5 ۔ مؤلف: عبدالباسط ( درجہ اولی جامعۃ المدینہ خلفائے
راشدین بحریہ ٹاؤن راولپنڈی )
قربانی
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنّت ہے ، جو اس امّت کے لئے باقی رکھی گئی اور نبی
کریم علیہ السلام کو قربانی کرنے کا حکم دیا ۔ارشاد فرمایا : فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ(۲) ”اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور
قربانی کرو “ اسکے متعلق ایک حدیث ذکر کی
جاتی ہے اور پھر قربانی کے 5 دنیاوی فوائد بیان ہونگے ۔
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہاسے راوی کے
حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کے "یوم النحر (10 ذی الحجہ ) میں ابن آدم کا کوئی عمل خدا کے نزدیک خون
بہانے (قربانی کرنے ) سے زیادہ پیارا نہیں اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگ ،بال اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا
خون زمین پر گرنے سے قبل خدا کے نزدیک مقام قبول میں پہنچ جاتا ہے لہذا اسکو خوش
دلی سے کرو "۔ (ابو داوٴد ، ترمذی ، ابن ماجہ )
قربانی
کرنے کے دینی فوائد تو اپنی جگہ ہیں مگر ساتھ ہی دنیاوی فوائد بھی بہت ہیں ۔جن میں سے پانچ فوائد تحریر کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔
(1) سب سے پہلا فائدہ قربانی سے یہ ہوتا ہے کہ جو
غریب لوگ گوشت خرید کر کھانے سے قاصر ہوتے ہیں انہیں اس موقع پر گوشت کھانا نصیب
ہوجاتا ہے ۔
(2)
وہ بیوپاری حضرات جو پورا سال جانور کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور انہیں اچھی خوراک
دے کر تندرست رکھتے ہیں تو ان قربانی کے ایام
میں جب وہ اپنے جانور فروخت کرتے ہیں تو
انہیں اچھی رقم وصول ہوجاتی ہے اور سارے سال کی محنت حاصل ہوجاتی ہے ۔
(3)
گوشت چونکہ کھانوں میں اچھا اور بہترین کھانا ہے تو جب قربانی کا گوشت رشتے داروں
،یتیموں، مسکینوں، اور غریبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے تو سب گھروں میں اچھا کھانا میسّر
آتا ہے ۔
(4) قربانی کی کھالوں کو دینی اداروں میں دیا
جاتا ہے اور اسے آ گے فروخت کرکے جو رقم
حاصل ہوتی ہے وہ دینی کاموں میں صرف کی جاتی ہے ۔اور جو قربانی کی کھالیں آ گے
فروخت کی جاتی ہیں ان سے رضائی ، کپڑے ، کمبل وغیرہ سردیوں میں استعمال کے لئے بنائے
جاتے ہیں۔