علم دین یقیناً بہت بڑی نعمت ہے اور اس کا سہرا انہی خوش نصیبوں کے سر سجتا ہے جنہیں اللہ پاک اپنے فضل خاص سے نوازتا ہے۔ اللہ پاک نے اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے علم حاصل کرنے والوں کے بہت فضائل بیان فرمائے ہیں۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ ترجمۂ کنزالایمان: اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔(پ 28، مجادلہ : 11)

اس آیت سے معلوم ہوا کہ علمائے دین بڑے درجہ والے ہیں اور دنیا آخرت میں ان کی عزت ہوگی۔ جب اللہ پاک نے ان کے درجات کی بلندی کا وعدہ فرمایا ہے تو انہیں اس کے فضل و کرم سے دنیا و آخرت میں ضرور عزت ملے گی۔( صراط الجنان ،10/47)

حضرت حسن بصری رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں :حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ نے اسی آیت کی تلاوت کرنے کے بعد فرمایا:اے لوگو!اس آیت کو سمجھو اور علم حاصل کرنے کی طرف راغب ہو جاؤ کیونکہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے کہ وہ مومن عالِم کو اس مومن سے بلند درجات عطا فرمائے گا جو عالِم نہیں ہے ۔( خازن، المجادلۃ، تحت الآیۃ: 10، 4 / 241)

یہاں موضوع کی مناسبت سے علم اور علماء کے5فضائل احدیث طیبہ سے ملاحظہ فرمائیں :

(1) قال رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فَضۡلُ الۡعَالِمِ عَلَى الۡعَابِدِ کَفَضۡلِىۡ عَلٰى اَدۡنَاکُمۡ (ترجمہ)بزرگى(فضیلت)عالم کى عابد پر اىسى ہے جىسے میری فضىلت تمہارے کمتر پر۔( ترمذی، کتاب العلم، باب ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادة، 4/ 313، حدیث : 2694)

(2) قَالَ رَسُوْلُ اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم: يُوْزَنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِدَادُ الْعُلَمَاءِ وَدَمُ الشُّهَدَاءِ فَيَرْجَحُ مِدَادُ الْعُلَمَاءِ عَلَی دَمِ الشُّهَدَاءِ ترجمہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: روز قیامت علماء کے قلم کی سیاہی اور شہداء کے خون کو تولا جائے گا تو علماء کے قلم کی سیاہی شہداء کے خون سے زیادہ وزنی ہو جائے گی۔

(3) قَالَ رَسُوْلُ اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم: من یرید اللہ بہ خیرا یفقہ فی الدین ۔ ترجمہ اللہ پاک جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے ۔(بخاری کتاب العلم باب العلم قبل الاول والعمل، 1/41)

اشباہ النظاہر میں لکھا ہے کہ کوئی آدمی اپنے انجام سے واقف نہیں ہوتا سوا فقیہ کے کیونکہ وہ باخبر مخبر صادق یعنی سچی خبر دینے والے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بتانے سے جانتا ہے کہ اس کے ساتھ خدائے پاک نے بھلائی کا ارادہ کیا ہے۔

(4) قَالَ رَسُوْلُ اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم:الفَقیِہٌ وَاحِدٌ اَشَدُّ عَلَی الشَّیْطَانِ مِنْ اَلْفِ عَابِدٍ ترجمہ: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک فقیہ شیطان پر ہزاروں عابدوں سے زیادہ بھاری ہوتا ہے ۔

اور وجہ اس کی ظاہر ہے ہیں کہ عابد اپنے نفس کو دوزخ سے بچاتا ہے اور عالِم عالَم(بہت سے لوگوں) کو ہدایت فرماتا ہے اور شیطان کے مکر و فریب سے آگاہ کرتا ہے۔ (فیضان علم و علما، ص 18، مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ)

(5) نَظْرَۃٌ اِلَی الْعَالِمِ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ عِبَادَۃِ سَنَۃِ صِیَامِھَا وَ قِیَامِھَا یعنی عالِم کو ایک نظر دیکھنا مجھے ایک سال کے روزوں اوراُس کی راتوں میں قیام کرنے سے زیادہ پسند ہے ۔(منہاج العابدین،ص 31)

ان احادیث طیبہ سے ثابت ہوتا ہے کہ علم و علماء کی فضیلت اور لوگوں سے بہت زیادہ ہیں اور حضرت سیِّدُنا مولىٰ على رضی اللہ عنہ فرماتے ہىں کہ عالِم روزہ دارشب بىدار (یعنی عالم دن رات عبادت کرنے والے)مجاہد سے افضل ہے۔ اور حضرت سیِّدُنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کہتے ہىں : ہزار عابد قائِمُ اللىل (رات میں عبادت کرنےوالوں اور) صائِمُ النہار(دن میں روزہ رکھنےوالوں) کا مرنا اىک عالم کی ”کہ خدا کے حلال وحرام پر صبر کرتا ہے“موت کے برابر نہىں(فیضانِ عِلم وعُلَما،ص 21)امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر تم نے اپنے علم پر عمل کیا اور اپنی آخرت سنوارنے میں لگ گئے تو تم علم میں راسخ امت محمدیہ کے علما میں سے ہو جاؤ گے اور عبادت گزار صاحبِ بصیرت عالِم بن جاؤ گے، اب تم جاہل رہو گے نہ غافل اور نہ ہی محض کسی کے پیروکار ۔ اس وقت تم بڑے فضل وشرف والے بن جاؤگے ، تمہارا علم بڑا قیمتی ہو گا اور تم بڑے ثواب کے حقدار ٹھہروگے تو یوں تم اس گھاٹی کو عبور کر لو گے اور توفیق خداوندی سے اس کا حق ادا کرنے والے بن جاؤ گے ۔ (منہاج العابدین ،ص 46)

ترغیب: اس طرح فضائل و فوائد اس صفت (علم) کے اخبار و آثار (احادیث و روایات) میں بے شمار وارد ہیں، صرف یہ کہ وہ صفت جناب احدیت (اللہ پاک) اور حضرت رسالت (حضرت سیدنا محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم )کی ہے اور اس کی فضیلت میں کفایت کر تی ہے۔ بھلائی دونوں جہاں کی علم سے حاصل ہوتی ہے اور سعادت دارین بوسیلہ اس صفت کے (دونوں جہاں کی بھلائی علم )کے سبب ہاتھ آتی ہے۔ جاہل درحقیقت حیوان مطلق ہے کہ فضل انسان کا (انسان کی فضیلت) کلام ہے پس آدمی کو لازم ہے کہ اس دولت عظمیٰ کی تحصیل (علم حاصل کرنے) میں کوشش کرتا رہے۔

اللہ پاک ہمیں علم دین حاصل کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


علم دین اسلام کی زندگی ہے: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:اَلْعِلْمُ حَیَاةُالْاِسْلَامِ وَعِمَادُ الْاِ یْمَانِعلم اسلام کی زندگی اور دِین کا سُتُون ہے۔ایک گھڑی دینی مسائل کا مطالعہ کرنا رات بھر کی عبادت سے افضل ہے: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تدارس العلم ساعۃ من اللیل خیر من احیائیھا ، ترجمہ : رات میں ایک گھڑی علم کا پڑھنا پوری رات جاگنے سے بہتر ہے۔فائدہ :ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیثِ مبارکہ کا مطلب یہ ہے کہ ایک گھنٹہ آپس میں علم کی تکرار کرنا، استاد سے پڑھنا، شاگرد کو پڑھانا، کتاب تصنیف کرنا یا کتاب کا مطالعہ کرنا رات بھر کی عبادت سے بہتر ہے۔(مرقات شرح مشکوٰۃ ، 1/ 251)

علم لازوال دولت ہے: حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ علم خزانے ہیں اور ان خزانوں کی چابی سوال کرنا ہے تو تم سوال کرو، اللہ پاک تم پر رحم فرمائے گا۔علم میراث انبیاء ہے: حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: العلم میراثی و میراث الانبیاء ترجمہ علم میری میراث ہے اور جو مجھ سے پہلے انبیاء گزرے ہیں ان کی میراث ہے۔علماء ورثاء انبیاء ہیں:حضرت علی کرام اللہ اور حضور کریم سے روایت ہے العلماء مصابیح الارض و خلفاء الانبیاء و ورثتی و ورثة الانبیاء ترجمہ: علما زمین کے چراغ اور انبیاء کے خلفاء (جانشین) اور میرے اور دوسرے نبیوں کے وارث ہیں۔( کنز العمال ، 10/ 79(

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے جب عالم اور عابد پل صراط پر جمع ہوں گے۔ تو عابد سے کہا جائے گا ۔جنت میں داخل ہو جاؤ اور اپنی عبادت کے سبب ناز و نعم کے ساتھ رہو۔ اور عالم سے کہا جائے گا یہاں ٹھہرجاؤ اور جس شخص کی چاہوں شفاعت کرو اس لیے کہ تم جس کی شفاعت کرو گے قبول کی جائے گی۔

علماکا احترام اللہ اور رسول کا احترام ہے: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عالموں کی عزت کرو اس لیے کہ وہ انبیاء کے وارث ہیں اور جس نے ان کی عزت کی تحقیق اس نے اللہ اور رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عزت کی۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک فتنہ اٹھے گا تو عبادت کے محل کو پورے طور پر گرا دے گا اور عالم اپنے علم کے سبب اس فتنہ سے نجات پائے گا۔

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے جو شفاعت فرمائیں گے وہ انبیاء ہیں پھر علماء اس کے بعد شہداء۔( تفسیر کبیر،1/86)

فائدہ :شفاعت کرنے میں شہداء پر علماء اس لیے مقدم ہوں گے کہ وہ گروہ انبیاء کے نائب ہیں اور شہیدوں کی حیثیت سپاہیوں جیسی ہے۔

علماء کے فضائل پر پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(1) ترمذی نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر ہوا ایک عابد دوسرا عالم، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم ترجمہ: بزرگی فضیلت عالم ی عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے کمتر پر۔) فیضان علم و علما،ص13)

(2) علما شفاعت کریں گے: اِحىاء العلوم مىں مرفوعًا رواىت کرتے ہىں کہ خدائے پاک قىامت کے دن عابدوں اور مجاہدوں کو حکم دے گا بِہِشْت(جنت) مىں جاؤ۔ علما عرض کرىں گے : الٰہی!انہوں نے ہمارے بتلانے سے عبادت کى اور جہاد کىا۔حکم ہوگا : تم مىرے نزدىک بعض فرشتوں کى مانند ہو، شفاعت کرو کہ تمہارى شفاعت قبول ہو۔ پس (علماپہلے) شفاعت کرىں گے پھر بِہِشْت (جنت) مىں جاوىں گے۔(فیضان علم و علما،ص14)

نوٹ: مرفوع اس حدیث کو کہتے ہیں جس کی سند حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک پہنچتی ہو۔(نزھۃ النظر فی توضیح نخبۃ الفکر، ص106)

(3) انبیا کے وارث: ابو داؤد نے سیدنا ابو درداء سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو شخص طلب علم میں ( یعنی کسی ایک ) راہ چلے اللہ پاک اس کو بہشت کی راہوں میں سے ایک راہ چلا دے اور بے شک فرشتے اپنے بازو طالب علم کے رضا مندی کے واسطے بچھاتے ہیں اور بے شک اور عالم کے لیے استغفار کرتے ہیں سب زمین والے اور سب آسمان والے یہاں تک کہ مچھلیاں پانی میں اور بے شک فضل عالم کا عابد پر ایسا ہے جیسے چودھویں رات کے چاند کی بزرگی سب ستاروں پر اور بے شک علما وارث انبیاء کے ہیں اور بے شک پیغمبروں نے درہم و دینار میراث نہ چھوڑی بلکہ علم کو میراث چھوڑا ہے پس جو علم حاصل کریں اس نے بڑا حصہ حاصل کیا۔ (فیضان علم و علما،ص17)

(4) امام مُحى السُّنّہ بغوى رحمۃُ اللہِ علیہ مَعالِمُ التَّنزىل مىں لکھتے ہىں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہىں : اىک فقىہ شىطان پر ہزار عابد سے زىادہ بھارى ہے۔

اور وجہ اُس کى ظاہر ہے کہ عابد اپنے نفس کو دوزخ سے بچاتا ہے اور عالِم اىک عالَم (بہت سے لوگوں) کو ہداىت فرماتا ہے اور شىطان کے مکر وفرىب سے آگاہ کرتا ہے۔( فیضانِ علم و علما،ص 18)

(5)  ترمذی کی حدیث میں ہے تحقیق اللہ پاک اور اس کے فرشتے اور سب زمین والے اور سب آسمان والے یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں اور یہاں تک کہ مچھلی یہ سب درود بھیجتے ہیں علم سکھانے والے پر جو لوگوں کو بھلائی سکھاتے ہیں۔ (فیضان علم و علما،ص19)

علم و ہتھیار ہے جس کے ذریعے نفسِ عمارہ اور شیطان کے فریب سے نجات حاصل ہوتی ہے۔ علم نافع انسان کو ایک خاص عروج پر لے جاتا ہے جہاں  علم سے آنکھوں کو خشکی، دل کو فرحت اور روح کو تازگی نصیب ہوتی ہے۔ عالم جب علم کے سمندر میں غوطہ لگاتا ہے تو معرفت الٰہی کے موتی نکالتا ہے۔ عالم دین ہی روحانیت اور قرب خداوندی کے منازل کا مستحق ہے۔ عالم وہ درخت ہے جس کا سایہ نہ ختم ہونے والا اور پھل میٹھا ہے۔ علما کی فضیلت پر بہت سے احادیث حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے کن کی کنجی والی زبان سے ارشاد ہوئیں، ان میں سے یہاں پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ذکر کیے جاتے ہیں:۔

(1) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : جو شخص طلبِ علم مىں(کسی)اىک راہ چلے خدا اُسے بِہِشْت (جنت) کى راہوں سے اىک راہ چلادے اور بےشک فرشتے اپنے بازو طالبِ علم کى رضامندى کے واسطےبچھاتے ہىں اور بےشک عالم کے لئے استغفار کرتے ہىں سب زمىن والے اور سب آسمان والے ىہاں تک کہ مچھلىاں پانى مىں اور بےشک فضل عالم کا عابد پر اىسا ہے جىسے چودھوىں رات کے چاند کى بزرگی (فضیلت) سب ستاروں پر اور بےشک علما وارث انبىاء کے ہىں اور بےشک پىغمبروں نے درہم ودىنار مىراث نہ چھوڑى(بلکہ) علم کو مىراث چھوڑا ہےپس جو علم حاصل کرے اُس نے بڑا حصہ حاصل کىا۔( فیضانِ علم و علما،ص 17)

(2) امام مُحى السُّنّہ بغوى رحمۃُ اللہِ علیہ مَعالِمُ التَّنزىل مىں لکھتے ہىں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہىں : اىک فقىہ شىطان پر ہزار عابد سے زىادہ بھارى ہے۔

اور وجہ اُس کى ظاہر ہے کہ عابد اپنے نفس کو دوزخ سے بچاتا ہے اور عالِم اىک عالَم (بہت سے لوگوں) کو ہداىت فرماتا ہے اور شىطان کے مکر وفرىب سے آگاہ کرتا ہے۔( فیضانِ علم و علما،ص 18)

(3) ترمذی کى حدىث مىں ہے : تحقىق اللہ پاک اور اُس کے فرشتے اور سب زمىن والے اور سب آسمان والے ىہاں تک کہ چىونٹى اپنے سوراخ مىں اور ىہاں تک کہ مچھلى ىہ سب درود بھىجتے ہىں علم سکھانے والے پر جو لوگوں کو بھلائى سکھاتا ہے۔( فیضانِ علم و علما،ص 19)

(4) ترمذى نے رواىت کىا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے دو آدمىوں کا ذکر ہوا اىک عابد دوسرا عالم، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : فَضۡلُ الۡعَالِمِ عَلَى الۡعَابِدِ کَفَضۡلِىۡ عَلٰى اَدۡنَاکُمۡ (ترجمہ)بزرگى(فضیلت)عالم کى عابد پر اىسى ہے جىسے میری فضىلت تمہارے کمتر پر۔( فیضانِ علم و علما،ص 13)

(5) اِحىاء العلوم مىں مرفوعًا رواىت کرتے ہىں کہ خدائے پاک قىامت کے دن عابدوں اور مجاہدوں کو حکم دے گا بِہِشْت(جنت) مىں جاؤ۔ علما عرض کرىں گے : الٰہی!انہوں نے ہمارے بتلانے سے عبادت کى اور جہاد کىا۔حکم ہوگا : تم مىرے نزدىک بعض فرشتوں کى مانند ہو، شفاعت کرو کہ تمہارى شفاعت قبول ہو۔ پس (علماپہلے) شفاعت کرىں گے پھر بِہِشْت (جنت) مىں جاوىں گے۔( فیضانِ علم و علما،ص 14)


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام  9 مئی2022ء بروز پیر پشاور شہر کے فیضان اسلامک اسکول سسٹم میں مدنی مشورے کا سلسلہ ہوا جس میں پرنسپل ، ٹیچرز اور مدنی عملے کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

پاکستان مجلس مشاورت نگران اسلامی بہن نے اسکول کا وزٹ کیا اور اسلامی بہنوں کو مختلف دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے کی ترغیب دلائی ۔


دعوتِ اسلامی کے تحت  9 مئی2022ء بروز پیر پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں پشاور شہر کی جملہ ذمہ داراسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں پاکستان مجلس مشاورت نگران اسلامی بہن نے ’’ سستی کے نقصانات‘‘ اس موضوع پر مبنی سنتوں بھرا بیان کیا۔

دوران بیان سستی دور کرکے دینی کاموں کو بڑھانے کا ذہن دیا ۔مدنی مشوروں کی اہمیت بیان کر کے ذمہ داراسلامی بہنوں کو پابندی سے مدنی مشورے میں شرکت کا ذہن دیا نیز کارکردگی شیڈول بروقت جمع کروانے، مبلغات و معلمات کو بڑھانے کے لئے درس و بیان کے حلقے لگانے اور منسلک ڈیٹا انٹری مکمل کرنے کی ترغیب دلائی ۔ آخر میں مختلف دینی کاموں کے اہداف دیئے جس پر ذمہ داران نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


پاکستان بھر میں اپریل   2022ء میں ہونے والے اسلامی بہنوں کے آٹھ دینی کاموں کی کارکردگی کا اجمالی جائزہ درج ذیل ملاحظہ فرمائیں:

انفرادی کوشش کے ذریعے دینی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 5 ہزار 194

روزانہ گھر درس دینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 76 ہزار 879

امیراہل سنت دامت برکاتہم العالیہ کا بیان/ مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 10 ہزار 173

مدرسۃ المدینہ بالغات کی تعداد: 5 ہزار 256

ان میں پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد :56 ہزار454

ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کی تعداد:10 ہزار 194

ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد : 29 ہزار 508

ہفتہ وار علاقائی دوروں میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 21 ہزار 144

ہفتہ وار رسالہ پڑھنے / سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد :6 لاکھ،67 ہزار،583

وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد:63 ہزار ،286


(1)  حضرتِ ابن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے انہوں نے فر مایا کہ رات میں ایک گھڑی علمِ دین کا پڑھنا پڑھانا رات بھر کی عبادت سے بہتر ہے ۔ (انوار الحدیث،ص 76،حدیث:06)

(2) حضرت ابن عباس رضی اللہُ عنہما نے کہا کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ ایک فقیہ یعنی ایک عالمِ دین شیطان پر ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے۔(انوار الحدیث،ص 76،حدیث:07)

(3) حضرت ابوالدرداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم سے دریافت کیا گیا کہ اس علم کی حد کیا ہے کہ جسے آدمی حاصل کرلے تو فقیہ یعنی عالمِ دین ہوجائے تو سرکارِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو شخص میری امت تک پہنچانے کے لیے دینی اُ مور کی چالیس حدیثیں یاد کرلے گا تو خدائے پاک اسے قیامت کے دن عالمِ دین کی حیثیت سے اٹھائے گا اور قیامت کے دن میں اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے حق میں گواہ رہوں گا۔(انوار الحدیث،ص 76،حدیث:08)

(4) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے جو باتیں میں نے معلوم کی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ہر صدی کے خاتمہ پر اس امت کے لیے اللہ پاک ایک ایسے شخص کو بھیجے گا جو اس کے لیے اس کے دین کو نکھارتا رہے گا۔(انوار الحدیث،ص 77،حدیث:09)

نوٹ :باتفاق علمائے عرب و عجم چودھویں صدی کے مجدد اعلی حضرت امام احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ہیں۔

(5) حضرت احوص بن حکیم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ آگاہ ہوجائو کہ بُروں میں سب سے بدترین علمائے سُو ہیں۔ اور اچھو ں میں سب سے بہتر علمائے حق ہیں۔(انوار الحدیث،ص 78،حدیث:12)

دعا: اللہ پاک کی پاک و بلند بارگاہ میں التجا ہے کہ ہمیں بھی اللہ پاک دین کے راستے پر چلا کر باعمل عالمو مفتی اسلام بنائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


دعوتِ اسلامی کی جانب سے 9 مئی 2022ء کو کراچی کے علاقہ گلشن 13 D کی دارالسنہ میں ہونے والے اصلاحِ اعمال رہائشی کورس میں نگران عالمی مجلس مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے شرکت کی۔

کورس میں آنے والی اسلامی بہنوں کے درمیان ’’بدگمانی‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرابیان کیا۔ انہیں رسالہ نیک اعمال پر عمل کرنے کی اچھی اچھی نیتیں بھی کروائی ۔


پارہ 13، سورۃُ الرعد آیت نمبر 43 میں ارشاد باری ہے:قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًۢا بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْۙ-وَ مَنْ عِنْدَهٗ عِلْمُ الْكِتٰبِ۠(۴۳) ترجمۂ کنزالایمان: تم فرماؤ اللہ گواہ کافی ہے مجھ میں اور تم میں اور وہ جسے کتاب کا علم ہے ۔(پ13،رعد:43) اس آیت میں اللہ پاک نے اپنی اور عالم کی گواہی کو کافی فرمایا۔

نیز پارہ 23 سورۃُ الزمر آیت نمبر 9 میں ارشاد ہے:قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ-اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠(۹)ترجمۂ کنز العرفان: تم فرماؤ: کیا علم والے اور بے علم برابر ہیں ؟ عقل والے ہی نصیحت مانتے ہیں۔(پ 23 ،الزمر : 09)

ایک اور جگہ پارہ 22 سورۃ الفاطر آیت نمبر 28 میں فرمایا :اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28)

اور ڈر کو علما کے ساتھ خاص کرنے کی وجہ ظاہر ہے کہ جب تک انسان خدا کے قہر و غضب اور بے پرواہی بے نیازی اور احوال دوزخ اور اہوالِ قیامت( قیامت کی ہولناکیوں) کو تفصیل کے ساتھ نہیں جانتا۔ اس وقت تک حقیقتِ خوف و خشیت اس کو حاصل نہیں ہوتی اور ان چیزوں کی تفصیل علما کے سوا کسی کو معلوم نہیں۔

عثمان کے 5 حروف کی نسبت سے علما کے پانچ فضائل:۔

(1) عالم کی عابد و فضیلت: امام ترمذی نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر ہوا ایک عابد دوسرا عالم، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم ترجمہ: بزرگی فضیلت عالم ی عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے کمتر پر۔) فیضان علم و علما،ص13)

(2) شہدا کا خون اور علماء کی سیاہی : امام ذہبى نے رواىت کىا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : قىامت کے دن علما کى دَواتوں کى سىاہى اور شہىدوں کا خون تولا جائے گا رُوشنائی (سیاہی) ان کى دواتوں کى شہىدوں کے خون پر غالب آئے گى۔( فیضان علم و علما،ص14)

(3) علم والوں سے بھلائی کا ارادہ: بخارى اور ترمذى نے بسَنَدِ صحىح رواىت کىا کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے فرماىا : مَنۡ یُّرِدِ اللّٰہُ بِہٖ خَيۡرًا یُّفَقِّھْهُ فِى الدِّيۡنِ (ترجمہ) خدائے تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائى کا ارادہ کرتا ہے اسے دىن مىں دانشمند(دین کی سمجھ عطا) کرتا ہے۔( فیضان علم و علما،ص16)

(4) ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری: امام مُحى السُّنّہ بغوى رحمۃُ اللہِ علیہ مَعالِمُ التَّنزىل مىں لکھتے ہىں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہىں : اىک فقىہ شىطان پر ہزار عابد سے زىادہ بھارى ہے۔ اور وجہ اُس کى ظاہر ہے کہ عابد اپنے نفس کو دوزخ سے بچاتا ہے اور عالِم اىک عالَم (بہت سے لوگوں) کو ہداىت فرماتا ہے اور شىطان کے مکر وفرىب سے آگاہ کرتا ہے۔(فیضان علم و علما،ص18)

(5) علما شفاعت کریں گے: اِحىاء العلوم مىں مرفوعًا رواىت کرتے ہىں کہ خدائے پاک قىامت کے دن عابدوں اور مجاہدوں کو حکم دے گا بِہِشْت(جنت) مىں جاؤ۔ علما عرض کرىں گے : الٰہی!انہوں نے ہمارے بتلانے سے عبادت کى اور جہاد کىا۔حکم ہوگا : تم مىرے نزدىک بعض فرشتوں کى مانند ہو، شفاعت کرو کہ تمہارى شفاعت قبول ہو۔ پس (علماپہلے) شفاعت کرىں گے پھر بِہِشْت (جنت) مىں جاوىں گے۔(فیضان علم و علما،ص14)

نوٹ: مرفوع اس حدیث کو کہتے ہیں جس کی سند حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک پہنچتی ہو۔(نزھۃ النظر فی توضیح نخبۃ الفکر، ص106)


ہم کو اے عطار سنی عالموں سے پیار ہے

اِن شآءَ اللہ دو جہاں میں اپنا بیڑا پار ہے

ایک مسلم معاشرے میں علمائے کرام کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ انہی حضرات کی بدولت ہمیں قرآن و حدیث کی تعلیمات سے آگاہی ملتی ہے اور روز مرّہ کے مسائل کے متعلق رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔ اسی لیے اسلام میں علمائے کرام کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔

نیز قرآن و حدیث میں علمائے کرام کے بہت فضائل بیان ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ قرآن و حدیث میں جہاں کہیں علم حاصل کرنے کا تذکرہ ہوا، وہاں دین اسلام کا ضروری علم حاصل کرنا مراد ہے۔ اور جس جگہ علمائے کرام کے فضائل بیان ہوئے، وہاں فقط صحیح العقیدہ علمائے اہلسنت ہی مراد ہیں۔ لفظ علماء عالم کی جمع ہیں اور عالم کی تعریف یہ ہے کہ جو عقائد سے پورے طور پر آگاہ ہو اور مستقل ہو اور اپنی ضرورت کے مسائل کسی کی مدد کے بغیر کتاب سے نکال سکے۔

تو آئیے علمائے کرام کی شان میں پانچ فرامین آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کرتے ہیں ۔چنانچہ:

(1) علماء جنتی ہیں: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جو شخص میری اُمّت تک کوئی اِسلامی بات پہنچائے تاکہ اُس سے سُنّت قائم کی جائے یا اُس سے بدمذہبی دور کی جائے تو وہ جنّتی ہے ۔(کنزالعمال،10/90)سبحان اللہ ! علمائے کرام کے تو ذمہ داری ہی یہی ہے کہ وہ لوگوں کے عقائد و اعمال کی اصلاح کرے اور قرآن و سنت پر عمل کرنے کا ذہن دیں۔ تو واقعی صحیح العقیدہ علمائے کرام کا ٹھکانہ جنت ہی ہے۔

(2) دین کس سے سیکھیں: ایک اور جگہ فرمایا: عالموں کی پیروی کرو، اس لیے کہ وہ دنیا و آخرت کے چراغ ہیں۔( کنزالعمال،10/77)اس حدیث پاک سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ دین اسلام فقط صحیح العقیدہ علمائے کرام سے ہی سیکھنا چاہئے۔

(3) انبیاکے وارث کون ؟: پیارے آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: علماء جنّت کی کنجیاں ہیں اور انبیاء کے خلیفہ ہیں ۔(تفسیر کبیر،1/282) یہ حقیقت ہے کہ علمائے کرام کی حاجت دنیا میں بھی ہے اور جنت میں بھی درکار ہوگی۔ یاد رہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی میراث علم ہے ، مال و دولت نہیں۔ لہذا انبیاء کرام علیہم السلام کے حقیقی جانشین و وارث علمائے کرام ہی ہیں، نہ کہ کوئی مالدار یا بادشاہ وغیرہ۔

(4) علماء کی پیروی کیوں ضروری ہے؟: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس نے عالموں میں سے کسی عالم کے پیچھے نماز پڑھی تو گویا اس نے نبیوں میں سے کسی نبی کے پیچھے نماز پڑھی۔ (تفسیر کبیر،1/275) معلوم ہوا کہ انبیاء کرام علیہ السلام کی اطاعت و محبت کے حصول کے لئے پہلے علمائے کرام کی اطاعت کرنا اور محبت رکھنا ضروری ہے۔

(5)علماء کی منفرد شان: حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک اور جگہ فرمایا :عالم کا سونا عبادت ہے اور اس کا علمی مذاکرہ تسبیح ہے اور اس کی سانس صدقہ اور آنسو کا ہر وہ قطرہ جو اس کی آنکھ سے بہے وہ جہنم کی ایک سمندر کو بجھا دیتا ہے۔( تفسیر کبیر،1/281)

اس سے پڑھ کر علمائے کرام کی اور کیا فضیلت بیان کی جا سکتی ہے کہ ان کا ہر نیک عمل باعث نزولِ رحمت اور باعث حصول نجات ہے۔اللہ پاک ہمیں صحیح العقیدہ علمائے اہل سنت کا ادب و احترام کرنے اور ان کی جائز اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآىٕمًۢا بِالْقِسْطِؕ-لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُؕ(۱۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف سے قائم ہو کر اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں عزت والا حکمت والا ۔(پ3،اٰل عمران: 18)اور دوسری جگہ ارشاد فرماتاہے:اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28) پیارے بھائیو ! ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی علماء کرام کی عزت اور قد کریں علماء کرام سے رہنمائی حاصل کرتے رہیں۔ علماء کرام کی عزت اور قدر کو آپ کے دلوں میں دوبالا کرنے کے لیے پانچ احادیث مبارکہ پیش کرتا ہوں:

(1) حضور سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو شخص علم کی طلب میں کسی راستہ پر چلتا ہے اللہ پاک کے اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کر دے گا۔(مسلم ،حدیث:2699)(2) جو شخص طلب علم کے لیے گھر سے نکلا تو جب تک واپس نہ ہو اللہ کی راہ میں ہیں۔( ترمذی، حدیث:2656)(3) ترمذی شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر ہوا، ایک عابد دوسرا عالم آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے کم تر پر۔( ترمذی، حدیث:2694)

(4) اللہ پاک بڑا جواد ہے اور میں سب آدمیوں میں بڑا سخی ہوں اور میرے بعد ان میں بڑا سخی وہ ہے جس نے کوئی علم سیکھا پھر اس کو پھیلا دیا۔( شعب الایمان ، حدیث:1767)(5) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص طلب علم میں سفر کرتا ہے فرشتے اپنے بازؤوں سے اس پر سایہ کرتے ہیں اور مچھلیاں دریا میں اور آسمان و زمین اس کے حق میں دعا کرتے ہیں۔( ابو داؤد،حدیث:3641)


دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے تحت 7 مئی 2022 ءکو صوبہ پنجاب کی صوبہ تا کابینہ سطح ذمہ داراسلامی بہنوں  کا ماہانہ مدنی مشورہ ہوا ۔

پاک سطح شعبہ رابطہ برائے شخصیات ذمہ دار اسلامی بہن نے جدول بنا کر تقرری مکمل کرنے، شخصیات کا ڈیٹا شعبہ ذمہ دار کی جانب سینڈ کرنے اور احساس ذمہ داری کے حوالے سے اسلامی بہنوں کو مدنی پھول دیئے جس پر ذمہ داراسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔

٭ دوسری جانب شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے تحت 8 مئی 2022 ءکو پاک سطح شعبہ رابطہ برائے شخصیات ذمہ دار اسلامی بہن نے صوبہ /سٹی ذمہ داراسلامی بہنوں کا ماہانہ مدنی مشورہ لیا۔

مدنی مشورے میں شخصیات خواتین کے درمیان تربیتی سیشن ارینج کرنے، ماہانہ اپڈیٹ کارکردگی فارم بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا اور شعبہ کے اپڈیٹ مدنی پھول پیش کئے گئے ۔