ربِّ کریم نے اُمَّت محمدیہ کو بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے،ان میں سے پانچ نمازیں بھی ہیں،جنہیں ربِّ  کریم نے فرض فرمایا اور اس فرض کی ادائیگی پر کثیر ثوابات کا وعدہ فرمایا اور اس نعمت کو اُمَّتِ محمدیہ کے ساتھ خاص فرمایا۔ان میں سے ایک بہت اہمیت کی حامل نماز،نمازِ فجر بھی ہے جس کے بارے میں نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے فرامین بھی ہیں۔ان میں سے پانچ فرامینِ مصطفٰے پیشِ خدمت ہیں،چنانچہ طبرانی ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے راوی،حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذمہ میں ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:13210)ابنِ ماجہ سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ سے راوی،حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو صبح نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا،ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث:2234)بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ عنہ سے موقوفاً روایت کی:جو نمازِ صبح کے لئے طالبِ ثواب ہو کر حاضر ہوا،گویا اس نے تمام رات قیام کیا (عبادت کی) اور جو نمازِ عشا کے لئے حاضر ہوا گویا اس نے نصف شب قیام کیا۔( شعب الایمان،3/55،حدیث:2852)خطیب نے انس رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت کی:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے چالیس دن نمازِ فجر و عشا باجماعت پڑھی،اس کو اللہ پاک دو برائتیں عطا فرمائے گا،ایک نار سے،دوسری نفاق سے۔( تاریخ بغداد،11/374،حدیث:6231) امام احمد حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے راوی،حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:رات اور دن کے ملائکہ نمازِ فجر و عصر میں جمع ہوتے ہیں،جب وہ جاتے ہیں تو اللہ پاک ان سے فرماتا ہے:کہاں سے آئے؟ حالانکہ وہ جانتا ہے۔عرض کرتے ہیں:تیرے بندوں کے پاس سے۔جب ہم ان کے پاس گئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور انہیں نماز پڑھتا چھوڑ کر تیرے پاس حاضر ہوئے ہیں۔(مسندامام احمد،3/68،حدیث:7494)