مبشر حسین عطاری (درجہ سادسہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور ، پاکستان)
(1)
جنت کی بشارت : عَنْ
ابی هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ قَالَ : يَدْخُلُ الْجَنَّةَ أَقْوَاهُ أَفْئدَتُهُمْ مِثْلُا افئدة
الطير حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی
اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے حضور نبی کریم رؤف رحیم صلى الله تعالى علیہ والہ وسلم
نے ارشاد فرمایا: جنت میں کچھ ایسے لوگ داخل ہوں گے جن کے دل
پرندوں کے دلوں کی مثل ہوں گے۔(فیضانِ ریاض الصالین ،جلد 2 ، صفحہ 42 مکتبۃ المدینہ)
حدیث مذکور میں
اُن لوگوں کو جنت کی بشارت دی گئی ہے جن کے دل پرندوں کے دلوں کی نرم وکمزور ہوں
گے ، جس طرح رزق کے معاملے میں پرندے اپنے پروردگار پر توکل کرتے ہیں ایساہی توکل
ان لوگوں کا ہو گا۔ جس طرح پرندوں کے دلوں میں حسد ، بغض، کینہ وغیرہ نہیں ہو تا
اس طرح ان نیک بختوں کے دل بھی اِن صِفاتِ مذمومہ سے پاک ہوں گے ۔ (فیضانِ ریاض
الصالین ،جلد 2 ، صفحہ 42 مکتبۃ المدینہ)
(2)بخار
کو برا نہ کہو : محمد بن یوسف نے کہا
ہمیں سفیان نے بیان کیا انہوں نے اعمش سے روایت کیا انہوں نے ابراھیم تیمی سے
انہوں نے حرث بن سوید انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ سے روایت ہے کہ میں
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور حضورکو سخت بخار
تھا۔ میں نے عرض کیا: آپ کو سخت بخار آ رہا ہے اور یہ اس بنا پر
ہے کہ آپ کے لیے دو گنا اجر ہے۔ فرمایا: ہاں! جس مسلمان کو کوئی تکلیف پہنچے اللہ
تعالیٰ اس کے گناہوں کو دور کرتا ہے جیسا کہ درخت کے پتے گرتے ہیں ۔ (صحیح بخاری
،جلد 2، صفحہ362،کتاب المرضی باب شدۃ المرض، حدیث نمبر5647)
Dawateislami