بیماری بھی ایک نعمت ہے ،اس کے منافع بے شمار ہیں اگر چہ آدمی کو بظاہر اس سے تکلیف پہنچتی ہے مگر حقیقتاً راحت وآرام کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہاتھ آتا ہے،یہ ظاہری بیماری جس کو آدمی بیماری سمجھتا ہے ،حقیقت میں روحانی بیماریوں کا ایک بڑا زبر دست علاج ہے ،حقیقی بیماری امراضِ روحانیہ مثلاً دنیا کی محبت ،دولت کا لالچ ،کنجوسی ،دل کی سختی وغیرہ ہیں، یہ بہت خوف کی چیزہے اورا سی کو مرضِ مہلک سمجھناچاہئے ۔اگر بیماری کی سبب مریض وہ نیک اعمال نہ کرپائے جو وہ تندستی کی حالت میں کیا کرتا تھا تو رب کریم اپنے فضل وکرم سے اسے ان اعمال کا ثواب عطا فردیتا ہے،لہٰذا ہمیں چاہیئے کہ ہم تندرستی کی حالت میں بھی اپنے آپ کو نیکیوں کا عادی بنائے۔