6۔ مؤلف: عبد اللہ ہاشم عطاری مدنی ( مرکزی جامعۃا لمدینہ فیضانِ مدینہ باب المدینہ
کراچی
دین اسلام
کی تمام عبادات خواہ جسمانی (جیسے روزہ) ہوں
یا مالی ( جیسے زکوٰۃ) ہر عبادت میں دینی فوائد کے ساتھ ساتھ بے شمار دنیاوی فوائد بھی ہیں ۔
قربانی کرنا بھی
دین اسلام کی عبادات مالیہ میں سے ایک عمدہ عبادت اورشعائر اسلام میں سے ہے۔ جو ہر
مالک نصاب مسلمان پرسال میں ایک مرتبہ واجب ہے۔ قربانی کا مفہوم یہ ہے کہ "مخصوص
جانور کو مخصوص دنوں میں اللہ کے نام پر قربان کردینا"
قرآن اور قربانی:
قربانی کرنے کا
حکم اللہتعالیٰ نے قرآن پاک میں
کئی جگہ ارشاد فرماتا ہےجیسا کہ اللہتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ ترجمہ کنز الایمان:تو تم اپنے رب کے لیے نماز
پڑھو اور قربانی کرو۔( الکوثر :2) قربانی کرناحضرت ابراہیم کے سنت ہے ،جسے
شریعت مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم میں باقی رکھا گیا اسی لیے مسلمان ہر سال اس واقعہ کی یاد میں قر بانی کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السّلامکی قربانی کا ذکر سورۃ الصافات کی آیت نمبر 107 میں یوں ذکر فرمایا :وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْـحٍ عَظِـيْمٍ ترجمہ
کنز الایمان:اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے کر اسے بچا لیا ۔
احادیث اور
قربانی:
جس طرح قرآن مجید میں قربانی کرنے کا حکم دیا گیا اس
کی بے شمار احادیث میں قربانی کے فضائل اور صاحب نصاب ہونے کے با وجود قربانی نہ کرنے والوں کے لیے وعید ذکر کئے گئے
ہیں اور رسو ل اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مدینہ منورہ کے 10 سالہ قیام میں ہر سال
قربانی فرمائی۔ صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم ، تابعین، تبع تابعین، ائمہ مجتہدین، اسلاف اور
اکابر الغرض، پوری امت کا متواتر اور مسلسل عمل بھی
قربانی کرنے کا ہے۔
(1)قربانی کرنے
والے کو قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ملتی ہے ۔
(تِرمِذی ج۳ص۱۶۲حدیث ۱۴۹۸، ابلق گھوڑے
سوار)
(2)جس شخص میں
قُربانی کرنے کی وُسعَت ہو پھر بھی وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب
نہ آئے۔ ( اِبن ماجہ ج۳ص۵۲۹ حدیث۳۱۲۳،
ابلق گھوڑے سوار)
قربانی کے 5
دنیاوی فائدے:
جس طرح قر نانی
کے بے شمار دینی فوائد و فضیلت ہے اسی طرح قربانی کے بے شمار معاشی و دنیاوی فوائد بھی ہیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں
(1)تجارت میں
اضافہ ہو تا ہے:
وہ اس طرح ہے قر با نی کرنے والے کے لیے افضل ہے کہ وہ عمدہ و
اعلیٰ جانور کی قربانی اللہکی بارگاہ میں پیش کرے اس لئے وہ جانور منڈی سے اچھا ،اعلیٰ و
عمدہ جانور کی خریداری کرتا ہے جس کے نتیجہ میں وبیوپاری کی تجارت میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ مزید جانور
فروخت کرنے کے لیے منڈی میں لے آتے ہیں۔
(2)غریبوں کی
مدد ہو تی ہے:
قربانی کے
گوشت کے ذریعہ خصوصی طور پر ان غریبوں کی مدد کی جاتی ہے جو پورے سال
گوشت خرید کر کھانے کی طاقت نہیں رکھتے تو قربانی کرنے والا گوشت کے ذریعہ ان کی مدد کرتا ہے۔
(3) قربانی میں
اخوت اور بھائی چارگی ہے:
قربانی ہمیں بھائی چارگی اور اخوت کا پیغام
دیتی ہے قربانی دوست،رشتہ دار ،امیر کا
غریب سے ملتے کا ایک ذریعہ و سبب ہے اس طرح قربانی کے ذریعہ ایک دوسرے کے لیے اخوت
اور بھائی چارگی کا ماحول پیدا ہو جاتا ہے۔
(4) قربانی کرنے
سے دین کے لیے قربانی کےجزبے میں اضافہ ہوتا ہے:
قربانی کرنے
والوں کو چاہیے کہ وہ قربانی کرتے وقت یہ نیت کرے کہ جس طرح اس جانور کی قربا نی
کر رہا ہوں اگر دین کو میرےمال و اولاد و جان کی ضرورت پیش آئی میں وہ بھی قربان کر دوں گا اس طرح دین کے
لیے قربانی کے جزبے میں اضافی ہوتا ہے۔
(5) قربانی
کرنے سےایثار کا جزبہ پیدا ہوتا ہے:
قربانی کرنے سے
ایثار کا جزبہ پیدا ہوتا ہے کہ اپنی
خریدی ہوئی چیز کسی اور کو بغیر عوض کر دیدی جاتی ہے جس سے وہ بندہ بھی خوش ہو جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی راضی ہو تا ہے۔
اللہتعالیٰ سے دعا ہے :یا اللہ! ہمیں خلوصِ دل کے ساتھ قربانی کرنے کی توفیق و
سعادت نصیب فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم