1۔ مؤلف: محمد اریب ( درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان کنزالایمان کراچی )
قربانی
کرنا سنت ابراہیمی اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ہے، ہم سے پہلے
امتوں کو قربانی کا گوشت کھانے کا حکم نہ تھا، لیکن اللہ نے امت محمدیہ کو کھانے کی اجازت دی، اس کے
اخروی فوائد کے ساتھ ساتھ دنیاوی فوائد بھی ہیں جو درجہ ذیل ہیں۔
1۔وہ لوگ جوسارا سال گوشت خرید کر کھانے کی استطاعت
نہیں رکھتے وہ بھی اللہ کے کرم
سے قربانی کے دنوں میں گوشت کھاتے ہیں اور کچھ جمع بھی کرلیتے ہیں۔
2۔ یہ قصابوں کا سیزن ہے، قیمہ بنانے والے اور سری
پائے بنانے والے بھی ٹھیلہ لگا کر جزوقتی روزگار حاصل کرتے ہیں۔
3۔ بڑی بڑی فیکٹریاں بھی اس کے فوائد سے محروم نہیں
ہوتیں، ان جانوروں کی کھال خرید کر وہ دوسری اچھی اچھی چیزیں بناتے ہیں۔ اور اس سے فیکٹریوں کا کام بڑھ جاتا ہے
تو وہ لوگوں کو ہائر کرتے ہیں جس سے غریب لوگوں
اور ہنر مند لوگوں کے لیے روزگار کے دروازے کھل جاتے ہیں۔
4۔ یہ کسی ملک کی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، پاکستان کی بھی اس کی
وجہ سے ان دنوں ایکسپورٹ (Export) بڑھ جاتی ہے۔
صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ تمام اسلامی ممالک اس سے فوائد
حاصل کرتے ہیں۔
5۔ قربانی سے دینی مدارس و جامعات کو مالی طور پر فائدہ
ہوتا ہے کہ عاشقانِ رسول فی سبیل اللہ دینی مدارس و جامعات کو اپنے جانوروں کی
کھالیں دیتے ہیں، جسے بیچ کر دینی مدارس و جامعات اپنے مالی معاملات حل کرتے ہیں
اور بہتر انداز میں دین کی اشاعت
کرتے ہیں۔
پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے دیکھا کہ قربانی کرنے سے نہ صرف
اخروی فوائد ہیں بلکہ اس کے دنیاوی فوائد بھی ہیں، تو ہمیں اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تاکہ غریب لوگ
گوشت کھاسکیں، لوگوں کو روزگار ملے، مدارس و جامعات چل سکیں اور ملک کی معیشت بہتر
ہوسکے۔
2۔مؤلف: آصف بلال عطاری مدنی (مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان
مدینہ گوجرانوالہ )
قربانی
دین اسلام کی عبادات مالیہ میں سے ایک اہم عبادت ہے ، جو ہر مالک نصاب پر واجب اور
ضروری ہے ۔قربانی کے فضائل و مناقب میں بے شمار احادیث کریمہ موجود ہیں، جس سے
قربانی کی اہمیت و فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔
قربانی کے دینی فوائد تو بے شمار ہیں، دینی فوائد کے ساتھ
ساتھ دنیاوی فوائد سے بھی خالی نہیں ، اگر اس کے دنیوی فوائد پر غور کیا جائے تو
عقلیں حیرت زدہ رہ جاتی ہیں کیوں کہ اسلام کا کوئی بھی فعل یا عمل دینی و دنیاوی
فوائد سے خالی نہیں ہے ۔
قربانی کےدنیاوی فوائد:
1)
) قربانی ہمیں بھائی چارگی اور اخوت کا پیغام
دیتی ہے ، قربانی ایک دوست کو دوسرے دوست سے ، ایک رشتے دار کو دوسرے رشتے دار سے
، ایک امیر کو ایک غریب سے ملانے کا سبب ہے ، کیونکہ بعض دفعہ مصروفیات کی وجہ سے
لوگ ایک دوسرے سے مل نہیں پاتےلیکن جونہی قربانی کا وقت ہوتا ہے اپنے اپنے جانوروں
کو راہ خدا میں ذبح کر دیتے ہیں ، تو وہی دوست اپنے دوست کے یہاں گوشت لے کر پہنچ
جاتا ہے جس سے ایک دوسرے کے اندر اخوت اور بھائی چارگی پیدا ہوتی ہے ۔ اور رشتے
داروں سے بھی صلہ رحمی کرنے کا موقع ملتا ہے۔
2) )قربانی
جہاں قربِ خدا حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ، قربانی جہاں بھوکوں کا پیٹ بھرنے کا سبب ہے
، قربانی سے جہاں اخروی سعادت نصیب ہوتی ہے ، وہیں قربانی کا بڑا فائدہ یہ بھی ہے
کہ یہ معاشی بحران سے نکالنے کا ایک سبب ہے ، قربانی سے ہزاروں کارو بار میں ترقی
ہوتی ہے ، قربانی کے جانور کے چمڑے سے ہزاروں چیزیں بنائی جاتی ہے ، جس سے معیشت
کو تقویت ملتی ہے ، مارکیٹ میں خرید و فروخت میں اضافہ ہوتا ہے جو معیشت کی بحالی
کا سبب ہوتا ہے ۔
(3) قربانی کے جانور عام طور پر
کاشت کار ،چرواہے اور ایسے لوگ پا لتے ہیں جن کے پاس کوئی مستقل ذریعہ آمدنی نہیں
ہوتا، وہ سال بھر جانور کی پرورش کرتے ہیں۔ قربانی کے موقع پر وہ جانور گراں قیمت
پر فروخت ہو جاتا ہے جس کے ذریعہ ان کی کچھ بنیادی ضرورتیں پوری ہو جاتی ہیں۔
جانوروں کا چارہ فروخت ہونے کی مد میں ہزاروں خاندانوں کا چولہا جل اٹھتا ہے۔
4) )
قربانی کے ذریعہ معاشرے میں خرید و فروخت اور تجارت کا ایک اہم سلسلہ شروع ہوجاتا
ہے۔ جانوروں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ آمد و رفت سے ذرائع نقل و حمل استعمال ہوتے
ہیں۔ ضرورت مندوں کو مزدوری کا موقع ملتا ہے اور مختلف سرگرمیاں جیسے چارہ وغیرہ
کی فراہمی میں اضافہ ہوتا ہے۔ذبح میں استعمال ہونے والے آلات واوزار کی
خریدوفروخت کے سلسلے میں ہزاروں لوگوں کا کاروبار چمک جاتا ہے۔ اس طرح قربانی اپنے
دینی فائدوں کے ساتھ بہت سے سماجی فائدے بھی لے کر آتی ہے ۔
5) )
قربانی کے ذریعے فضائی آلودگی اور پلوشن میں کمی واقع ہوتی ہے ، اگر قربانی میں
جانور ذبح نہ ہو اور تمام جانور موجود ہوں تو ظاہر سی بات گوبر اور لید میں اضافہ
ہوگا جس سے فضائی ماحول بھی متاثر ہوگا اور سانس لینے میں بھی دقت آئے گی۔
3۔مؤلف: محمد دانش عطاری
( درجہ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان بُخاری موسیٰ لین کراچی )
مخصوص
جانور کو مخصوص دن میں بہ نیت تقرب ذبح
کرنا قربانی ہے قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے جو اس امت کے لیے باقی
رکھی گئی۔(بہار شریعت حصہ 15 ص 329)
قربانی کے دینی فضائل و برکات کے ساتھ ساتھ
متعدد دنیاوی فوائد بھی ہیں، چند فوائد ذیل میں مذکور ہیں:
1۔ مویشی مالکان:
بلا شبہ ہزاروں قربانی کے جانور بیچنے والے
افراد کی تعداد ایسی ہے جو سارا سال جانور پالتے ہیں اور قربانی کے موسم میں فروخت
کرنے آتے ہیں جس سے ان کے سارے سال کے اخراجات نکل آتے ہیں، یہی ایک سیزن ان کی
کمائی کا ہوتا ہے۔جس کے ذریعے وہ سارے سال کا خرچ نکالتے ہیں۔
2۔غریب اور گوشت:
غریب
افراد اور سفید پوش طبقہ کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو سارا سال گوشت خرید کر نہیں
کھا پاتے لیکن قربانی کی برکت سے یہ حضرات بھی گوشت کی نعمت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
3۔ کھالیں اور دینی ادارے :
کئی فلاحی، دینی ادارے و مدارس ایسے ہیں جن کا
کوئی باقاعدہ ذریعہ معاش (Source of income)
نہیں ہوتا ۔ یہ ادارے قربانی کی کھالیں وغیرہ جمع کر کے اپنی دینی و فلاحی خدمات
سر انجام دیتے ہیں۔
4۔ کھالیں اور صنعتیں :
اب یہی ادارے و مدارس وغیرہ ان فیکٹریوں اور
صنعتوں کو یہ کھالیں بیچتے ہیں جس سے مختلف قسم کی مصنوعات و ملبوسات تیار کیے
جاتے ہیں ۔یوں مدارس اور صنعت دونوں کا فائدہ ہوجاتا ہے۔
5۔ غریب طبقہ:
قربانی سے غریب طبقہ کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا
ہے،وہ اس طرح کہ جانور خریدنا،اسے گھر تک لانا،اس کے چارے پانی کا بندوبست،اس کی
قربانی کی اجرت،ان تمام مرحلوں میں اکثر غریب ہی ہوتے ہیں جس سے ان کے بھی گھر کا
چولہا جلتا رہتا ہے۔
اللہ تعالی ہمیں خلوص نیت سے قربانی کی توفیق
عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
4۔ مؤلف: طلحٰہ خان عطاری
( درجہ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان خلفا ئے راشدین بحریہ ٹاؤن راولپنڈی )
مخصوص
جانور کو مخصوص دن میں بنیتِ تقرب ذبح کرنا قربانی ہے۔ اور کبھی اس جانور کو بھی
اضحیہ اور قربانی کہتے جو ذبح کیا جاتا ہے۔ قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی
سنت ہے جو اس امت کے لیے باقی رکھی گئی اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو
قربانی کرنے کا حکم دیا گیا ، ارشاد فرمایا : فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ(۲)
”اپنے
رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو “۔
(بہارِ شریعت ، حصہ ١٥ ، باب اضحیہ یعنی قربانی کا بیان)
قربانی
کے بہت سے دینی اور دنیاوی فوائد ہیں ، ان میں سے پانچ دنیاوی فوائد مندرجہ ذیل ہیں
:
(1)روزگار کی فراہمی :
قربانی ایسا اسلامی
تہوار ہے جس کی بدولت بے انتہا لوگوں کو تقریباً ایک ماہ اور بعض جگہ پورا پورا
سال کا کاروبار مل جاتا ہے۔ جیسے بیوپار،ٹینٹ اور لائٹ والے، ٹرانسپورٹر، چارا بیچنے
والے وغیرہ اور وہ فیکٹریاں جہاں چمڑے کاکام ہوتا ہے، ان فیکٹریوں میں کام کرنے والوں
کو بھی تقریباً پورے سال کا کام مل جاتا ہے۔
(2) معیشت کی ترقی :
معیشت
کو جو ترقی سال میں ایک تہوار قربانی سے ملتی ہے وہ شاید ہی کسی اور ذریعے سے ملتی ہو ۔ بہت سے کاروباروں کو فروغ
ملتا ہے اور پیسوں کا لین دین کثرت سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے معیشت میں فائدہ ہوتا
ہے ۔ غریب امیر سب کے ہاتھوں سے ہوتے ہوئے پیسہ گھومتا ہے جسے اکنامکس (Economics)
کی زبان میں (Circulation of wealth) کہتے ہیں۔
(3) دینی اداروں کی امداد :
دینی ادارے مثلاً مساجد، مدارس و جامعات وغیرہ
کے اخراجات کو پورا کرنے میں قربانی کا بھی بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔ جس میں لوگ اپنی
قربانی کی کھالیں دینی اداروں کو صدقہ کر دیتے ہیں ۔ ان کھالوں کو بیچ کر حاصل
ہونے والی رقم سے سالانہ اخراجات کو پورا کرنے میں کافی مدد حاصل ہوتی ہے ۔
(4) رشتہ داروں اور غریبوں کی امداد :
قربانی جیسے عظیم تہوار میں ہر شخص جو قربانی
کرتا ہے وہ غریبوں اور رشتے داروں میں بھی اپنا گوشت تقسیم کرتا ہے ۔ جس سے معاشرے
میں محبت و خلوص اور بھائی چارگی کی فضا قائم ہوتی ہے۔ اور امن بحال ہوتا ہے ۔ جو
غریب رشتہ دار ، پڑوسی وغیرہ سارا سال گوشت نہیں کھا پاتے وہ بھی اس بابرکت تہوار
میں گوشت سے سیر ہوتے ہیں اور مسلمانوں کی خوشیوں میں شریک ہو پاتے ہیں ۔
(5)حَوَسِ مال سے دوری :
جس
شخص میں مال کی حوس ہو وہ قربانی تو کیا زکوة جیسے اہم فرض کو بھی ادا نہیں کرتا ۔
لیکن جو شخص قربانی کرتا ہے تو جانور خریدنے میں بھی مال خرچ کرتا ہے اور پھر صرف
خود ہی نہیں کھاتا بلکہ دوسروں کو بھی بانٹتا ہے۔جس سے مال کی حوس و لالچ بھی دور
ہوتی ہے اور کنجوسی سے بھی پرہیز ہوتا ہے۔
5 ۔ مؤلف: عبدالباسط ( درجہ اولی جامعۃ المدینہ خلفائے
راشدین بحریہ ٹاؤن راولپنڈی )
قربانی
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنّت ہے ، جو اس امّت کے لئے باقی رکھی گئی اور نبی
کریم علیہ السلام کو قربانی کرنے کا حکم دیا ۔ارشاد فرمایا : فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ(۲) ”اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور
قربانی کرو “ اسکے متعلق ایک حدیث ذکر کی
جاتی ہے اور پھر قربانی کے 5 دنیاوی فوائد بیان ہونگے ۔
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہاسے راوی کے
حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کے "یوم النحر (10 ذی الحجہ ) میں ابن آدم کا کوئی عمل خدا کے نزدیک خون
بہانے (قربانی کرنے ) سے زیادہ پیارا نہیں اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگ ،بال اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا
خون زمین پر گرنے سے قبل خدا کے نزدیک مقام قبول میں پہنچ جاتا ہے لہذا اسکو خوش
دلی سے کرو "۔ (ابو داوٴد ، ترمذی ، ابن ماجہ )
قربانی
کرنے کے دینی فوائد تو اپنی جگہ ہیں مگر ساتھ ہی دنیاوی فوائد بھی بہت ہیں ۔جن میں سے پانچ فوائد تحریر کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔
(1) سب سے پہلا فائدہ قربانی سے یہ ہوتا ہے کہ جو
غریب لوگ گوشت خرید کر کھانے سے قاصر ہوتے ہیں انہیں اس موقع پر گوشت کھانا نصیب
ہوجاتا ہے ۔
(2)
وہ بیوپاری حضرات جو پورا سال جانور کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور انہیں اچھی خوراک
دے کر تندرست رکھتے ہیں تو ان قربانی کے ایام
میں جب وہ اپنے جانور فروخت کرتے ہیں تو
انہیں اچھی رقم وصول ہوجاتی ہے اور سارے سال کی محنت حاصل ہوجاتی ہے ۔
(3)
گوشت چونکہ کھانوں میں اچھا اور بہترین کھانا ہے تو جب قربانی کا گوشت رشتے داروں
،یتیموں، مسکینوں، اور غریبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے تو سب گھروں میں اچھا کھانا میسّر
آتا ہے ۔
(4) قربانی کی کھالوں کو دینی اداروں میں دیا
جاتا ہے اور اسے آ گے فروخت کرکے جو رقم
حاصل ہوتی ہے وہ دینی کاموں میں صرف کی جاتی ہے ۔اور جو قربانی کی کھالیں آ گے
فروخت کی جاتی ہیں ان سے رضائی ، کپڑے ، کمبل وغیرہ سردیوں میں استعمال کے لئے بنائے
جاتے ہیں۔
6۔ مؤلف: عبد اللہ ہاشم عطاری مدنی ( مرکزی جامعۃا لمدینہ فیضانِ مدینہ باب المدینہ
کراچی
دین اسلام
کی تمام عبادات خواہ جسمانی (جیسے روزہ) ہوں
یا مالی ( جیسے زکوٰۃ) ہر عبادت میں دینی فوائد کے ساتھ ساتھ بے شمار دنیاوی فوائد بھی ہیں ۔
قربانی کرنا بھی
دین اسلام کی عبادات مالیہ میں سے ایک عمدہ عبادت اورشعائر اسلام میں سے ہے۔ جو ہر
مالک نصاب مسلمان پرسال میں ایک مرتبہ واجب ہے۔ قربانی کا مفہوم یہ ہے کہ "مخصوص
جانور کو مخصوص دنوں میں اللہ کے نام پر قربان کردینا"
قرآن اور قربانی:
قربانی کرنے کا
حکم اللہتعالیٰ نے قرآن پاک میں
کئی جگہ ارشاد فرماتا ہےجیسا کہ اللہتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ ترجمہ کنز الایمان:تو تم اپنے رب کے لیے نماز
پڑھو اور قربانی کرو۔( الکوثر :2) قربانی کرناحضرت ابراہیم کے سنت ہے ،جسے
شریعت مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم میں باقی رکھا گیا اسی لیے مسلمان ہر سال اس واقعہ کی یاد میں قر بانی کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السّلامکی قربانی کا ذکر سورۃ الصافات کی آیت نمبر 107 میں یوں ذکر فرمایا :وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْـحٍ عَظِـيْمٍ ترجمہ
کنز الایمان:اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے کر اسے بچا لیا ۔
احادیث اور
قربانی:
جس طرح قرآن مجید میں قربانی کرنے کا حکم دیا گیا اس
کی بے شمار احادیث میں قربانی کے فضائل اور صاحب نصاب ہونے کے با وجود قربانی نہ کرنے والوں کے لیے وعید ذکر کئے گئے
ہیں اور رسو ل اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مدینہ منورہ کے 10 سالہ قیام میں ہر سال
قربانی فرمائی۔ صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم ، تابعین، تبع تابعین، ائمہ مجتہدین، اسلاف اور
اکابر الغرض، پوری امت کا متواتر اور مسلسل عمل بھی
قربانی کرنے کا ہے۔
(1)قربانی کرنے
والے کو قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ملتی ہے ۔
(تِرمِذی ج۳ص۱۶۲حدیث ۱۴۹۸، ابلق گھوڑے
سوار)
(2)جس شخص میں
قُربانی کرنے کی وُسعَت ہو پھر بھی وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب
نہ آئے۔ ( اِبن ماجہ ج۳ص۵۲۹ حدیث۳۱۲۳،
ابلق گھوڑے سوار)
قربانی کے 5
دنیاوی فائدے:
جس طرح قر نانی
کے بے شمار دینی فوائد و فضیلت ہے اسی طرح قربانی کے بے شمار معاشی و دنیاوی فوائد بھی ہیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں
(1)تجارت میں
اضافہ ہو تا ہے:
وہ اس طرح ہے قر با نی کرنے والے کے لیے افضل ہے کہ وہ عمدہ و
اعلیٰ جانور کی قربانی اللہکی بارگاہ میں پیش کرے اس لئے وہ جانور منڈی سے اچھا ،اعلیٰ و
عمدہ جانور کی خریداری کرتا ہے جس کے نتیجہ میں وبیوپاری کی تجارت میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ مزید جانور
فروخت کرنے کے لیے منڈی میں لے آتے ہیں۔
(2)غریبوں کی
مدد ہو تی ہے:
قربانی کے
گوشت کے ذریعہ خصوصی طور پر ان غریبوں کی مدد کی جاتی ہے جو پورے سال
گوشت خرید کر کھانے کی طاقت نہیں رکھتے تو قربانی کرنے والا گوشت کے ذریعہ ان کی مدد کرتا ہے۔
(3) قربانی میں
اخوت اور بھائی چارگی ہے:
قربانی ہمیں بھائی چارگی اور اخوت کا پیغام
دیتی ہے قربانی دوست،رشتہ دار ،امیر کا
غریب سے ملتے کا ایک ذریعہ و سبب ہے اس طرح قربانی کے ذریعہ ایک دوسرے کے لیے اخوت
اور بھائی چارگی کا ماحول پیدا ہو جاتا ہے۔
(4) قربانی کرنے
سے دین کے لیے قربانی کےجزبے میں اضافہ ہوتا ہے:
قربانی کرنے
والوں کو چاہیے کہ وہ قربانی کرتے وقت یہ نیت کرے کہ جس طرح اس جانور کی قربا نی
کر رہا ہوں اگر دین کو میرےمال و اولاد و جان کی ضرورت پیش آئی میں وہ بھی قربان کر دوں گا اس طرح دین کے
لیے قربانی کے جزبے میں اضافی ہوتا ہے۔
(5) قربانی
کرنے سےایثار کا جزبہ پیدا ہوتا ہے:
قربانی کرنے سے
ایثار کا جزبہ پیدا ہوتا ہے کہ اپنی
خریدی ہوئی چیز کسی اور کو بغیر عوض کر دیدی جاتی ہے جس سے وہ بندہ بھی خوش ہو جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی راضی ہو تا ہے۔
اللہتعالیٰ سے دعا ہے :یا اللہ! ہمیں خلوصِ دل کے ساتھ قربانی کرنے کی توفیق و
سعادت نصیب فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
7۔ مؤلف : علی رضا عطاری ( درجہ خامسہ جامعۃ المدينۃ فیضان مدینہ کراچی
)
مخصوص
جانور کو مخصوص دنوں میں اللہ عزوجل کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے
ذبح کرنا قربانی کہلاتا ہے۔
قربانی
ایک ایسا اسلامی فریضہ ہے جسکی قرآن وسنت میں بہت تاکید بیان کی گئی ہے۔
قربانی
اللہ عزوجل
کو اتنی محبوب ہے کہ اللہ عزوجل نے گزشتہ امتوں کو اسکا حکم دیا۔
جیساکہ
اللہ تعالی
قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: وَ لِكُلِّ
اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّیَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ
مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِؕ-فَاِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ فَلَهٗۤ
اَسْلِمُوْاؕ-وَ بَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَۙ(۳۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور
ہر امت کے لیے ہم نے ایک قربانی مقرر
فرمائی کہ اللہ کا
نام لیں اس کے دئیے ہوئے بے زبان چوپایوں پر تو تمہارا معبود ایک معبود ہے تو اسی
کے حضور گردن رکھو اور اے محبوب خوشی سنادو ان تواضع والوں کو ۔ (الحج : 34 )
سنت
ابراہیمی کی اتباع کی نیت سے حکم الہی پر عمل کرتے ہوئے خوش دلی سے قربانی کرنے کے
جہاں اُخروی فوائد ہیں وہیں اسکے دنیاوی فوائد بھی ہیں۔
1۔اخوت و بھائی چارگی:
قربانی
ہمیں اخوت و بھائی چارگی کا درس دیتی ہے۔ سال بھر لوگ مصروفیات کی بناء پر ایک
دوسرے سے مل نہیں پاتے مگر جونہی قربانی کا وقت آتا ہے تو ایک رشتہ دار دوسرے رشتہ
دار سے، ایک دوست دوسرے دوست سے اور ایک امیر ایک غریب سے اخوت اور بھائی چارگی
کرتا نظر آتا ہے ۔
2۔ فضائی ماحول خوشگوار:
قربانی
کے ذریعے فضائی آلودگی میں بےحد کمی واقع ہوتی ہے کیونکہ سارا سال قربانی کے لیے
لاکھوں جانور پالے جاتے ہیں اگر عید قربان پر جانور ذبح نہ کئے جائیں تو ظاہر سی بات ہے کہ جانوروں کی
تعداد بڑھنے سے انکی لید اور گوبر میں بھی اضافہ ہوگا جس کے سبب فضاء آلودہ اور
بہت زیادہ متاثر ہوگی پھر فضائی آلودگی سانس لینے میں دشواری کا باعث بنے گی۔
3۔ غریبوں کا فائدہ:
معاشرے
میں قربانی کے ذریعے جو دیگر فوائد حاصل ہوتے ہیں ان میں سے ایک بڑا فائدہ غریب
لوگوں کا ہے۔ کیونکہ قربانی کا گوشت رشتہ داروں اور غریبوں میں بھی تقسیم کیا جاتا
ہے جس سے غرباء کو عام طور پر ایسا کھانا میسر آجاتا ہے کہ جس سے وہ اکثر محروم
رہتے ہیں۔نیز قربانی کی کھالوں کا مصرف بھی فقراء و مساکین ہیں، اور چرمِ قربانی
سے کئی غریب لوگوں کی امداد ہوجاتی ہے اور ان سے وہ اپنی ضروریات پوری کرلیتے ہیں۔
4۔روزگار کے مواقع:
عید
قربان کے آتے ہی معاشرے میں خریدوفروخت اور تجارت کا ایک بڑا سلسلہ شروع ہوجاتا
ہے۔ کیونکہ غریب کسان اور بہت سے لوگ جانوروں کو مویشی منڈیوں میں بیچنے کے لیے
سال بھر پالتے اور انکی دیکھ بھال کرتے ہیں اور بقرعید سے پہلے انہیں بھاری رقوم
کے عوض میں فروخت کردیتے ہیں۔ان جانوروں کو منڈیوں تک لے جانے کیلئے مختلف گاڑیاں،ٹرک
اور کنٹینر وغیرہ کرایہ پر استعمال ہوتے ہیں ان(گاڑیوں) میں پٹرول یا فیول ڈلوایا
جاتا ہے۔
عید
قربان کے موقع پر جگہ جگہ چارہ،گھاس اور چھری، بگدے وغیرہ بیچنے اور تیز کرنے کے
اسٹال(Stall) بھی لگائے جاتے ہیں اور جانوروں کی حفاظت کیلئے
کئی مقامات پر چوکیدار رکھے جاتے ہیں۔ نیز ان دنوں میں قصاب گھر گھر جاکر جانور
ذبح کرتے اور گوشت کا قیمہ،بوٹی وغیرہ بنایا کرتے ہیں۔
قربانی کے گوشت سے مختلف قسم کی ڈشیں:
تکے،
کباب وغیرہ بنانے کیلئے ہوٹلوں پر کثرت سے آڈر دیے جاتے ہیں۔ ان تمام لوگوں کا
روزگار قربانی سے وابستہ ہوتا ہے۔ الغرض قربانی کے موقع پر ہزاروں نہیں لاکھوں نہیں
بلکہ کروڑوں لوگوں کو روزگار کے مواقع ملتے ہیں اور انہیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔
5۔ملکی معیشت :
قربانی
کے آتے ہی جانوروں کی آمدورفت کے لیے جو ذرائع نقل و حمل استعمال ہوتے ہیں وہ کئی
مقامات پر ٹول ٹیکس ادا کرتی ہیں اور منڈیوں میں جگہ کے حساب سے کرایہ دیا جاتا ہے
اور جانوروں کو خریدتے وقت جو ٹیکس دیا جاتا ہے ان سب سے ملکی خزانے کو تقویت ملتی
ہے۔
پاکستان
کی آبادی تقریبا 20 کروڑ ہے جن میں سے ہر سال 1 کروڑ 22 لاکھ لوگ قربانی کے فریضہ
کو انجام دیتے ہیں اور لاکھوں جانور ذبح کرتے ہیں۔
تحقیق
کے مطابق پاکستان سالانہ 80 کروڑ ڈالرز کی چمڑے کی مصنوعات برآمد کرتا ہے جس کے لیے
سب سے اہم ذریعہ قربانی کے جانوروں کی کھالیں ہیں۔
ہماری
مصنوعات میں استعمال ہونے والی چمڑے کی کل ضروریات کا تقریبا 40 فیصد حصہ قربانی
کے 3 دنوں میں پورا ہوجاتا ہے ان کھالوں سے جیکٹیں، جوتے اور چمڑے کی دیگر چیزیں
بنائی جاتی ہیں۔ الغرض قربانی کے ذریعہ ملکی معیشت کو بے شمار اور حیران کن فائدے
ہوتے ہیں۔
8۔ مؤلف: محمد وقار یونس ( درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان عبداللہ
شاہ غازی کراچی )
دین
اسلام کتنا کامل اور اکمل مذہب ہےکہ اس میں معاشیات کی رہنمائی ہے تو کہیں معاشرتی
زندگی گزارنے کا طریقہ بتایا گیا ہے ،کہیں اپنے رب سے لو لگانے کا حکم ہے تو کہیں
مخلوق کی خیر خواہی کی ترغیب ہے اگر ہم عبادات کی طرف نظر عمیق کریں تو بھی معلوم ہوگا کہ
عبادات دو طرح کی ہوتی ہیں ۔
ایک
بدنی جیسے نماز، روزہ
وغیرہ اور دوسری مالی جیسے زکوۃ وغیرہ اسی طرح قربانی بھی ا یک
اہم عبادت ہے جس کا
تعلق مالی عبادت سے ہے قربانی ہر مسلمان آزاد عاقل بالغ اور صاحب استطاعت شخص پر
ایام قربانی میں کسی ایک دن واجب ہے۔
جہاں
قربانی کے دینی فوائد ہیں وہیں قربانی کرنے کے دنیاوی فوائد کا بھی شمار نہیں یہاں اختصار کے ساتھ
قربانی کرنے کے پانچ دنیاوی فوائد ذکر کیے جائیں گے۔
1۔ قربانی کا جانور خریدنے سے ذبح کرنے تک اگر ہم
نظر کریں تومعلوم ہوگا کہ اس میں کاروبار کس کس طرح ترقی کا
راز پوشیدہ ہے جیسے جانور کے لیے جارہ چھری ، چاقو کی خریداری ، جانور کی سجاوٹ
وغیرہ کا سامان وغیرہ۔
2۔ اجتماعی قربانی میں ہم جب ملکر قربانی کرتے ہیں تو آپسی بھائی چارہ، روای وغیرہ کو فروغ ملتا ہے۔
3۔ قربانی کا گوشت جب تقسیم کیا جاتا ہے تو اس سے وہ لوگ بھی گوشت
کی لذت حاصل کرلیتے ہیں جو سال بھی کبھی کبھی گوشت کھاتے ہیں۔
4۔ قربانی کی کھال سے جہاں چمڑے کی صنعت (Leather
Indurry) كو فروغ ملتا ہے، وہیں اس سے مدارس اسلامیہ
کو بھی کافی حد تک مالی معاونت حاصل ہوجاتی ہے۔
۵۔ جانور کو گاؤں دیہات سے منڈی اور پھر وہاں سے مختلف
شہروں تک لانے لے جانے
میں جہاں Trareport
Industry ترقی کرتی ہے وہیں غریب اور نادار مزدوروں
کی روزی کا بھی سامان ہوتا ہےْ۔
اللہ
عزوجل سے دعا ہے جہاں ہمیں قربانی سے دنیاوی فوائد حاصل ہوں وہیں اس کی اخروی
نوازشوں سے بھی محر ومی نہ ہوں ۔ امین
بجاہ النبی الکریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم