امام الائمہ، سراج الامۃ، سید الفقہاء، مسید الاتقیاء، محدث کبیر حضرت ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رضی اللہُ عنہ میں اللہ پاک نے علم و عمل کی تمام خوبیاں جمع کردی تھیں، وہ میدانِ علم میں تحقیق و تدقیق کے شاہسوار، اخلاق وعادات میں لائقِ تقلید اور عبادت و ریاضت میں یگانہ روزگار تھے۔

متعصب حضرات فنِ حدیث میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی بصیرت پر نکتہ چینی کرتے ہیں، کچھ بے لگام لوگ تو یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو صرف سترہ حدیثیں یاد تھیں، اس لئے ہم نہایت اختصار کے ساتھ علم حدیث کے فنِ روایت و درایت میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا مقام و رتبہ ٹھوس دلائل کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔

حق تو یہ ہے کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اسلامی علم و فنون کے تمام شعبوں میں امام اور مجتہد تھے، جس طرح وہ آ سمان فقہ کے درخشندہ آ فتاب تھے، اسی طرح عقائدو کلام کے افق پر بھی انہی کا سورج طلوع ہوتا تھا۔

فن حدیث میں یہ بہار انہی کی کاوشوں کا ثمرہ ہے، حدیث پاک کے ایک راوی ہونے کی حیثیت سے رجال حدیث میں امام اعظم کا مقام معلوم کرنا نہایت ضروری ہے ، امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے معاصرین میں سے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ، امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ ، اور سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے خدمت حدیث میں بڑا نام کمایا ہے، لیکن ان میں سے کسی کو بھی تابعیت وہ عظیم شرف حاصل نہیں، جو امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی خصوصیت ہے۔

"تابعی اس شخص کو کہتے ہیں، جس نے رسول اللہ صلّی اللہُ علیہ و سلّم کے کسی صحابی کو دیکھا ہو" اور اس بات پر سب نے اتفاق کیا ہے کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت سیدنا انس رضی اللہُ عنہ کو دیکھا تھا اور ملاقات بھی کی تھی، کیونکہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 80ھ میں ہوئی اور حضرت انس رضی اللہُ عنہ اس کے بارہ سال سے زیادہ عرصہ تک زندہ رہے۔

صحابہ کرام رضی اللہُ عنہمسے حدیث کا سماع اور ان کی روایت امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا جلیل القدر وصف اور عظیم خصوصیت ہے، احناف تو خیر کمالاتِ امام کے مداح ہیں ہی، شوافع سے بھی امام اعظم کے اس کمال کا انکار نہ ہوسکا، بلکہ بعض شافعیوں نے بڑی فراخ دلی سے امام اعظم کی روایت صحابہ پر خصوصی رسائل لکھے ہیں۔

چونکہ بعض اہلِ ہواءیہ کہتے ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو صرف سترہ حدیثیں یاد تھیں، اس لئے ہم ذرا تفصیل سے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ امام اعظم کے پاس احادیث کا وافر ذخیرہ تھا۔

امام ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ:"امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تصنیف میں ستر ہزار سے زائد احادیث بیان کی ہیں اور چالیس ہزار احادیث مبارکہ سے "کتاب الآثار " کا انتخاب کیا ہے، ان حوالوں سے جو امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا علم حدیث میں تجربہ ظاہر ہو رہا ہے، وہ محتاجِ بیان نہیں ہے۔

امام اعظم ابو حنیفہ  رحمۃ اللہ علیہ  علمِ حدیث میں  جس عظیم مہارت کے حامل اور جلیل القدر مرتبہ پر فائز تھے، فنِ حدیث میں امام اعظم کے کمالات میں سے ایک عظیم کمال یہ ہے کہ آ پ مختلف اور متناقص روایات میں بہ کثرت تطبیق دیتے تھے اور مختلف اور متناقص روایتوں کا محل اس طرح الگ الگ بیان کردیتے تھے کہ منشاء رسالت نکھر کر سامنے آ جاتا تھا۔