دعوتِ اسلامی کے 80 شعبہ جات میں  ایک شعبہ المدینۃ العلمیہ( اسلامک ریسرچ سینٹر ،دعوتِ اسلامی) بھی ہے جس کے 18 ذیلی شعبہ جات میں 100 سے زائد اسلامک اسکالرز اپنی علمی اور تحریری خدمات انجام دے رہے ہیں۔ المدینۃ العلمیہ کے ان شعبہ جات میں دینی اور تنظیمی کتب و رسائل لکھے جاتے ہیں جسے مکتبۃ المدینہ حسنِ صوری سے مزین کرکے شائع کررہا ہے ۔ دعوت اسلامی کے 40 سال مکمل ہونے پر ملک و بیرون ملک سے المدینۃ العلمیہ کی کتابوں کا مطالعہ کرنے والے علمائے کرام اور طلبہ نے اپنے آڈیو اور ویڈیو پیغام کے ذریعے المدینۃ العلمیہ کی خدمات کو سراہا اور اس کی مزید ترقی کے لئے دعائیں کیں۔

اس حوالے سے گوجرہ کے پیر محمد آصف رضوی صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کچھ یوں کیا ہے۔

تاثرات کا خلاصہ:

دینِ اسلام اور اہلسنت کی خدمت کرتے ہوئے دعوت اسلامی کو 40 سال مکمل ہوگئے۔میں اس موقع پر دعوت اسلامی اور خصوصاً امیر اہلسنت ابوبلال محمد الیاس عطار قادری صاحب دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ دعوت اسلامی بہت سارے شعبہ جات میں دین کی خدمت کررہی ہے۔ اگر ہم دعوت اسلامی کے شعبہ جات پر ایک نظر کریں تو شاید ہی کوئی ایسا شعبہ ہوایا کوئی ایسی جگہ ہو جہاں دعوت اسلامی کام نہیں کررہی ہو۔ لاک ڈاؤن کی صورتحال میں جہاں تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کو خون کی ضرورت تھی وہاں دعوت اسلامی کے کارکنوں اور حضور امیر اہلسنت کے مریدین نے خوب اپنا حصہ ڈالا۔ حکومت پاکستان کی طرف سے شجر کاری مہم کا آغاز کیا گیاجسے ہم سالوں سے دیکھ رہے تھے۔ لیکن اس میدان میں دعوت اسلامی نےجو کام کیا وہ اپنی مثال آپ ہے اور حضور امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے قوم کو ایک نعرہ دیا کہ ”پودا لگاناہے درخت بنانا ہے“ ۔ عال طور یہ دیکھا جاتاہے کہ پودا لگایا جاتا ہے اور چھوڑ دیا جاتا ہے لیکن دعوت اسلامی اور امیر اہلسنت نے لوگوں کو یہ سوچ دیا کہ پودا لگا کر بھول نہیں جانا بلکہ اس کو درخت بھی بنانا ہے۔میں یہ بات خوصی طور پر عرض کرنا چاہوں گا کہ دعوت اسلامی کے بہت سارے شعبہ جات میں ایک شعبہ مدارس دینیہ کے حوالے سے جامعۃ المدینہ بھی ہے جس میں ہزاروں طالبعلم دین کی تعلیم حاصل کررہے ہیں اور اہلسنت کے مدارس میں جامعۃ المدینہ ممتاز اور ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔ سینکڑوں علما یہاں سے فارغ ہوکر پوری دنیا کے اندر اسلام کی خدمت کررہے ہیں ۔ یہ تمام کام یقیناً حضور امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی سوچ اور ان کی محنت کا نتیجہ ہے۔

نوٹ: صوتی/صوری پیغام میں ضرورتاً کمی بیشی یا تبدیلی کی جاتی ہے۔