پچھلے دنوں جانشین امیر اہلسنت حاجی مولانا عبید رضا عطاری مُدَّ ظِلُّہُ العالی کی اہلیہ رضائے الہی سے انتقال کرگئیں تھیں۔

اسی سلسلے میں وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی نے بذریعہ ٹیلیفون جانشین امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ سے رابطہ کیا اور افسوس کا اظہار کیا۔ اس موقع پر چوہدری پرویز الہی کا کہنا تھا کہ غم کی اس گھڑی میں پنجاب حکومت اور تمام سیاسی اراکین آپ کے ساتھ شریک ہیں ۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے ٹیلیفون پر جانشین امیر اہلسنت کی اہلیہ مرحومہ کے لئے دعا بھی کی۔


امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ کی جلالت، قدروعظمت اور شان کے لئے یہ کافی ہے کہ وہ تابعیت کے عظیم دینی اور روحانی شرف کے حامل ہیں، امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی یہ ایسی فضیلت ہے، جس نے اپنے معاصر فقہاء، محدّثین میں اسنادِ عالی کی حیثیت سے ممتاز کردیا۔

امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فقہ و کلام کے علاوہ بطورِ خاص حدیث پاک کی تعلیم و تحصیل کی تھی اور اس کے لئے حضرات محدّثین کی روشنی کے مطابق اسفار بھی کئے، چنانچہ امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ جو رجالِ علم و فن کے احوال و کوائف کی معلومات میں امتیازی شان کے مالک ہیں، اپنی مشہور اور انتہائی مفید تصنیف "سیر اعلام النبلا" میں امام صاحب کے تذکرہ میں لکھتے ہیں"امام صاحب نے طلبِ حدیث کی جانب خصوصی توجّہ کی اور اس کے لئے اسفار کئے۔"

امام معصرین کدام جو اکابر حفاظِ حدیث میں ہیں، امام صاحب کی جلالت شان بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی رفاقت میں حدیث کی تحصیل کی، تو وہ ہم پر غالب رہے اور زہدو پرہیزگاری میں مصروف ہوئے تو اس میں بھی فائق رہے اور فقدان کے ساتھ شروع کی تو تم دیکھتے ہو کہ اس فن میں کمالات کے کیسے جوہر دکھائے۔

مشہور امام تاریخ و حدیث حافظ ابو سعد سمعانی کتاب الاشاب میں امام صاحب کے تذکرہ میں لکھتے ہیں"کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ طلب علم میں مشغول ہوئے تو اس درجہ غایت انہماک کے ساتھ ہوئے کہ جس قدر علم انہیں حاصل ہوا، دوسروں کو نہ ہو سکا۔

غالباً امام صاحب کے اس کمالِ علمی کے اعتراف کے طور پر امام احمد بن حنبل اور امام بخاری کے استاذ حدیث شیخُ الاسلام حافظ عبدالرحمن مقری، جب امام صاحب سے کوئی حدیث روایت کرتے تو اس الفاظ کے ساتھ روایت کرتے :"اخبرنا شاہنشاہ"یعنی ہمیں علمِ حدیث کے شہنشاہ نے خبر دی۔"

اس بات کا اعتراف محدثِ عظیم حافظ یزید بن ہارون نے ان الفاظ میں کیا ہے کہ :"امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ پاکیزہ سیرت، متقی وپرہیزگار، صداقت شعار اور اپنے زمانے میں بہت بڑے حافظ حدیث تھے۔"

امام بخاری کے ایک اور استاذِ حدیث امام مکی بن ابراہیم فرماتے ہیں:کہ امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ پرہیزگار، عالم،آخرت کے راغب،بڑے راست باز اور اپنے معاصرین میں سب سے بڑے حافظِ حدیث تھے۔

مشہور محدث ابو المقائل حفص بن سلم امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی فقہ و حدیث میں امام کا اعتراف ان الفاظ سے کرتے ہیں کہ "امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے زمانے میں فقہ و حدیث اور پرہیزگاری میں امام الدنیا تھے، ان کی ذات آ زمائش تھی، جس سے اہل سنت و جماعت اور اہل بدعت میں فرق و امتیاز ہوتا تھا، انہیں کوڑوں سے مارا گیا، تاکہ وہ دنیا داروں کے ساتھ دنیا میں داخل ہوجائیں (کوڑوں کی ضرب برداشت کرلی)مگر دخولِ دنیا کو قبول نہیں کیا۔"

علمِ حدیث میں امام صاحب کے اس بلند مقام و مرتبہ کی بناء پر اکابر محدثین اور آ ئمہ حفاظ کی جماعت میں عام طور پر امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا تذکرہ کیا جاتا ہے!

یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا

ہراک کا نصیب یہ بخت رسا کہاں

امام الائمہ، سراج الامۃ، سید الفقہاء، مسید الاتقیاء، محدث کبیر حضرت ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رضی اللہُ عنہ میں اللہ پاک نے علم و عمل کی تمام خوبیاں جمع کردی تھیں، وہ میدانِ علم میں تحقیق و تدقیق کے شاہسوار، اخلاق وعادات میں لائقِ تقلید اور عبادت و ریاضت میں یگانہ روزگار تھے۔

متعصب حضرات فنِ حدیث میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی بصیرت پر نکتہ چینی کرتے ہیں، کچھ بے لگام لوگ تو یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو صرف سترہ حدیثیں یاد تھیں، اس لئے ہم نہایت اختصار کے ساتھ علم حدیث کے فنِ روایت و درایت میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا مقام و رتبہ ٹھوس دلائل کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔

حق تو یہ ہے کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اسلامی علم و فنون کے تمام شعبوں میں امام اور مجتہد تھے، جس طرح وہ آ سمان فقہ کے درخشندہ آ فتاب تھے، اسی طرح عقائدو کلام کے افق پر بھی انہی کا سورج طلوع ہوتا تھا۔

فن حدیث میں یہ بہار انہی کی کاوشوں کا ثمرہ ہے، حدیث پاک کے ایک راوی ہونے کی حیثیت سے رجال حدیث میں امام اعظم کا مقام معلوم کرنا نہایت ضروری ہے ، امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے معاصرین میں سے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ، امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ ، اور سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے خدمت حدیث میں بڑا نام کمایا ہے، لیکن ان میں سے کسی کو بھی تابعیت وہ عظیم شرف حاصل نہیں، جو امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی خصوصیت ہے۔

"تابعی اس شخص کو کہتے ہیں، جس نے رسول اللہ صلّی اللہُ علیہ و سلّم کے کسی صحابی کو دیکھا ہو" اور اس بات پر سب نے اتفاق کیا ہے کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت سیدنا انس رضی اللہُ عنہ کو دیکھا تھا اور ملاقات بھی کی تھی، کیونکہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 80ھ میں ہوئی اور حضرت انس رضی اللہُ عنہ اس کے بارہ سال سے زیادہ عرصہ تک زندہ رہے۔

صحابہ کرام رضی اللہُ عنہمسے حدیث کا سماع اور ان کی روایت امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا جلیل القدر وصف اور عظیم خصوصیت ہے، احناف تو خیر کمالاتِ امام کے مداح ہیں ہی، شوافع سے بھی امام اعظم کے اس کمال کا انکار نہ ہوسکا، بلکہ بعض شافعیوں نے بڑی فراخ دلی سے امام اعظم کی روایت صحابہ پر خصوصی رسائل لکھے ہیں۔

چونکہ بعض اہلِ ہواءیہ کہتے ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو صرف سترہ حدیثیں یاد تھیں، اس لئے ہم ذرا تفصیل سے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ امام اعظم کے پاس احادیث کا وافر ذخیرہ تھا۔

امام ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ:"امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تصنیف میں ستر ہزار سے زائد احادیث بیان کی ہیں اور چالیس ہزار احادیث مبارکہ سے "کتاب الآثار " کا انتخاب کیا ہے، ان حوالوں سے جو امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا علم حدیث میں تجربہ ظاہر ہو رہا ہے، وہ محتاجِ بیان نہیں ہے۔

امام اعظم ابو حنیفہ  رحمۃ اللہ علیہ  علمِ حدیث میں  جس عظیم مہارت کے حامل اور جلیل القدر مرتبہ پر فائز تھے، فنِ حدیث میں امام اعظم کے کمالات میں سے ایک عظیم کمال یہ ہے کہ آ پ مختلف اور متناقص روایات میں بہ کثرت تطبیق دیتے تھے اور مختلف اور متناقص روایتوں کا محل اس طرح الگ الگ بیان کردیتے تھے کہ منشاء رسالت نکھر کر سامنے آ جاتا تھا۔

دعوت  اسلامی کے تحت پچھلے دنوں ہونے والی شجر کاری مہم کے سلسلے میں لالیاں میں محمد اسماعیل عطاری اور محمد تنویر اکبر عطاری نے اسسٹنٹ کمشنر لالیاں کامران اشرف، صدر تحصیل بار لالیاں اور سیاسی شخصیت ملک لیاقت علی نسوانہ سے ملاقات کی ۔

دوران ملاقات شجرکاری مہم پر بات ہوئی جس پر اسسٹنٹ کمشنر اور وہاں موجود شخصیات کے ساتھ ملکر شجر کاری کی جس پر انہوں نے دعوت اسلامی کی بہت تعریف کی۔ آخر میں انہیں ماہنامہ فیضان مدینہ تحفے میں پیش کیا گیا۔ (رپورٹ: کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ ڈسٹرکٹ چنیوٹ /ڈویژن فیصل آباد،کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری) 


ہمارے آقا ہمارے مولیٰ امام اعظم ابو حنیفہ

ہمارے ملجا ہمارے ماویٰ امام اعظم ابو حنیفہ

امام اعظم ابو حنیفہ کا نام مبارک نعمان ، والد کا نام ثابت اور آپ کی کنیت ابو حنیفہ ہے، لقب امام اعظم اور سراج الامہ ہے، امام اعظم نے مرکز علم کوفہ میں آنکھ کھولی اس شہر کی علمی فضا کو معلم امت حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللهُ عنہ اور مدینۃ العلم حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور دیگر صحابہ و تابعین کی سرپرستی کا شرف حاصل تھا، آپ نے ائمہ حدیث و فقہ سے خوب خوب استفادہ حاصل کیا چنانچہ خود بیان فرماتے ہیں:"میں حضرت عمر، حضرت علی، حضرت عبداللہ بن مسعود حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہماور ان کے اصحاب و تلامذہ کی فقہ حاصل کرچکا ہوں۔" (صفحہ30، سیرت امام ابو حنیفہ، حیات امام ابو حنیفہ ص67)

امام اعظم کی محدثانہ حیثیت پر کلام کرتے ہوئے مخالفین نے طرح طرح کی باتیں کی ہیں،بعض ائمہ حدیث نے حضرت امام اعظم پر حدیث میں ضعف کا طعن کیا ہے، خطیب نے امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول اپنی کتاب میں نقل کیا ہے کہ ابو حنیفہ حدیث میں قوی نہیں ہیں۔ (فتح الباری 1/112)

علامہ ابن خلدون رقمطراز میں:"امام اعظم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان سے صرف 17 احادیث مروی ہیں یا اس کے قریب قریب یہ بعض حاسدوں کی خام خیالی ہے کہ جس اِمام سے روایت کم مروی ہوں، وہ حدیث نہیں قلیل النضاعت ہوتا ہے، حالانکہ ایسا لغو تخیل کیا ائمہ کے بارے میں سخت گستاخی وبے عقلی نہیں ہے۔؟ (سیرت امام اعظم، ص236، مقدمہ ابن خلدون، ص447)

حقیقت یہ ہے کہ امام اعظم ابو حنیفہ نے چار ہزار مشائخ ائمہ تابعین سے حدیث اخذ کی ہیں، آپ وہ پہلے امام تھے، جنہوں نے ادلہ شرعیہ سے مخصوص اصول و ضوابط کے تحت استنباط و اجتہاد کا کام کیا اور خلاصہ یہ ہے کہ یہ کام بغیر فن حدیث کی مہارت ہو نہیں سکتا۔

امام اعظم کی حدیث فانی کا اعتراف: یحییٰ بن معین فرماتے ہیں "امام ابو حنیفہ حدیث میں شقہ تھے، ان میں اصول جرح و تعدیل کی رُو سے کوئی عیب نہیں تھا۔" ان اقوال کی روشنی میں امام اعظم پر قلت حدیث کا طعن بے بنیاد ہوکر رہ جاتا ہے۔" امام اعظم جب دنیا سے کنارہ کش ہوکر عبادت و ریاضت میں مشغول ہوگئے تو ایک رات خواب میں دیکھا کہ حضور اکرم صلّی اللہُ علیہ وسلّم کی ہڈیوں کو مزار اقدس سے نکال کر علیحدہ علیحدہ کررہا ہوں اور جب پریشان ہوکر اُٹھے تو امام بن سیرین سے تعبیر معلوم کی تو انہوں نے کہا کہ بہت مبارک خواب ہے اور آپ کو سنت نبوی کے پرکھنے میں وہ مرتبہ عطا کیا جائے گا کہ احادیث صحیحہ کو موضوع حدیث سے جُدا کرنے کی شناخت ہو جائے گی، اس کے بعد دوبارہ پیارے آقا کی زیارت سے خواب میں مشرف ہوئے، تو آپ نے فرمایا اے ابو حنیفہ اللہ پاک نے تیری تخلیق میری سنت کے اظہار کے لئے فرمائی ہے، لہذا دنیا سے کنارہ کش مت ہو۔ (تذکرہ الاولیاء، ص122)

قبول حدیث کا معیار: یہ خواب امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی علم حدیث میں بلند مرتبہ کا ٹھوس ثبوت ہے، علم حدیث میں امام اعظم کا سب سے اہم کارنامہ قبول روایت اور وہ معیار و اصول ہیں جنہیں آپ نے وضع کیا جن سے بعد کے علمائے حدیث نے فائیدہ اٹھایا۔ (سیرت امام اعظم، ص240)

فہم حدیث: امام اعظم صاحبِ حدیث کے ظاہری الفاظ اور ان کی روایات پر زور نہیں دیتے تھے، بلکہ وہ احادیث کے مفہوم اور سائل فقیہہ کی تخریج و انسباط پر زور دیتے تھے، امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"میرے نزدیک حدیث کی تفسیر اور حدیث میں فقہی نکتوں کے مقامات کا جاننے والا امام اعظم سے بڑھ کر کوئی نہیں، مزید فرماتے ہیں: مجھ سے زیادہ امام صاحب کے متبع سفیان ثوری ہیں، سفیان ثوری نے ایک دن ابن مبارک سے امام اعظم کی تعریف بیان کی فرمایا کہ وہ ایسے علم پر سوار ہوتے ہیں، جو برچھی کی انی سے زیادہ تیز ہے، خدا کی قسم وہ غایت درجہ علم کو لینے والے محارم سے بہت رکھنے والے، اپنے شہر والوں کی بہت اتباع کرنے والے ہیں، صحیح حدیث کے سوا دوسری قسم کی حدیث لینا مبتول حلال نہ جانتے۔ (سیرت امام اعظم، ص243-242، الخیرات الحسان، ص61)

ان تمام اقوال سے امام اعظم ابو حنیفہ کا حدیث میں مقام معلوم ہوتا ہے، آپ علم حدیث کے اعلیٰ مرتبہ پر فائز تھے۔

تمہارے آگے تمام عالم نہ کیوں کرے زانوئے ادب خم

کہ پیشوایانِ دیں نے مانا امام اعظم ابو حنیفہ

تلامذہ حدیث: آپ کے حلقہ درس میں کثیر تعداد میں علم حدیث سیکھنے والے موجود ہوتے، علامہ ابن حجر عسقلانی نے ذکر کیا ہے کہ امام اعظم سے حدیث کا سماع کرنے والے مشہور حضرات میں حماد بن لغمان اور ابراہیم بن طہمان، حمزہ بن حبیب، قاضی ابو یوسف، اسد بن عمرو ابو نعیم، ابو عاصم شامل تھے، وکیع بن جراح کو امام اعظم کی سب حدیثیں یاد تھیں، امام مکی بن ابراہیم آپ کے شاگرد تھے اور امام بخاری کے استاد تھے، امام اعظم کوفہ جیسے عظیم شہر میں جو فقہ و حدیث کا بڑا مرکز تھا پرورش پائی، آپ کا حدیث میں مقام بہت بلند تھا، بڑے بڑے اساتذہ سے آپ نے علم حدیث حاصل کیا، ان کے علاؤہ جلیل القدر تابعین سے بھی استفادہ حاصل کیا، بعض اہل علم نے آپ کے مشائخ کی تعداد چار ہزار بتائی ہے، ان میں اکثریت محدثین کی ہے، آپ کے تلامذہ کی بڑی تعداد محدثین کی ہے۔

امام اعظم اور عمل بالحدیث: امام اعظم پر طعن کرنے والے کہتے ہیں کہ آپ حدیث کے ہوتے ہوئے قیاس و رائے کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن اس مقام میں کوئی آپ کے برابر نہیں، سفیان فرماتے ہیں: میں نے امام ابو حنیفہ سے فرماتے سُنا کہ میں قرآن پاک سے حکم کرتا ہوں تو جو اِس میں نہیں پاتا، اس کا حکم رسول اللہ کی حدیث سے لیتا ہوں اور جو قرآن اور حدیث میں نہیں پاتا، اس میں صحابہ کرام کے اقوال سے حکم کرتا ہوں اور جس صحابی کے قول سے چاہتا ہوں سند پکڑتا ہوں اور جس کا قول چاہتا ہوں نہیں لیتا ہوں اور صحابہ کرام کے قول سے باہر نہیں جاتا لیکن جب حکم ابراہیم اور شعبی اور ابن سیرین اور حسن اور عطا اور سعید بن مسیب وغیرہ تک پہنچتا ہے تو ان لوگوں نے اجتہاد کیا، میں بھی اجتہاد کرتا ہوں، جیسے انہوں نے اجتہاد کیا۔ (تبہییض الصحیفہ 23، سیرت امام اعظم، ص250)

یہ اعتراض کہ آپ حدیث پر قیاس کو مقدم کرتے ہیں بالکل غلط کے، یہ آپ پر صریح بہتان ہے، آپ کی شخصیت علمی دینی اور روحانی شخصیت ہے، سفیان فرماتے ہیں:"علم میں لوگ ابوحنیفہ سے حسد کرتے ہیں۔" امام اعظم میں وہ تمام خصوصیات موجود تھیں، جو ایک بلند پایہ عالم دین میں ہونی چاہئیں، علم حدیث میں کوئی آپ کا ثانی نہیں، مال و دولت کی فراوانی کے باوجود بڑی سادہ زندگی بسر کرتے تھے، اکثر ارباب تاریخ کا بیان ہے کہ امام صاحب کی وفات 150ھ میں ہوئی، آپ نے رجب میں انتقال فرمایا، علی بن ہاشم کا قول ہے۔ (بحوالہ مناقب موفق، 1/120)

"ابو حنیفہ علم کا خزانہ تھے جو مسائل بہت بڑے عالم پر مشکل ہوتے تھے، آپ پر آسان ہوتے تھے۔" (سیرت امام اعظم، ص263)

کہ جتنے فقہا محدثین ہیں تمہارے خرمن سے خوشہ چیں ہیں

ہوں واسطے سے کہ بے وسیلہ امام اعظم ابو حنیفہ

سراج تو ہے بغیر تیرے جو کوئی سمجھے حدیث و قرآن

پھرے بھٹکتا نہ پائے رستہ امام اعظم ابو حنیفہ

(حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان صاحب سالک نعیمی علیہ الرحمۃ)


مورخہ 16 اگست 2022 ءبروز منگل شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے تحت رائے محمود اسسٹنٹ ڈائریکٹر LDA اور حاجی محمد اکبر علی آفس اسسٹنٹ سے ذمہ داران دعوت اسلامی نے ان سے اور دیگر آفس اسٹاف سے ملاقاتیں کیں۔

ملاقاتوں میں شجر کاری مہم، دعوت اسلامی کے مختلف شعبہ جات کا تعارف، فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن میں نماز جمعہ کی ادائیگی اور وزٹ کی دعوت دی جو اُنہوں نے قبول کی۔

اس کے علاوہ آفس عملے کودعوت اسلامی کے شعبہ FGRF اور دعوت اسلامی کی ڈیجیٹل اپلی کیشن ، کڈز لینڈ کے بارے میں بتایا گیاجبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر (NADRA)عمران سے ٹیلی فون کے ذریعے سے رابطہ ہوا اور انہیں بھی نیکی کی دعوت دی ۔

دوسری طرف عصر تا مغرب نگران ٹاؤن زون علی اصغر مدنی نے فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن میں مدنی مشورہ لیا جس میں اسلامی بھائیوں کو دینی کام کے حوالے سے ا پڈیٹ نکات بتائے اور انہیں آئندہ کے لئے اہداف دیئے۔(رپورٹ: سید مقصود شاہ عطاری شعبہ رابطہ برائے شخصیات اقبال زون ،کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


دعوتِ اسلامی  کی طرف سے 17 اگست 2022ء کو شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے گجرات میں( DPO سید غضنفر پرویز گوندل ، سٹی ضغیم DSP ایلیٹ فورس،سب انسپکٹر عمران پی ایس او ڈی پی او،سب انسپکٹر کاشف پی آر او ڈی پی او،امجد حسین انچارج سیکیورٹی برانچ ڈسٹرکٹ،ڈپٹی کمشنر جنرل افضل حیات تاڑر،ڈپٹی کمشنر فنانس مرزا ظہیر بیگ،اسسٹنٹ ہیڈ کلرک ڈپٹی کمشنر) سے ملاقات کی۔

مبلغ دعوت اسلامی نے ان کو دعوت اسلامی کی دینی خدمات کے حوالے سے آگاہی دی اور انہیں ہفتہ وار سنتوں بھراے اجتماع میں آنے، مدنی مرکز فیضان مدینہ وزٹ کرنے کی دعوت دی نیز ڈی پی او ڈپٹی کمشنر کے ساتھ ان کے دفتر میں شجر کاری کا پروگرام طے ہوا اور آخر میں شخصیات کو محرم الحرام 1444 ھ کے ماہنامہ فیضان مدینہ دیئے۔(رپورٹ: رابطہ برائے شخصیات گوجرانولہ ،کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


17اگست 2022ء کو  پولیس ہیڈ کوارٹر آفس میں ایس پی ہیڈ کوارٹر پرویز اختر بنگش، ایس پی اینویسٹیگیشن ابراز عباسی، ایس پی شاہ فیصل ٹاؤن وجاہت حسین اور ایس ایچ او سعود آباد ،ایچ ایم تھانہ سعودآباد عابد علی ہیڈ کانسٹیبل اظہر خان اور اسٹاف سے ذمہ داران دعوت اسلامی نے ملاقاتیں کیں۔

ذمہ داران نے شخصیات کو ملک و بیرون ملک میں جاری دعوت اسلامی کی دینی خدمات کے بارے میں بتا یا اور پولیس ہیڈ کوارٹر میں شجر کاری کے حوالے سے میٹنگ وجگہ دیکھی ۔آخر میں انہیں ماہنامہ فیضان مدینہ ورسائل پیش کئے۔(رپورٹ: غلام محبوب عطاری ڈسٹرکٹ کورنگی کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری) 


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام لاہور پنجاب کے علاقے داتا گنج بخش ٹاؤن میں جامعۃ المدینہ بوائز کا افتتاح کیا گیا جس پر مقامی عاشقانِ رسول کے لئے محفلِ نعت کا انعقاد کیا گیا۔

اس محفلِ نعت میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے ”مساجد و مدارس المدینہ بنانے یا اس میں حصہ لینے“  کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کرتے وہاں موجود اسلامی بھائیوں کو دینِ اسلام کی خدمت کرنے اور اپنے مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لئے مساجد اور جامعۃ المدینہ و مدرسۃ المدینہ کی تعمیرات میں حصہ لینے کی ترغیب دلائی۔اس موقع پر نگرانِ ٹاؤن مشاورت سمیت دیگر شعبہ جات کے ذمہ دار اسلامی بھائی موجود تھے۔

اس کے علاوہ رکنِ شوریٰ نے شرکائے محفل کو دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا ذہن دیا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری) 


سندھ کے شہر ٹنڈوباگو میں واقع علاقہ امداد ٹاؤن میں دعوتِ اسلامی کے شعبہ خدام المساجد و المدارس کے زیرِ اہتمام مقامی عاشقانِ رسول کی ضرورت کے پیشِ نظر زیرِ تعمیر مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کا افتتاح کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی فضیل رضا عطاری نے باجماعت نماز کی ادائیگی سے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ مسجد کا باقاعدہ آغاز کیا۔

اس موقع پر وہاں موجود اسلامی بھائیوں کے لئے سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مقامی اسلامی بھائیوں، شخصیات اور ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

رکنِ شوریٰ حاجی فضیل رضا عطاری نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے اسلامی بھائیوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں حصہ لینے، مساجد و مدارس کی تعمیرات میں تعاون کرنے، ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے اور علمِ دین حاصل کرنے کا ذہن دیا۔

آخر میں صلوٰۃ و سلام و دعا کا سلسلہ ہوا جبکہ مقامی عاشقانِ رسول نے دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئےمدنی چینل کو اپنے اپنے تأثرات بھی دیئے۔

بعدازاں رکنِ شوریٰ حاجی فضیل رضا عطاری نے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ سمیت دیگر جگہوں کا وزٹ کیا جس موقع پر آپ کا کہنا تھا کہ:ایک شخصیت نے دعوتِ اسلامی کو ایک پلاٹ دیا جس پر الحمد للہ اب مدنی مرکز فیضانِ مدینہ تعمیر ہو گیا اور نمازوں کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔

رکنِ شوریٰ کا مزید کہنا تھا کہ ذمہ داران کی کوشش سے علاقہ امداد ٹاؤن میں جامعۃالمدینہ و مدرسۃ المدینہ کے لئے بھی جگہ خرید لی گئی جس کی تعمیر کے بعد عنقریب اس میں بچوں کو قراٰنِ پاک کی مفت تعلیم دی جائے گی جبکہ جامعۃ المدینہ میں انہیں قراٰن و حدیث سکھایا جائے گا۔

بعدازاں رکنِ شوریٰ نے مقامی شخصیات، نگرانِ ڈسٹرکٹ مشاورت بدین، نگرانِ ڈسٹرکٹ مشاورت ٹھٹہ اور نگرانِ ڈویژن مشاورت بنبھور کے ہمراہ جامعۃ المدینہ و مدرسۃالمدینہ کے پلاٹس کا وزٹ کیا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری) 


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام  17 اگست 2022ء کو شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے ذمہ داران نے سینئر ممبر بورڈ آف روینیو سندھ بقا اللہ انڑ، جاوید احمد بخش سومرو اور شاہد مغل سے تفصیلی ملاقات کی۔

دوران ملاقات ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے انہیں دعوت اسلامی کے دینی کاموں کے حوالے سے بتاتے ہوئے یکم اگست 2022ء پر ہونے والی شجر کاری مہم پر بریفنگ دی اور ان کے تحت موجود دفاتر میں ہونے والی شجر کاری کے بارے میں بتایا جس پر انہوں نے اپنے دفاتر میں ہونے والی شجرکاری پر خوشی کا اظہار کیا نیز فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ سے پودے دلانے کی آفر بھی کی۔ آخر میں ذمہ داران نے ان کو فیضان مدینہ وزٹ کی دعوت بھی پیش کی۔ (رپورٹ: شعبہ رابطہ براے شخصیات عطاری مجلس کراچی، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


دنیا بھر میں اسلام کے پیغام و تعلیمات کو عام کرنے اور لوگوں کی دینی و اخلاقی تربیت کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی کے تحت17 اگست 2022ء بروز بدھ عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی سے مدنی قافلہ افریقی ملک یوگنڈا کی طرف سفر پر روانہ ہوا۔

سفر سے قبل شرکائے مدنی قافلہ نے مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین عطاری سے سمیت دیگر ذمہ دار اسلامی بھائیوں سے ملاقات کی جس پر رکنِ شوریٰ نے اُن کی دینی و اخلاقی تربیت کرتے ہوئے انہیں مدنی پھولوں سے نوازا اور بھر پور انداز میں بیرونِ ملک یوگنڈا میں نیکی کی دعوت عام کرنے کا ذہن دیا۔

بعدازاں مدنی قافلے میں سفر کرنے والے اسلامی بھائیوں نے دینی کاموں کی ترقی کے لئے اچھی اچھی نیتوں کا اظہا رکیا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)