10 مئی 2022 ء کو حیدرآباد ڈویژن ڈسٹرکٹ
جامشورو میں صوبائی ذمہ دار ڈاکٹر امید
علی عطاری اور دیگر ذمہ دار ان نے مختلف مقامات کا دورہ کیا اور شخصیات سے ملاقات کی جس میں شعبے کا تعارف کروایا گیا اس کے علاوہ مویشی منڈی میں درس،
فارمز اور ملز کے مالکان کو ہفتہ وار
سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت دی۔
اسکے علاوہ کوٹری ڈویژن میں ضلع کا مدنی مشورہ
ہوا، ذمہ دار اسلامی بھائی نے مدرسۃ المدینہ اور جامعۃ المدینہ کا وزٹ کیا۔ اساتذہ
ٔ کرام و ناظمین سے ملاقات کی اور تعلیم میں مزید بہتری کے لئے نئے اقدامات کاذہن دیا ۔(رپورٹ:امید علی عطاری ، ریجن ذمہ دار ، کانٹینٹ:شیخ محمد مصطفی انیس )
10
مئی 2022 ء بروز منگل مدنی مرکز فیضان مدینہ لاہور میں لاہور میٹروپولیٹن کے شعبہ
کارکردگی کا رکن شوری حاجی یعفوررضا عطاری نے مدنی مشورہ کیا جس میں نگران ٹاؤن مشاورت اور شعبہ
کارکردگی کے ذمہ داران نے شرکت کی ۔
رکن
شوری حاجی یعفور رضا عطاری نے ذمہ داران کو 12 دینی کاموں کی کارکردگی اور جدول کے
حوالے سے گفتگو کی اور اسلامی بھائیوں کی اخلاقی و معاشرتی اعتبار سے تربیت کی اور مدنی پھولوں سے نوازا۔(رپورٹ:غلام
یاسین عطاری دفتر ذمہ دار، کانٹینٹ:شیخ محمد مصطفی انیس )
9
مئی 2022 ء بروز پیر سلطان پور تحصیل علی پور میں مدرسۃ المدینہ گرلز کا افتتاح
ہوا جس میں کثیر عاشقان رسول نے شرکت کی اور مرکزی مجلس شوری کے رکن حاجی یعفور
رضا عطاری نے ”اولاد کی تربیت “اور ”مساجد و مدارس بنانے “کے موضوع پر سنتوں بھرا
بیان کیا۔
بیان
کے اختتام پر علی پور میں فیضان مدینہ کے لئے 2 کنال کی جگہ ملی اور اسے تعمیر کرنے کی نیتیں بھی ہوئیں ۔ (رپورٹ:غلام
یاسین عطاری دفتر ذمہ دار، کانٹینٹ:شیخ محمد مصطفی انیس )
محمد
اشفاق عطاری(درجہ ثالثہ،جامعۃ المدینہ،فیضانِ
عطّار، نیپال گنج ، نیپال)
علمائے کرام کی فضیلت بے
شمار ہیں جس کی شان اللہ پاک نے قرآن پاک میں بھی بیان فرمایا ہے اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے اپنے اقوال مبارکہ میں بھی ذکر فرمایا اور یہی علما کی فضیلت
کے لئے کافی ہے۔ یہی علما ہیں جو ہمیں
حلال و حرام کا فرق سمجھاتا ہے۔ ورنہ ہم ناجائز فعل میں پڑ جائیں گے اور اپنی آخرت
برباد کر دینگے۔ اس لئے ہمیں علمائے کرام کی قدر کرنی چاہئے ۔آج ایک قوم ہے جو علمائے
کرام کی عزت کو پامال کرنے پر آمادہ ہے۔ یہاں ایک بات ذہن نشین رکھے اگر عالم کی
علم کی وجہ سے اگر اس کو حقیر جانتا ہے تو یہ کفر ہے۔
علما کی فضیلت میں سب سے
بڑی فضیلت یہی ہے۔ علما انبیاء کرام کے وارث ہیں۔
علما کی شان اللہ پاک خود
قرآن مجید میں بیان فرما رہا ہے : اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ
عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم
والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28)
اور حدیث مبارکہ میں ہے : وقال النبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم انما العلما ورثۃ الانبیاء ، وان فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم، بلکہ شرافت علم فوق
شرافت نسب مے باشد کما فی الدرالمختار لان شرفۃ العلم فوق شرف النسب والمال، کما
جزم بہ البزازی و ارتضاہ الکمال وغیرہ اگر
کسے عالم صالح ماہر رابالفاظ مذکورۃ الصدر طعنا وتحقیرا مخاطب سازدبدائر کفر
پانہادہ باشد ترجمہ : اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ علما انبیاء کے وارث ہیں اورعالم کی فضیلت
عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر۔ بلکہ علم کی شرافت نسب کی شرافت
پر فوقیت رکھتی ہے جیسا کہ درمختارمیں ہے: اس لئے کہ علم کی شرافت نسب و مال کی
شرافت سے اولٰی ہے۔ جیسا کہ اس پر بزازی نے جزم فرمایا ہے اگر کوئی شخص عالم صالح
ماہر کو الفاظ مندرجہ بالا سے طعن وتحقیر کے طورپر مخاطب کرے تو دائرہ کفر میں
پاؤں رکھے گا۔(فتاویٰ رضویہ شریف)
اس سے پتہ چلا جس طرح نبوت
سے بڑھ کر کوئی مرتبہ نہیں۔ اسی طرح نبوت کے وارث سے بڑھ کر کوئی عظمت نہیں۔
زمین و آسمان کی تمام مخلوق عالم کے لئے استغفار کرتی ہے: لہذا اس سے بڑا مرتبہ کس
کا ہوگا۔جس کے لئے زمین و آسمان کے فرشتے مغفرت کی دعا کرتے ہو، یہ اپنی ذات میں
مشغول ہیں اور فرشتے اس کے لئے استغفار میں مشغول ہیں۔
علمائے کرام کی عام لوگوں پر فضیلت : حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہُ عنہما نے فرمایا : علمائے کرام
عام مؤمنین سے 700 درجے بلند ہونگے۔ ہر درجوں کے درمیان 500 سو سال کے مسافت ہے۔(احیاء
العلوم )
9
مئی 2022 ء بروز پیر ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور میں شعبہ رابطہ برائے تاجران
کے تحت سنتوں بھرا اجتماع ہوا جس میں مختلف شعبہ ہائے
زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی ۔
اجتماع
پاک میں مرکزی مجلس شوری کے رکن حاجی
یعفور رضا عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا جس میں تاجر برادران کو تجارت کے مسائل
بتائے اور نیک اعمال کرنے کا ذہن دیا نیز ان کی اخلاقی اور دینی اعتبار سے تربیت
بھی کی اور مدنی پھولوں سے نوازا۔(رپورٹ:غلام یاسین عطاری دفتر ذمہ دار،
کانٹینٹ:شیخ محمد مصطفی انیس )
گزشتہ
دنوں مدنی مرکز فیضان مدینہ فیصل آباد
میں مرکزی مجلس شوری کے رکن و نگران
پاکستان حاجی محمد شاہد عطاری نے اراکین پاکستان مشاورت کے ذمہ دار ان کے ساتھ
مدنی مشورہ کیا ۔
ذمہ
داران نے نگران پاکستان مشاورت کو اپنے
پنے شعبہ جات کے حوالے سے پریزنٹیشن دی
اور اپنے شعبے کا تعارف کرواتے ہوئے بتایا
کہ مدنی مشوروں میں کس طرح ان کے شعبوں کی کارکردگی بیان کی جائے گی اور کس طرح شعبے کو پریزنٹ کیا جائے گا اس کے
علاوہ مدنی مشوروں کے حوالے سے پیشگی تیاری کا جائزہ بھی لیا گیا۔(رپورٹ:عبدالخالق
عطاری نیوز فالواپ ذمہ دار، کانٹینٹ:شیخ محمد مصطفیٰ انیس انصاری)
گزشتہ
دنوں مدنی مرکز فیضان مدینہ فیصل آباد میں اسلامی بھائیوں کی تربیت کے سلسلے میں
سات (7)دن پر مشتمل ”مسائل نماز “کورس کا
اہتمام کیا گیا ۔
نگران
پاکستان مشاورت و مرکزی مجلس شوری کے رکن
حاجی محمد شاہد عطاری نے اس کورس میں اسلامی بھائیوں کو نماز کے اہم مسائل اور
نماز کا عملی طریقہ سکھایا، اسکے علاوہ وضو ، غسل اور تیمم کے مسائل بھی بتائے۔
کورس
کے اختتام پر اسلامی بھائیوں کا ٹیسٹ لیا گیا اور فرسٹ ، سیکنڈ ، تھرڈ آنے والے اسلامی بھائیوں کو نگران پاکستان نے
مدنی انعامات میں دینی کتابیں اور فیضان ڈیجیٹل قرآن پیش کیا ۔(رپورٹ:عبدالخالق
عطاری نیوز فالواپ ذمہ دار، کانٹینٹ:شیخ محمد مصطفیٰ انیس انصاری)
محمد بلال رضا
(درجہ رابعہ،جامعۃ المدینہ فیضان غوث اعظم ،قصور،پاکستان)
علوم دینیہ کا حاصل کرنا افضل ترین اعمال میں سے ہے۔ علم دین
سے دل کو قرار حاصل ہوتا ہے۔ علم دین دل کو نور بصیرت و ہدیت سے جگمگاتا ہے۔اس سے
بندے کی اخلاقی و سماجی زندگی میں نکھار پیدا ہوتا ہے ۔اور اس کے ذریعہ بندہ نیک لوگوں کی منازل اور بلند رتبہ حاصل کرتا
ہے۔ علم کے ساتھ ساتھ علما کے بھی متعدد فضائل قرآن و حدیث میں بیان کئے گئے ہیں
۔اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یَخْشَى
اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ
کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی
ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28)
حضرت سیدنا ابو اسود رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: علم سے بڑھ کر عزت والی کوئی شے نہیں ۔بادشاہ لوگوں پر حکومت کرتے
ہیں ۔جبکہ علما بادشاہوں پر حکومت کرتے ہیں ۔
احادیث مبارکہ سے چند
فضائلِ علماء ملاحظہ ہو:
(1) دین کی سمجھ بوجھ
کسے ملتی ہے: حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ میں
نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک جس کے ساتھ
بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا فرماتا ہے۔(بخاری کتاب العلم،ص
30 ،حدیث: 71)
(2) علما انبیاء کے
وارث ہیں: حضرت سیدنا ابو دردا رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں۔
جنہوں نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے سنا ہے ۔کہ جو علم کے راستے پر
چلتا ہے، اللہ پاک اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے ۔اور بیشک عالم کی فضیلت
عابد پر ایسے ہیں ۔ جیسےچاند کی فضیلت بقیہ ستاروں پر۔ بے شک علما یہ انبیاء کے
وارث ہیں اور انبیاء کوئی درہم و دینار کا وارث نہیں بناتے بلکہ علم دین کا علماءکو وارث بناتے ہیں ۔(ابن ماجہ ،ص 39 ،حدیث:
223)
(3) نبی پاک صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت: فرمانِ آخری نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جس نے علما کی زیارت کی اس نے میری زیارت کی اور جو علما
کی صحبت میں بیٹھا تحقیق وہ میری صحبت میں بیٹھا اور جو میری صحبت میں بیٹھا
یقیناً وہ اللہ پاک کی صحبت میں بیٹھا۔(الترغیب
و الترھیب ،ص 1300 ،حدیث: 2883)
(4) وہ ہم میں سے
نہیں : جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور بڑوں کی عزت و توقیر نہ
کرے اور ہمارے علما کو نہ پہچانے (یعنی ان کا حق نہ پہچانے )وہ ہم میں سے نہیں
ہے۔( جامع البیان العلم ،ص 48 )
(5) عالم بروز قیامت شفاعت کرے گا: حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے ۔کہ شافع امت جان رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب عالم اور عابد پل صراط پر
جمع ہوں گے۔ تو عابد سے کہا جائے گا ۔جنت میں داخل ہوجاؤ اور اپنی عبادت کے سبب
نازونعم کے ساتھ رہو۔ اور عالم سے کہا جائے گا یہاں ٹھہرجاؤ اور جس شخص کی چاہوں
شفاعت کرو اس لیے کہ تم جس کی شفاعت کرو گے قبول کی جائے گی۔(علم وعلماء کی اہمیت
از مفتی قاسم عطاری دامت براکاتہم العالیہ )
علم دین کا جذبہ
پانے اور علمائے کرام کا ادب و احترام سیکھنے کے لیے دعوت اسلامی کے پیارے پیارے دینی
ماحول سے وابستہ رہیے۔ امیر اہل سنّت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ ایک جگہ تحریرفرماتے ہیں کہ اسلام میں علَمائے حق کی بَہُت زیادہ ا ہَمِیَّت ہے اور وہ علمِ دین کے باعِث عوام
سے افضل ہوتے ہیں ۔ غیرِ عالم کے مقابلے میں عالِم کو عبادت کا ثواب بھی زیادہ ملتا ہے۔ لہٰذا دعوتِ اسلامی کے تمام
وابستگان بلکہ ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ علَمائے اہلسنّت سے ہر گز نہ ٹکرائیں ، ان کے ادب و احترام میں کوتاہی نہ کریں ، علَمائے اہلسنّت کی تحقیر سے قطعاگُریز کریں ، ان کے کردار اور عمل پر تنقید کرکے غیبت کا
گناہِ کبیرہ، حرام اور جہنَّم میں لے جانے والاکام نہ کریں ۔( امیرِ اہلسنت
اورآپ کی علمی ودینی خدمات کے بارے میں 1163 علماء اہلسنت کے
تآ ثرات)
محمد وقار عطّاری(درجہ رابعہ،جامعۃ المدینہ فیضان
عثمان غنی ،کراچی پاکستان)
عالم کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اللہ پاک نے اپنی پاک ذات
کے ساتھ فرشتوں اور پھر علم والوں کا ذکر فرمایا۔ اللہ پاک فرماتا ہے :شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ-وَ
الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآىٕمًۢا بِالْقِسْطِؕ-لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا
هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُؕ(۱۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی
معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف سے قائم ہو کر اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں
عزت والا حکمت والا ۔(پ3،اٰل عمران: 18)
دیکھیے ! اللہ پاک نے کس طرح اپنی پاک ذات سے آغاز فرمایا
پھر ملائکہ اور پھر علم والوں کا ذکر فرمایا۔ شرف، فضیلت اور عظمت و کمال کے لیے یہی
کافی ہے۔ اللہ پاک نے علماء کی شان کو قرآن میں دوسری جگہ بیان فرمایا:اِنَّمَا
یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم
والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28)
علماء کے فضائل میں
فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:
(1) حضور نبی پاک صاحب لولاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: عالم کی مجلس میں حاضر
ہونا۔ ہزار رکعت (نفل)پڑھنے ۔ ہزار مریضوں کی عیادت کرنے ۔ ہزار نمازِ جنازه میں شرکت کرنے سے افضل ہے۔ عرض کی گئی :
یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کیا قرآن کی تلاوت(سےبھی افضل )ہے؟ فرمايا: قرآن بھی تو علم کے ساتھ ہی نفع
دیتا ہے۔
(2) حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے زیادہ ہے اور تمہارے دین کی بھلائی تقویٰ
و پرہیز گاری (میں ) ہے۔
(3) حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسولِ
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد
فرمایا:عالم کی عابد پر فضیلت ایسی ہے جیسے چودھویں رات کے چاند کی تمام
ستاروں پر فضیلت ہے۔
(4) حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں
،حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں دو آدمیوں کا ذکر کیا
گیا،ان میں سے ایک عالِم تھا اور دوسرا عبادت گزار،توحضورِ اَقدس صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: عالم کی فضیلت عبادت گزار پر ایسی
ہے جیسے میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر ہے، پھرسرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا’’اللہ پاک اس کے فرشتے، آسمانوں
اور زمین کی مخلوق حتّٰی کہ چیونٹیاں اپنے سوراخوں میں اور
مچھلیاں لوگوں کو (دین کا) علم سکھانے والے پر درود بھیجتے ہیں۔
(5) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے، حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
(قیامت کے دن) عالم اور عبادت گزار کو لایا جائے گا اور عبادت گزار سے کہا جائے گا:تم
جنت میں داخل ہو جاؤ جبکہ عالم سے کہا جائے گا کہ تم ٹھہرو اور لوگوں
کی شفاعت کرو کیونکہ تم نے ان کے اَخلاق کو سنوارا ہے۔
اللہ پاک ہمیں علم دین سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق
عطا فرمائے۔ اٰمین
بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نصر اللہ (درجہ
سابعہ،جامعۃالمدینہ فیضان مہر علی،اسلام آباد، پاکستان)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! علم و عبادت میں سے علم زیادہ
شرف و فضیلت رکھتا ہے۔ اسی لیے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم علما کی فضیلت
بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
(1) فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم ترجمہ: بزرگی فضیلت عالم
ی عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے کمتر پر۔) ترمذی، کتاب العلم)
(2) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:نَظْرَۃٌ
اِلَی الْعَالِمِ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ عِبَادَۃِ سَنَۃِ صِیَامِھَا وَ قِیَامِھَا یعنی عالِم کو ایک نظر دیکھنا مجھے ایک سال کے روزوں
اوراُس کی راتوں میں قیام کرنے سے زیادہ پسند ہے ۔(منہاج العابدین،ص 31)
(3) حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: کیا میں تمہیں بلند مرتبہ جنتیوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ صحابَۂ
کرام علیہم الرضوان نے عرض کی : یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم!کیوں نہیں
!ضروربتائیے؟ارشادفرمایا : ہُمْ عُلَمَاءُ اُمَّتِی یعنی وہ میری امت کے علما ہیں ۔(منہاج العابدین ،ص31)
(4) امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعلی المرتضٰی کرم اللہ وجہہ
الکریم نے فرمایا : مجھے یہ پسند نہیں کہ میں بچپن میں ہی فوت ہو کر جنت میں داخل
ہو جاتا اور بڑا ہو کر اپنے رب کریم کی معرفت حاصل نہ کرتا ۔ کیونکہ لوگوں میں جو
زیادہ علم والا ہوتا ہے وہ اللہ پاک سے زیادہ ڈرتا ، زیادہ عبادت کرتا
اور اللہ پاک کے لئے زیادہ نصیحت کرتا ہے ۔(منہاج العابدین ،ص43)
(5) قیامت کے دن تین قسم کے لوگ شفاعت کریں گے:انبیاء،
علماء اور شہداء۔(احیاء العلوم،1/48)
لہذا معلوم ہوا کہ زیادہ عظمت والا مرتبہ وہ ہے جس کا ذکر مرتبۂ نبوت کے
ساتھ ملا ہوا ہے اور یہ مرتبہ شہادت سے بڑھ کر ہے۔ اگرچہ شہادت کی فضیلت میں بھی
کثیر احادیث مروی ہیں۔
اللہ پاک کی پاک بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں علماء کرام کے اقوال پر عمل کرنے اور ان کی
پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مبشر رضا عطاری (درجہ ثانیہ
،جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم ،
لاہور،پاکستان)
علماء کرام کے قرآن پاک اور احادیث میں بے شمار فضائل بیان
کیے گئے ہیں۔ جیسا کہ اللہ پاک نے علماء کی فضیلت بیان کرتے ہوئے قرآن کریم میں فرمایا:یَرْفَعِ
اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ
دَرَجٰتٍؕ ترجمۂ کنزالایمان: اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا
درجے بلند فرمائے گا۔(پ 28، مجادلہ : 11)
علماء کی مراتب کی بلندی کے متعلق حضرت سیِّدُنا ابن عباس رضی اللہ عنہما
فرماتے ہیں :علماء کرام ،عام مؤمنین سے سات سو درجے بلند ہوں گے اور ہر دو درجوں
کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہوگی۔(قوت القلوب،1/241)احادیث میں بھی علماء کرام
کے بے شمار فضائل ہیں۔ جیسے:
(1) شہداء کا خون اور
علماء کی سیاہی: حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: قىامت کے دن علما کى دَواتوں کى سىاہى اور شہىدوں کا خون
تولا جائے گا رُوشنائی (سیاہی) ان کى دواتوں کى شہىدوں کے خون پر غالب آئے گى۔ (جامع
بیان العلم و فضلہ، باب تفضیل العلماء علی الشھداء، ص48، حدیث : 139)
(2) مجلس علماء میں
حاضری کی فضیلت: حضرت سیِّدُنا ابوذر رضی اللہ عنہ کى حدىث مىں ہے : عالم کى مجلس مىں حاضر ہونا ہزار رکعت نماز،
ہزار بىماروں کى عىادت اور ہزار جنازوں پر حاضر ہونے سے بہتر ہے۔
کسى نے عرض کىا : یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور قراءتِ قرآن؟
ىعنى کىا علم کى مجلس مىں حاضر ہونا قرا ءتِ قرآن سے بھى افضل ہے؟ فرماىا : آىا (کیا) قرآن بے(بغیر)علم کے نفع بخشتا ہے؟
ىعنى فائدہ قرآن کا بےعلم کے حاصل نہىں ہوتا۔( قوت القلوب،
الفصل الحادی والثلاثون، باب ذکر الفرق بین علماء الدنیا…الخ، 1/ 257)
(3) عالم کی عابد پر
فضیلت: حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے دو آدمىوں کا ذکر ہوا اىک عابد دوسرا عالم، آپ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا :
فَضۡلُ الۡعَالِمِ عَلَى الۡعَابِدِ کَفَضۡلِىۡ عَلٰى اَدۡنَاکُمۡ (ترجمہ)بزرگى(فضیلت)عالم کى عابد پر اىسى ہے جىسے میری
فضىلت تمہارے کمتر پر۔( ترمذی، کتاب
العلم، باب ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادة، 4/ 313، حدیث : 2694)
(4) بے حساب بخشش کا
سبب :حضور نبی رحمت شفیع کا فرمان ہے عالی شان ہے کہ اللہ پاک قیامت
کے دن عبادت گزاروں کو اٹھائے گا پھر علما کو اٹھائے گا اور ان سے فرمائے گا: اے
علما کے گروہ! میں تمہیں جانتا ہوں اسی
لئے تمہیں اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا اور تمہیں اس لئے علم نہیں دیا تھا کہ تمہیں
عذاب میں مبتلا کروں گا۔ جاؤ! میں نے تمہیں بخش دیا۔( جامع بیان العلم
وفضلہ ، ص69، حدیث:211)
(5) علما شفاعت کریں
گے: حضور رحمت عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان بے مثال
ہے کہ قیامت کے دن تین قسم کے لوگ شفاعت کریں گے:انبیاء،
علماء اور شہداء۔(سنن ابن ماجہ،4/526،حدیث:4313)
پیارے اسلامی بھائیو! غور کیجیے کہ مکی مدنی مصطفی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کس طرح علماء کی شان بیان فرمائی، کس طرح ان کو درجہ نبوت کے ساتھ
ملا دیا اور یہ بھی فرمایا کہ علماء قیامت
کے دن شفاعت کریں گے، یقیناً علماء کے بے شمار فضائل ہیں۔ اللہ پاک ہمیں یہ فضائل
حاصل کرنے، علم دین حاصل کرنے اور علماء کی عزت و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ایک انسان کے دوسرے انسان پر فضیلت کی کئی وجوہات ہیں۔ جن میں
سے سب سے اول علم ہے کہ ایک انسان دوسرے انسان سے علم کی وجہ سے ممتاز ہو جاتا ہے۔
جب کہ رب کریم نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:قُلْ هَلْ
یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ-اِنَّمَا
یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠(۹)ترجمۂ کنز العرفان: تم فرماؤ: کیا علم والے اور بے علم برابر ہیں ؟ عقل والے
ہی نصیحت مانتے ہیں۔(پ 23 ،الزمر : 09)یَرْفَعِ اللّٰهُ
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ ترجمۂ کنزالایمان: اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا
درجے بلند فرمائے گا۔(پ 28، مجادلہ : 11)اس آیت سے
معلوم ہوا کہ علمائے دین بڑے درجہ والے ہیں اور دنیا آخرت میں ان کی عزت ہوگی۔ جب
اللہ پاک نے ان کے درجات کی بلندی کا وعدہ فرمایا ہے تو انہیں اس کے فضل و کرم سے
دنیا و آخرت میں ضرور عزت ملے گی۔( صراط الجنان ،10/47)
احادیث مبارکہ:
(1) اہل جنت، جنت میں
علما کے محتاج ہوں گے۔(ابن عساکر)
(2) علما آسمانوں میں
ستاروں کے مثل ہیں۔ جن کے ذریعے خشکی اور تری کے اندھیروں میں راہ پائی جاتی ہے۔(کنز
العمال)
(3) قیامت کے دن
علماء کی سیاہی اور شہداء کے خون کا وزن کیا جائے گا تو ان کی سیاہی شہداء کے خون
پر غالب آ جائے گی۔(کنز العمال)
(4) علماء کرام زمین
کے چراغ اور انبیاء کرام علیہم السلام کے وارث ہیں۔(کنز العمال)
(4) ایک فقیہ، شیطان پر ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے۔(ترمذی)