مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًاۚ      ترجمہ کنزالایمان: ان کی کہاوت اس کی طرح ہے جس نے آگ روشن کی ۔ (پ1، البقرۃ: 17)

مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًا: ان کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے آگ روشن کی: یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے کچھ ہدایت دی یا اُس پر قدرت بخشی پھر انہوں نے اسے ضائع کردیا اور ابدی دولت کو حاصل نہ کیا ،ان کا انجام حسرت و افسوس اور حیرت و خوف ہے اس میں وہ منافق بھی داخل ہیں جنہوں نے اظہارِ ایمان کیا اور دل میں کفر رکھ کر اقرار کی روشنی کو ضائع کردیا اور وہ بھی جو مومن ہونے کے بعد مرتد ہوگئے اور وہ بھی جنہیں فطرتِ سلیمہ عطا ہوئی اور دلائل کی روشنی نے حق کو واضح کیا مگر انہوں نے اس سے فائدہ نہ اٹھایا اور گمراہی اختیار کی اور جب حق کو سننے ، ماننے، کہنے اور دیکھنے سے محروم ہوگئے تو کان، زبان، آنکھ سب بیکار ہیں۔ (تفسیرِ صراط الجنان جلد1 ص90 مکتبۃ المدینہ)

پیارے اسلامی بھائیو !اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید میں مختلف مقامات پر مؤمنین اور منافقین اور دیگر چیزوں کی مثالوں کو بیان فرمایااور ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مختلف مقامات پر مثالیں دیکر صحابہ کرام علیہم الرضوان کی تربیت فرمائی کیونکہ مثالوں کا بیان حکمت کے مطابق اور مضمون کو دل نشین کرنے والا ہوتا ہے، اسی مناسبت سے پانچ احادیث مبارکہ ذکر کی جاتی ہیں :

(1) پانچ نمازوں کی مثال: قَالَ رَسُوْلُ اللہ ِ صَلَّى اللہ ُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهْرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ فِيْهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا هَلْ يَبْقٰى مِنْ دَرَنهٖ شَيْءٌ قَالُوا: لَا يَبْقَى مِنْ دَرَنهٖ شَيْءٌ. قَالَ:فَذٰلِكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ يَمْحُو اللہ ُ بِهِنَّ الْخَطَايَا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بتاؤ تو اگر تم میں سے کسی کے دروازہ پرنہرہو کہ اس میں روزانہ پانچ دفعہ نہائے کیا کچھ میل رہے گا ؟ لوگوں نے عرض کیا کہ بالکل میل نہ رہے گا، فرمایا : یہ پانچ نمازوں کی مثال ہے کہ الله ان کی برکت سے گناہ مٹاتا ہے۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد 1،ص 339، الفصل الاول،باب نماز کا بیان ، حدیث 519،مکتبہ اسلامیہ)

(2) سخی اور بخیل کی مثال: عَنْ اَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہ عَنْہُ اَنَّهُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ:مَثَلُ الْبَخِيْلِ وَالمُنْفِقِ كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيْدٍ مِنْ ثُدِيِّهِمَا اِلَى تَرَاقِيْهِمَا فَاَمَّا الْمُنْفِقُ فَلَا يُنْفِقُ اِلَّا سَبَغَتْ اَوْ وَفَرَتْ عَلَى جِلْدِهِ حَتَّى تُخْفِيَ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ اَثَرَهُ وَاَمَّا الْبَخِيْلُ فَلَا يُرِیْدُ اَنْ يُنْفِقَ شَيْئًا اِلَّا لَزِقَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَكَانَهَا فَهُوَ يُوَسِّعُهَا فَلَا تَتَّسِعُ

حضرت سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بخیل اور خرچ کرنے والے کی مثال ان دو آدمیوں کی طرح ہے جن پر ان کے سینے سے لے کر گلے تک لوہے کی زرہ ہو تو خرچ کرنے والا جب خرچ کرتا ہے تو وہ زرہ کھل جاتی ہے یا کشادہ ہو کر اس کے جسم پر آجاتی ہے یہاں تک کہ اس کی انگلیوں کے پورے بھی چھپ جاتے ہیں اور اس کے قدموں کے نشانات مٹادیتی ہے لیکن بخیل جب کوئی چیز خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ہر حلقہ اپنی جگہ چمٹ جاتا ہے اور وہ اسے کشادہ کرنا چاہتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہوتا۔( فیضانِ ریاض الصالحین جلد 5, ص 237، باب جودو سخاوت کا بیان)

(2) صحابہ کی مثال نمک کی طرح: وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہ ِ صَلَّى اللہ ُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَثَلُ أَصْحَابِي فِي أُمَّتِي كَالْمِلْحِ فِي الطَّعَامِ لَا يَصْلُحُ الطَّعَامُ إِلَّا بِالْمِلْحِ قَالَ الْحَسَنُ: فَقَدْ ذَهَبَ مِلْحُنَا فَكَيْفَ نَصْلُحُ

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میرے صحابہ کی مثال میری امت میں کھانے میں نمک کی سی ہے کہ کھانا بغیر نمک کے درست نہیں ہوتا ، حسن نے فرمایا کہ ہمارا نمک تو چلا گیا ہم کیسے درست ہوں ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح،باب حضراتِ صحابہ کے فضائل، جلد 8 الفصل الثانی،حدیث 6015)

(3) دنیا کی مثال کپڑے کی طرح: عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى اللَّه عليه وسلم: مَثَلُ هَذِهِ الدُّنْيَا مَثَلُ ثَوْبٍ شُقَّ مِنْ أَوَّلِهِ إِلَى آخِرِهِ فَبَقِيَ مُتَعَلِّقًا بِخَيْطٍ فِي آخِرِهِ، فَيُوشِكُ ذَلِكَ الْخَيْطُ أَنْ يَنْقَطِعَ حضرت انس سے روایت ہے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ اس دنیا کی مثال اس کپڑے کی سی ہے جو اول سے آخر تک کاٹ دیا گیا پھر وہ آخر میں ایک دھاگے سے ہلکا رہ گیا ،قریب ہے کہ یہ دھاگہ ٹوٹ جاوے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد 7، ص 275 الفصل الثالث، باب قیامت کا قریب ہونا اور جو مر گیا اس کی قیامت قائم ہوگی،حدیث نمبر 5273مکتبہ اسلامیہ)

(4) مؤمن اور ایمان کی مثال: وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللہ ُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَثَلُ الْمُؤْمِنِ وَمَثَلُ الْإِيمَانِ كَمَثَلِ الْفَرَسِ فِي آخِيَّتِهٖ يَجُولُ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلٰى آخِيَّتِهٖ وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ يَسْهُو ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى الإِيمَانِ فَأَطْعِمُوا طَعَامَكُمُ الْأَتْقِيَاءَ وَأُوْلُوا مَعْرُوفَكُمُ الْمُؤْمِنِينَ روایت ہے حضرت ابو سعید سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی فرمایا کہ مؤمن اور ایمان کی مثال گھوڑے کی سی ہے اپنی رسی میں جو گھومتا ہے پھر اپنی رسی کی طرف لوٹ آتا ہے اور مؤمن بھول جاتا ہے پھر ایمان کی طرف لوٹ آتا ہے تو تم اپنا کھانا پرہیزگاروں کو کھلاؤ اور نیکو کار مؤمنوں کو۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد 6، ص 72، الفصل الثانی ،باب دعوت کا بیان، حدیث 4065 مکتبہ اسلامیہ)

(5)قرآن والے کی مثال: وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللہ ُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ صَاحِبِ الإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ، إِنْ عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن والے کی مثال بندھے اونٹ والے کی سی ہے اگر اس کی نگہبانی کرے گا تو اسے روک لے گا اور اگر چھوڑ دے گا تو بھاگ جائے گا ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد 6، ص 286 ،باب آداب تلاوت، الفصل الاول، حدیث2083 مکتبہ اسلامیہ)

اللہ پاک ہمیں بھی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی تعلیمات کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم