نمازِ فجر پر 5 فرامینِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم از بنتِ عمران،اسپین
کتنی خوش نصیب ہیں وہ جن کے دن کا اغاز
نمازِ فجر اور اپنے رب کریم کے حضور سجدے سے ہو تا ہے۔نیز سونے سے پہلے بھی وہ
سجدہ ریز ہو کر اللہ پاک کی نعمتوں کا شکر ا
دا کرتی ہیں۔بہت سی احادیث ِ مبارکہ میں فجر کی نماز کے
فضائل بیان ہوئےہیں۔چنانچہ 1۔صحابی ابنِ
صحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عُمر رَضِیَ
اللہ عنہما
سے رِوایت ہے،سردارِ مکۂ مکرمہ،سرکارِ مدینۂ منورہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز
پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّے میں ہے۔ایک دوسری روایت میں ہے:تم اللہ پاک
کا ذمہ نہ توڑو جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا اللہ پاک اُسے ا و ندھا
(یعنی اُلٹا)
کر کے دوزخ میں ڈال دے گا۔(فیضانِ نماز،ص 88) 2۔حضرتِ عثمان رَضِیَ
اللہ عنہ
سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے
گویا اُس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا اس نے پوری رات قیام
کیا۔(فیضانِ
نماز،ص90)3۔حضرتِ عمارہ بن رُویبہ رَضِیَ
اللہ عنہ
فرماتے ہیں:میں نے مصطفٰے جانِ رحمت صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و
غروب ہونے(یعنی
نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نماز ادا کی (یعنی جس نے
فجر و عصر کی نماز پڑھی)وہ ہر گز جہنم میں داخل نہ ہو گا۔ (فیضانِ
نماز،ص 97)سبحان الله! فجر کی نماز پڑھنے سے بندہ
اللہ پاک کے ذمے میں آ جاتا ہے،فجر کی نماز جماعت سے پڑھنے والا گویا ایسا جیسے اس
نے پوری رات قیام کیا لیکن! جو نمازِ فجر قضا کر ےاس کے بارے میں پیارے آقا صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:4۔حضرتِ سلمان فارسی رَضِیَ
اللہ عنہ
سے روایت ہے،میرے آقا،تاجدارِ مدینہ صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا
اِیمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو بازار کو گیا ابلیس (یعنی شیطان)
کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(فیضانِ نماز،ص 88)5۔حضرتِ عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ
اللہ عنہ
بیان کرتے ہیں:بارگاہِ رِسالت میں ایک شخص کے متعلق ذِکر کیا گیا کہ وہ صبح تک
سوتا رہا اور نماز کے لیے نہ اُٹھا تو آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا۔(فیضانِ
نماز،ص 90)نمازِ فجر کی پابندی کیجیے! کہی ایسا
نہ ہو کہ ہم نیند کی وجہ سے فجر کی نماز قضا کر دیں،اور پھر ہمیشہ کی نیند سو جائیں۔