلیشن یوکے حاجی سید فضیل رضا
عطاری اور دیگر ذمہ داران شامل تھے۔
حاجی
فضیل عطاری نے انہیں دعوت اسلامی کے دینی، تعلیمی و فلاحی سرگرمیوں کے بارے میں
بریفنگ دی جس کو شیرف ابا سانیانگ نے خوب سراہا
اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔