نماز دینِ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے،اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اِجماعِ اُمَّت سے ثابت ہے۔ایک مسلمان اپنے دن کا آغاز نمازِ فجر سے کرتا ہے،اس لیے اس کا اہتمام نہایت ضروری ہے۔نمازِ فجر طلوعِ فجر سے طلوعِ آفتاب کے درمیانی وقت میں ادا کرنی لازم ہے۔فجر کی نماز کی فضیلت اتنی ہے کہ اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ذرا غور کیجیے!فجر کا وقت کتنا رفیع المنزلت اور کس قدر بابرکت ہے کہ خود اللہ پاک فرماتا ہے:وَ الْفَجْرِۙ ° وَ لَیَالٍ عَشْرٍۙ °ترجمۂ ٔکنزالایمان:اس صبح کی قسم اور دس راتوں کی۔(پ30،الفجر:1-2)جس طرح قرآنِ مجید میں نمازِ فجر کا کثرت سے ذکر کیا گیا ہے۔اس طرح احادیثِ مبارکہ کا ذخیرہ نمازِ فجر کی فضیلت و اہمیت سے معمور ہیں۔نمازِ فجر پر مشتمل پانچ فرامینِ مصطفٰے:1) حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہ عنہ کے والد بیان کرتے ہیں:حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مَنْ صَلَّی البَرْدَيْنِ دَخَلَ الجَنَّةَ جس نے دو ٹھنڈی نمازیں (عصر اور فجر) پڑھیں وہ جنت میں جائے گا۔(مسلم)2) حضرت عمارہ رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:لَنْ يَّلِجَ النَّارَ اَحَدٌ صَلّٰی قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا يَعْنِی الْفَجْرَ وَالْعَصَرَ جس نے طلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب سے پہلے نماز پڑھی یعنی فجر اور عصر،وہ ہرگز دوزخ میں نہیں جائے گا۔(مسلم)3) حضرت جندب بن عبدُ اﷲ رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ فِی ذِمَّةِ اللّٰهِ،فَلَا يَطْلُبَنَّكُمُ اللّٰهُ مِنْ ذِمَّتِهٖ بِشَيْءٍ فَيُدْرِكَهُ فَيَكُبَّهُ فِی نَارِ جَهَنَّمَجس نے صبح کی نماز پڑھی وہ اللہ پاک کی ذمہ داری میں ہے اور جس نے اللہ پاک کی ذمہ داری میں خلل ڈالا،اللہ پاک اس کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا۔(مسلم)4) حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو عشا میں حاضر ہوا گویا اس نے نصف رات قیام کیا اور جو صبح کی نماز میں حاضر ہوا گویا اس نے تمام رات قیام کیا۔(مسلم:1491)5) حدیث:میں ہے:جس نے صبح کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی،پھر طلوعِ آفتاب تک اسی جگہ بیٹھا اللہ پاک کے ذکر میں مشغول رہا،پھر آفتاب طلوع ہونے کے بعد اس نے دو رکعت نماز پڑھی تو اس کو ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا،پھر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے از راہِ تاکید ارشاد فرمایا:پورے پورے حج وعمرے کا۔(ترمذی شریف)افسوس! اکثر لوگ رات بھر فضول باتیں کرتے ہیں،فلمیں اور ڈرامے دیکھنے میں مشغول ہوتے ہیں،طرح طرح کے گناہ کرتے ہیں اور اللہ پاک کی نافرمانی میں مشغول رہتے ہیں۔اس وجہ سے وہ فجر کے وقت بڑی غفلت اور غلبے کی نیند سوتے ہیں۔یوں وہ نمازِ فجر جیسی عظیم الشان دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔حضرت علی رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے وصالِ ظاہری سے قبل جو آخری کلام فرمایا وہ تھا:اَلصَّلوٰة،اَلصَّلوٰةاور یہ کہ تم اپنے غلاموں کے بارے میں اللہ پاک سے ڈرتے رہنا۔(ابوداود)حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نزدیک فریضۂ نماز کی کتنی اہمیت ہے کہ آپ نے دنیا سے جاتے ہوئے بھی اس کی تاکید بلکہ تاکید بالائے تاکید کو انتہائی ضروری سمجھا۔

فکر ِاُمَّت میں راتوں کو روتے رہے عاصیوں کے گناہوں کو دھوتے رہے

تم پہ قرباں جاؤں میرے مہ جبین! تم پہ ہر دم کروڑوں درود و سلام