نماز اللہ پاک کی عبادت،مومن کی معراج اور دین کا ستون ہے۔اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں جا بجا نماز کی تاکید فرمائی ہے۔مُنْیۃُالمُصَلِّیْ میں ہے:ہر شے کے لئے ایک علاُمَّت ہے اور ایمان کی علاُمَّت نماز ہے۔افسوس!آج مسلمان ایمان والے ہو کر جان بوجھ کر نماز چھوڑ دیتے یا قضا کر ڈالتے ہیں یا باقی چار وقتوں کی نماز پڑھتے ہیں یا باقی چار وقتوں کی نماز پڑھتے ہیں اور فجر کے وقت نہیں اٹھتےبلکہ معاذ اللہ نمازِ فجر قضا کر کے مختلف حیلے بہانے سناتے نظر آتے ہیں۔علامہ عبدالرؤف مناوی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:پانچوں نمازوں میں سب سے افضل نمازِ عصر ہے،پھر نمازِ فجر،پھر عشا،پھر مغرب،پھر ظہر۔(فیض القدیر، 2/ 53)آج کل لوگوں کی اکثریت فجر کی نماز سے غافل نظر آتی ہے،حالانکہ نمازِ فجر ادا کرنے کے بے شمار فضائل و برکات ہیں،چنانچہ1۔صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکۂ مکرمہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:1321)حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا، تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا، ابلیس(یعنی شیطان) کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث:2234)3۔حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اُس کی گُدّی(گردن کے پچھلے حصّے)میں تین گرہیں (یعنی گانٹھیں)لگادیتا ہے،ہر گرہ(یعنی گانٹھ)پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سو جا،پس اگر وہ جاگ کر اللہ پاک کا ذکر کرے تو ایک گِرہ(یعنی گانٹھ)کُھل جاتی ہے،اگر وُضو کرے تو دوسری گرہ کُھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گرہ بھی کُھل جاتی ہے،پھر وہ خوش خوش اور تر و تازہ ہوکر صبح کرتا ہے،ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔ (بخاری، 1/387،حدیث:1142) 4۔حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا (یعنی جیسے)اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔ (مسلم،ص 208،حدیث:1491)5۔حضرت جریر بن عبدُاللہ رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:ہم حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے،آپ نے چودہویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا:عنقریب(یعنی قیامت کے دن) تم اپنے ربّ کریم کو اس طرح دیکھو گےجس طرح چاند کو دیکھ رہے ہو،اگر تم لوگوں سے ہو سکے تو نمازِ فجر و عصر کبھی نہ چھوڑو۔بلاشبہ نمازِ فجر کے بے شمار فضائل و برکات ہیں،مثلاً نمازِ فجر کے بعد رزق تقسیم ہوتا ہے۔جو اس وقت عبادت میں مصروف ہوتا ہےاس کے رزق و عمل میں برکت دی جاتی ہے۔نمازِ فجر پڑھنے والوں کے چہرے روشن اور پُرنور ہوتے ہیں اور ان کی صبح تروتازہ ہوتی ہے،کیونکہ وہ شیطان کی قید اور غفلت کی چادر سے چھٹکارہ پا کر اللہ پاک کی خوشی پانے میں کامیاب ہو چکا ہوتا ہے۔لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ نمازوں کو وقت کی پابندی کے ساتھ ادا کریں۔ہم غفلت اور سُستی کا شکار نہ ہوں بلکہ نمازوں کی پابندی کرکے اللہ پاک کو راضی کریں۔اللہ پاک ہمیں پنج وقت کی نمازی بنا ئے،پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صدقے میں نماز سے محبت،عبادت میں لذت عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم