محمد اکرام طفیل عطاری (درجہ خامسہ
جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھو کی لاہور ، پاکستان)
آپ صلی اللہ
علیہ والہ وسلم کی مثالیں سادگی ، حکمت اور گہرائی کا حسین امتزاج ہوتیں ہیں، جو
سننے والوں کے ذہن میں نقش ہو جاتیں ہیں، آئیے آپ بھی چند احادیث مبارکہ ملاحظہ
فرمائیں:
حدیث نمبر 1: اچھے اور برے دوست کی مثال: ترجمہ: حضرت ابو
موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو جہاں کے تاجور ،
سلطانِ بحرو بَر ﷺ نے ارشادفرمایا :اچھے اور برے دوست کی مثال مشک
اٹھانے والے اور بھٹی دھونکنے والے کی طرح ہے ، مشك اٹھانے والا تمہیں تحفہ دے گا یا
تم اس سے خریدو گے یا تمہیں اس سے عمدہ خوشبو آئے گی جبکہ بھٹی جھونکنے والا یا
تمہارے کپڑے جلائے گا یا تہیں اس سے ناگوار بو آئے گی ۔(بخاری کتاب الذبائح والصید
و تسمیتہ علی الصید باب المسک ص 567 ج 3 حدیث 5534)
حدیث
نمبر 2 :مؤمن کی مثال: روایت ہے
حضرت کعب ابن مالک رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ
مؤمن کی مثال کچی کھیتی کی سی ہے جسے ہوائیں جھلاتی ہیں کبھی گرادیتی ہیں کبھی سیدھاکرتی
ہیں یہاں تک کہ اس کی موت آجاتی ہے اورمنافق کی مثال مضبوط صنوبر کی سی ہے جسےکوئی
آفت نہیں پہنچتی حتی کہ یکبارگی اس کا اکھڑنا ہوتاہے۔ ( مشکوٰۃ المصابیح : کتاب
الجنائز: باب عیادالمریض وثواب المرض۔ فصل اول جلدنمبر1 : حدیث نمبر:1453 : صفحہ نمبر 137 )
حدیث
نمبر 3: جہاد کرنے والے کی مثال: روایت
حضرت سلیمان بن یسار سے فرماتے ہیں فرمایا رسولﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے: اﷲ کی
راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس کی سی ہے جو دن کا روزہ دار ، رات کو آیات الٰہی
کی تلاوت کرنے والا ہو ، نہ روزے سے تھکے نہ نماز سےحتی کہ اﷲ کی راہ
کا مجاہد لوٹ آوے۔ ( مشکوٰۃ المصابیح: کتاب الجہاد: باب الجہاد : فصل اول : جلد
نمبر 2: حدیث نمبر 3611: صفحہ
نمبر 340)
حدیث
نمبر 4:میرے صحابہ کی مثال: روایت
ہے حضرت انس سے ،فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میرے صحابہ
کی مثال میری امت میں کھانے میں نمک کی سی ہے کہ کھانا بغیر نمک کے درست نہیں ہوتا۔
( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:8 حدیث نمبر:6015 )
حدیث
نمبر 5: میری امت کی مثال: روایت ہے حضرت جعفر سے وہ اپنے والد سے راوی وہ اپنے
دادا سے فرماتے ہیں، فرمایا رسول الله صلی الله علیہ و سلم نے : خوش
ہوجاؤ خوشی سناؤ کہ میری امت کی مثال بارش کی ہے ، نہیں کہا جاتا کہ اس کی پچھلی
اچھی ہے یا کہ اگلی یا اس باغ کی سی ہے جس میں سے ایک سال ایک فوج نے
کھایا پھر ایک سال دوسری فوج نے کھایاشاید کہ آخری فوج چوڑائی میں زیادہ چوڑی ہو
اور گہرائی میں زیادہ گہری اور حسن میں زیادہ اچھی ہو ، وہ امت کیسے ہلاک ہوسکتی
ہے جس کا اول میں ہوں اور اس کے درمیان مہدی ہوں اور آخر مسیح ہوں لیکن اس کے درمیان
ٹیڑھی فوج ہے نہ وہ مجھ سے ہیں نہ میں ان سے۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:8 حدیث نمبر:6287)
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ ہم سب کو ان احادیث مبارکہ پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Dawateislami