دوستی بہت ہی قیمتی اور اہم رشتہ ہے ۔انسان کے پاس دنیا کی ساری آسائشیں اور سہولتیں ہوں مگر ایک مخلص دوست کی کمی ہو تو ایسا شخص زندگی میں خوش نہیں رہ سکتا اور جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو اور صرف ایک سچا دوست ہو تو وہ اپنی زندگی کو بہتر طریقے سے یوں بسر کرسکتا ہے کہ اپنی خوشی اور غم اپنے دوست کے ساتھ بانٹ لیتا ہے ،جو بات ماں باپ ،بہن بھائی سے شئیر نہیں کرسکتا دوست سے بلا جھجک کہہ سکتا ہے ۔ دوست کوئی بھی ہوسکتا ہے کیونکہ سچی دوستی نہ تو شکل وصورت دیکھتی ہے نہ عمر،نہ مال و دولت دیکھتی ہے نہ غربت بلکہ سچی دوستی ایک ایسا بندھن ہے جو کسی بھی مقصد و لالچ کے بغیر ہوتی ہے ۔یادرکھئے! دوستی کےدنیاوی اور اخروی بہت سے فوائد ہیں ،مثلاً

دنیاوی فوائد

(1)انسان دنیا میں اگرچہ اکیلا آتا ہے اور دنیا سے جاتے وقت بھی اکیلا ہی ہوتا ہے مگر زندگی گزارنے کیلئے اس کا تنہا رہنا ناممکن نہیں مگر مشکل ضرور ہوتا ہے ۔ لہٰذا زندگی گزارنے اور اپنے دکھ سکھ بانٹنے کیلئے کسی سے دوستی کرنا اور میل جول رکھنا ہماری زندگی کی بنیادی ضرورت ہے ۔

(2) لوگوں سے میل جول اور تعلقات انسان کی زندگی میں ترقی کی راہیں کھول دیتے ہیں کیونکہ اس کی بدولت ہمیں اچھی ملازمت مل سکتی ہے اور ہمارے کاروباری معاملات بھی بہتر ہوسکتے ہیں ۔

(3)لوگوں کے ساتھ میل جول کی وجہ سے ان کی عادات و اخلاقیات جاننے کا موقع ملتا ہے اور کھرے کھوٹے کی پہچان کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔

(4)بعض اوقات انسان کسی ایسی پریشانی کا شکار ہوجاتا ہے کہ جس کا ذکر اپنے والدین ،بہن بھائی یا کسی عزیز سے شیئر نہیں کرسکتا اور اسی پریشانی میں اپنی زندگی کے ضروری معاملات کو چھوڑ کر تنہائی اختیار کرلیتا ہے تو ایسے نازک حالات میں اگر اپنے مخلص دوست سے مشاورت کرلی جائے تو وہ اس کا بہتر حل تجویز کرکے اپنے دوست کی زندگی پھر سے خوشیوں بھری بنا سکتا ہے ۔

باقی رہنے والی لذت:

حضرت سیِّدُنا امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہفرماتے ہیں : میں نے عورت سے نکاح کیا حتّٰی کہ مجھے عورت اور دیوار کے درمیان کوئی فرق محسوس نہ ہوا ، میں نے عمدہ کھانے کھائے لیکن ان پر ہمیشگی نہ رکھ سکا، میں نے مشروبات پئے حتّٰی کہ میں پانی کی طرف لوٹ آیا، میں نے جانوروں پر سواری کی اور آخر کار اپنے جوتوں کو اختیار کیا، میں عمدہ لباس پہنتا رہا حتّٰی کہ میں نے سفید لباس کو اختیار کیا مگر کوئی بھی لذت باقی نہ رہی جس کی طرف میرا نفس مشتاق تھا سوائے اپنے مہربان دوست سے گفتگو کرنے کے۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں ،ص272)

یادرہے یہ تمام فوائد ہمیں اسی صورت میں مل سکتے ہیں جبکہ ہمیں ایک مخلص ،عقلمند ،نیک سیرت دوست مل جائے ورنہ مطلب پرست،بے وقوف اور بد عمل دوست سے نہ صرف ہماری دنیابرباد ہوسکتی ہے بلکہ ہم آخرت کے عذاب کا شکار بھی ہوسکتے ہیں ۔اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ بری دوستی اور صحبت نہ صرف دنیا کا نقصان کرتی ہے بلکہ ایمان کیلئے بھی بہت خطرناک ہے،جیسا کہ مثنوی شریف میں ہے:

ترجمہ :جہاں تک ہوسکے بُرےدوست سے دُور رہو کہ بُرا دوست سانپ سے بھی زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے۔ سانپ تو صرف جان لیتا ہے جبکہ بُرا یار ایمان لیتا ہے۔ (کفریہ کلمات کےبارےمیں سوال جواب،ص82)

دینی و اخروی فوائد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں مسلمان ہونے کی حیثیت سے دنیاوی معاملات کی بہتری کے بجائے اخروی اور دینی فوائد کو پیش نظر رکھتے ہوئے دوستی کرنی چاہیے۔آئیے! نیک لوگوں سے دوستی کے دینی اور اخروی فوائد ملاحظہ کیجئے:

(1)نیک شخص سے دوستی کی برکت سے ہمارے علم وعمل میں اضافہ ہوگا اور عبادت و تلاوت اور ذکرو درود کا شوق پیدا ہوگا اور ان شاء اللہ گناہوں سے نفرت بھی ہونے لگے گی ۔ حدیث شریف میں ہمیں اچھے دوست کی پہچان یہ بتائی گئی ہےکہ اچھا ہمنشین وہ ہے کہ اس کے دیکھنے سے تمہیں خدا یاد آئے، اس کی گفتگوسے تمہارے عمل میں زیادتی ہو اور اس کا عمل تمہیں آخرت کی یاد دلائے۔(جامع صغیر،حرف الخاء، ص۲۴۷، حدیث:۴۰۶۳)

(2)نیک شخص کی دوستی سے ہمیں یہ فائدہ بھی حاصل ہوگا کہ وہ ہماری مشکلات اور پریشانیوں میں ہمیں صبر کی تلقین کرے گا اور اپنی استطاعت کے مطابق رضائے الٰہی اور ثواب کی نیت سے ہماری مدد بھی کرے گا کیونکہ اسے یہ بات معلوم ہوگی کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے پسندیدہ اعمال میں سے مومن کے دل میں خوشی داخل کرنایااس سے غم دور کرنا یا اس کا قرض ادا کرنا یا بھوک میں اسے کھانا کھلاناہے۔(الزهدلابن المبارک،باب ماجاء فی الشح،الحديث:۶۸۴،ص۲۳۹)

(3)نیک شخص سے دوستی کا یہ فائدہ بھی حاصل ہوگا کہ ہم اپنی کسی پریشانی ،بیماری یا مصیبت یا اپنے گناہوں کی مغفرت کیلئے اس سے دعا کرواسکتے ہیں کہ نیکوں کی دعائیں قبول ہوتی ہیں حضرتِ سیِّدُنا انس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں: ’’ہم ایک دوسرے کے لئے دعا کیا کرتے تھے، اس لئے کہ اللہ پاکنے نیک لوگوں سے دعا کروانا ہم پرلازم کیاہے کیو نکہ وہ رات حالتِ قیام میں گزارتے اور دن روزے کی حالت میں اور فسق وفجور سے دور رہتے ہیں۔‘‘ (الجامع الصغیر للسیوطی، حرف الجیم، الحدیث:۰۳۵۹، ص۲۱۹)

(4)نیک شخص کی دوستی سے ہمیں اللہ پاک کی رحمت سے آخرت میں یہ فائدہ بھی حاصل ہوسکتا ہے کہ وہ ہماری شفاعت کروا کر ہماری بخشش ومغفرت کا سبب بن سکتا ہے جیساکہ ایک بزرگ رحمۃ اللہ علیہفرماتے ہیں:”اپنے دینی بھائی زیادہ بناؤ کیونکہ ہر مومن شفاعت کرے گا، شاید کہ تم بھی اپنے کسی بھائی کی شفاعت میں داخل ہو جاؤ۔“(احیاء العلوم مترجم،2/617)

دوست کیسا ہو؟

حضرت سیِّدُنا ابنِ سماکرحمۃ اللہ علیہ سےپوچھا گیا: کون سا دوست اخوت وبھائی چارے کا سب سے زیادہ حقدار ہے ؟ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: جو دین میں زیادہ ہو، عقل میں پختہ ہو، جو تیرے قرب کا تقاضا نہ کرے اور دوری کی وجہ سے تجھے بھلا نہ دے، اگر تو اس سے قریب ہو تو وہ بھی تیرے قریب ہواور اگر تو اس سے دور ہو تو وہ تیرا لحاظ کرے، اگر تو اس سے مدد مانگے تو تیری مدد کرے، اگر تیری اس سے کوئی حاجت ہو تو تیری حاجت کو پورا کرے اور تو اس سے محبت کرے تو وہ تجھ سے زیادہ محبت کرے۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں ، 1/278)

سچے اور باوفا دوست کے اوصاف:

٭سچا دوست بھروسامند، وفادار اور رازدار ہوتا ہے۔٭غموں میں شریک ہونے والا اور خوشیوں میں یاد رکھنے والا ہوتا ہے۔ ٭ کسی بھی معاملے میں مفید مشورہ دینے والا اور غلط قدم اٹھانے سے روکنے والا ہوتا ہے۔ ٭خودغرضی سے پاک ہوتا ہے۔ ٭ضرورت کے وقت ساتھ دینے والا ہوتا ہے۔ ٭ غلطیوں پر معاف کرنے والا اور اچھائیوں پر حوصلہ افزائی کرنے والا ہوتاہے۔ ٭اچھا دوست اپنے دوست کو برائی و گناہ میں تنہا نہیں چھوڑتا بلکہ اسے نیکیوں کی طرف لانے کی ہرممکن کوشش کرتا ہے۔ ٭مخلص دوست وہ ہوتا ہے جو دوست کی عزت کو اپنی عزت سمجھے اوراپنے دوست کی غیر موجودگی میں اُس کی عزت نہ اُچھالے۔ ٭مخلص دوست کی نظر عیش وآرام یا دولت پر نہیں بلکہ اچھائیوں اور اچھی عادات پر ہوتی ہے۔

ان لوگوں کی صحبت سے دور رہنا

حضرتِ سیِّدُنااِمام زینُ العابدین رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے بیٹے حضرتِ سیِّدُناامام باقِررحمۃ اللہ علیہکو نصیحت فرمائی کہ پانچ قسم کے لوگوں کی صحبت اختیار نہ کرنا، (1) فاسق کی صحبت اختیار نہ کرنا کیونکہ وہ تجھے ایک یا ایک سے کم لقمہ کے بدلے میں بیچ دے گا، لقمے کا لالچ کرے گا لیکن اسے حاصل نہیں کر سکے گا۔ (2)بخیل کی صحبت میں نہ بیٹھنا کیونکہ وہ ایسے وقت میں تجھ سے مال روک لے گا جب تجھے اس کی سخت حاجت و ضرورت ہوگی۔ (3)جھوٹے کی صحبت میں نہ بیٹھنا کیونکہ وہ سَراب کی طرح ہے جو تجھ سے قریب کو دور اور دور کو قریب کر دےگا (یعنی دھوکا دے گا)۔ (4)اَحمق (بےوقوف) کی صحبت اختیار کرنے سے بچنا کیونکہ وہ تجھےفائدہ پہنچانے کی کوشش میں نقصان پہنچا دے گا۔ (5)رشتہ داروں سے قطع تعلُّق کرنے والے کی صحبت میں بیٹھنے سے بچنا کیونکہ میں نے کتابُ اللہ میں تین مقامات پراسے ملعون پایا ہے(یعنی ایسے پر لعنت کی گئی ہے)۔ (حلیۃ الاولیاء،ج 3،ص215،رقم:3745)

سوشل میڈیا اور نامحرموں کی دوستیوں کا انجام

آج کل سب سے زیادہ سوشل میڈیا کی دوستیاں عام ہیں، ایک تعداد ہے جو سوشل میڈیا پر دوست بنتے ،پھر بغیر تصدیق و تحقیق کے گہری دوستی کا دم بھرتے اور ایک دوسرے سے ملنے چل نکلتے ہیں۔ ایسی کئی خبریں مَنْظَر ِعام پر آئی ہیں جن میں سوشل میڈیا کی دوستی کے دھوکے سامنے آئے ہیں جیسا کہ ماضی قریب ہی کی خبر ہے٭سوشل میڈیا پر دوستی کی اور ملنے کے بہانے بلا کر 65ہزار روپے اور موبائل فون چھین لیا۔(ڈیلی پاکستان، 5اپریل2018آن لائن)

سوشل میڈیا پر دوستیاں کرنے والوں میں ایک تعداد صنفِ نازک کی بھی ہے جو سوشل میڈیا پر نامحرموں سے دوستی کرتی ہیں۔ یادرکھئے! جس طرح دوستی کے بارے میں اچّھے بُرے کی تمیز لازمی ہے، اسی طرح مَحْرم و نامَحْرم کا فرق بھی ضَروری ہے۔ نامحرم سے دوستی ناجائز و حرام ہے۔ دنیا میں ایسے حقیقی حادثات کی کمی نہیں ہے کہ سوشل میڈیا پر نامحرم سے دوستی کی اور ملنے چل پڑے، بعد میں نقصان ہوا، گوہرِ عِصْمت بھی لُٹے اور سوائے پچھتاوے کے کچھ نہ ملا جیسا کہ

٭ سوشل میڈیا پر دوستی کے بعد15سالہ لڑکی دوست سے ملنے ملتان پہنچ گئی، جہاں وہ لڑکا دھوکا دے کر فرار ہوگیا۔ (دنیانیوز 6اگست2018 آن لائن)

٭حافظ آباد کی لڑکی سوشل میڈیا پر دوستی کے بعد لڑکے سے ملنےکے لئے شجاع آباد پہنچ گئی، لڑکا اسے دوست کے گھر قید کرکے فرار ہوگیا، لڑکی نے شور مچایا تو اہلِ محلّہ نے دروازہ توڑ کرنکالا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔(نوائے وقت، 19فروری 2016 آن لائن)

٭کراچی کے 18 سالہ نوجوان کی منڈی بہاءُالدّین کی لڑکی سے سوشل میڈیا پر دوستی ہوگئی اور ملنے کے لئے منڈی بہاءُالدّین پہنچ گیا، وہاں لڑکی کے بھائی نے دوستوں کےساتھ مل کر اسے قتل کردیا اور لاش نہر میں پھینک دی۔ (نوائے وقت، 19فروری2016 آن لائن)

٭گوجرانوالہ کی ایک لڑکی نے سیالکوٹ کے 22سالہ نوجوان سے سوشل میڈیا پر دوستی کی، شادی کرکے بیرونِ ملک لے جانے کاوعدہ کیا، گھر بلایا، رقم لوٹی اور قتل کرکے لاش کھیتوں میں پھینک دی۔ (نیووَن، 19مارچ 2017 آن لائن)

خبردار!خبردار!خبردار! سوشل میڈیا کا اَنْجان دوست کیسا ہی دیندار اور خُدا تَرس بندہ بنا ہوا ہو اور دین کی کتنی ہی اچّھی اچّھی باتیں پوسٹ کرتا ہو، آپ چاہے مرد ہوں یا عورت کبھی بھی کسی بھی حالت میں اپنی نجی معلومات اس سے شیئر کرنے کی غَلَطی نہ کریں اور نہ ہی کسی پارک، ہوٹل یا ریسٹورنٹ وغیرہ میں اس سے ملنے کی غَلَطی کریں کیونکہ اس میں آپ کی عزّت، آبرو، مال اور جان جانے کا خطرہ ہے اور سوشل میڈیا پر بھیڑ کی کھال میں بھیڑیوں کی کمی نہیں ۔(ماخوذ از ماہنامہ فیضان مدینہ، ربیع الاول ۱۴40ھ نومبر/دسمبر 2018ء ،ص23)


دعوت اسلامی کے شعبہ کفن دفن کے زیر اہتمام 24 ،25 دسمبر2021 کو بھروچ کابینہ کے غوث واڈ اور واگرا ڈویژن میں کفن دفن کا تربیتی اجتماع کا انعقاد ہوا جس  میں شعبے کے تعلق سے مدنی پھول دیئے گئے اور غسل میت دینے اور کفن پہنانےکا طریقہ کار سکھایا گیا نیز غسل میت دینے کے فضائل بھی بتائے گئے جس پر اسلامی بہنوں نے میت کو غسل دینے اور ٹیسٹ دینے کی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔

٭اسی طرح اجمیر زون اجمیر کابینہ کے لونگیا(longia) ڈویژن میں کفن دفن تربیتی اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں 20 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ ذمہ دار اسلامی بہن نے’’ نزع اور غسل میت دینے، کفن پہنانے کے فضائل “ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا ۔بعدازاں اسلامی بہنوں کو غسل میت دینے ، کفن پہنانےکا طریقہ بتاتے ہوئے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں آنے کاذہن دیا ۔ اجتماع پاک کے آخر میں 12 اسلامی بہنوں نے ٹیسٹ کی نیت بھی کی۔

٭دوسری جانب اجمیر زون کے اجمیر کابینہ اجمیر ڈویژن میں اجتماعات ذکر ونعت برائے ایصال ثواب کا انعقاد ہوا جن میں 96 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔


دعوتِ اسلامی کے شعبہ اصلاح اعمال (اسلامی بہنیں)کے زیراہتمام 26دسمبر 2021 کو کوٹا کابینہ کے ڈویژن بجاج خانا کیتھون میں اصلاح اعمال اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈویژن ذمہ دار اسلامی بہنوں سمیت کئی اسلامی بہنوں نےشرکت کی۔

ذمہ دار اسلامی بہن نے اجتماع پاک میں ’’فیضان مطالعہ‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیااور اسلامی بہنوں کو نیک اعمال پر عمل کرنےکا ذہن دیا جس پر اسلامی بہنوں نے نیک اعمال پر عمل کرنے اور آخرت کی تیاری کرنے سمیت دیگر اچھی اچھی نیتیں پیش کیں۔

٭ اسی طرح چندر گھاٹ ڈویژن میں اصلاح اعمال اجتماع کا انعقاد ہو اجس میں ذمہ دار سمیت 6 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

ذمہ دار اسلامی بہن نے ”دو گدڑِیوں والا“ کے موضوع پر سنتوں بھر ابیان کیا اور نیک اعمال کا رسالہ پُر کرنے کا ذہن دیا جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔

٭ دوسری جانب بھیلوارا کابینہ کے بھیلوارا ڈویژن اور ادیپور کابینہ کے سروہی ڈویژن میں اصلاح اعمال اجتماع منعقد ہوا جس میں مقامی اسلامی بہنوں شرکت کی ۔

ذمہ دار اسلامی بہن نے ”فیضان شجرہ شریف‘‘ کے موضوع پر بیان کیا جسے سُنْ کر اسلامی بہنوں نے شجرہ شریف کے اوراد پڑھنے اور نیک اعمال کا رسالہ پُر کرنے کی نیتیں پیش کیں۔

٭ دوسری طرف سرخیز کابینہ شاہ عالم کابینہ میں الگ الگ 6 ذیلی حلقوں میں اصلاح اعمال اجتماعات کا انعقاد ہوا جن میں تقریباً 200 اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

٭ ایک اور جانب بروڈا کابینہ کے ناگرواڑہ(Nagrwada) ، گوروہ (gorwa) ، کرجار (Karjar) ،تاندلجا (Tadalja) ڈویژنز میں اصلاح اعمال اجتماعات منعقد ہوۓجن میں تقریباً 112 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

ذمہ دار اسلامی بہنوں نے مدنی مذاکرہ دیکھنے کا ذہن دیتے ہوئے سنتوں بھرے بیانات کئے اور نیک اعمال پر عمل کرنے، گناہوں سے بچنے نیزنیک بننے کا ذہن دیا۔


حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہا وہ سب سے افضل مقام ہے جہاں حضور علیہ السلام آرام فرما ہیں اس حجرہ مبارکہ پر پہلے کوئی گنبد نہ تھا چھت پر صرف نصف قد آدم ( یعنی آدھے انسان کے قد ) کے برابر چار دیواری تھی تاکہ اگر کوئی بھی کسی غرض سے مسجد النبوی الشریف کی چھت پر جائے اسے احساس رہے کہ وہ نہایت ہی ادب کے مقام پر ہے ۔

دلچسپی کی بات یہ ہے کہ خلافت عباسیہ کی ابتدائی دور میں علما و صلحا حضرات کے مزارات پر گنبد کی تعمیر کا سلسلہ شروع ہوا پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ سلسلہ بغداد، دمشق میں دینی شخصیات کے مزارات پر گنبد بنانا باقاعدہ حصہ بن گیا ۔

بغداد میں امام اعظم رحمۃاللہ علیہ کے مزار مبارک پر گنبد سلجوقی سلطان ملک شاہ نے پانچویں صدی میں تعمیر کروایا تھا اس طرح کی طرز تعمیر کو مصر میں خوب رواج ملا اور وہاں قلیل مدت میں بہت سے مزارات پر گنبد بن گئے پھر جب قلاوون خاندان کا دور آیا تو گنبد تمام مسلم علاقوں میں عام ہوچکا تھا ۔

( 1 ) سلطان قلاوون نے جب روضہ رسول ﷺ پر حاضری دی اس وقت پہلی مرتبہ گنبد بنانے کا فیصلہ کیا سلطان چونکہ مصر سے تھے اور یہ فن تعمیر وہاں بہت مقبول تھا سلطان نے مصری معماروں کی خدمات حاصل کیں جنہوں نے اپنے ہنر کو کام میں لاتے ہوئے 678 ہجری بمطابق 1269 ء میں حجرہ مبارکہ پر سیسہ پلائے ہوئے لکڑی کے تختوں کی مدد سے خوبصورت گنبد بنایا ۔

پہلا گنبد تقریباً ایک صدی تک عاشقان رسول کی آنکھوں میں ٹھنڈک پہچاتا رہا پھر وقت گزرنے ساتھ ساتھ لکڑی کے تختوں میں سے چند ضعیف ہوگئے چنانچہ

( 2 ) سلطان ناصر بن قلاوون نے گنبد اقدس کی خدمت کی۔

( 3 ) بعد ازاں سلطان اشرف شعبان بن حسین بن محمد نے 765 ہجری میں خدمت کرنے کی سعادت حاصل کی پھر ایک صدی گزری ہی ہوگی ۔

( 4 ) کہ اس بات کی ضرورت محسوس ہوئی کہ گنبد شریف اور پنچ گوشہ ( یہ وہ مقام ہے جہاں حضور علیہ السلام اور شیخین کریمین آرام فرما ہیں اسے حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ نے تعمیر کروائی تھی ) احاطے کی تعمیر نو یا توسیع کی جائے سلطان اشرف قایتبائی نے اولاً اپنا ایک نمایندے کو اس کی تحقیقات پر مامور کیا نمایندے کی رپورٹ کے مطابق حجرہ مطہرہ کی دیواد کی خدمت ( بمعنی مرمت ) کی اشد حاجت محسوس ہوئی اور خاص طور پر پنج گوشہ شریف کی شرقی دیوار جس میں دراڑیں پڑنی شروع ہوگئی تھیں چنانچہ 14 شعبان المعظم 881 ہجری کو پنچ گوشہ کے متاثرہ حصے کو نکال لیا گیا ، ساتھ ہی حجرہ اقدس کی پرانی چھت بھی ہٹا لی گئی اور شرقی جانب تقریباً ایک تہائی حصے پر چھت ڈال دی گئی جس سے یہ ایک تہ خانے کی ماند نظر آنے لگا جب کہ باقی کے دو تہائی حصے پر چھت نہیں بنائی گئ بلکہ اس کے اوپر تینوں مبارک قبروں کے سرہانوں کی جانب منقش پتھروں سے ایک چھوٹا سا گنبد حجرہ اقدس پر تعمیر کردیا گیا اس پر سفید سنگ مرمر لگایا گیا اور پیتل کا ہلال نصب کردیا گیا مزید یہ کہ مسجد نبوی کی چھت کو مزید بلند کردیا گیا تاکہ یہ چھوٹا سا گنبد ہلال سمیت مسجد نبوی کی چھت کے نیچے آجائے پھر اس کے اوپر بڑے گنبد کی تعمیر نو کا کام 17 شعبان المعظم 881 ہجری کر شروع ہوا یہ کام دوماہ تک جاری رہا پھر 7 شوال المکرم 881 ہجری کو اختتام پر پہنچا پھر

( 5 ) 13 رمضان المبارک 886 ہجری مؤذن آذان کی غرض سے منارہ رئیسہ پر گئے اس وقت مائک وغیرہ کا کوئی سسٹم نہ تھا مطلع ابر آلود تھا اچانک بجلی منارہ رئیسہ پر گری مؤذن بھی شہید ہوگئے اور منارہ رئیسہ مسجد نبوی قدیم کی طرف جاپہنچا جس سے آگ لگ گئ ساتھ ہی گنبد کو بھی نقصان پہنچا جس سے کچھ ملبہ حجرہ اقدس میں حاضر ہوا فوری طور پر تعمیری خدمت تو کردی گئ مگر مکمل تفصیل سلطان قایتبائی کو 16 رمضان المبارک کو قاصر کے ذریعے آگاہ کیا گیا ۔

( 6 ) سلطان نے سو ( 100 ) معمار مصر سے روانہ کئے سلطان کے حکم سے جس گنبد کو نقصان پہنچا سے مکمل ہٹا دیا گیا اس کی جگہ 892 ہجری کو ایک نیا گنبد بنایا گیا جو صدیوں تک قائم رہا ۔

( 7 ) پھر عثمانی سلطان محمود بن سلطان عبدالحمید خان اول نے قایتبائی سلطان کا بنایا ہوا گنبد شہید کروا کر از سر نو 1233 ہجری بمطابق 1818 ء کو نیا گنبد تعمیر کروایا۔

گنبد خضراء پر رنگوں کی تاریخ

( 1 ) سب سے پہلا گنبد 678 ہجری بمطابق 1269 ء کو تعمیر ہوا جس پر زرد رنگ کروایا گیا تھاجس سے یہ" قبۃالصفراء " سے مشہور ہوا ۔

( 2 ) پھر 888 ہجری بمطابق 1483 کو کالے پتھر لگادئیے گئے پھر اسے سفید رنگ سے رنگ دیا گیا پھر یہ " قبۃ البیضاء " یعنی سفید گنبد کہلانے لگا ۔

( 3 ) 980 ہجری بمطابق 1572 ء میں انتہائی حسین گنبد بنایاگیا اس کو رنگ برنگے پتھروں سے سجایا گیا تھا شاید میناکاری کا کام تھا جس سے دلکش و جاذب منظر کے سبب " رنگ برنگا گنبد " کہلانے لگا ۔

( 4 ) 1253 ہجری بمطابق 1873ء کو عثمانی سلطان محمود بن سلطان عبدالحمید خان اول نے اسے سبز رنگ کروا دیا اسی باعث اسے " گنبد خضراء " (یعنی سبز گنبد ) کہتے ہیں۔

جو انتہائی دل فریب دلکش ہے اور ان شاء اللہ ہمیشہ رہے گا ۔

( حوالہ جات: ملخصاً از فیضان سنت ، ملخصاً از عاشقان رسول کی 130 حکایات)

از قلم :مولانا احمد رضا مغل عطاری مدنی

متخصص فی الحدیث عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی

21 ۔ 8 ۔ 3 ،بروز منگل


دعوتِ اسلامی   کے تحت گزشتہ دنوں ترکی میں مدنی مشورہ ہوا جس میں افریقن عرب ریجن نگران اسلامی بہن نے ملک مشاورت ذمہ دار اسلامی بہنوں کے ساتھ مدنی پھول برائے دُعائے حاجات سے متعلق مشورہ کیا اس میں آن لائن دُعائے حاجات کے شیڈول سے متعلق اور S.O.P’S کے تحت اجتماع پاک کرنے کے حوالے سے بات چیت کی ۔ 


دعوتِ اسلامی   کے تحت 6جنوری 2022 ء کو سینٹرل اینڈ ساؤتھ امریکہ میں سرینم اور یوروگائے کی ذمہ داراسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں مقامی اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

ریجن نگران اسلامی بہن نے 8 دینی کاموں کا جائزہ لیا جس میں خاص طور پر سنتوں بھرے اجتماع میں اسلامی بہنوں کی تعداد بڑھانے پر کلام ہوانیز دوسرے ذیلی حلقوں میں مزید اسلامی بہنوں کے مدرسۃ المدینہ کھولنے کی ترغیب دلائی گئی ۔ مزید منسلک کےڈیٹا کے متعلق کلام ہوا اورتمام منسلک اسلامی بہنوں کا ڈیٹا انٹر کیا جائے اس کا ذہن دیا گیا۔آخر میں دعائے حاجات کے مدنی پھولوں پر کلام ہوا جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار بھی کیا ۔


نظامِ تربیت(Training System) کی اہمیت بتانا،اِس کےخد و خال واضح کرنا اور اِسے نافذکرنا اسلام کی امتیازی خصوصیات میں سےہے۔اسلا م کے عطاکردہ نظامِ تربیت سے گزر کر آنے والے افراد نے دین و دنیا کی تعمیر و ترقی میں وہ نمایاں کارنامے انجام دئیےجو قیامت تک آنے والے افراد کے لئےمشعلِ راہ بن گئی۔ دعوتِ اسلامی نےاسلام کی اِس امتیازی خصوصیت کواپنایا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس تحریک نے اپنی دعوتی خدمات اورقائم کردہ علمی ،دعوتی اور فلاحی اداروں کے ذریعےایسے تربیت یافتہ افراد فراہم کیے جودین کی ترویج و اشاعت اورمعاشرےکی تعمیر و ترقی میں نمایاں نظرآتے ہیں ۔

دعوتِ اسلامی کا علمی و تحقیقی ادارہ ”المدینۃ العلمیہ “ اپنی علم و تحقیق سےبھرپورتصنیفات،تالیفات،تراجم اور مضامین وغیر ہ کے ذریعے گزشتہ20 سال(2001تا2021) میں اپنی منفرد شناخت بناچکا ہے۔المدینۃ العلمیہ نے اپنے اِس بیس سالہ تجربے اوراِس اظہار واعتراف کو مدِّ نظر رکھ کر یہ فیصلہ کیا ہےکہ نوآموز قلم کاروں،مدارس و جامعات،اکیڈمیزاوریونیورسٹیزسےوابستہ طلبۂ کرام کو میدانِ تحقیق وتصنیف و ترجمہ کا شہسوار بنانے اوراِس راہ میں آنے والی مشکلات کو حل کرنے کے لیے تربیتی نظام قائم کیاجائے۔ اِن تربیتی سیشنز اور کورسزکےنفاذکےلیےشعبہ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے تحت”شعبہ پروفیشنل ٹریننگ پروگرامز“ کی بنیاد رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس المدینۃ العلمیہ مولانا حاجی ابوماجد محمدشاہد عطاری مدنی نے 3دسمبر2021 کو رکھی۔

المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) کے شعبہ پروفیشنل ٹریننگ پروگرامز دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 10 جنوری 2022ء بروز پیر سے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ میں’’ فنِّ تخریج حدیث کورس ‘‘کا آغاز ہوچکا ہے جس میں المدینۃ العلمیہ اور مدنی چینل کے 21 مدنی اسلامی بھائی شرکت كررہے ہیں۔ اس کورس میں اسلامی بھائیوں کی کم وقت میں جدید اور قدیم انداز پر تلاشِ حدیث کے حوالے سے تربیت کی جائےگی۔

کورس کے پہلے لیکچرمیں مولانا راشد عطاری مدنی (نائب مدیر ماہنامہ فیضان ِ مدینہ ، ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ )نے اسلامی بھائیوں کو کورس کے حوالے سے شوق دلاتے ہوئے کورس کی اہمیت اور خصوصیات پر مشتمل ڈیمو دیا اورچند احادیث کی کتابوں کا تعارف کروایا جبکہ مولانا ناصر جمال عطاری مدنی(نگران فیضانِ حدیث،رکن مجلس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ) نے بھی کورس کےنتائج و اثرات سے آگاہ کیا۔

جبکہ سیشن رکن شوریٰ حاجی ابو ماجد مولانا شاہد عطاری مدنی نے اس کورس کے حوالے سے اظہار مُسرَّت کرتے ہوئے اسلامی بھائیوں کو اس کورس سے ٹریننگ لے کرمدارس و جامعات اورعلوم ِ اسلامیہ کے شائقین کو”ٹریننگ دینےوالا بننے“کی اہمیت ذہن نشین کروائی اور مکمل ذوق و شوق اور پوری توجہ کےساتھ تمام سیشنز میں شرکت کرنے کی ترغیب بھی دلائی ۔


دعوت اسلامی  کے شعبہ محفل نعت کے تحت کراچی زون بلدیہ ٹاؤن ڈویژن نیول میں 2 جنوری 2022 ءبروز منگل کو ایک اسلامی بہن کے گھر محفلِ نعت منعقد ہوئی جس میں اسلامی بہنوں کی تعداد 30 رہی۔ محفلِ نعت میں ہفتہ وار اجتماع کا مقصد سمجھانے کے ساتھ ساتھ اجتماع میں آنے کا ذہن دیا جس پر اسلامی بہنوں نے اپنی اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔

دوسری جا نب شعبہ محفل نعت کے تحت بلدیہ ٹاؤن مہاجر کیمپ میں 1 جنوری 2022 ءبروز ہفتہ کو ایک اسلامی بہن کی شادی کے سلسلے میں محفل ذکرو نعت منعقد کی گئی جس میں کم و پیش 80 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔”حسن اخلاق“کے موضوع پر بیان کیا گیا اور حضور ﷺ کے حسن اخلاق کی مثال دیتے ہوئے اسلامی بہنوں کو حسن اخلاق سے پیش آنے کی ترغیب دلائی اور کثرت سے درود پاک پڑھنے کا بھی ذہن دیا گیا۔ اسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی کے سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے کے ساتھ ساتھ مدنی ماحول سے وابستہ رہنے کا ذہن بنایا گیا۔آخر میں ڈویژن مشاورت شعبہ شارٹ کورسز نے رقت انگیز دعا كروائی۔


دعوت اسلامی کے شعبہ کفن دفن کے تحت کراچی بلدیہ ٹاؤن  ڈویژن سعید آباد میں 3 جنوری 2022 ءبروز پیر کو تجہیزوتکفین کی تربیت کی جس میں کل 45 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔ ان میں 23 مقامی اسلامی بہنیں اور 22 جامعۃالمدینہ کی طالبات کی شرکت ہوئی ۔ اسلامی بہن نے آخرت کی تیاری کرنے کا بھی ذہن دیا اختتام پر ٹیسٹ دینے کی بھی ترغیب دلائی جن میں تقریباً 15 طالبات نے ٹیسٹ دینے کی نیت بھی کی۔اسلامی بہنوں نے بھی اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام ڈویژن مہاجر کیمپ  میں 3 جنوری2022 ء بروز پیر کو شعبہ تعلیم کے تحت مدنی مشورہ ہوا جس میں کابینہ ذمہ دار اسلامی بہن نے شخصیات اسلامی بہنوں میں نیکی کی دعوت دینے کا طریقہ اور اداروں میں درس دینے کے متعلق مدنی پھول عنایت کی اور رسالہ کارکردگی پر بھی توجہ دلائی ذمہ داران نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


دعوتِ اسلامی کے شعبہ 8دینی کام کے تحت بلدیہ  ٹاؤن کے ڈویژن مہاجر کیمپ ماہ دسمبر2021 ء کی ماہانہ کارکردگی یہ رہی۔

کل ذیلی حلقوں کی تعداد: 37

کل منسلک ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:5 ہزار 166

کل معلمات کی تعداد: 181

کل مبلغات کی تعداد: 134

کل مدرسات کی تعداد: 24

گھر درس دینے یا سننے والیوں کی تعداد: 945

مدنی مذاکرہ دیکھنے ، سننے والیوں کی تعداد:1 ہزار 293

سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے والیوں کی تعداد:4 ہزار 828

ہفتہ وار رسالہ پڑھنے، سننے والیوں کی تعداد:9 ہزار 468 


دعوتِ اسلامی کے فنانس ڈپارٹمنٹ اور ڈونیشن باکس کی بلدیہ کابینہ کے ڈویژن نیو سعید آباد  ماہ دسمبر 2021 ء کی کارکردگی یہ رہی۔

اس ماہ فنانس ڈپارٹمنٹ کے تحت ڈویژن نیو سعید آباد میں 7 ذمہ دار اسلامی بہنوں کے اکاؤنٹ اوپن کئے گئے کُل38 ذمہ دار اسلامی بہنوں کی ای رسید آئی ڈیز اوپن ہیں۔

نیز فنانس ڈپارٹمنٹ کے تحت ذمہ دار اسلامی بہنوں کا” چندہ کرنے کی تنظیمی و شرعی احتیاطیں“ رسالے سے ٹیسٹ بھی لیا جاتا ہے، یہ ٹیسٹ دینے والی ذمہ دار اسلامی بہنوں کی کل تعداد34 ہے۔

اور فنانس ڈپارٹمنٹ کے تحت جنرل رسید بُکس کی تقسیم و وصولی کا سلسلہ بھی رہتا ہے اسی سلسلے میں ڈویژن میں اس ماہ 2 رسید بُکس جاری کی گئی جبکہ 8 سابقہ رسید بُکس ذمہ دار اسلامی بہنوں سے چیک اینڈ بیلنس کر کے وصول بھی کی گئی۔

اسی طرح ڈویژن نیو سعید آباد میں ڈونیشن باکس ڈپارٹمنٹ کے تحت اس ماہ گھریلو ڈونیشن باکس کی تعداد 162اور پنک ڈونیشن باکس کی تعداد 27 تھی۔