اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس میں ہر پہلو کو نہایت حکمت، نرمی اور فطرتِ انسانی کے مطابق سمجھایا گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سیرتِ طیبہ سے ہمیں تعلیم و تربیت کا ہر اسلوب سکھایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مثالوں کے ذریعے بھی صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تربیت فرماتے، تاکہ تعلیم نہ صرف آسان ہو بلکہ دل نشین بھی ہو جائے۔ آپ کا اندازِ تربیت مختصر، مؤثر اور حکمت سے بھرپور ہوتا۔ چنانچہ ذیل میں ایسی ہی چند احادیث نقل کی گئی ہے آپ بھی پڑھیے :

(1) مؤمن اور منافق کی مثالیں : ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ نبی کریم نے فرمایا :قرآن پڑھنے والے مومن کی مثال نارنگی کی طرح ہے جس کی خوشبو بھی اچھی اور ذائقہ بھی عمدہ ہے اور قرآن نہ پڑھنے والے مومن کی مثال کھجور کی طرح ہے جس کی خوشبو نہیں لیکن ذائقہ میٹھا ہے۔قرآن پڑھنے والے منافق کی مثال پھول کی طرح ہے جس کی خوشبو اچھی اور ذائقہ کڑوا ہے اور قرآن نہ پڑھنے والے منافق کی مثال اندرائن کی طرح ہے جس کی خوشبو اچھی نہیں اور ذائقہ کڑوا ہے۔(سنن ترمذی،کتاب الامثال ،باب ماجاء فی مثل المؤمن۔۔۔۔۔، حدیث 2865 ،دار الکتب العلمیہ)

(2) نيک اور برے لوگوں کی صحبت کا اثر : ابوبردہ بن ابی موسی اپنے والد موسیٰ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اِنَّمَا مَثَلُ الْجَلِيْسِ الصَّالِحِ وَالْجَلِيْسِ السُّوْءِ كَحَامِلِ الْمِسْكِ وَنَافِخِ الْكِيْرِ فَحَامِلُ الْمِسْكِ اِمَّا اَنْ يُّحْذِيَكَ وَ اِمَّا اَنْ تَبْتَاعَ مِنْهُ وَ اِمَّا اَنْ تَجِدَ مِنْهُ رِيْحًا طَيِّبَةً وَنَافِخُ الْكِيْرِ اِمَّا اَنْ يُّحْرِقَ ثِيَابَكَ وَ اِمَّا اَنْ تَجِدَ رِيْحًا خبیثۃً

ترجمہ: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو جہاں کے تاجور ، سلطانِ بحرو بَر ﷺ نے ارشادفرمایا :اچھے اور برے دوست کی مثال مشک اٹھانے والے اور بھٹی دھونکنے والے کی طرح ہے ، مشك اٹھانے والا تمہیں تحفہ دے گا یا تم اس سے خریدو گے یا تمہیں اس سے عمدہ خوشبو آئے گی جبکہ بھٹی جھونکنے والا یا تمہارے کپڑے جلائے گا یا تہیں اس سے ناگوار بو آئے گی ۔(بخاری کتاب الذبائح والصید و تسمیتہ علی الصید باب المسک ص 567 ج 3 حدیث 5534)

(3) پانچویں نمازوں کی مثالیں : حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ پانچ نمازوں کی مثال اس گہری نہر کی طرح ہے جو تم میں سے کسی کے دروزاے پر بہہ رہی ہو اور وہ روزانہ اس میں سے پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو۔ حسن کہنے لگا کہ پھر تو اس کے جسم پر کوئی میل کچیل باقی نہیں رہے گی۔ (صحیح مسلم، کتاب: مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان، باب: مسجد کی طرف نماز کے لئے جانے والے کے ایک ایک قدم پر گناہ مٹ جاتے ہیں اور درجات بلند ہوتے ہیں۔ حدیث نمبر: 668 جلد :2، صفحہ: 132 )

(4) حافظ قرآن کی مثال : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ اِنَّمَامَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْاٰنِ كَمَثَلِ الْاِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ اِنْ عَاهَدَ عَلَيْهَا اَمْسَكَهَا وَاِنْ اَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ

ترجمہ : حضرت سَیِّدُنا عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا:حافِظِ قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کی طرح ہےکہ اگر(مالک) اس کی حفاظت کرے گا تو اسے روکے رکھے گا اور اگر اسے کھلا چھوڑ دے گا تو وہ بھاگ جائے گا۔( صحیح بخاری ۔جلد 3/ الجزء الثالث۔ کتاب فضائل القرآن ۔ باب استذکار القرآن وتعاھُدِہٖ ۔ ص 1434۔ حدیث نمبر5031۔ مکتبہ الطاف اینڈ سَنز)

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ رب ذوالجلال ہمیں ان احادیث کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین