نمازِ فجر پر 5 فرامینِ
مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم از بنتِ محمد اقبال،سیالکوٹ
فجر کے معنیٰ ہے:صبح۔چونکہ فجر کی
نماز صبح کے وقت پڑھی جاتی ہے،اس لئے اس نماز کو فجر کی نماز کہا جاتا ہے۔نماز ہر
مسلمان،عاقل،بالغ،مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت فرض ہے۔شبِ معراج پانچ نمازیں فرض
ہونے کے بعد ہمارے پیارے محبوب،مکی مدنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنی حیاتِ ظاہری کے گیارہ
سال،6 ماہ میں تقریباً 20 ہزار نمازیں ادا فرمائیں۔نماز اللہ پاک کی خوشنودی کا
سبب ہے۔نماز میرے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز انبیائے کرام علیہمُ الصلوۃُ وَالسَّلام کی سُنت ہے۔نماز عذابِ قبر سے
بچاتی ہے۔نماز اندھیری قبر کا چراغ ہے۔نماز نور ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز دعاؤں
کی قبولیت کا سبب ہے۔نماز بیماریوں سے بچاتی ہے۔مگر صد کروڑ افسوس! ویسے تو ہم
رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے عشق و محبت کا دعویٰ کرتی ہیں،مگر محبوبِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک یعنی نماز ہی ادا نہیں کرتیں۔محبوب
کی تو ہر ایک ادا پیاری ہوتی ہے اور اپنی جان سے محبوب ہوتی ہے،مگر ہم کیسی مسلمان
ہیں جو محبوبِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو خوش کرنے کے لئےاور ان کی رضا
چاہنے کے لئے وہ کام ہی نہیں کرتی۔حالانکہ اللہ پاک نے تو نماز فرض کر کے ہم پر
عظیم احسان فرمایا ہے،نیزقرآنِ کریم میں نماز کا ذکر سینکڑوں جگہ آیا ہے،چنانچہ
ارشادِ باری ہے:ترجمہ:بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔(پ 5:103)اور میری یاد کے لئے نماز قائم
رکھ۔(پ 16:14)بعض انبیائے کرام علیہمُ الصلوۃُ وَالسَّلام نے مختلف اوقات کی نمازیں جدا
جدا موقع پر ادا فرمائیں،اللہ پاک نے اپنے ان محبوبانِ بارگاہ کے ان حسین اداؤں کو
ہم غلامانِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر فرض کر دیا۔حضرت آدم علیہِ السَّلام نے صبح ہونے کا شکریہ میں دو
رکعتیں ادا کیں تو یہ نمازِ فجر ہوگئی۔نمازِ فجر پر پانچ فرامینِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:1۔سرکارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو صبح(فجر) کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں
ہے۔(معجم کبیر،12/240، حدیث:1321)2۔تاجدارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
ارشاد فرمایا:جو صبح (فجر)کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا،ابلیس
کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث:2234)3۔سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو
نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔)مسلم،ص258،حدیث:(14914۔تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نمازِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے۔میرا گمان ہے تم میں سے جو اس میں شریک ہوگا،اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔(معجم کبیر،1/156،حدیث:366)5۔سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے چالیس دن
فجر اور عشا باجماعت پڑھی،اُس کو اللہ پاک 2 آزادیاں عطا فرمائے گا،ایک نَار(یعنی آگ)سے،دوسری نفاق(یعنی منافقت سے۔)(ابن ماجہ،1/437،حدیث:798)اللہ پاک اپنے محبوب،مکی مدنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک نمازِ
پنجگانہ،وقت پر،خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ
النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
یا الٰہی!فجرمیں اُٹھنے کا ہم کو شوق دے سب
نمازیں ہم پڑھیں،وہ ذوق دے