بفضل خدا تعالیٰ فقیر یہ تحریر قلم بند کرتا ہے انکے لئے جو جاننے والے ہیں تاکہ وہ اس کو واضح طور پر پہنچائیں ان تک جو کم جاننے والے ہیں تمام قارئین کرام سے بندہ ناچیز کی التجا ہے کہ اگر اس میں کوئی بھلائی دیکھیں تو میرے رب جلیل القدر کی عطا کردہ توفیق پر محمول فرمائیں اور اگر خطا نظر آئے تو وہ میری کم علمی سمجھ کر مجھ طالب علم کی اصلاح فرمائیں۔

ایک حضرت صاحب نے حکم فرمایا کہ دعا قبول ہونے کہ مقامات پر کچھ الفاظ کو زینت قرطاس بخشیں تاکہ ماہ نامہ فیضان مدینہ میں شائع کیا جائے کلام کی ابتدا سے پہلے دعا گو ہوں اللہ تعالیٰ حق لکھنے کی توفیق مرحمت فرمائے اور اس کو میرے والدین پیرومرشد عزیز و اقارب اور میرے لئے ذریعہ نجات بنائے مزید یہ کہ رب العالمین ہر اس شخص کے حق میں یہ دعا قبول فرمائے جس نے اس کار خیر میں ہماری کسی طرح بھی امداد کی آمین ثم آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم

امابعد بغیر کسی تمہید کہ دعا کے متعلق کچھ ٹوٹے پھوٹے الفاظ قارئین کرام کی نظر کرتا ہوں۔قرآن مجید میں دعا کہ متعلق حکم: اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِۙ-یعنی میں دعا مانگنے والے کی دعا قبول کرتا ہو جب وہ مجھے پکارے۔ ( سورۃ البقرہ:186)ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ- (سورۃ المؤمن:60)"مجھ سے دعا مانگو میں قبول فرماؤں گا"دعا کہ متعلق بہت سی احادیث مبارکہ ہیں لیکن اس مختصر میں تمام کی گنجائش نہیں تین احادیث درج ذیل ہیں:

(1)رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے"میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوں" یعنی جیسا وہ مجھ سے گمان رکھتا ہے میں اس سے ویسا ہی کرتا ہوں۔"(وأنا معه إذا دعاني) اور میں اس کے ساتھ ہوں جب مجھ سے دعا کرے ۔ ("تیسر مصطلح الحدیث الباب الأول،الفصل الرابع،ص126)یہ حدیث پاک بخاری ومسلم و ترمذی و نسائی و ابن ماجہ نے ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کی ہے۔(صحیح مسلم،کتاب الذکر و الدعاء...إلخ،باب فضل الذكر والدعا...إلخ،الحديث:2675،ص1442)

(2)رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: اللہ پاک کے نزدیک کوئی چیز دعا سے بزرگ تر نہیں۔(سنن ترمذی،کتاب الدعوات،باب ماجاء فی فضل الدعاء،5/243 ،حدیث: 3381)اس حدیث پاک کو ترمذی و ابنِ ماجہ و ابنِ حبان و حاکم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کیا۔

(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم ارشاد فرماتے ہیں :جو اللہ پاک سے دعا نہ کرے، اللہ پاک اس پر غضب فرمائے۔ أخرجه أحمد و ابن ابي شيبة و البخاري فيالأداب المفرد و الترمذي وابن ماجه و الحاكم عن أبي هريرة رضي الله عنه ،اور یہ معنی بعض احادیث قدسی میں بھی آئے ہیں۔أخرجه العسكري فيالمواعظ عنه عن النبي صلى الله تعالى عليه وسلم قال: قال الله تعالى من لا يدعوني أغضب عليهیعنی جو مجھ سے دعا نہ کرے گا میں اس پر غضب فرماؤں گا۔ العياذ بالله تعالى۔

امکنۂ اجابت درج ذیل ہے:(1)مطاف:(یہ وسط مسجد الحرام شریف میں ایک گول قطعہ ہے،سنگ مرمرسے مفروش ہے اس کے بیچ میں کعبۂ معظمہ ہے یہاں طواف کرتے ہیں ،زمانہ اقدس میں مسجد اسی قدر تھی( یہ بات مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی کتاب "جواہر البیان فی أسرار الأرکان"،فصل چہارم،ص۱۷۵و۱۹۳میں بطور افادہ بیان فرمائی)۔ (2)ملتزم:یہ وہ مقام ہے جو کعبۃ اللہ تعالیٰ شریف کی مشرقی دیوار کے جنوبی حصے میں حجر اسود اور باب کعبہ کے درمیان واقع ہے یہی وہ مقام ہے جہاں لوگ لپٹ لپٹ کر دعائیں مانگتے ہیں۔(3)مستجار:(یہ وہ مقام ہے جو کعبۃ اللہ شریف کی مغربی دیوار کے جنوبی حصہ میں رکن یمانی اور درمسدود کے درمیان واقع ہے)۔ (4)داخل بیت اللہ شریف:(بیت اللہ شریف کی عمارت کے اندر)

(5)خلف ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام:(مقام ابراہیم علیہ السلام کے پیچھے) (6)نزد زمزم:(زمزم کے کنویں کے پاس)رکن یمانی:(یہ یمن کی جانب مغربی کونہ ہے) (7)حجر اسود:(یہ پتھر کعبۃ اللہ شریف کے جنوب مشرقی کونے میں واقع رکن اسود میں نصب ہے)۔(8)مسجد نبی صلی اللہ علیہ وسلم (9)مکان استجابت دعا : جہاں ایک مرتبہ دعا قبول ہو وہاں پھر دعا کریں۔(10)صفا (11)مروہ(12)مسعیٰ:(یہ صفا و مروہ کے درمیان کا راستہ ہے) خصوصاً دونوں میل سبز کے درمیان(12)عرفات: خصوصاً نزد موقف نبی صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم(13)مزدلفہ: خصوصاً مشعر الحرام یعنی جبل قزح۔(14)منی (15)جمرات ثلاثہ: منی اور مکہ مکرمہ کے درمیان میں تین ستون ہیں انکو جمرہ کہتے ہیں پہلا منیٰ سے قریب جمرہ اولی کہلاتا ہے اور بیچ کا جمرہ وسطی اور اخیر کا مکہ معظمہ سے قریب ہے جمرۃ العقبہ۔(16)منبر اطہر کے قریب ۔(17)مسجد اقدس کے ستونوں کے نزدیک ۔

(18)مسجد قباء شریف میں۔(19)مسجد الفتح میں ،خصوصا روز چہار شنبہ بین الظہر و العصر یعنی بدھ کے دن ظہر اور عصر کے درمیان ۔(20)تمام مساجد جن کو سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے شرف نسبت حاصل ہے جیسے مسجد غمامہ،مسجد قبلتین وغیرہ۔(21)وہ تمام مقامات جنہیں حضور پُرنور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی طرف نسبت ہے۔(22)مزار مبارک امام موسیٰ کاظم رضی اللہُ عنہ۔(23)تربت پاک سراپہ برکت سیدنا غوث الاعظم رضی اللہُ عنہ۔(24)مزار فائض الانوار سیدنا معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ ۔(25)خواجہ غریب نواز ،امام ابوبکرمسعود کاشانی اور انکی زوجہ مطہرہ ،حضرت ابو عبداللہ محمد بن احمد قریشی اور ابن رسلان رضی اللہ عنھم کے مزارات ۔(26)اسی طرح تمام اولیائےکرام و صلحا و محبوبان خدا کی بارگاہیں اور خانقاہی آرام گاہیں۔

یہ تمام مقامات رئیس المتکلمین مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب" أحسن القراء الآداب الدعاء و ذیل المدعاء لأحسن القراء" میں بھی درج فرمائیں ہیں۔

نفعنا الله تعالى ببركاتهم في الدنيا والآخرة أمين