1۔ مؤلف: محمد اریب ( درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان کنزالایمان کراچی )
قربانی
کرنا سنت ابراہیمی اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ہے، ہم سے پہلے
امتوں کو قربانی کا گوشت کھانے کا حکم نہ تھا، لیکن اللہ نے امت محمدیہ کو کھانے کی اجازت دی، اس کے
اخروی فوائد کے ساتھ ساتھ دنیاوی فوائد بھی ہیں جو درجہ ذیل ہیں۔
1۔وہ لوگ جوسارا سال گوشت خرید کر کھانے کی استطاعت
نہیں رکھتے وہ بھی اللہ کے کرم
سے قربانی کے دنوں میں گوشت کھاتے ہیں اور کچھ جمع بھی کرلیتے ہیں۔
2۔ یہ قصابوں کا سیزن ہے، قیمہ بنانے والے اور سری
پائے بنانے والے بھی ٹھیلہ لگا کر جزوقتی روزگار حاصل کرتے ہیں۔
3۔ بڑی بڑی فیکٹریاں بھی اس کے فوائد سے محروم نہیں
ہوتیں، ان جانوروں کی کھال خرید کر وہ دوسری اچھی اچھی چیزیں بناتے ہیں۔ اور اس سے فیکٹریوں کا کام بڑھ جاتا ہے
تو وہ لوگوں کو ہائر کرتے ہیں جس سے غریب لوگوں
اور ہنر مند لوگوں کے لیے روزگار کے دروازے کھل جاتے ہیں۔
4۔ یہ کسی ملک کی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، پاکستان کی بھی اس کی
وجہ سے ان دنوں ایکسپورٹ (Export) بڑھ جاتی ہے۔
صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ تمام اسلامی ممالک اس سے فوائد
حاصل کرتے ہیں۔
5۔ قربانی سے دینی مدارس و جامعات کو مالی طور پر فائدہ
ہوتا ہے کہ عاشقانِ رسول فی سبیل اللہ دینی مدارس و جامعات کو اپنے جانوروں کی
کھالیں دیتے ہیں، جسے بیچ کر دینی مدارس و جامعات اپنے مالی معاملات حل کرتے ہیں
اور بہتر انداز میں دین کی اشاعت
کرتے ہیں۔
پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے دیکھا کہ قربانی کرنے سے نہ صرف
اخروی فوائد ہیں بلکہ اس کے دنیاوی فوائد بھی ہیں، تو ہمیں اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تاکہ غریب لوگ
گوشت کھاسکیں، لوگوں کو روزگار ملے، مدارس و جامعات چل سکیں اور ملک کی معیشت بہتر
ہوسکے۔