محمد باصل الحسان عطّاری(درجہ ثالثہ،
جامعۃُ المدینہ فیضان عطار سلطانکے لاہور ، پاکستان)
رسولِ اکرم ﷺ
پوری انسانیت کے لیے معلم و مربی بنا کر بھیجے گئے۔ آپ ﷺ نے حکمت،
مثالوں، عمل، اور محبت سے دلوں کو فتح کیا۔ آپ ﷺ کا اندازِ تربیت
انتہائی مؤثر اور منفرد تھا، جس میں سے ایک نمایاں طریقہ ”مثالوں (تمثیل) کے ذریعے
تربیت“ ہے۔
مثالوں
کے ذریعے تربیت کے فائدے: (1) بات جلدی سمجھ میں آتی ہے (2) یادداشت
میں رہتی ہے (3) تصور قائم ہو جاتا ہے (4) سامع
کی توجہ مرکوز ہو جاتی ہے (5) عمل کی تحریک ملتی ہے۔
(1) مشک والے اور لوہار کی مثال: مَثَلُ الْجَلِيسِ
الصَّالِحِ وَالسَّوْءِ، كَحَامِلِ الْمِسْكِ وَنَافِخِ الْكِيرِ یعنی نیک اور بُرے ساتھی کی مثال کستوری والے
اور لوہار کی سی ہے۔( صحیح البخاری، كتاب الذبائح والصيد، باب المسك (من أمثال الأصحاب)، جلد: 7، صفحہ: 2505 ، حدیث
نمبر: 5534، دار الفكر)
(2)
آگ کی مثال: إِنَّمَا مَثَلِي
وَمَثَلُكُمْ كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًاوَأَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ
النَّارِ ترجمہ: میری اور تمہاری مثال اس
شخص کی سی ہے جس نے آگ جلا دی ، میں تمہیں اس سے بچانے کی کوشش کر رہا ہوں مگر تم
فرار ہو رہے ہو۔ (صحیح مسلم، كتاب الفضائل، باب: بيان مثال، جلد: 4، صفحہ: 1788 ، حدیث
نمبر: 2284، دار احياء التراث العربی)
Dawateislami