رسول اللہ ﷺ کا اندازِ تربیت نہایت حکیمانہ، مؤثر اور دل نشین ہے ۔ آپ ﷺ نے لوگوں کی اصلاح اور تعلیم کے لیے مختلف طریقے استعمال فرمائے، جن میں ایک اہم طریقہ مثالوں (تمثیلات) کے ذریعے تربیت دینا ہے ۔ آپ ﷺ کی بیان کردہ مثالیں نہ صرف آسان فہم ہوتیں بلکہ سننے والوں کے دل و دماغ پر گہرا اثر چھوڑتیں۔ اس طریقہ تربیت سے نہ صرف مفہوم واضح ہوتا بلکہ سننے والا اس میں اپنے لیے نصیحت بھی پاتا۔

(1) نیکی اور برائی کی مثال: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری اور اس بات کی مثال جس کے ساتھ اللہ نے مجھے بھیجا ہے، اس بارش کی مانند ہے جو زمین پر برسی۔ (صحیح بخاری: 79، صحیح مسلم: 2282)

اس حدیث میں آپ ﷺ نے وحی اور دعوتِ اسلام کو بارش سے تشبیہ دی، اور انسانوں کی فطرت کو زمین سے۔ بعض زمین پانی کو جذب کر کے پودے اگاتی ہے، بعض پانی روک لیتی ہے، اور بعض نہ جذب کرتی ہے نہ اگاتی ہے۔ یہ تمثیل اس بات کو واضح کرتی ہے کہ لوگ دین کی طرف کس طرح مختلف رویہ رکھتے ہیں۔

(2) برے ساتھی کی مثال: آپ ﷺ نے فرمایا: اچھے اور برے ساتھی کی مثال کستوری بیچنے والے اور بھٹی جھونکنے والے کی سی ہے۔ کستوری بیچنے والا یا تو تمہیں خوشبو دے گا یا تم اس سے خوشبو خرید لوگے یا کم از کم خوشبو محسوس کرو گے۔ لیکن بھٹی جھونکنے والا یا تمہارے کپڑے جلا دے گا یا تم اس سے بدبو ہی پاؤ گے۔ (صحیح بخاری: 5534، صحیح مسلم: 2628)

یہ مثال نہایت مؤثر طریقے سے اچھے اور برے دوست کے اثرات کو واضح کرتی ہے۔

(3) نماز کی اہمیت: آپ ﷺ نے فرمایا: بتاؤ اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر ایک نہر ہو اور وہ روزانہ پانچ مرتبہ اس میں غسل کرے، تو کیا اس کے جسم پر کچھ میل باقی رہے گا؟" صحابہ نے عرض کیا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہی پانچ وقت کی نمازوں کی مثال ہے۔ اللہ ان کے ذریعے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ (صحیح بخاری: 528، صحیح مسلم: 667)

یہ تمثیل نماز کی تطہیر روحانی کو اس قدر سادہ انداز میں بیان کرتی ہے کہ ہر کوئی اس کی اہمیت کو سمجھ سکے۔

(4) ہدایت کی مثال: آپ ﷺ نے فرمایا: میری اور میری امت کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے آگ جلائی، اور جب آگ روشن ہو گئی تو پروانے اور کیڑے اس میں گرنے لگے، اور وہ انہیں بچانے کی کوشش کرتا ہے۔ میں تمہیں آگ سے بچانے کی کوشش کر رہا ہوں اور تم ہو کہ اس میں کود رہے ہو۔ (صحیح بخاری: 6483)

یہ تمثیل رسول اللہ ﷺ کی امت کے لیے شفقت اور محبت کو ظاہر کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ آپ ﷺ کس طرح گناہ سے بچانے کی مسلسل کوشش کرتے۔

رسول اللہ ﷺ نے تمثیلات کے ذریعے تربیت کا جو انداز اختیار فرمایا، وہ نہایت مؤثر اور دل نشین ہے

یہ طریقہ قرآن کریم میں بھی استعمال ہوا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:وَ لَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَۚ(۲۷)ترجمہ کنزالایمان: اور بےشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی کہاوت بیان فرمائی کہ کسی طرح انہیں دھیان ہو ۔ (پ23، الزمر: 27)

آپ ﷺ کے یہ طریقے آج کے معلمین، خطباء اور والدین کے لیے رہنما اصول ہیں کہ وہ تعلیم و تربیت کو محض زبانی نصیحت تک محدود نہ رکھیں بلکہ مؤثر مثالوں سے مزین کریں تاکہ دلوں میں اثر ہو اور عمل کی رغبت پیدا ہو۔

اللہ پاک ہمیں احادیث پڑھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین