4۔ مؤلف:  طلحٰہ خان عطاری ( درجہ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان خلفا ئے راشدین بحریہ ٹاؤن راولپنڈی )

مخصوص جانور کو مخصوص دن میں بنیتِ تقرب ذبح کرنا قربانی ہے۔ اور کبھی اس جانور کو بھی اضحیہ اور قربانی کہتے جو ذبح کیا جاتا ہے۔ قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے جو اس امت کے لیے باقی رکھی گئی اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو قربانی کرنے کا حکم دیا گیا ، ارشاد فرمایا : فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ(۲) ”اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو “۔

(بہارِ شریعت ، حصہ ١٥ ، باب اضحیہ یعنی قربانی کا بیان)

قربانی کے بہت سے دینی اور دنیاوی فوائد ہیں ، ان میں سے پانچ دنیاوی فوائد مندرجہ ذیل ہیں :

(1)روزگار کی فراہمی :

قربانی ایسا اسلامی تہوار ہے جس کی بدولت بے انتہا لوگوں کو تقریباً ایک ماہ اور بعض جگہ پورا پورا سال کا کاروبار مل جاتا ہے۔ جیسے بیوپار،ٹینٹ اور لائٹ والے، ٹرانسپورٹر، چارا بیچنے والے وغیرہ اور وہ فیکٹریاں جہاں چمڑے کاکام ہوتا ہے، ان فیکٹریوں میں کام کرنے والوں کو بھی تقریباً پورے سال کا کام مل جاتا ہے۔

(2) معیشت کی ترقی :

معیشت کو جو ترقی سال میں ایک تہوار قربانی سے ملتی ہے وہ شاید ہی کسی اور ذریعے سے ملتی ہو ۔ بہت سے کاروباروں کو فروغ ملتا ہے اور پیسوں کا لین دین کثرت سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے معیشت میں فائدہ ہوتا ہے ۔ غریب امیر سب کے ہاتھوں سے ہوتے ہوئے پیسہ گھومتا ہے جسے اکنامکس (Economics) کی زبان میں (Circulation of wealth) کہتے ہیں۔

(3) دینی اداروں کی امداد :

دینی ادارے مثلاً مساجد، مدارس و جامعات وغیرہ کے اخراجات کو پورا کرنے میں قربانی کا بھی بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔ جس میں لوگ اپنی قربانی کی کھالیں دینی اداروں کو صدقہ کر دیتے ہیں ۔ ان کھالوں کو بیچ کر حاصل ہونے والی رقم سے سالانہ اخراجات کو پورا کرنے میں کافی مدد حاصل ہوتی ہے ۔

(4) رشتہ داروں اور غریبوں کی امداد :

قربانی جیسے عظیم تہوار میں ہر شخص جو قربانی کرتا ہے وہ غریبوں اور رشتے داروں میں بھی اپنا گوشت تقسیم کرتا ہے ۔ جس سے معاشرے میں محبت و خلوص اور بھائی چارگی کی فضا قائم ہوتی ہے۔ اور امن بحال ہوتا ہے ۔ جو غریب رشتہ دار ، پڑوسی وغیرہ سارا سال گوشت نہیں کھا پاتے وہ بھی اس بابرکت تہوار میں گوشت سے سیر ہوتے ہیں اور مسلمانوں کی خوشیوں میں شریک ہو پاتے ہیں ۔

(5)حَوَسِ مال سے دوری :

جس شخص میں مال کی حوس ہو وہ قربانی تو کیا زکوة جیسے اہم فرض کو بھی ادا نہیں کرتا ۔ لیکن جو شخص قربانی کرتا ہے تو جانور خریدنے میں بھی مال خرچ کرتا ہے اور پھر صرف خود ہی نہیں کھاتا بلکہ دوسروں کو بھی بانٹتا ہے۔جس سے مال کی حوس و لالچ بھی دور ہوتی ہے اور کنجوسی سے بھی پرہیز ہوتا ہے۔