(04 مارچ ،کراچی) تفصیلات کے مطابق دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں  درسِ شمائلِ ترمذی کے اختتام پرایک پُر وقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں جامعۃ المدینہ فیضانِ مدینہ عالمی مدنی مرکز کے استاذہ و طلبہ نے شرکت کی سعادت حاصل کی۔

تقریب میں استاذ العلماء شیخِ الحدیث و التفسیر مفتی قاسم قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے خصوصی بیان فرمایا۔

تقریب میں بیان کرتے ہوئے مفتی قاسم صاحب نے کہا کہ شفاشریف کادرس، شمائل کا درس ، قصیدۂ بردہ کا درس یا قصیدۂ ہمزیہ کا بیان یہ وہ چیزیں ہیں جو بزرگانِ دین ، اسلافِ امت اور علمائے عظام سے چلتی آرہی ہیں۔ سرکارِ دو عالم ﷺ کی عاداتِ مبارکہ، آپ کے احوال، آپ کے شب وروز، آپ کے اہلِ خانہ سے معمولات ، آپ کے ظاہری و باطنی جمال کے مجموعے کا نام شمائلِ محمدی ہے ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ شمائل ِ محمدیہ پر اب تک اردو، عربی، فارسی اور دیگر زبانوں میں کئی کتابیں لکھی جاچکی ہیں مگر سب سے زیادہ مشہور و معروف کتاب شمائلِ ترمذی ہے جبکہ اردومیں حضرت علامہ مولانا شفیع اوکاڑوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی لکھی ہوئی کتاب ”ذکرِ جمیل“ اس موضوع پر ایک شاندار تصنیف ہے۔ اشعار کی صورت میں بھی کئی شعراء نے شمائلِ رسول خدا بیان کئے ہیں جن میں قصیدۂ بردہ شریف کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔

شیخ الحدیث مفتی قاسم قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مزید کہا کہ محدثین کا یہ طریقہ کار رہا ہے کہ جو کتاب وہ لکھتے اس کا درس بھی دیا کرتے تھے جیساکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جب بخاری شریف کا درس دیتے تھے تو 90 ہزار طلبہ ان کے سامنے بیٹھے ہوتے تھے،لہذا سیرت اور شمائل کا جتنا بیان ہے وہ نقل دَر نقل چلتا آیا اور اسے جمع کیا گیا اور صحابۂ کرام کا معمول یہ تھا کہ جب آپس میں بیٹھتے تو نبی پاک علیہ السَّلام کی باتیں کیا کرتے، حتی کہ ظاہری حیاتِ طیبہ میں بھی صحابہ کا یہ معمول تھا کہ اگر کوئی صحابی اپنے کام کاج کی وجہ سے بارگاہِ رسالت سے دور ہوتے تو واپس آکر حاضرِ خدمت صحابہ سے پوچھا کرتے کہ حضور ﷺ نے کیا کیا ارشادات بیان فرمائے ہیں؟۔حضرت سیدنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ نے ایک انصاری صحابی کے ساتھ باقاعدہ طے کیا ہوا تھا کہ ہم دونوں میں سے کوئی ایک ہر وقت نبی پاک ﷺ کے پاس بہرحال رہےگا جب میں کام پر جاؤں تو تم ساتھ رہنا، جب تم جاؤگے تو میں ساتھ رہوں گا تاکہ میں جو سنوں تمہیں بتاؤں گا جو تم سنو وہ مجھے بتادینا۔

مفتی صاحب نے صحابہ کرام علیہم الرضوان کا نبی پاک علیہ السَّلام کے ادب کے متعلق بیان کرتے ہوئے کہا کہ شیخین کریمین کے علاوہ کوئی صحابی آنکھ اٹھا کر حضور ﷺ کی زیارت نہ کرتا ۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر تم مجھ سے حضور ﷺ کے مبارک چہرے اور حلیے کے متعلق سوال کرو گے تو تمہیں بیان نہیں کرسکتا ، کیونکہ میں نے زندگی بھر ادب اور تعظیم کی وجہ سے حضور ﷺ کو آنکھیں بھر کر دیکھا ہی نہیں ہے۔ حالانکہ آپ شروع میں ہی اسلام لے آئے تھے۔

تقریب کے اختتام پر بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا آڈیو پیغام بھی نشر کیا گیا جس میں آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مدرسِ شمائلِ ترمذی شریف مفتی حسان عطاری مدنی کو مبارکباد پیش کی اورخصوصی دعاؤں سے نوازا۔

واضح رہے کہ پچھلے کئی مہینوں سے استاذالبخاری مفتی حسان عطاری مدنی مُدَّظِلُّہُ الْعَالِی شمائلِ ترمذی شریف کا درس دیتے ہوئے طلبہ کرام اور مدنی چینل کے ناظرین کے دِلوں میں عشقِ رسول کی شمع فروزاں کررہے تھے۔یکم نومبر 2019ء سے شروع ہونے والا 48 نشستوں پر مشتمل یہ درس آج مفتی اہلِ سنت اور عظیم محقق مفتی قاسم قادری مُدَّظِلُّہُ الْعَالِی کی موجودگی میں اپنے اختتام کو پہنچا۔یہ تمام Episodes انٹرنیٹ کے ذریعے دیکھے سنےجاسکتے ہیں۔