آقائے دو جہاں حضرت محمد ﷺ کی زندگانی اسوہ حسنہ ہے ، ارشاد باری ہے : لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ترجمہ کنزالایمان: ےشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے۔ (الاحزاب: 21)

پس آپ ﷺ نے جو تعلیمات ارشاد فرمائیں ان میں سے جو تعلیمات مثالوں کے ذریعے سمجھائیں ہیں ان میں سے چند پڑھنے کی سعادت حاصل کیجیے:

(1)صدقہ کی مثال : حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: سری (یعنی آہستہ ) قراءت کی بلند آواز سے قراءت پر اتنی فضلیت ہے جتنی پوشیدہ صدقہ کی علانیہ صدقہ پر۔ ( قوت القلوب، الفصل التاسع عشر، كتاب الجهر بالقرآن .. الخ، ج1 ص110 )

(2)خوف خدا کے سبب ہونے والی حالت کی مثال : حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ مکی مدنی سلطان ، رحمتِ عالمیان ﷺ نے ارشاد فرمایا : یعنی شَبِ معراج میں نے حضرت جبریل علیہ السلام کو ملائے اعلیٰ میں دیکھا، اللہ عزوجل کے خوف کے سبب وہ ایسے تھے جیسے اونٹ کی پشت پر ڈالی جانے والی پرانی چادر ہو۔ ( المعجم الاوسط ، ج3،ص309 حدیث4679)

(3) گناہوں کی مثال سمندر کی جھاگ سے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے ہر نماز کے بعد 33 مرتبہ سبحٰن الله، 33 مرتبہ الحمد الله، اور 33 مرتبہ اللہ اکبر کہا ۔ یہ ننانوے ہیں پھر 100 کا عدد پورا کرنے کے لئے لاإله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شَيءٍ قدير کہا تو اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے اگر چہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(صحیح مسلم، كتاب المساجد ومواضع الصلاة، الحديث 597 ص301)

(4)قبر کی مثال: قبر دوزخ کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے یا جنت کے باغوں میں سے ایک باغ۔ ( احیاء العلوم جلد 1 ص903 مترجم مکتبہ المدینہ)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں ان احادیث پر عمل کرتے ہوئے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم