دوستی بہت ہی قیمتی اور اہم رشتہ ہے ۔انسان کے پاس دنیا کی ساری آسائشیں اور سہولتیں ہوں مگر ایک مخلص دوست کی کمی ہو
تو ایسا شخص زندگی میں خوش نہیں رہ سکتا
اور جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو اور صرف ایک سچا دوست ہو تو وہ اپنی زندگی کو بہتر طریقے سے یوں بسر
کرسکتا ہے کہ اپنی خوشی اور غم اپنے دوست کے ساتھ بانٹ لیتا ہے ،جو بات ماں باپ ،بہن بھائی سے شئیر نہیں کرسکتا
دوست سے بلا جھجک کہہ سکتا ہے ۔ دوست کوئی
بھی ہوسکتا ہے کیونکہ سچی دوستی نہ تو شکل وصورت دیکھتی ہے نہ عمر،نہ مال و دولت
دیکھتی ہے نہ غربت بلکہ سچی دوستی ایک ایسا بندھن ہے جو کسی بھی مقصد و لالچ کے بغیر ہوتی ہے ۔یادرکھئے! دوستی
کےدنیاوی اور اخروی بہت سے فوائد ہیں ،مثلاً
دنیاوی فوائد
(1)انسان دنیا میں اگرچہ اکیلا آتا ہے اور دنیا سے جاتے وقت بھی
اکیلا ہی ہوتا ہے مگر زندگی گزارنے کیلئے اس کا تنہا رہنا ناممکن نہیں مگر مشکل ضرور ہوتا ہے ۔ لہٰذا زندگی گزارنے اور اپنے دکھ سکھ بانٹنے کیلئے کسی
سے دوستی کرنا اور میل جول رکھنا ہماری
زندگی کی بنیادی ضرورت
ہے ۔
(2) لوگوں سے میل جول اور تعلقات انسان کی زندگی میں ترقی
کی راہیں کھول دیتے ہیں کیونکہ اس کی بدولت ہمیں اچھی ملازمت مل سکتی ہے اور ہمارے کاروباری معاملات بھی بہتر ہوسکتے ہیں ۔
(3)لوگوں کے ساتھ
میل جول کی وجہ سے ان کی عادات و اخلاقیات جاننے
کا موقع ملتا ہے اور کھرے کھوٹے کی پہچان کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔
(4)بعض اوقات
انسان کسی ایسی پریشانی کا شکار
ہوجاتا ہے کہ جس کا ذکر اپنے والدین ،بہن بھائی یا کسی عزیز سے شیئر نہیں
کرسکتا اور اسی پریشانی میں اپنی زندگی کے ضروری معاملات کو چھوڑ کر تنہائی اختیار کرلیتا
ہے تو ایسے نازک حالات میں اگر اپنے مخلص دوست سے مشاورت کرلی
جائے تو وہ اس کا بہتر حل تجویز کرکے اپنے
دوست کی زندگی پھر سے خوشیوں بھری بنا
سکتا ہے ۔
باقی
رہنے والی لذت:
حضرت
سیِّدُنا امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہفرماتے ہیں : میں نے عورت سے نکاح کیا حتّٰی کہ مجھے عورت
اور دیوار کے درمیان کوئی فرق محسوس نہ ہوا ، میں نے عمدہ کھانے کھائے لیکن ان پر ہمیشگی نہ رکھ سکا، میں نے مشروبات پئے حتّٰی کہ میں پانی کی طرف لوٹ آیا، میں نے جانوروں پر سواری کی اور آخر کار اپنے
جوتوں کو اختیار کیا، میں عمدہ لباس پہنتا
رہا حتّٰی کہ میں نے سفید لباس کو اختیار کیا مگر کوئی بھی لذت باقی نہ رہی جس کی
طرف میرا نفس مشتاق تھا سوائے اپنے مہربان دوست سے گفتگو کرنے کے۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں
،ص272)
یادرہے یہ تمام فوائد ہمیں اسی صورت میں مل سکتے ہیں جبکہ ہمیں
ایک مخلص ،عقلمند ،نیک سیرت دوست مل جائے ورنہ مطلب پرست،بے وقوف اور بد عمل دوست
سے نہ صرف ہماری دنیابرباد ہوسکتی ہے بلکہ ہم آخرت کے عذاب کا شکار بھی ہوسکتے ہیں ۔اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ بری دوستی اور صحبت نہ صرف دنیا کا
نقصان کرتی ہے بلکہ ایمان کیلئے بھی بہت خطرناک ہے،جیسا کہ مثنوی شریف میں ہے:
ترجمہ :جہاں تک ہوسکے بُرےدوست سے دُور رہو کہ بُرا دوست سانپ سے بھی زیادہ
نقصان دہ ہوتا ہے۔ سانپ تو صرف جان لیتا ہے جبکہ بُرا یار ایمان لیتا ہے۔ (کفریہ کلمات کےبارےمیں سوال جواب،ص82)
دینی و اخروی فوائد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں مسلمان ہونے کی حیثیت سے دنیاوی
معاملات کی بہتری کے بجائے اخروی اور دینی فوائد کو پیش نظر رکھتے ہوئے دوستی کرنی
چاہیے۔آئیے! نیک لوگوں سے دوستی کے دینی اور اخروی فوائد ملاحظہ کیجئے:
(1)نیک شخص سے دوستی کی برکت سے ہمارے علم وعمل میں اضافہ ہوگا اور عبادت و تلاوت اور ذکرو
درود کا شوق پیدا ہوگا اور ان شاء اللہ گناہوں سے نفرت بھی ہونے لگے گی ۔ حدیث شریف میں ہمیں اچھے دوست کی پہچان یہ بتائی گئی ہےکہ اچھا ہمنشین وہ ہے کہ اس کے دیکھنے
سے تمہیں خدا یاد آئے، اس کی گفتگوسے
تمہارے عمل میں زیادتی ہو اور اس کا عمل
تمہیں آخرت کی یاد دلائے۔(جامع صغیر،حرف الخاء، ص۲۴۷، حدیث:۴۰۶۳)
(2)نیک شخص کی دوستی سے ہمیں یہ فائدہ بھی حاصل ہوگا کہ وہ ہماری مشکلات اور پریشانیوں میں ہمیں صبر کی تلقین کرے گا اور اپنی استطاعت کے
مطابق رضائے الٰہی اور ثواب کی نیت سے
ہماری مدد بھی کرے گا کیونکہ اسے یہ بات
معلوم ہوگی کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے پسندیدہ اعمال میں سے مومن کے دل میں خوشی داخل کرنایااس سے غم دور کرنا یا
اس کا قرض ادا کرنا یا بھوک میں اسے کھانا کھلاناہے۔(الزهدلابن المبارک،باب ماجاء فی الشح،الحديث:۶۸۴،ص۲۳۹)
(3)نیک شخص سے دوستی کا یہ فائدہ بھی حاصل ہوگا کہ ہم اپنی کسی پریشانی ،بیماری یا مصیبت یا اپنے
گناہوں کی مغفرت کیلئے اس سے دعا کرواسکتے ہیں کہ نیکوں کی دعائیں قبول ہوتی ہیں حضرتِ
سیِّدُنا انس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں: ’’ہم ایک دوسرے کے لئے دعا کیا کرتے تھے، اس لئے کہ اللہ پاکنے نیک لوگوں سے دعا کروانا ہم پرلازم کیاہے
کیو نکہ وہ رات حالتِ قیام میں گزارتے اور دن روزے کی حالت میں اور
فسق وفجور سے دور رہتے ہیں۔‘‘ (الجامع الصغیر للسیوطی، حرف الجیم، الحدیث:۰۳۵۹، ص۲۱۹)
(4)نیک شخص کی دوستی سے ہمیں اللہ پاک کی
رحمت سے آخرت میں یہ فائدہ بھی حاصل ہوسکتا ہے کہ وہ ہماری شفاعت کروا کر ہماری
بخشش ومغفرت کا سبب بن سکتا ہے جیساکہ ایک بزرگ رحمۃ اللہ علیہفرماتے ہیں:”اپنے دینی بھائی زیادہ
بناؤ کیونکہ ہر مومن شفاعت کرے گا، شاید کہ تم بھی اپنے کسی بھائی کی شفاعت میں
داخل ہو جاؤ۔“(احیاء العلوم
مترجم،2/617)
دوست
کیسا ہو؟
حضرت
سیِّدُنا ابنِ سماکرحمۃ اللہ علیہ سےپوچھا
گیا: کون سا دوست اخوت وبھائی چارے کا سب سے زیادہ حقدار ہے ؟ آپ رحمۃ
اللہ علیہ نے فرمایا: جو دین میں زیادہ ہو، عقل میں پختہ ہو، جو تیرے قرب کا تقاضا نہ کرے اور دوری کی وجہ
سے تجھے بھلا نہ دے، اگر تو اس سے قریب ہو تو وہ بھی تیرے قریب ہواور
اگر تو اس سے دور ہو تو وہ تیرا لحاظ کرے، اگر تو اس سے مدد مانگے تو تیری مدد کرے، اگر تیری اس سے کوئی حاجت ہو تو تیری حاجت کو پورا کرے اور تو اس سے محبت
کرے تو وہ تجھ سے زیادہ محبت کرے۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں ، 1/278)
سچے اور باوفا دوست کے اوصاف:
٭سچا دوست بھروسامند، وفادار اور رازدار ہوتا
ہے۔٭غموں میں شریک ہونے والا اور خوشیوں میں یاد رکھنے والا ہوتا ہے۔ ٭ کسی بھی معاملے میں
مفید مشورہ دینے والا اور غلط قدم اٹھانے سے روکنے والا ہوتا ہے۔ ٭خودغرضی سے پاک ہوتا ہے۔ ٭ضرورت کے وقت ساتھ دینے والا ہوتا ہے۔ ٭
غلطیوں پر معاف کرنے والا اور اچھائیوں پر حوصلہ افزائی کرنے والا ہوتاہے۔ ٭اچھا
دوست اپنے دوست کو برائی و گناہ میں تنہا نہیں چھوڑتا بلکہ اسے نیکیوں کی طرف لانے
کی ہرممکن کوشش کرتا ہے۔ ٭مخلص دوست وہ ہوتا ہے جو دوست کی عزت کو اپنی عزت
سمجھے اوراپنے دوست کی غیر موجودگی میں اُس کی عزت نہ اُچھالے۔ ٭مخلص دوست کی نظر عیش وآرام یا دولت پر نہیں بلکہ اچھائیوں اور اچھی عادات پر ہوتی ہے۔
ان
لوگوں کی صحبت سے دور رہنا
حضرتِ سیِّدُنااِمام زینُ العابدین رحمۃ
اللہ علیہ نے اپنے بیٹے حضرتِ سیِّدُناامام باقِررحمۃ
اللہ علیہکو نصیحت فرمائی کہ
پانچ قسم کے لوگوں کی صحبت اختیار نہ
کرنا، (1) فاسق کی صحبت اختیار نہ کرنا کیونکہ وہ تجھے ایک یا ایک سے کم لقمہ کے
بدلے میں بیچ دے گا، لقمے کا لالچ کرے گا لیکن اسے حاصل نہیں کر سکے گا۔ (2)بخیل کی
صحبت میں نہ بیٹھنا کیونکہ وہ ایسے وقت میں تجھ سے مال روک لے گا جب تجھے اس کی
سخت حاجت و ضرورت ہوگی۔ (3)جھوٹے کی صحبت میں نہ بیٹھنا کیونکہ وہ سَراب کی طرح ہے
جو تجھ سے قریب کو دور اور دور کو قریب کر دےگا (یعنی
دھوکا دے گا)۔ (4)اَحمق (بےوقوف) کی صحبت
اختیار کرنے سے بچنا کیونکہ وہ تجھےفائدہ پہنچانے کی کوشش میں نقصان پہنچا دے گا۔
(5)رشتہ داروں سے قطع تعلُّق کرنے والے کی صحبت میں بیٹھنے سے بچنا کیونکہ میں نے
کتابُ اللہ میں تین مقامات پراسے ملعون پایا ہے(یعنی ایسے
پر لعنت کی گئی ہے)۔ (حلیۃ الاولیاء،ج 3،ص215،رقم:3745)
سوشل
میڈیا اور نامحرموں کی دوستیوں کا انجام
آج کل سب سے زیادہ سوشل میڈیا کی دوستیاں عام ہیں،
ایک تعداد ہے جو سوشل میڈیا پر دوست بنتے ،پھر بغیر تصدیق و تحقیق کے گہری دوستی
کا دم بھرتے اور ایک دوسرے سے ملنے چل نکلتے ہیں۔ ایسی کئی خبریں مَنْظَر ِعام پر
آئی ہیں جن میں سوشل میڈیا کی دوستی کے دھوکے سامنے آئے ہیں
جیسا کہ ماضی قریب ہی کی خبر ہے٭سوشل میڈیا پر دوستی کی اور ملنے کے بہانے
بلا کر 65ہزار روپے اور موبائل فون چھین لیا۔(ڈیلی پاکستان، 5اپریل2018آن
لائن)
سوشل میڈیا پر دوستیاں کرنے والوں
میں ایک تعداد صنفِ نازک کی بھی ہے جو سوشل میڈیا پر نامحرموں سے دوستی کرتی ہیں۔ یادرکھئے!
جس طرح دوستی کے بارے میں اچّھے بُرے کی تمیز لازمی ہے، اسی طرح مَحْرم و نامَحْرم
کا فرق بھی ضَروری ہے۔ نامحرم سے دوستی ناجائز و حرام ہے۔ دنیا میں ایسے حقیقی
حادثات کی کمی نہیں ہے کہ سوشل میڈیا پر نامحرم سے دوستی کی اور ملنے چل پڑے، بعد
میں نقصان ہوا، گوہرِ عِصْمت بھی لُٹے اور
سوائے پچھتاوے کے کچھ نہ ملا جیسا کہ
٭ سوشل میڈیا پر دوستی کے بعد15سالہ لڑکی دوست سے ملنے ملتان پہنچ گئی، جہاں وہ لڑکا دھوکا دے کر فرار ہوگیا۔ (دنیانیوز 6اگست2018 آن لائن)
٭حافظ آباد کی لڑکی سوشل میڈیا پر
دوستی کے بعد لڑکے سے ملنےکے لئے شجاع آباد پہنچ گئی، لڑکا اسے دوست کے گھر قید
کرکے فرار ہوگیا، لڑکی نے شور مچایا تو اہلِ محلّہ نے دروازہ توڑ کرنکالا اور پولیس
کے حوالے کر دیا۔(نوائے وقت، 19فروری 2016 آن لائن)
٭کراچی کے 18 سالہ نوجوان کی منڈی بہاءُالدّین کی لڑکی سے سوشل میڈیا پر دوستی ہوگئی اور ملنے کے لئے منڈی بہاءُالدّین پہنچ
گیا، وہاں لڑکی کے بھائی نے دوستوں کےساتھ مل کر اسے قتل کردیا اور لاش نہر میں پھینک
دی۔ (نوائے
وقت، 19فروری2016 آن لائن)
٭گوجرانوالہ کی ایک لڑکی نے سیالکوٹ
کے 22سالہ نوجوان سے سوشل میڈیا پر دوستی کی، شادی کرکے بیرونِ ملک لے جانے کاوعدہ
کیا، گھر بلایا، رقم لوٹی اور قتل کرکے لاش کھیتوں میں پھینک دی۔ (نیووَن، 19مارچ 2017 آن لائن)
خبردار!خبردار!خبردار! سوشل میڈیا
کا اَنْجان دوست کیسا ہی دیندار اور خُدا تَرس بندہ بنا ہوا ہو اور دین کی کتنی ہی
اچّھی اچّھی باتیں پوسٹ کرتا ہو، آپ چاہے مرد ہوں یا عورت کبھی بھی کسی بھی حالت میں
اپنی نجی معلومات اس سے شیئر کرنے کی غَلَطی نہ کریں اور نہ ہی کسی پارک، ہوٹل یا
ریسٹورنٹ وغیرہ میں اس سے ملنے کی غَلَطی کریں کیونکہ اس میں آپ کی عزّت، آبرو،
مال اور جان جانے کا خطرہ ہے اور سوشل میڈیا پر بھیڑ کی کھال میں بھیڑیوں کی کمی
نہیں ۔(ماخوذ از ماہنامہ فیضان مدینہ، ربیع الاول ۱۴40ھ نومبر/دسمبر 2018ء ،ص23)