7۔ مؤلف : علی رضا عطاری  ( درجہ خامسہ جامعۃ المدينۃ فیضان مدینہ کراچی )

مخصوص جانور کو مخصوص دنوں میں اللہ عزوجل کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ذبح کرنا قربانی کہلاتا ہے۔

قربانی ایک ایسا اسلامی فریضہ ہے جسکی قرآن وسنت میں بہت تاکید بیان کی گئی ہے۔

قربانی اللہ عزوجل کو اتنی محبوب ہے کہ اللہ عزوجل نے گزشتہ امتوں کو اسکا حکم دیا۔

جیساکہ اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّیَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِؕ-فَاِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ فَلَهٗۤ اَسْلِمُوْاؕ-وَ بَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَۙ(۳۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہر امت کے لیے ہم نے ایک قربانی مقرر فرمائی کہ اللہ کا نام لیں اس کے دئیے ہوئے بے زبان چوپایوں پر تو تمہارا معبود ایک معبود ہے تو اسی کے حضور گردن رکھو اور اے محبوب خوشی سنادو ان تواضع والوں کو ۔ (الحج : 34 )

سنت ابراہیمی کی اتباع کی نیت سے حکم الہی پر عمل کرتے ہوئے خوش دلی سے قربانی کرنے کے جہاں اُخروی فوائد ہیں وہیں اسکے دنیاوی فوائد بھی ہیں۔

1۔اخوت و بھائی چارگی:

قربانی ہمیں اخوت و بھائی چارگی کا درس دیتی ہے۔ سال بھر لوگ مصروفیات کی بناء پر ایک دوسرے سے مل نہیں پاتے مگر جونہی قربانی کا وقت آتا ہے تو ایک رشتہ دار دوسرے رشتہ دار سے، ایک دوست دوسرے دوست سے اور ایک امیر ایک غریب سے اخوت اور بھائی چارگی کرتا نظر آتا ہے ۔

2۔ فضائی ماحول خوشگوار:

قربانی کے ذریعے فضائی آلودگی میں بےحد کمی واقع ہوتی ہے کیونکہ سارا سال قربانی کے لیے لاکھوں جانور پالے جاتے ہیں اگر عید قربان پر جانور ذبح نہ کئے جائیں تو ظاہر سی بات ہے کہ جانوروں کی تعداد بڑھنے سے انکی لید اور گوبر میں بھی اضافہ ہوگا جس کے سبب فضاء آلودہ اور بہت زیادہ متاثر ہوگی پھر فضائی آلودگی سانس لینے میں دشواری کا باعث بنے گی۔

3۔ غریبوں کا فائدہ:

معاشرے میں قربانی کے ذریعے جو دیگر فوائد حاصل ہوتے ہیں ان میں سے ایک بڑا فائدہ غریب لوگوں کا ہے۔ کیونکہ قربانی کا گوشت رشتہ داروں اور غریبوں میں بھی تقسیم کیا جاتا ہے جس سے غرباء کو عام طور پر ایسا کھانا میسر آجاتا ہے کہ جس سے وہ اکثر محروم رہتے ہیں۔نیز قربانی کی کھالوں کا مصرف بھی فقراء و مساکین ہیں، اور چرمِ قربانی سے کئی غریب لوگوں کی امداد ہوجاتی ہے اور ان سے وہ اپنی ضروریات پوری کرلیتے ہیں۔

4۔روزگار کے مواقع:

عید قربان کے آتے ہی معاشرے میں خریدوفروخت اور تجارت کا ایک بڑا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ کیونکہ غریب کسان اور بہت سے لوگ جانوروں کو مویشی منڈیوں میں بیچنے کے لیے سال بھر پالتے اور انکی دیکھ بھال کرتے ہیں اور بقرعید سے پہلے انہیں بھاری رقوم کے عوض میں فروخت کردیتے ہیں۔ان جانوروں کو منڈیوں تک لے جانے کیلئے مختلف گاڑیاں،ٹرک اور کنٹینر وغیرہ کرایہ پر استعمال ہوتے ہیں ان(گاڑیوں) میں پٹرول یا فیول ڈلوایا جاتا ہے۔

عید قربان کے موقع پر جگہ جگہ چارہ،گھاس اور چھری، بگدے وغیرہ بیچنے اور تیز کرنے کے اسٹال(Stall) بھی لگائے جاتے ہیں اور جانوروں کی حفاظت کیلئے کئی مقامات پر چوکیدار رکھے جاتے ہیں۔ نیز ان دنوں میں قصاب گھر گھر جاکر جانور ذبح کرتے اور گوشت کا قیمہ،بوٹی وغیرہ بنایا کرتے ہیں۔

قربانی کے گوشت سے مختلف قسم کی ڈشیں:

تکے، کباب وغیرہ بنانے کیلئے ہوٹلوں پر کثرت سے آڈر دیے جاتے ہیں۔ ان تمام لوگوں کا روزگار قربانی سے وابستہ ہوتا ہے۔ الغرض قربانی کے موقع پر ہزاروں نہیں لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں لوگوں کو روزگار کے مواقع ملتے ہیں اور انہیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔

5۔ملکی معیشت :

قربانی کے آتے ہی جانوروں کی آمدورفت کے لیے جو ذرائع نقل و حمل استعمال ہوتے ہیں وہ کئی مقامات پر ٹول ٹیکس ادا کرتی ہیں اور منڈیوں میں جگہ کے حساب سے کرایہ دیا جاتا ہے اور جانوروں کو خریدتے وقت جو ٹیکس دیا جاتا ہے ان سب سے ملکی خزانے کو تقویت ملتی ہے۔

پاکستان کی آبادی تقریبا 20 کروڑ ہے جن میں سے ہر سال 1 کروڑ 22 لاکھ لوگ قربانی کے فریضہ کو انجام دیتے ہیں اور لاکھوں جانور ذبح کرتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق پاکستان سالانہ 80 کروڑ ڈالرز کی چمڑے کی مصنوعات برآمد کرتا ہے جس کے لیے سب سے اہم ذریعہ قربانی کے جانوروں کی کھالیں ہیں۔

ہماری مصنوعات میں استعمال ہونے والی چمڑے کی کل ضروریات کا تقریبا 40 فیصد حصہ قربانی کے 3 دنوں میں پورا ہوجاتا ہے ان کھالوں سے جیکٹیں، جوتے اور چمڑے کی دیگر چیزیں بنائی جاتی ہیں۔ الغرض قربانی کے ذریعہ ملکی معیشت کو بے شمار اور حیران کن فائدے ہوتے ہیں۔