ہر مسلمان عاقل و بالغ،مرد و عورت پر نماز فرض ہے۔اس کی فرضیت یعنی فرض ہونے کا انکار کفر ہے۔جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق،سخت گنہگار اور عذابِ نار کا حق دار ہے۔اللہ پاک نے نماز فرض کر کے ہم پر یقیناً احسانِ عظیم فرمایا ہے،لہٰذا ہم تھوڑی سی کوشش کریں،نمازیں پڑھیں تو اللہ کریم ہمیں بہت سا اجر عطا فرمائے گا۔قرآنِ کریم کی کئی آیاتِ مبارکہ میں نماز کی فضیلت بیان ہوئی  ہے،چنانچہ پارہ 18،سورۃ المؤمنون کی آیت نمبر 9،10،11 میں ارشاد ہوتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں،یہی لوگ وارث ہیں فردوس کی میراث پائیں گے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔متعدد احادیثِ طیبہ میں بھی نماز کی فضیلت وارد ہوئی ہے بلکہ کئی احادیث میں الگ الگ نمازوں مثلاً نمازِ فجر کے فضائل،نمازِ ظہر کے فضائل،نمازِ عصر کے فضائل،نمازِ مغرب و نمازِ عشااور دیگر نفل نمازوں کے فضائل بیان ہوئے ہیں۔الغرض ہر نماز کی بہت زیادہ اہمیت و فضائل ہے۔ذیل میں نمازِ فجر سے متعلق چند فرامینِ مصطفٰے پیشِ خدمت ہیں:حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہ عنہما سے روایت ہے،فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو صبح کی نماز پڑھے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:13210)ایک دوسری روایت میں ہے:تم اللہ پاک کا ذمّہ نہ توڑو،جو اللہ پاک کا ذمّہ توڑے گا،اللہ پاک اسے اوندھا کرکے دوزخ میں ڈال دے گا۔

حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا،تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس یعنی شیطان کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث:2234)حضرت عمارہ بن رویبہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے مصطفے جانِ رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے یعنی نکلنے،پھر ڈوبنے سے پہلے نماز ادا کی(یعنی جس نے فجر و عصر کی نماز پڑھی) وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔(مسلم،ص205،حدیث:1436)حضرت جریر بن عبدُاللہ رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:ہم حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے،آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چودہویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا:عنقریب قیامت کے دن تم اپنے ربّ کو اس طرح دیکھو گے،جس طرح چاند کو دیکھ رہے ہو،اگر تم لوگوں سے ہو سکے تو نمازِ فجر و عصر کبھی نہ چھوڑو،پھر حضرت جریر بن عبدُاللہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے یہ آیتِ مبارکہ پڑھی:وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ الْغُرُوْبِۚ0

ترجمۂٔ کنزالایمان:اور اپنے ربّ کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو،سورج چمکنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے۔16،طٰہٰ:130- فیضانِ نماز بحوالہ مسلم،ص 239،حدیث:1424)حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔)مسلم شریف،ص258،حدیث:(1491اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازیں پابندی سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


انسان دنیا میں اپنے آپ کو ہر نقصان سے بچانے کی کوشش کرتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ دنیا میں راحت ہی راحت ملے اور یقیناً ہر انسان یہ بھی چاہتا ہے کہ اُسے آخرت میں بھی راحت و سکون ملے۔جس طرح دنیا میں راحت و سکون اور دنیوی پریشانیوں سے بچنے کے لئے ڈیوٹی کی جاتی ہے،اسی طرح ہمیں آخرت میں راحت و سکون حاصل کرنے کے لئے نیک اعمال کرنے ہوں گے،نیک اعمال میں سب سے اچھا عمل یہ کہ ہم پانچوں نمازیں اس کے وقت پر ادا کریں۔اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:میں نے تمہاری اُمَّت پر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور میں نے یہ عہد کیا ہے کہ جو ان نمازوں کی ان کے وقت کے ساتھ پابندی کرے گا،میں اُس کو جنت میں داخل فرماؤں گا اور جو پابندی نہیں کرے گاتو اس کے لئے میرے پاس کوئی عہد نہیں۔پانچوں نمازوں میں سب سے پہلی نماز نمازِ فجر ہے،جس میں ہمیں تھوڑی سی مشقت کرنی پڑتی ہے۔یاد رکھئے! فجر کی نماز وہی پڑھ سکتی ہےجس کا ایمان خالص ہو۔فجر کی نماز کے چند فضائل پیشِ خدمت ہیں۔ان فضائل کو پڑھ کر امید ہے دل میں فجر کی نماز کی پابندی کا ذہن بنے گا۔1۔فجر کی نماز پڑھنے والا مسلمان اللہ پاک کے ذمے:صحابی ابن ِصحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے ہے۔(معجم کبیر،14/240،حدیث:1321)ایک دوسری روایت میں ہے:تم اللہ پاک کا ذمّہ نہ توڑو،جو اللہ پاک کا ذمّہ توڑے گا،اللہ پاک اسے اوندھا یعنی اُلٹا کر کے دوزخ میں ڈال دے گا۔(مسند امام احمد،2/440،حدیث:5905)2۔شیطان کا جھنڈا:حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو صبح کی نماز کو گیا،گویا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس یعنی شیطان کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔)ابن ماجہ،3/53،حدیث:(2234 3۔گویا ساری رات عبادت:حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نماز عشا جماعت سے پڑھے،گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا یعنی اس نے پوری رات قیام کیا۔(مسلم،ص208،حدیث:(14914۔گناہ معاف کروانے کا ذریعہ:حضرت ابو عبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نمازِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے،میرا گمان یعنی خیال ہے تم میں سے جو اس میں شریک ہوگا،اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔(معجم کبیر ،1/106،حدیث:366)5۔ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا:حضرت عمارہ بن رویبہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے یعنی نکلنے،پھر ڈوبنے سے پہلے نماز ادا کی(یعنی جس نے فجر و عصر کی نماز پڑھی)وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔(مسلم،ص20،حدیث:1436)اللہ پاک ہمیں فجر کی نماز کا پابند بنائے۔اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


ہر عاقل،بالغ اسلامی بھائی اور اسلامی بہن پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔نماز کے فرض ہونے کا جو انکار کرے وہ کافر ہے۔اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہفرماتے ہیں:نمازِ پنج گانہ یعنی پانچ وقت کی نمازیں اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمیٰ ہے کہ جس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی،ہم سے پہلے کسی اُمَّت کو نہ ملی۔

میں پانچوں نمازیں پڑھوں یا الٰہی ہو توفیق ایسی عطا یاا لٰہی

قرآن کی روشنی میں:ارشادِ رحمن ہے:وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِذِکْرِیۡ0 ترجمۂٔ کنزالایمان:اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ۔(پ16،طہ:14) حدیث:کی روشنی میں:حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا:رسول ِپاک/احبِ لولاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:اللہ پاک نے میری اُمَّت پر پچاس نمازیں فرض فرمائی تھیں،جب میں حضرت موسیٰ علیہِ السَّلام کے پاس آیا تو آپ نے پوچھا:اللہ پاک نے آپ کی اُمَّت پر کیا فرض کیا ہے؟میں نے انہیں بتایا تو کہنے لگے:اپنے ربّ کریم کے پاس لوٹ جایئے،آپ کی اُمَّت اتنی طاقت نہیں رکھتی،میں لوٹ کر اللہ پاک کے پاس گیا،ان سے کچھ حصّہ کم کر دیا گیا،جب پھر موسیٰ علیہِ السَّلام کے پاس لوٹ کر آیا تو انہوں نے مجھے پھر لوٹایا۔اللہ پاک نے فرمایا:اچھا پانچ ہیں اور پچاس کے قائم مقام ہیں،کیونکہ ہمارے قول میں تبدیلی نہیں ہوتی۔حضرت موسیٰ علیہِ السَّلام کے پاس آیا،انہوں نے کہا:پھر اللہ پاک کے پاس لوٹ جایئے۔میں نے جواب دیا:مجھے تو اللہ پاک سے شرم محسوس ہونے لگی ہے۔(ابن ماجہ)کس نبی نے کون سی نماز پڑھی؟ بعض انبیائے کرام علیہمُ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے مختلف اوقات کی نمازیں جُدا جُدا موقع پر ادا فرمائیں۔اللہ پاک نے اپنے ان محبوبانِ بارگاہ کی ان حسین اداؤں کو ہم غلامانِ مصطفٰے پر فرض کر دیا،چنانچہ نمازِ فجر:حضرت آدم علیہِ السَّلام نے صبح ہونے کے شکریہ میں دو رکعتیں ادا کیں تو یہ نمازِ فجر ہو گئی۔اللہ پاک کی رحمت سے جنت میں اُجالا ہی اُجالا،نور ہی نور ہے۔جب حضرت آدم علیہِ السَّلام نے اپنے مبارک قدموں سے زمین کو نوازا،تو رات دیکھی اور پھر صبح آئی تو خوش ہو گئے اور شکرانے میں نمازِ فجر ادا کی۔

فجر کی ہو چکیں اذانیں وقت ہو گیا ہے نماز کا اُٹھو

(وسائل بخشش مرمم/ 666)

نمازِ فجر نام رکھنے کی وجہ:فجر کے معنیٰ ہے:صبح۔فجر کی نماز صبح کے وقت پڑھی جاتی ہے،اس لئے اس نماز کو فجر کی نماز کہا جاتا ہے۔نمازِ فجر پر 5 فرامینِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:1۔صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُ اللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکۂ مکرمہ،سرکارِ مدینۂ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّے ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:(13212۔حضرت علامہ عبد الرؤف مناوی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں:جو فجر کی نماز اخلاص کے ساتھ پڑھے،وہ اللہ پاک کی امان میں ہے۔3۔حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا،تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس(شیطان کے) جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث:2234)

یا الٰہی! فجر میں اُٹھنے کا ہم کو شوق دے سب نمازیں ہم پڑھیں وہ ذوق دے

حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے:رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا اُس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔)مسلم، ص 258، حدیث:(14915۔حضرت ابو عبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسولِ پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجرِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں،میرا گمان ہے کہ تم میں سے جو اس میں شریک ہوگا،اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔(معجم کبیر،1/ 156،حدیث:366)تہجد یا فجر کے لئے اُٹھنے کا نسخہ:نمازِ تہجد یا فجر کے لئے اُٹھنے کے لئے سوتے وقت پ 16،سورۂ کہف کی آخری 4 آیتیں پڑھ لیجئے اور نیت کیجئے کہ مجھے اتنے بجے اُٹھنا ہے،ان شاءاللہ یہ آیاتِ مبارکہ پڑھنے کی برکت سے آنکھ کھل جائے گی۔ اللہ پاک ہمیں روزانہ پانچ وقت کی نمازیں پڑھنے کی سعادت نصیب فرما اور تمام تر ظاہری اور باطنی آداب کے ساتھ نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرما۔اٰمین بجاہ ِالنبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

فجر کا وقت ہو گیا اُٹھو اے غلامانِ مصطفے اُٹھو


فجر کے معنیٰ ہے:صبح۔چونکہ فجر کی نماز صبح کے وقت پڑھی جاتی ہے،اس لئے اس نماز کو فجر کی نماز کہا جاتا ہے۔نماز ہر مسلمان،عاقل،بالغ،مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت فرض ہے۔شبِ معراج پانچ نمازیں فرض ہونے کے بعد ہمارے پیارے محبوب،مکی مدنی  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنی حیاتِ ظاہری کے گیارہ سال،6 ماہ میں تقریباً 20 ہزار نمازیں ادا فرمائیں۔نماز اللہ پاک کی خوشنودی کا سبب ہے۔نماز میرے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز انبیائے کرام علیہمُ الصلوۃُ وَالسَّلام کی سُنت ہے۔نماز عذابِ قبر سے بچاتی ہے۔نماز اندھیری قبر کا چراغ ہے۔نماز نور ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز دعاؤں کی قبولیت کا سبب ہے۔نماز بیماریوں سے بچاتی ہے۔مگر صد کروڑ افسوس! ویسے تو ہم رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے عشق و محبت کا دعویٰ کرتی ہیں،مگر محبوبِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک یعنی نماز ہی ادا نہیں کرتیں۔محبوب کی تو ہر ایک ادا پیاری ہوتی ہے اور اپنی جان سے محبوب ہوتی ہے،مگر ہم کیسی مسلمان ہیں جو محبوبِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو خوش کرنے کے لئےاور ان کی رضا چاہنے کے لئے وہ کام ہی نہیں کرتی۔حالانکہ اللہ پاک نے تو نماز فرض کر کے ہم پر عظیم احسان فرمایا ہے،نیزقرآنِ کریم میں نماز کا ذکر سینکڑوں جگہ آیا ہے،چنانچہ ارشادِ باری ہے:ترجمہ:بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔(پ 5:103)اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ۔(پ 16:14)بعض انبیائے کرام علیہمُ الصلوۃُ وَالسَّلام نے مختلف اوقات کی نمازیں جدا جدا موقع پر ادا فرمائیں،اللہ پاک نے اپنے ان محبوبانِ بارگاہ کے ان حسین اداؤں کو ہم غلامانِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر فرض کر دیا۔حضرت آدم علیہِ السَّلام نے صبح ہونے کا شکریہ میں دو رکعتیں ادا کیں تو یہ نمازِ فجر ہوگئی۔نمازِ فجر پر پانچ فرامینِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:1۔سرکارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو صبح(فجر) کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے۔(معجم کبیر،12/240، حدیث:1321)تاجدارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو صبح (فجر)کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا،ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث:2234)سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔)مسلم،ص258،حدیث:(14914۔تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نمازِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے۔میرا گمان ہے تم میں سے جو اس میں شریک ہوگا،اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔(معجم کبیر،1/156،حدیث:366)سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے چالیس دن فجر اور عشا باجماعت پڑھی،اُس کو اللہ پاک 2 آزادیاں عطا فرمائے گا،ایک نَار(یعنی آگ)سے،دوسری نفاق(یعنی منافقت سے۔)(ابن ماجہ،1/437،حدیث:798)اللہ پاک اپنے محبوب،مکی مدنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک نمازِ پنجگانہ،وقت پر،خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

یا الٰہی!فجرمیں اُٹھنے کا ہم کو شوق دے سب نمازیں ہم پڑھیں،وہ ذوق دے


1۔حضرت عبدُاللہ بن عمر   رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،اللہ پاک کے آخری نبی،محمدِ عربی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمہ میں ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:13210)ایک دوسری روایت میں ہے:اللہ پاک کا ذمہ نہ توڑو،جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا اللہ پاک اسے اوندھا کرکے دوزخ میں ڈال دے گا۔(مجمع الزوائد،ص 27،حدیث: 1640)(بہارِ شریعت،حصہ:1،3/440)2۔حضور پُر نور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’باجماعت نماز کو تمہارے تنہا کی نماز پر 25 درجے فضیلت حاصل ہے اور فجر کی نماز میں رات اور دن کے فرشتے جمع ہوتے ہیں۔‘‘ پھر حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا:’’ اگر تم چاہو تو یہ پڑھ لو:’’اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا ‘‘ترجمۂ ٔ کنزُالعِرفان:بیشک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔(بخاری،1 / 233،حدیث: 648-نسائی،ص 87،حدیث:485)(تفسیر صراط الجنان،بنی اسرائیل،تحت الآیۃ:78)3۔حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کی گدی(یعنی گردن کے پچھلے حصے)میں تین گرہیں(یعنی تین گانٹھیں) لگا دیتا ہے،ہر گرہ (یعنی گانٹھ) پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے،سوجا،پس اگر وہ جاگ کر اللہ پاک کا ذکر کرے تو ایک گرہ (یعنی گانٹھ) کھل جاتی ہے،اگر وضو کرے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے۔پھر وہ خوش خوش اور تروتازہ ہوکر صبح کرتا ہے ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔(بخاری،1/ 387،حدیث:1142)(فیضانِ نماز،ص89)4۔حضرت عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:بارگاہِ رسالت میں ایک شخص کے بارے میں ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کیلئے نہ اُٹھا تو آپ نے ارشاد فرمایا:اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے۔(بخاری،1/ 388،حدیث:1144)(فیضانِ نماز،ص90)5۔طبرانی نے حضرت عبدُ اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت کی،حضور (صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم) فرماتے ہیں:سب نمازوں میں زیادہ گراں منافقین پر نمازِ عشا و فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے،اگر جانتے تو ضرور حاضر ہوتے اگرچہ سرین کے بل گھسٹتے ہوئے۔(معجم کبیر،10/ 99،حدیث:10082)یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا۔(بہار ِشریعت،حصہ:3،1/441)اللہ کریم ہمیں نمازِ فجر سمیت پانچوں نمازیں پابندیِ وقت کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


نماز اللہ پاک کی عبادت،مومن کی معراج اور دین کا ستون ہے۔اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں جا بجا نماز کی تاکید فرمائی ہے۔مُنْیۃُالمُصَلِّیْ میں ہے:ہر شے کے لئے ایک علاُمَّت ہے اور ایمان کی علاُمَّت نماز ہے۔افسوس!آج مسلمان ایمان والے ہو کر جان بوجھ کر نماز چھوڑ دیتے یا قضا کر ڈالتے ہیں یا باقی چار وقتوں کی نماز پڑھتے ہیں یا باقی چار وقتوں کی نماز پڑھتے ہیں اور فجر کے وقت نہیں اٹھتےبلکہ معاذ اللہ نمازِ فجر قضا کر کے مختلف حیلے بہانے سناتے نظر آتے ہیں۔علامہ عبدالرؤف مناوی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:پانچوں نمازوں میں سب سے افضل نمازِ عصر ہے،پھر نمازِ فجر،پھر عشا،پھر مغرب،پھر ظہر۔(فیض القدیر، 2/ 53)آج کل لوگوں کی اکثریت فجر کی نماز سے غافل نظر آتی ہے،حالانکہ نمازِ فجر ادا کرنے کے بے شمار فضائل و برکات ہیں،چنانچہ1۔صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکۂ مکرمہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:1321)حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا، تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا، ابلیس(یعنی شیطان) کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث:2234)3۔حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اُس کی گُدّی(گردن کے پچھلے حصّے)میں تین گرہیں (یعنی گانٹھیں)لگادیتا ہے،ہر گرہ(یعنی گانٹھ)پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سو جا،پس اگر وہ جاگ کر اللہ پاک کا ذکر کرے تو ایک گِرہ(یعنی گانٹھ)کُھل جاتی ہے،اگر وُضو کرے تو دوسری گرہ کُھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گرہ بھی کُھل جاتی ہے،پھر وہ خوش خوش اور تر و تازہ ہوکر صبح کرتا ہے،ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔ (بخاری، 1/387،حدیث:1142) 4۔حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا (یعنی جیسے)اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔ (مسلم،ص 208،حدیث:1491)5۔حضرت جریر بن عبدُاللہ رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:ہم حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے،آپ نے چودہویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا:عنقریب(یعنی قیامت کے دن) تم اپنے ربّ کریم کو اس طرح دیکھو گےجس طرح چاند کو دیکھ رہے ہو،اگر تم لوگوں سے ہو سکے تو نمازِ فجر و عصر کبھی نہ چھوڑو۔بلاشبہ نمازِ فجر کے بے شمار فضائل و برکات ہیں،مثلاً نمازِ فجر کے بعد رزق تقسیم ہوتا ہے۔جو اس وقت عبادت میں مصروف ہوتا ہےاس کے رزق و عمل میں برکت دی جاتی ہے۔نمازِ فجر پڑھنے والوں کے چہرے روشن اور پُرنور ہوتے ہیں اور ان کی صبح تروتازہ ہوتی ہے،کیونکہ وہ شیطان کی قید اور غفلت کی چادر سے چھٹکارہ پا کر اللہ پاک کی خوشی پانے میں کامیاب ہو چکا ہوتا ہے۔لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ نمازوں کو وقت کی پابندی کے ساتھ ادا کریں۔ہم غفلت اور سُستی کا شکار نہ ہوں بلکہ نمازوں کی پابندی کرکے اللہ پاک کو راضی کریں۔اللہ پاک ہمیں پنج وقت کی نمازی بنا ئے،پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صدقے میں نماز سے محبت،عبادت میں لذت عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


ربِّ کریم نے اُمَّت محمدیہ کو بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے،ان میں سے پانچ نمازیں بھی ہیں،جنہیں ربِّ  کریم نے فرض فرمایا اور اس فرض کی ادائیگی پر کثیر ثوابات کا وعدہ فرمایا اور اس نعمت کو اُمَّتِ محمدیہ کے ساتھ خاص فرمایا۔ان میں سے ایک بہت اہمیت کی حامل نماز،نمازِ فجر بھی ہے جس کے بارے میں نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے فرامین بھی ہیں۔ان میں سے پانچ فرامینِ مصطفٰے پیشِ خدمت ہیں،چنانچہ طبرانی ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے راوی،حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذمہ میں ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:13210)ابنِ ماجہ سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ سے راوی،حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو صبح نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا،ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث:2234)بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ عنہ سے موقوفاً روایت کی:جو نمازِ صبح کے لئے طالبِ ثواب ہو کر حاضر ہوا،گویا اس نے تمام رات قیام کیا (عبادت کی) اور جو نمازِ عشا کے لئے حاضر ہوا گویا اس نے نصف شب قیام کیا۔( شعب الایمان،3/55،حدیث:2852)خطیب نے انس رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت کی:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے چالیس دن نمازِ فجر و عشا باجماعت پڑھی،اس کو اللہ پاک دو برائتیں عطا فرمائے گا،ایک نار سے،دوسری نفاق سے۔( تاریخ بغداد،11/374،حدیث:6231) امام احمد حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے راوی،حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:رات اور دن کے ملائکہ نمازِ فجر و عصر میں جمع ہوتے ہیں،جب وہ جاتے ہیں تو اللہ پاک ان سے فرماتا ہے:کہاں سے آئے؟ حالانکہ وہ جانتا ہے۔عرض کرتے ہیں:تیرے بندوں کے پاس سے۔جب ہم ان کے پاس گئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور انہیں نماز پڑھتا چھوڑ کر تیرے پاس حاضر ہوئے ہیں۔(مسندامام احمد،3/68،حدیث:7494)


کتنی خوش نصیب ہیں وہ جن کے دن کا اغاز نمازِ فجر اور اپنے رب کریم کے حضور سجدے سے ہو تا ہے۔نیز سونے سے پہلے بھی وہ سجدہ ریز ہو کر اللہ پاک کی نعمتوں کا شکر ا  دا کرتی ہیں۔بہت سی احادیث ِ مبارکہ میں فجر کی نماز کے فضائل بیان ہوئےہیں۔چنانچہ 1۔صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عُمر رَضِیَ اللہ عنہما سے رِوایت ہے،سردارِ مکۂ مکرمہ،سرکارِ مدینۂ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّے میں ہے۔ایک دوسری روایت میں ہے:تم اللہ پاک کا ذمہ نہ توڑو جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا اللہ پاک اُسے ا و ندھا (یعنی اُلٹا) کر کے دوزخ میں ڈال دے گا۔(فیضانِ نماز،ص 88) 2۔حضرتِ عثمان رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے گویا اُس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔(فیضانِ نماز،ص90)3۔حضرتِ عمارہ بن رُویبہ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے مصطفٰے جانِ رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے(یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نماز پڑھی)وہ ہر گز جہنم میں داخل نہ ہو گا۔ (فیضانِ نماز،ص 97)سبحان الله! فجر کی نماز پڑھنے سے بندہ اللہ پاک کے ذمے میں آ جاتا ہے،فجر کی نماز جماعت سے پڑھنے والا گویا ایسا جیسے اس نے پوری رات قیام کیا لیکن! جو نمازِ فجر قضا کر ےاس کے بارے میں پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:4۔حضرتِ سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا،تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا اِیمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو بازار کو گیا ابلیس (یعنی شیطان) کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(فیضانِ نماز،ص 88)5۔حضرتِ عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:بارگاہِ رِسالت میں ایک شخص کے متعلق ذِکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لیے نہ اُٹھا تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا۔(فیضانِ نماز،ص 90)نمازِ فجر کی پابندی کیجیے! کہی ایسا نہ ہو کہ ہم نیند کی وجہ سے فجر کی نماز قضا کر دیں،اور پھر ہمیشہ کی نیند سو جائیں۔


نماز دینِ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے،اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اِجماعِ اُمَّت سے ثابت ہے۔ایک مسلمان اپنے دن کا آغاز نمازِ فجر سے کرتا ہے،اس لیے اس کا اہتمام نہایت ضروری ہے۔نمازِ فجر طلوعِ فجر سے طلوعِ آفتاب کے درمیانی وقت میں ادا کرنی لازم ہے۔فجر کی نماز کی فضیلت اتنی ہے کہ اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ذرا غور کیجیے!فجر کا وقت کتنا رفیع المنزلت اور کس قدر بابرکت ہے کہ خود اللہ پاک فرماتا ہے:وَ الْفَجْرِۙ ° وَ لَیَالٍ عَشْرٍۙ °ترجمۂ ٔکنزالایمان:اس صبح کی قسم اور دس راتوں کی۔(پ30،الفجر:1-2)جس طرح قرآنِ مجید میں نمازِ فجر کا کثرت سے ذکر کیا گیا ہے۔اس طرح احادیثِ مبارکہ کا ذخیرہ نمازِ فجر کی فضیلت و اہمیت سے معمور ہیں۔نمازِ فجر پر مشتمل پانچ فرامینِ مصطفٰے:1) حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہ عنہ کے والد بیان کرتے ہیں:حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مَنْ صَلَّی البَرْدَيْنِ دَخَلَ الجَنَّةَ جس نے دو ٹھنڈی نمازیں (عصر اور فجر) پڑھیں وہ جنت میں جائے گا۔(مسلم)2) حضرت عمارہ رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:لَنْ يَّلِجَ النَّارَ اَحَدٌ صَلّٰی قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا يَعْنِی الْفَجْرَ وَالْعَصَرَ جس نے طلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب سے پہلے نماز پڑھی یعنی فجر اور عصر،وہ ہرگز دوزخ میں نہیں جائے گا۔(مسلم)3) حضرت جندب بن عبدُ اﷲ رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ فِی ذِمَّةِ اللّٰهِ،فَلَا يَطْلُبَنَّكُمُ اللّٰهُ مِنْ ذِمَّتِهٖ بِشَيْءٍ فَيُدْرِكَهُ فَيَكُبَّهُ فِی نَارِ جَهَنَّمَجس نے صبح کی نماز پڑھی وہ اللہ پاک کی ذمہ داری میں ہے اور جس نے اللہ پاک کی ذمہ داری میں خلل ڈالا،اللہ پاک اس کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا۔(مسلم)4) حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو عشا میں حاضر ہوا گویا اس نے نصف رات قیام کیا اور جو صبح کی نماز میں حاضر ہوا گویا اس نے تمام رات قیام کیا۔(مسلم:1491)5) حدیث:میں ہے:جس نے صبح کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی،پھر طلوعِ آفتاب تک اسی جگہ بیٹھا اللہ پاک کے ذکر میں مشغول رہا،پھر آفتاب طلوع ہونے کے بعد اس نے دو رکعت نماز پڑھی تو اس کو ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا،پھر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے از راہِ تاکید ارشاد فرمایا:پورے پورے حج وعمرے کا۔(ترمذی شریف)افسوس! اکثر لوگ رات بھر فضول باتیں کرتے ہیں،فلمیں اور ڈرامے دیکھنے میں مشغول ہوتے ہیں،طرح طرح کے گناہ کرتے ہیں اور اللہ پاک کی نافرمانی میں مشغول رہتے ہیں۔اس وجہ سے وہ فجر کے وقت بڑی غفلت اور غلبے کی نیند سوتے ہیں۔یوں وہ نمازِ فجر جیسی عظیم الشان دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔حضرت علی رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے وصالِ ظاہری سے قبل جو آخری کلام فرمایا وہ تھا:اَلصَّلوٰة،اَلصَّلوٰةاور یہ کہ تم اپنے غلاموں کے بارے میں اللہ پاک سے ڈرتے رہنا۔(ابوداود)حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نزدیک فریضۂ نماز کی کتنی اہمیت ہے کہ آپ نے دنیا سے جاتے ہوئے بھی اس کی تاکید بلکہ تاکید بالائے تاکید کو انتہائی ضروری سمجھا۔

فکر ِاُمَّت میں راتوں کو روتے رہے عاصیوں کے گناہوں کو دھوتے رہے

تم پہ قرباں جاؤں میرے مہ جبین! تم پہ ہر دم کروڑوں درود و سلام


پیارے پیارے اسلامی بھائیو! افسوس آج کل لوگوں سے نمازوں کی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ اور خاص کر نماز فجر میں جس وقت جسم پر نیند کا غلبہ ہوتا ہے۔ اس وقت بستر سے نکل کر نماز فجر کے لئے مسجد تک جانا بہت مشکل امر لگتا ہے۔ آئیے ایک آیت مبارکہ، اور چند فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سن کر نماز فجر اور بقیہ تمام نمازوں کو اپنے معمول میں شامل کرتے ہیں۔

آیت کریمہ:

بے شک اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ اِلٰى غَسَقِ الَّیْلِ وَ قُرْاٰنَ الْفَجْرِؕ-اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا(۷۸)ترجمۂ کنز الایمان: نماز قائم رکھو سورج ڈھلنے سے رات کی اندھیری تک، اور صبح کا قرآن (قائم رکھو)، بیشک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں ۔(پ 15، بنی اسرائیل: 78)

مفتی محمد قاسم عطاری مد ظلہ العالی اس آیت کے تحت فرماتے ہیں: "صبح کا قرآن قائم رکھو" اس سے نماز فجر مراد ہے۔

احادیث کریمہ:

1:عن عائشَةَ رَضيَ اللهُ تعالى عَنها: عَنِ النَّبيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أنَّه قالَ: رَكْعَتا الفَجْرِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيا وَما فِيهاحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ فجر کی دو رکعتیں دنیا اور جو کچھ بھی اس میں ہے اس سے بہتر ہیں۔(صحيح مسلم، حديث، 725 )

2:عن أبي موسى الأشعري: أنَّ رَسولَ اللَّهِ صَلّى اللهُ عليه وسلَّمَ قالَ: مَن صَلّى البَرْدَيْنِ دَخَلَ الجَنَّةَ. حضرت موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں پڑھیں (فجر اور عصر) تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔(صحيح البخاري، حديث، 574)

3: عن عمارة بن رُوَيْبَةَ:رَضيَ اللهُ تعالى عنه يَقُوْلُ سَمِعْتُ رسولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ لَنْ يَلِجَ النّارَ أَحَدٌ صَلّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِها، يَعْنِي الفَجْرَ والْعَصْرَ،

حضرت عمارة بن رُوَيْبَہ رَضيَ اللهُ عنہ سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو کوئی سورج طلوع ہونے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے والی نماز یعنی فجر و عصر پڑھے وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔ (صحيح مسلم، حديث: 634)

4:عن بريدة عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، قال: بشِّرِ المشّائينَ في الظُّلَمِ إلى المساجِدِ بالنُّورِ التّامِّ يومَ القِيامَةِ۔حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اندھیری راتوں میں مسجدوں کی طرف چل کر جانے والوں کو اس کامل روشنی کی خوشخبری دے دو جو قیامت کے دن ہوگی۔ (الترغيب والترهيب، 1‏/171)

5: عن عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ فَكَأَنَّمَا قَامَ نِصْفَ اللَّيْلِ، وَمَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فِي جَمَاعَةٍ فَكَأَنَّمَا صَلَّى اللَّيْلَ كُلَّهُ۔حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا: جو شخص عشاء کی نماز جماعت سے پڑھے، وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے نصف شب عبادت کی،اور جو فجر کی نماز بھی جماعت سے پڑھے وہ ایسا ہے، کہ گویا اس نے پوری رات نماز میں گزاری۔(مسلم ، حدیث:1491)


نماز فجر کے حدیث پاک میں ہے شمار فضائل ہیں جن میں چند فضیلتیں یہاں مذکور ہیں:

(1)حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے روایت کی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس نے چالیس دن نماز فجر و عشاء باجماعت پڑھی، اس کو اﷲ پاک دو برائتیں عطا فرمائے گا، ایک نار سے دوسری نفاق سے ۔(تاریخ بغداد ، 11 / 374، حدیث : 6231)

(2)عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ سب نمازوں میں زیادہ گراں منافقین پر نماز عشا و فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے، اگر جانتے تو ضرور حاضر ہوتے اگرچہ سرین کے بل گھسٹتے ہوئے ۔‘‘ (یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا)۔(مسند امام احمد، 35 /189، مؤسسۃ الرسالۃ)

(3) ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے ، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : رات اور دن کے ملائکہ نماز فجر و عصر میں جمع ہوتے ہیں ، جب وہ جاتے ہیں تو اﷲ پاک ان سے فرماتا ہے: ’’کہاں سے آئے؟ حالانکہ وہ جانتا ہے۔‘‘عرض کرتے ہیں : ’’تیرے بندوں کے پاس سے، جب ہم ان کے پاس گئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور انہیں نماز پڑھتا چھوڑ کر تیرے پاس حاضر ہوئے ۔ ( المسند ‘‘ للإمام أحمد بن حنبل، مسند أبي ہریرہ،12/460، الحدیث : 7491 ، مؤسسة الرسالة)

(4)ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے ، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : ’’ جو صبح کی نماز پڑھتا ہے ، وہ شام تک اﷲ کے ذمہ میں ہے۔’’تو اﷲ کا ذمہ نہ توڑو ، جو اﷲ کا ذمہ توڑے گا اﷲ پاک اسے اوندھا کرکے دوزخ میں ڈال دے گا ۔‘‘( مجمع الزوائد ، کتاب الصلاۃ، باب فضل الصلاۃ و حقنھا للدم ،2/14، الحدیث: 1640 ، دار الكتب العلميہ )

(5)عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ’’جو نماز عشا کے لئے حاضر ہوا گویا اس نے نصف شب قیام کیا۔اور جو نماز صبح کے لئے طالب ثواب ہو کر حاضر ہوا ، گویا اس نے تمام رات قیام کیا ‘‘(الترغيب والترهيب ، الترغيب في صلاة العشاء و الصبح ،1/300، الحديث :19، دار الكلم الطيب )

مذکورہ بالا حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ نماز فجر ادا کرنے میں ہمارے لئے بیشمار فضیلتیں ہیں۔لیکن افسوس! ہماری اکثریت نمازوں سے دور نظر آتی ہے بالخصوص نماز فجر میں سوئی رہتی ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم تمام نماز بالخصوص نماز فجر کا خاص اہتمام کریں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں پانچوں نمازیں بالخصوص نماز فجر باجماعت مسجد میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامين صلی اللہ علیہ وسلم


اسلام کے کا ایک اہم رکن نماز ہے قرآن و حدیث نماز کے فضائل سے مالا مال ہے خصوصاً فجر کے فضائل زیادہ ہیں کہ اس وقت نیند چھوڑ کر نماز کے لئے جانا نفس پر شاق گزرتا ہے۔

نماز فجر کے متعلق 5 احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں:

1۔حضور ِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: من صلّی البردین دخل اللہ الجنة

یعنی جو دو ٹھنڈی نمازیں (یعنی فجر اور عصر ) پڑھے اللہ پاک اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔(صحيح مسلم ،1/‏440 )

2۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: لَنْ يَلِجَ النّارَ أحَدٌ صَلّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ ولا غُرُوبِها

یعنی: جو کوئی بھی سورج نکلنے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے(یعنی فجر اور عصر کی) نماز پڑھے گا اللہ پاک اسے جہنم میں داخل نہیں کرے۔(صحيح ابن خزيمہ، 1/‏164)

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ «رَكْعَتا الفَجْرِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيا وما فِيها»یعنی فجر کی دو رکعتیں دنیا و مافیہا(دنیا اور جو کچھ اس میں ہے) سے بہتر ہیں ۔(حليۃ الأولياء وطبقات الأصفياء ،2/‏260 )

4۔ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : نمازِ فجر اور عصر میں رات اور دن کے فرشتے جمع ہوتے ہیں نمازِ فجر میں رات کے فرشتے چلے جاتے ہیں اور دن کے فرشتے ٹھہر جاتے ہیں اور نمازِ عصر میں جمع ہوتے ہیں تو دن کے فرشتے چلے جاتے ہیں اور رات کے فرشتے رکتے ہیں اللہ پاک ان فرشتوں سے پوچھتا ہے : تم نے میرے بندوں کو کس حالت میں چھوڑا ؟ ‏فرشتے عرض کرتے ہیں: ہم ان کے پاس گئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور ان کو چھوڑا تو بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے اے اللہ پاک ان کو قیامت کے دن بخش دے ۔(الترغیب والترھیب ،1/321)

5۔صدر الشریعہ علیہ الرحمہ بہار شریعت میں حدیث پاک نقل فرماتے ہیں: طبرانی نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: سب نمازوں میں زیادہ گراں منافقین پر نمازِ عشا و فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے ، اگر جانتے تو ضرور حاضر ہوتے اگرچہ شرین کے بل گھسٹتے ہوئے۔(بہارِ شریعت ،1/441)

‏ہمیں چاہیے کہ تمام نمازوں کی بالخصوص نماز فجر کی حفاظت کریں اور کبھی بھی نماز فجر ترک نہ ہونے دیں۔ ‏اللہ پاک ہمیں سچا پکا نمازی بنائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم