یہ مضمون PDF میں حاصل کرنے کے لئے download
now پر کلک کریں
ضلع بہاولنگر(Bahawalnagar)
ہاکڑہ
تہذیب کا مرکز ہے جوحضرت عیسی علیہ
السلام کی پیدائش سے تین ہزار سال پہلے سے وجودمیں آئی ۔ یہاں
کے لوگ قدیم دریائے ہاکڑہ کے کنارے رہتے تھے۔بہاولنگرکے وجودمیں آنے سے پہلے یہاں
ایک گاؤں روجھانوالی تھا ۔1898ء میں نواب آف
بہاولپورصادق محمد خان چہارم کے دورِحکومت میں روجھانوالی کے قریب 1898ء میں ایک
نئے مقام کی بنیادرکھی گئی اوراس کا نام نواب صاحب کے والدمحمدبہاول خان چہارم کے نام پر بہاولنگر رکھا گیا۔1905ء میں اسے تحصیل کا درجہ حاصل ہوا۔1917ء
میں یہاں نہری نظام آنے کے بعد اجناس منڈی قائم ہوئی جس کی وجہ سے اس نے ترقی کا آغازکیا۔جب آبادی بڑھی تو اس میں ریلوے
اسٹیشن، تھانہ، ہسپتال،ڈاک خانہ اور حکومتی
دفاتروغیرہ تعمیرکئے گئے۔ 1933ء میں اسے
ضلع بنادیا گیا پھر 1946ء میں اسے تحصیل بنا کر ضلع بہاولپورمیں شامل کردیا
گیا ۔1953ء میں اسے دوبارہ ضلع بنا دیا گیا۔
یہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی سمت واقع
ہے۔بہاولنگرسٹی اس ضلع کا صدرمقام ہے ۔اس
کی پانچ تحصیلیں، بہاولنگر، چشتیاں، ہارون آباد، فورٹ عباس اور منچن آباد ہیں۔اس
میں کل یونین کونسل 118ہیں ۔یہ صوبے کے دارالحکومت لاہور سے جانب جنوب
262کلومیٹر،بہاولپورشہرسے جانبِ مشرق 175کلومیٹرفاصلے پر ہے۔دریائے ستلج
بہاولنگرشہرسے جانب شمال 6کلومیڑ پر واقع ہے۔اس
ضلع کی کل آبادی 22لاکھ 33ہزارسے زیادہ ہے جبکہ رقبہ
17لاکھ 52ہزار81،ایکڑزبتایاجاتاہے ۔ اس کے شمالی علاقے مٹوالہ (Mut Wala)سے جنوبی علاقے مروٹ (Marot)تک کل فاصلہ 222کلومیٹر ہے یہاں زیادہ
ترلوگ زراعت کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں ۔تجارت اورملازمت بھی اہم پیشوں سے ہیں
۔یہاں پیداہونے والی اجناس میں چاول، گندم،کپاس اورچنے شامل ہیں
،یہاں تین قسم کے چاول ہرپکی،باسمتی اورسیلا کی فیکٹریاں ہیں۔کپاس بھی اس ضلع کی اہم اوربہترین فصل ہے
جوبیرون ملک بھیجی جاتی ہے۔ضلع کا اکثرحصہ تو زرعی زمین پر مشتمل ہے مگرتحصیل
فورٹ عباس کا اکثرحصہ صحرائے چولستان میں شمارکیا جاتاہے۔
بہاولنگرشہرمیں دعوت اسلامی کے کام کا آغاز:
بہاولنگر شہر کے ایک اسلامی بھائی
محمد مظفر عطاری کراچی میں ایک دُکان میں کام کرتے تھے۔ وہ دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے غالباً 1982ء میں وابستہ ہوگئے اور پھریہ بہاولنگر واپس تشریف لے آئے ۔ انھوں نے
بہاولنگرکی علامہ سیّد سردار شاہ صاحب
والی مسجد میں درس دیناشروع کیا۔ان کی انفرادی کوشش سے کچھ اسلامی بھائی دعوتِ اسلامی سے
منسلک ہوگئے۔1985ء میں دعوت اسلامی کا
سالانہ اجتماع ککری گراؤنڈ کھارادرکراچی میں ہوا تو ان کے ساتھ آٹھ اسلامی بھائی
اجتماع میں گئے، وہاں انھوں نے امیر اہلسنت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ سے ملاقات کرکے بہاولنگر آنے کی دعوت دی ، امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے فرمایا کہ میرے نگران حاجی سیّد عبدالقادر شاہ صاحب سے بات کرلیں۔یہ
مبلغ ونگرانِ دعوت اسلامی حضرت الحاج سید عبدالقادر شاہ مرحوم کے پاس گئے تو
انھوں نے فرمایا کہ اگر آپ اگلے سالانہ
اجتماع کراچی میں 75 اسلامی بھائیوں کو لے آئیں تو امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ
العالیہ بہاولنگر بیان کرنے تشریف لے آئیں گے، چنانچہ انھوں نے یہ
ہدف اگلے سال1987ء میں ککری گراؤنڈ میں ہونے سالانہ اجتماع میں پورا کردیا۔1987ء میں امیر اہلسنت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے کئی شہروں میں بیانات فرمائے اس
میں بہاولنگربھی تھا ۔ امیراہلِ سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ تین اسلامی بھائیوں کے ہمراہ بذریعہ ٹرین
بہاولنگر تشریف لائے، جو اس زمانے میں بہاول پور سے بہاولنگرکی جانب چلتی
تھی۔بہاولنگرکے عالمِ دین حضرت مولانا فضل الرحمن عطاری کے بھائی مولانا عبدالرحمٰن شہید امیر اہلِ سنت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ کو ریلوے اسٹیشن بہاولنگر سے ریسو
کرنے کے لئے گئے اور تانگے پر بٹھا کر تقویٰ
کالونی نزدگورنمنٹ ڈگری کالج بہاولنگرمیں اپنے گھر لے آئے، مولانا فضل الرحمٰن عطاری صاحب بیان کرتے ہیں
کہ امیر اہلِ سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کےساتھ تین اوراسلامی بھائی بھی تھے ،اُن
کے سروں پر امیراہل سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی طرح زلفیں اورعمامے تھے
،مَیں نے اپنی زندگی میں کالی داڑھی ،زلفوں اورعمامے والے حضرات پہلی مرتبہ دیکھے تھے ،مجھے بہت اچھے لگے۔یہ نماز عصر تا
مغرب ہمارے گھر میں ٹھہرے ، اس وقت میری عمر 14 سال تھی۔امیر اہل سنت نےبہاولنگرکی علامہ سید سردار شاہ صاحب والی مسجد
میں بیان فرمایا۔ بہاولنگرکے قدیم اسلامی بھائی حاجی محمد یونس صاحب نے بتایاکہ
مجھے ابھی بھی یادہے کہ امیراہلِ سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ مسجد کی کھجور والی چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے
،گرمیوں کے دن تھے۔امیراہل سنت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ کے بیان میں ہزاروں اسلامی بھائیوں
نے شرکت کی ۔اس کے بعد دعوت ِ اسلامی کے دینی کاموں میں مزیداضافہ ہوا۔یہی وجہ ہےکہ
امیراہلِ سنت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے 1989ء میں دوبارہ بہاولنگرسٹی میں بیان واجتماع کے لئے
وقت عطافرمایا ۔دوسری مرتبہ کا ہونے والااجتماع پہلے والے اجتماع سے بھی بڑاتھا۔اس
اجتماع کا انعقاد جامعہ رضائے مصطفی بہاولنگرکی مسجدمیں کیاگیا تھا۔یہ مسجدشرکائے اجتماع سے فل ہوگئی تھی۔
ضلع بہاولنگرکے دینی کامو ں کا ایک جائزہ :
اس وقت(اکتوبر2023ء میں ) ضلع بہاولنگرمیں ہزاروں اسلامی
بھائی دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہیں۔ اس ضلع میں اسلامی بھائیوں کے14ہفتہ
واراجتماعات ہوتے ہیں جن میں ہر ہفتے اوسطاً 2 ہزار 493اسلامی بھائی شرکت کرتے ہیں ۔٭بڑی
عمرکے اسلامی بھائیوں کو تجویدوقرآت کے ساتھ قرآن کریم پڑھانے والے مدرسۃ المدینہ بالغان کی تعداد133ہے جس میں
502،اسلامی بھائی روزانہ تعلیم قرآن حاصل کرتے ہیں۔٭بچوں اوربچیوں کےلئے
کل وقتی 43 مدرسۃ المدینہ قائم ہوچکے ہیں جن میں اساتذہ وناظمین کی تعداد91اورطلبہ
وطالبات کی تعداد2100ہے ۔٭درس نظامی (عالم کورس )کے لیے 5جامعۃ المدینہ بن چکے ہیں جن میں
اساتذہ وناظمین کی تعداد24ہے ان میں 429 طلبہ درس
نظامی یعنی عالم کورس کررہے ہیں ۔ ایک
فیضان اسلامک اسکول بھی بنایاجاچکاہے جس میں بچوں اوربچیوں کی تعداد222ہے۔٭یہاں دوفیضان آن لائن اکیڈمیزکے آغازکی تیاریاں بھی ہورہی ہیں ۔٭ضلع بہاولنگرمیں دعوت اسلامی نے جو مساجدتعمیرکی ہیں یا جن
کا انتظام وانصرام اس کے پاس ہے ان کی کل تعداد 50 ہے۔٭12 شہروں میں دعوت
اسلامی کے مدنی مراکز بنام فیضان مدینہ بھی بنائے جاچکے ہیں۔٭مجلس اثاثہ جات دعوت اسلامی کے مطابق یہاں دعوت اسلامی کے تحت مساجد،مدارس وجامعات وغیرہ عمارات اورپلاٹ کی کل تعداد 150 ہے ۔جوعمارات پایہ تکمیل تک
پہنچ چکی ہیں وہ 63، جو زیرتعمیر ہیں وہ 35 جبکہ خالی پلاٹ کی تعداد 52 ہے۔٭ضلع
بہاولنگر میں ہزاروں اسلامی بہنیں بھی دعوت اسلامی سے منسلک
ہیں۔ ٭یہاں اسلامی بہنوں کے 79ہفتہ واراجتماعات ہوتے ہیں جن میں اوسطاً 1
ہزار 783 ،اسلامی بہنیں ہرہفتے شرکت کرتی ہیں۔٭مدرسۃ المدینہ
بالغات کی تعداد68ہے جن میں بڑی عمرکی 644 اسلامی
بہنیں پڑھتی ہیں ۔
تحصیل بہاولنگر کاتعارف:
تحصیل بہاولنگرایک سٹی
اور31یونین کونسل پر مشتمل ہے۔شہر کی آبادی ایک لاکھ 61ہزارسے زیادہ ہے اور یہ
آبادی کے اعتبارسے پاکستان کا 54واں بڑاشہرہے۔اس میں ایک درجن بازار ہیں۔ مختلف
ملز، کارخانے، چڑیا گھر، پارک اورکئی نئی آبادیاں بن چکی ہیں ۔ اس میں کئی دارالعلوم اورگورنمنٹ
کالج ہیں ۔اس کا شمار پاکستان کے گرم
ترین شہروں میں ہوتاہے، گرمیوں میں اس کا
درجۂ حرارت 54 درجہ سینٹی گریڈ تک بھی پہنچ جاتاہے ۔ڈونگہ بونگہ،تخت محل، چک
مدرسہ اور ڈھاباں اس کے بڑے قصبےہیں۔تحصیل بہاولنگر میں تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ(5,50000) لوگ رہائش پذیرہیں جبکہ اس کا رقبہ 4لاکھ 31ہزار 867 ایکڑز بتایا جاتاہے ۔
تحصیل بہاولنگرمیں دعوتِ اسلامی کا دینی کام :
تحصیل بہاولنگر میں دو مدنی مراکز ٭فیضان مدینہ فاروق آباد بہاولنگرسٹی اور ٭مدنی
مرکز فیضان مدینہ مین روڈ ڈونگہ بونگہ قائم ہیں ۔یہاں عالم کورس کے لئے ایک جامعۃ
المدینہ فاروق آباد بہاولنگرسٹی اور حفظ
وناظرہ قرآن کریم کے لئے 12 مدارس المدینہ تعلیم قرآن میں مصروف ہیں۔
جن کے مقامات یہ ہیں :٭ذکر حبیب مسجد، گلبرک کالونی ، گلی نمبر 11، بہاولنگر سٹی٭مدنی کالونی گلی نمبر 8 بہاولنگر سٹی٭جامع مسجدچشتی ،مدینہ ٹاؤن، غالب آباد، بہاولنگر سٹی ٭محلہ فاروق آباد بہاولنگر سٹی ٭خان بابا روڈ نزد مغل ہوٹل بہاولنگر سٹی٭جامع مسجدمدینہ، مین روڈ، مدینہ ٹاؤن، بہاولنگر
سٹی٭ظفر الہی عارف آباد، پل فورڈواہ ،بہاولنگر
سٹی٭جامع مسجدنور مصطفی، نذیر کالونی، بہاولنگر سٹی٭محلہ فاروق آبادشرقی گلی نمبر
6 بہاولنگر سٹی ٭جامع
مسجدنور،نجم آباد ، چک مدرسہ تحصیل وضلع بہاولنگر ٭اڈا نور سر (Noor Sar)نزد چک مدرسہ ،تحصیل وتحصیل بہاولنگر٭مدرسۃ المدینہ چک چاویکا، تحصیل و ضلع بہاولنگر ٭مصطفے
آباد ،ر ضوان مارکیٹ ،ڈونگہ بونگہ تحصیل و
ضلع بہاولنگر ۔٭مجلس اثاثہ جات دعوت اسلامی کے مطابق یہاں
دعوت اسلامی کے تحت مساجد،مدارس المدینہ
وجامعات المدینہ وغیرہ عمارات اورپلاٹ کی
کل تعداد 58ہے ۔ جوعمارات پایہ تکمیل تک پہنچ چکی ہیں وہ 29،جو زیرتعمیر ہیں وہ 10 اور خالی پلاٹ
کی تعداد 19ہے ۔٭یہاں اسلامی بہنوں کے 30ہفتہ واراجتماعات ہوتے ہیں جن میں 892،اسلامی
بہنیں ہرہفتے شرکت کرتی ہیں ۔٭مدرسۃ المدینہ بالغات کی تعداد36ہے جن میں بڑی عمرکی 346 ،اسلامی بہنیں پڑھتی ہیں ۔
تحصیل چشتیاں کا تعارف :
چشتیاں (Chishtian)ضلع بہاولنگر کا قدیمی شہر ہے،
یہ بہاولنگرشہرسے جانب ِ جنوب47کلومیٹر پر واقع
ہے۔اس کی بنیادحضرت بابا فریدگنج شکر رحمۃ اللہ علیہ کے پوتے حضرت تاج سرورشہیدنے آج سے تقریباً سات
سوسال پہلے رکھی ۔ان کامزاربھی یہیں ہے
۔مزاروالے علاقے کو پرانی چشتیاں کہتے ہیں
، نیا شہر ایک دو کلومیٹر کے فاصلے پر 20ویں صدی عیسویں کی ابتدامیں بنایاگیا ۔نہری اور ریلوے نظام کے
بننے سے اس شہرنے بہت ترقی کی اور یہاں
غلہ منڈی وجود میں آئی ۔آبادی کے اعتبار سے یہ پاکستان کا
59واں گنجان آباد شہر ہے اس کی آبادی
تقریبا ًایک لاکھ 50ہزارکے قریب ہے ۔ یہ ضلع بہاولنگر کی ایک تحصیل ہے جس میں 29 یونین
کونسلیں ہیں ۔چشتیاں سٹی سمیت تمام یونین کونسلز کی کل آبادی سات لاکھ ہونے والی ہے جبکہ اس کا رقبہ 3 لاکھ
47 ہزار 160،ایکڑز ہے۔ ڈہرانوالہ (Dahranwala) شہر فرید،بخشن خان (Bakshan Khan)اور مہار شریف اس کے اہم قصبے ہیں۔یہ دریائے ستلج کے قریب
واقع ہے۔چشتیاں سے بہاولنگر شہر 45 کلومیٹر جانب شمال اور بہاولپور جانب جنوب 131 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ۔
تحصیل چشتیاں میں دعوتِ اسلامی کا
دینی کام :
چشتیاں وہ شہر ہے جس میں امیراہلِ سنت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ دو مرتبہ 1989ء اور 1990ء
میں تشریف لائے۔دونوں مرتبہ چشتیاں کے تاریخی اجتماعات ہوئے جن میں ہزاروں اسلامی
بھائیوں نے شرکت کی۔اس وقت تحصیل چشتیاں میں تین مدنی
مراکز ٭ فیضان مدینہ سینٹرل پارک،فوارہ چوک، چشتیاں سٹی، ٭فیضان
مدینہ نزد psoپمپ ڈہرانوالہ اور٭فیضان مدینہ پنسوتہ چوک (Pansota Chowk)حاصل پور روڈ پر قائم ہیں ۔اس تحصیل میں عالم کورس کے لئے جامعۃ المدینہ مکی مسجد اسلام پورہ نزد پرانی
عید گاہ روڈ چشتیاں سٹی قائم ہے اور تعلیم
قرآن کے لئے 15 مدارس المدینہ ٭چیزل آباد، ہارون آباد روڈ، چشتیاں سٹی ٭مکی مسجد،
مہاجر کالونی، گلی نمبر13، چشتیاں سٹی٭فیضان مدینہ، سینٹرل پارک، فوارہ چوک، چشتیاں
سٹی٭بلال مسجد، علیمیہ چوک گلی نمبر 8، چشتیاں سٹی ٭جامع مسجدنور مصطفے، نیو گلشن
اقبال ، چشتیاں سٹی٭بلال مسجد ،گلی نمبر 2 ،بغداد کالونی چشتیاں سٹی٭جامع مسجد قبا، محبوب کالونی،چشتیاں سٹی٭جامع
مسجدانوار مدینہ، بلدیہ کالونی، چشتیاں سٹی٭تاج
مدینہ، 101 فتح تحصیل چشتیاں٭بستی گل شاہ، تحصیل چشتیا ں٭الجنت الزہرہ شوگر ملز
روڈ، بلال کوٹ،تحصیل چشتیاں٭چک نمبر 201 مراد نزد 75 موڑ ڈہرانوالہ٭مدنی کالونی،
چشتیاں روڈ ،ڈہرانوالہ شروع کئے گئے
ہیں۔یہ سب مدارس المدینہ طلبہ کے
ہیں البتہ ایک مدرسۃ المدینہ طالبات کا بھی ہے جو چشتیاں سٹی کی تاج پورہ کالونی کے اعظم چوک میں قائم
ہے۔٭مجلس اثاثہ جات دعوت اسلامی
کے مطابق یہاں دعوت اسلامی کے تحت مساجد،مدارس المدینہ وجامعات المدینہ وغیرہ عمارات
اورپلاٹ کی کل تعداد26ہے ۔جوعمارات پایہ
تکمیل تک پہنچ چکی ہیں وہ 12، جو زیرتعمیر ہیں وہ 5 ، اور خالی پلاٹ کی تعداد 9ہے ۔٭یہاں اسلامی بہنوں کے17ہفتہ
واراجتماعات ہوتے ہیں جن میں
227اسلامی بہنیں ہرہفتے شرکت کرتی ہیں ۔٭مدرسۃ
المدینہ بالغات کی تعداد19ہے جن میں بڑی
عمرکی 153،اسلامی بہنیں پڑھتی ہیں ۔
تحصیل ہارون آبادکا تعارف:
تحصیل ہارون آباد (Haroonabad) میں دو سٹی ہارون آباد ، فقیروالی اور 22 یونین کونسلیں ہیں۔یہ بہاولنگر سے جانب
جنوب 48 کلومیٹر دور ہے ۔ پہلے یہاں ایک گاؤں بدرو والا(Badru Wala)تھا پھراس علاقے میں نہری
نظام قائم ہونے کے بعد 1927ء میں یہاں غلہ منڈ ی اور دوکانیں قائم کرکے اسے ہارون آبادکانام دیا گیا۔ 1934ء میں نواب صادق محمد خان پنجم
نے یہاں عظیم الشان مسجدتعمیرکی۔1960ء میں
یہاں مزید دوکانیں اور بازار بنائے گئے۔قیام پاکستان کے وقت یہاں کی آبادی صرف سات
ہزارلوگوں پر مشتمل تھی،یہاں ہند سے آنے
والے کثیر مہاجرین آکر بس گئے۔اب اس کی آبادی 80 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔یہاں کئی فیکٹریاں، اسکولز، کالج، بہاولپور یونیورسٹی
کا ذیلی کیمپس، ہسپتال ،کورٹ وغیرہ شہری
تمام سہولیات موجودہیں ۔تحصیل ہارون آبادکی آبادی کم و بیش 3 لاکھ 75 ہزارہے جبکہ
اس کا رقبہ 2 لاکھ 89 ہزار 61،ایکڑز بتایا
جاتا ہے ۔
تحصیل ہارون آباد میں دعوتِ اسلامی کا دینی کام :
تحصیل ہارون میں دو مدنی مراکز٭فیضان مدینہ،
الہاشم کالونی، نبیل ٹاؤن، ہارون آباد اور٭فیضان مدینہ، مدینہ ٹاؤن، 119 والہ موڑ، فقیر والی میں قائم ہیں۔ان دونوں مراکز میں عالم کورس کے لئے
جامعۃ المدینہ بھی ہیں ۔اس کے علاوہ تحصیل
ہارون آبادمیں 5مدارس المدینہ قائم کئے گئے ہیں ، جن میں طلبہ تعلیم قرآن حاصل
کرتے ہیں ۔انکے مقامات یہ ہے : ٭ فیضانِ مدینہ، الہاشم کالونی، ہارون آبادسٹی٭جامع
مسجدمحبوب، مدینہ کالونی ہارون آباد سٹی٭ میلاد چوک گلشن اقبال کالونی ہارون
آباد سٹی٭چورنگی 119 والا ر وڈ، فقیر والی ٭چک نمبر 429۔119 والا روڈ، فقیر والی۔٭ہارون
آباد سٹی میں بچیوں کا بھی ایک مدرسۃ
المدینہ،الفیض کالونی،گلی نمبر1 میں قائم ہے۔٭مجلس اثاثہ جات دعوت اسلامی کے مطابق
یہاں دعوت اسلامی کے تحت مساجد، مدارس المدینہ وجامعات المدینہ وغیرہ عمارات اورپلاٹ کی کل تعداد18ہے ۔جوعمارات پایہ تکمیل تک پہنچ
چکی ہیں وہ 8،جو زیرتعمیر ہیں وہ 4 اور
خالی پلاٹ کی تعداد 6ہے۔٭یہاں اسلامی بہنوں کے 9 ہفتہ وار اجتماعات ہوتے ہیں جن میں 152اسلامی بہنیں ہرہفتے شرکت کرتی ہیں ۔٭مدرسۃ
المدینہ بالغات کی تعداد1ہے جن میں بڑی
عمرکی 18 اسلامی بہنیں پڑھتی ہیں ۔
تحصیل منچن آباد کا تعارف:
تحصیل منچن آباد(Minchinabad)میں تین سٹی منچن
آباد،میکلوڈ گنج، منڈی صادق گنج اور 20 یونین کونسلز شامل ہیں ۔یہ بہاولنگر سے
جانب شمال 37 کلومیٹر فاصلے پر ہے ۔ سٹی منچن آباد کی بنیاد1867ء میں رکھی گئی ۔یہ
نہرفور ڈواہ(fordwah canal) کے کنارے واقع ہے ۔اس میں دو مین بازا راور چار دروازے
جنوب میں بیکانیری دروازہ، شمال
میں لاہوری دروازہ، مغرب میں بہاولپوری دروازہ اورمشرق میں دہلی دروازہ
تعمیرکیاگیا ۔1919ء میں یہ ترقی یافتہ شہر بن چکا تھا اس میں کئی دفاتر، ڈاکخانہ، ریلوے
اسٹیشن اور ٹیلی گرام آفس موجودتھے ۔ سٹی منچن آبادکی آبادی 35 ہزار سے زائد افراد پر مشتمل ہے جبکہ
تحصیل منچن آبادکی آبادی تقریباً 3
لاکھ 50 ہزار ہے اور رقبہ 4 لاکھ 29 ہزار 880،ایکڑزبتایاجاتاہے ۔
تحصیل منچن آباد میں دعوتِ اسلامی کا دینی کام :
تحصیل منچن آباد میں تین
مدنی مراکز٭فیضان مدینہ محلہ اسماعیل آباد،نزد
پرانی سبزی منڈی، حویلی لکھا روڈ منچن آباد ٭فیضان مدینہ نزد ریلوے پھاٹک منڈی، باڈر موڑ صادق گنج اور٭فیضان
مدینہ نزدہائی اسکول میکلوڈ گنج قائم ہیں۔ان تینوں مدنی مراکز میں طلبہ کو
تعلیم قرآن سے آراستہ کرنے کے لئے مدارس
المدینہ موجود ہیں ،اس کے علاوہ مدرسۃ المدینہ غفاریہ میکلوڈ گنج میں مقیم وغیرمقیم دونوں قسم کے طلبہ تعلیم قرآن
میں مصروف ہیں ۔ ٭مجلس اثاثہ جات دعوت
اسلامی کے مطابق یہاں دعوت اسلامی کے تحت مساجد،مدارس المدینہ وجامعات المدینہ وغیرہ عمارات اورپلاٹ کی کل تعداد34ہے، جوعمارات پایہ تکمیل تک پہنچ
چکی ہیں وہ 11، جو زیرتعمیر ہیں وہ 12، اور خالی پلاٹ کی تعداد 11ہے ۔٭یہاں اسلامی بہنوں کے 11ہفتہ واراجتماعات ہوتے ہیں جن میں 282اسلامی بہنیں ہرہفتے شرکت کرتی ہیں ۔٭مدرسۃ
المدینہ بالغات کی تعداد6ہے جن میں بڑی
عمرکی 74اسلامی بہنیں پڑھتی ہیں ۔
تحصیل فورٹ عباس کا تعارف :
تحصیل فورٹ عباس(Fort Abbas)دو قصبوں کچھی
والا،مروٹ اور 16 یونین کونسل پر مشتمل ہے
جو بہاولنگر شہر سے جانب
جنوب 105کلومیڑکے فاصلے پر واقع ہے
۔ہارون آباد روڈ اسے بہاولنگرسے ملاتی ہے ۔فورٹ عباس سٹی قدیم دریا ہاکڑہ کے کنارے آبادہوا۔سلطان محمودغزنوی نے یہاں قلعہ پھولڑہ تعمیرکروایا ،شہرکی قدیم آبادی اسی قلعےکے اردگردتھی۔1904ء میں
دریائے ہاکڑہ کے بائیں جانب کالونی تعمیرکی گئی تو یہ شہر ترقی کرنے لگا۔نہری نظام
کے قائم ہونے سے اس کی آبادی میں اضافہ ہوا۔1927ء میں یہاں اجناس کی منڈی بنائی
گئی ۔اس کے بعد یہاں تھانہ،ہسپتال ،اسکولز اور کالج وغیرہ بنتے چلے گئے ۔اب اس شہر
کی آبادی 47ہزارہے ۔ فورٹ عباس سے تین میل جانب مغرب چولستان کا وسیع ریگستان شروع
ہوجاتا ہے۔کچھی والا اور مروٹ اس کے اہم قصبے ہیں۔تحصیل فورٹ عباس کی کل آبادی 3 لاکھ کے قریب ہے، جبکہ اس کا رقبہ 2 لاکھ
54 ہزار 113، ایکڑز بتایا جاتا ہے ۔
تحصیل فورٹ عباس میں دعوتِ اسلامی کا دینی کام :
تحصیل فورٹ عباس میں دو مدنی مراکز ٭ فیضان مدینہ طفیل ٹاؤن نزدلاری اڈا فورٹ عباس اور٭فیضان مدینہ سیٹلائٹ ٹاؤن یز مان روڈ مروٹ قائم ہیں ۔ اول الذکرمیں جامعۃ المدینہ اورمدرسۃ المدینہ اورثانی الذکر میں مدرسۃ المدینہ قائم کیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ٭ مدرسۃ المدینہ
اشرف کالونی کھچی والا ٭مدرسۃ المدینہ چک نمبر 6/230 اور٭ مدرسۃ المدینہ چک نمبر 6r/230 اڈا شہباز والا فیضان
قرآن کو عام کرنے میں مصروف عمل ہیں۔٭مجلس اثاثہ جات کے مطابق یہاں دعوت اسلامی کے تحت مساجد،مدارس المدینہ وجامعات المدینہ وغیرہ عمارات اورپلاٹ کی کل تعداد14ہے۔جوعمارات پایہ تکمیل تک پہنچ چکی ہیں وہ 3، جو زیر
تعمیر ہیں وہ 4 اور خالی پلاٹ کی تعداد 7 ہے۔٭یہاں اسلامی بہنوں کے 12ہفتہ واراجتماعات ہوتے ہیں جن میں 230اسلامی بہنیں ہرہفتے شرکت کرتی ہیں۔ ٭مدرسۃ
المدینہ بالغات کی تعداد6ہے جن میں بڑی
عمرکی 53 اسلامی بہنیں پڑھتی ہیں ۔