گزشتہ رات دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ہفتہ وار اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں شہر بھر سے عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

اجتماع کا آغاز تلاوت و نعت سے ہوا جس کے بعد مبلغِ دعوتِ اسلامی مولانا زاہد عطاری مدنی نے ”حضرتِ ابراہیم علیہ السلام کے واقعات“ کے موضوع پر بیان کیا اور حضرتِ ابراہیم علیہ السلام کی مبارک سیرت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام بہت اُونچے رُتبے والے نبی ہیں ،اللہ پاک نے آپ کو اپنا خلیل بنایا، اسی لئے آپ کو خَلِیْلُ اللہ کہا جاتا ہے،حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے بعد جتنے انبیائے کرام علیہمُ السَّلَام تشریف لائے، سب آپ کی اَوْلاد سے ہوئے، اس لئے آپ کو ”اَبُوالْاَنْبِیَا (یعنی انبیاء کے والِد) بھی کہا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قرآنِ کریم میں کئی مقامات پر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کا ذِکْرِ خیر کیا گیا ہے، آپ کے اَوْصاف و کمالات، آپ کے معجزات، آپ کی اطاعت و فرمانبرداری اور محبّتِ اِلٰہی وغیرہ کے کئی حسین اور خوبصُورت واقعات بھی قرآنِ مجید میں بیان ہوئے ہیں۔

مولانا زاہد عطاری مدنی نے اپنے بیان میں مسلمان کی اہم ذمہ داریوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک مسلمان پر جو بنیادی ذِمَّہ داریاں ہیں، ان میں ایک اَہَم تَرِین ذِمَّہ داری اپنے ایمان کو مَضْبُوط کرنا ہے اور آج کے دَور میں اس کی زیادہ ضرورت ہے۔ اب وہ دَور چل رہا ہے، جس کے متعلق حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا: ایک زمانہ آئے گا، آدمی صبح کو مؤمن شام کو کافِر ہو گا اور شام کو مؤمن تو صبح کو کافِر ہو گا۔

ہمارے پاس سب سے بڑی دولت ایمان ہے، اس کی حفاظت کرنا ہماری ذِمَّہ داری ہے ،جگہ جگہ فتنے اُٹھ رہے ہیں، آئے روز ایک نیا فتنہ سَر اُٹھاتا ہے اور زیادہ خطرے کی بات یہ ہے کہ یہ فتنے ہر ایک کی پہنچ میں ہیں۔ پہلے دَور میں فتنے کم تھے اور پِھر حالت یہ تھی کہ ایک ملک یا ایک شہر میں فتنہ اُٹھتا تو دوسرے علاقوں میں اس کی خبر پہنچتے پہنچتے کئی مہینے اور سال لگ جایا کرتے تھے مگر اب سوشل میڈیا کا دور ہے، سائنس اور ٹیکنالوجی نے ترقی کر لی ہے، اب حالات ایسے ہیں کہ دُنیا کے ایک کونے میں کوئی فتنہ اُٹھتا ہے، چند سیکنڈ لگتے ہیں کہ دوسرے کونے تک اس کے اَثَرات پہنچ جاتے ہیں۔یہ بہت حیرانی کی بات ہے، پہلے دَور میں فتنے کم تھے مگر ایمان بچانے کی فِکْر زیادہ تھی لیکن افسوس! آج فتنے زیادہ ہیں، ایمان لُٹ جانے کے مواقع بڑھ گئے ہیں مگر ایمان بچانے کی فِکْر بہت کم رہ گئی ہے۔

قربانی کے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سُنْتِ ابراہیمی یعنی قربانی کے اَیَّام بھی قریب ہیں۔ قُربانی کرنا بڑے ثواب کا کام ہے، اللہ پاک کی رِضا والا کام ہے، اس کے صدقے اللہ پاک کا قُرب نصیب ہوتا ہے،قُربانی کرنا سنّت ابراہیمی ہے،قُربانی کرنا سُنَّتِ انبیا ہے اور قربانی کرنا سَیِّدِ انبیا، محبوبِ خُدا، اَحْمد مجتبیٰ، یعنی ہمارے آقا، مُحَمَّد مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بھی پیاری پیاری سُنَّت ہے۔آنحضرت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو خوش دِلی سے، ثواب کے لئے قربانی کرے، اس کی قُربانی اس کے اور جہنّم کے درمیان آڑ بن جائے گی۔ لہذا ہمیں چاہیئے کہ خوش دلی سے اچھے سے اچھے جانور کی قربانی کریں اور رب کی جانب سے انعام کے حقدار بنیں۔

اجتماع میں سیکیورٹی کے بھرپور انتظامات کئے گئے تھے جبکہ کیمروں کے ذریعے اجتماع کی نگرانی بھی کی جارہی تھی۔

اجتماع کی پہلی نشست کا اختتام صلاۃ و سلام پر ہوا۔

واضح رہے کہ دعوتِ اسلامی کے تحت ہر جمعرات کو بڑے پیمانے پر دنیابھر میں ہفتہ وار اجتماعات منعقد ہوتے ہیں جن میں اراکین شوری و مبلغین دعوتِ اسلامی بیانات فرماتے ہیں۔ ان اجتماعات میں لاکھوں عاشقانِ رسول شرکت کی سعادت حاصل کرتے اور برکتیں حاصل کرتے ہیں۔ آپ بھی ہر جمعرات کو اپنے علاقے میں ہونے والے ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرکے ثواب اور علم کا خزانہ حاصل کریں۔