امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ کی جلالت، قدروعظمت اور شان کے لئے یہ کافی ہے کہ وہ تابعیت کے عظیم دینی اور روحانی شرف کے حامل ہیں، امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی یہ ایسی فضیلت ہے، جس نے اپنے معاصر فقہاء، محدّثین میں اسنادِ عالی کی حیثیت سے ممتاز کردیا۔

امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فقہ و کلام کے علاوہ بطورِ خاص حدیث پاک کی تعلیم و تحصیل کی تھی اور اس کے لئے حضرات محدّثین کی روشنی کے مطابق اسفار بھی کئے، چنانچہ امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ جو رجالِ علم و فن کے احوال و کوائف کی معلومات میں امتیازی شان کے مالک ہیں، اپنی مشہور اور انتہائی مفید تصنیف "سیر اعلام النبلا" میں امام صاحب کے تذکرہ میں لکھتے ہیں"امام صاحب نے طلبِ حدیث کی جانب خصوصی توجّہ کی اور اس کے لئے اسفار کئے۔"

امام معصرین کدام جو اکابر حفاظِ حدیث میں ہیں، امام صاحب کی جلالت شان بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی رفاقت میں حدیث کی تحصیل کی، تو وہ ہم پر غالب رہے اور زہدو پرہیزگاری میں مصروف ہوئے تو اس میں بھی فائق رہے اور فقدان کے ساتھ شروع کی تو تم دیکھتے ہو کہ اس فن میں کمالات کے کیسے جوہر دکھائے۔

مشہور امام تاریخ و حدیث حافظ ابو سعد سمعانی کتاب الاشاب میں امام صاحب کے تذکرہ میں لکھتے ہیں"کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ طلب علم میں مشغول ہوئے تو اس درجہ غایت انہماک کے ساتھ ہوئے کہ جس قدر علم انہیں حاصل ہوا، دوسروں کو نہ ہو سکا۔

غالباً امام صاحب کے اس کمالِ علمی کے اعتراف کے طور پر امام احمد بن حنبل اور امام بخاری کے استاذ حدیث شیخُ الاسلام حافظ عبدالرحمن مقری، جب امام صاحب سے کوئی حدیث روایت کرتے تو اس الفاظ کے ساتھ روایت کرتے :"اخبرنا شاہنشاہ"یعنی ہمیں علمِ حدیث کے شہنشاہ نے خبر دی۔"

اس بات کا اعتراف محدثِ عظیم حافظ یزید بن ہارون نے ان الفاظ میں کیا ہے کہ :"امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ پاکیزہ سیرت، متقی وپرہیزگار، صداقت شعار اور اپنے زمانے میں بہت بڑے حافظ حدیث تھے۔"

امام بخاری کے ایک اور استاذِ حدیث امام مکی بن ابراہیم فرماتے ہیں:کہ امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ پرہیزگار، عالم،آخرت کے راغب،بڑے راست باز اور اپنے معاصرین میں سب سے بڑے حافظِ حدیث تھے۔

مشہور محدث ابو المقائل حفص بن سلم امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی فقہ و حدیث میں امام کا اعتراف ان الفاظ سے کرتے ہیں کہ "امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے زمانے میں فقہ و حدیث اور پرہیزگاری میں امام الدنیا تھے، ان کی ذات آ زمائش تھی، جس سے اہل سنت و جماعت اور اہل بدعت میں فرق و امتیاز ہوتا تھا، انہیں کوڑوں سے مارا گیا، تاکہ وہ دنیا داروں کے ساتھ دنیا میں داخل ہوجائیں (کوڑوں کی ضرب برداشت کرلی)مگر دخولِ دنیا کو قبول نہیں کیا۔"

علمِ حدیث میں امام صاحب کے اس بلند مقام و مرتبہ کی بناء پر اکابر محدثین اور آ ئمہ حفاظ کی جماعت میں عام طور پر امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا تذکرہ کیا جاتا ہے!

یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا

ہراک کا نصیب یہ بخت رسا کہاں