خیابان امین سوسائٹی لاہور میں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے نیوسوسائٹیز ڈیپارٹمنٹ کے تحت 29 ستمبر 2024ء کو ”اجتماعِ میلاد“ کا انعقاد کیا گیا جس میں مقامی اسلامی بھائیوں کی کثیر تعداد میں شرکت ہوئی۔

اجتماعِ میلاد کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک و نعتِ رسولِ مقبول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کیا گیا جس کے بعد دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا۔

دورانِ بیان رکنِ شوریٰ نے اسلامی بھائیوں کی تربیت و رہنمائی کرتے ہوئے انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہونے اور دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ: محمد فاروق عطاری نیوسوسائٹیز ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پیارے پیارے اسلامی بھائیو! لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے جو میزبان کی مہمان نوازی سے خوش نہیں ہوتے اگرچہ گھر والے نے کتنی ہی تنگی سے کھانے کا اہتمام کیا ہو۔ خصوصاً رشتے داروں میں اور بِالخُصوص سسرالی رشتے داروں میں مہمان نوازی پر شکوہ شکایت عام ہے۔ ایک کھانا بنایا تو اعتراض کہ دو کیوں نہیں بنائے؟ دو بنائے تو اعتراض کہ تین کیوں نہیں بنائے؟ نمکین بنایا تو اعتراض کہ میٹھا کیوں نہیں بنایا؟ میٹھا بنایا تو اعتراض کہ فلاں میٹھا کیوں نہیں بنایا؟ الغرض بہت سے مہمان ظلم و زیادتی اور ایذاء رَسانی سے باز نہیں آتے اور ایسے رشتے داروں کو دیکھ کر گھر والوں کی طبیعت خراب ہونا شروع ہوجاتی ہے۔  مہمان کو حکم دیا گیا ہے کہ کسی مسلمان شخص کے لئے حلال نہیں کہ وہ اپنے (مسلمان) بھائی کے پاس اتنا عرصہ ٹھہرے کہ اسے گناہ میں مبتلا کر دے، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے عرض کی: یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، وہ اسے گناہ میں کیسے مبتلا کرے گا؟ ارشاد فرمایا: وہ اپنے بھائی کے پاس ٹھہرا ہو اور حال یہ ہو کہ اس کے پاس کوئی ایسی چیز نہ ہو جس سے وہ اس کی مہمان نوازی کر سکے ۔

پنجتن پاک کی نسبت سے میزبان کے حقوق احادیث کی روشنی میں درج ذیل ہیں۔

1:نفل روزے کو توڑنا کیسا ہے ؟نفل روزہ بلاعذر توڑ دینا ناجائز ہے، مہمان کے ساتھ اگرمیزبان نہ کھائے گا تو اسے ناگوار ہوگا یا مہمان اگر کھانا نہ کھائے تو میزبان کو اذیت ہوگی تو نفل روزہ توڑ دینے کے لیے یہ عذر ہے، بشرطیکہ یہ بھروسہ ہو کہ اس کی قضا رکھ لے گا اور بشرطیکہ ضحوۂ کبریٰ سے پہلے توڑے بعد کو نہیں ۔ زوال کے بعد ماں باپ کی ناراضی کے سبب توڑ سکتا ہے اور اس میں بھی عصر کے قبل تک توڑ سکتا ہے بعد عصر نہیں ۔( ’’ الدرالمختار ‘‘ و ’’ ردالمحتار ‘‘ ، کتاب الصوم، فصل في العوارض، ج 3 ، ص 75 ۔ 77)

2:میزبان خاطر داری کیسے کرے:میزبان کو چاہیے کہ مہمان کی خاطرداری میں خود مشغول ہو، خادموں کے ذمہ اس کو نہ چھوڑے کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ ا لصلوۃ والتسلیم کی سنت ہے اگر مہمان تھوڑے ہوں تو میزبان ان کے ساتھ کھانے پر بیٹھ جائے کہ یہی تقاضائے مُروت ہے اور بہت سے مہمان ہوں تو ان کے ساتھ نہ بیٹھے بلکہ ان کی خدمت اور کھلانے میں مشغول ہو۔ مہمانوں کے ساتھ ایسے کو نہ بٹھائے جس کا بیٹھنا ان پر گراں ہو۔( الفتاوی الہندیۃ ‘‘ ،کتاب الکراہیۃ، الباب الثاني عشر في الہدایا والضیافات،ج 5 ،ص 3۴۴ ۔ 35)

3: اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت و تکریم کرے، اور یہ واجبی مہمان نوازی ایک دن اور ایک رات کی ہے، مہمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے میزبان کے یہاں اتنا ٹھہرے کہ اسے حرج میں ڈال دے، مہمان داری (ضیافت) تین دن تک ہے اور تین دن کے بعد میزبان جو اس پر خرچ کرے گا وہ صدقہ ہو گا“(تخریج الحدیث: «أنظر حدیث رقم: (3672) (صحیح)» ‏‏‏‏

4:عرض کی گئی، یا امیرالمومنین! ایام تشریق میں روزے کیوں حرام ہیں ؟ فرمایا کہ وہ لوگ اﷲ (عزوجل) کے زوّار و مہمان ہیں اور مہمان کو بغیر اجازت میزبان روزہ رکھنا جائز نہیں ۔ عرض کی گئی، یا امیرالمومنین! غلافِ کعبہ سے لپٹنا کس لیے ہے؟ فرمایا اس کی مثال یہ ہے کہ کسی نے دوسرے کا گنا ہ کیاہے وہ اس کے کپڑوں سے لپٹتا اور عاجزی کرتا ہے کہ یہ اُسے بخش دے۔

(شعب الإیمان ‘‘ ، باب فی المناسک، فضل الوقوف بعرفات ۔ إلخ، الحدیث : ۴۰8۴، ج3، ص8)

5:مہمان کو چاہیے کہ تین دن سے زیادہ میزبان کے ہاں نہ ٹھہرے، البتہ اگر میزبان قریبی تعلق یا دوستی کی وجہ سے زیادہ ٹھہرنے میں تکلیف محسوس نہ کرے یا مزید ٹھہرنے کی خواہش کا اظہار کرے تو ٹھہرنا بھی درست ہے۔(سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3675)

میزبان اگر مطالبہ کرے یا کوئی اضطراری کیفیت ہو توتین دن سے زیادہ بھی ٹھہر سکتا ہے۔ مگر یہ خدمت میزبان کی طرف سے صدقہ ہوگی۔


میرے میٹھے اور پیارے اسلامی بھائیو!  مہمان نوازی کے آداب سے مراد وہ افعال و حرکات ہیں جو مہمان اور میزبان دعوت کے دوران انجام دیتے ہیں، اسلامی تعلیمات کے اندر مہمان نوازی کے متعلق بہت سے آداب وارد ہوئے ہیں ان میں سے بعض آداب میزبان کے فرائض کی شکل میں ہیں اور مہمان کے حقوق کے بارے میں ہیں، اسی کے بالمقابل بعض امور مہمان کے فرائض کی صورت میں ہیں اور میزبان کے حقوق کے بارے میں. میزبان کے حقوق سے مراد یہ ہے کہ مثلاً بحیثیتِ مہمان، میزبان کی دعوت قبول کرنا اس کی جانب سے جو طعام کا اہتمام کیا گیا ہے اس کو کھانا. اور مہمان کے فرائض سے مراد وہ امور ہیں کہ جیسے میزبان سے زیادہ تکلفات میں نہ پڑنے کا تقاضا کرنا یا میزبان کے لیے دعا کرنا وغیرہ میرے پیارے اسلامی بھائیوں اس دور میں رشتوں کی دوری کا ایک سبب یہ بھی ہے کے ہم ایک دوسرے کی دعوت و مہمان نوازی نہیں کرتے جس کی وجہ سے ہم آپس میں ملتے نہیں پھر یونہی ہمارے درمیان دوریاں پیدا ہوتی ہیں میرے محترم اسلامی بھائیو! ہمیں اس کا حل تلاش کرنا چاہئے اور وہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کی دعوت و مہمان نوازی کریں جس کے ہمیں دو نیوی و اُخروی فوائد ہوں۔(آئیں کچھ میزبان کے حقوق کے متعلق سنتے ہیں)

(1)مومن کی دعوت قبول کرنا۔جب انسان کو اس کا مومن بھائی مدعو کرے تو اسے چاہیے کہ خندہ پیشانی سے اس کی دعوت کو قبول کرے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اپنی امت کے حاضرین اور غائبین سے یہ خواہش رکھتا ہوں کہ اگر انہیں کوئی مسلمان دعوت کرے تو اسے قبول کریں. اگرچہ اس دعوت کے لیے انکو پانچ میل کا فاصلہ طے کرنا پڑے کیونکہ یہ کام جزِ دین ہے۔

(2)تکلفات سے پرہیز۔مہمان نوازی کی ایک آفت اسراف کا شکار ہوجانا ہے اس آفت کا شکار فقط آج کا ہی انسان نہیں بلکہ زمانہ قدیم سے ہی ہر مہمان نواز اس آفت کا شکار رہا ہے، البتہ آج کل کے دور میں ریاکاری، خودنمائی اور نمود و نمائش کی بیماری ماضی کی نسبت بڑھ گئی ہے. اسلام نے حکم دیا ہے کہ مہمان کو نہ صرف تکلفات کی توقع نہیں رکھنی چاہیے بلکہ اسے بحیثیتِ مہمان حکم دیا گیا ہے کہ وہ میزبان سے تقاضا کرے کہ وہ تکلفات میں نہ پڑے. امام رضا نقل کرتے ہیں: ایک شخص نے حضرت علی کو دعوت دی تو امام نے اسے فرمایا: میں تمہاری دعوت قبول کرتا ہوں لیکن اس شرط کے ساتھ کہ میری تین باتیں قبول کرنا ہوں گی، اس شخص نے کہا کہ وہ تین باتیں کون سی ہیں یا امیرالمومنین؟ امام نے فرمایا: ہمارے لیے باہر سے کوئی چیز نہیں لاؤگے، جو بھی گھر میں موجود ہو اسے لانے میں نہیں کتراؤ گے اور تیسرا یہ کہ اپنے گھر والوں کو کسی زحمت میں نہیں ڈالو گے. یہ سن کر اس شخص نے کہا مجھے آپ کی تینوں باتیں قبول ہیں پس امام نے بھی اس کی دعوت قبول کر لی۔

(3)کھانے میں شرم نہ کریں۔بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں کہ ان کو جتنا بھی اصرار کیا جائے کھانا نہیں کھاتے اور اگر کھائیں بھی تو اپنی ضرورت سے کم کھاتے ہیں بلکہ جب وہ آپ سے تقاضا کرے کھانا کھا لیں۔ امام صادق فرماتے ہیں: جب تمہارا مومن بھائی آپ سے کھانا کھانے کا تقاضا کرے تو کھا لو میزبان کو مجبور نہ کریں کہ وہ آپ کو قسم دے. کیونکہ کھانا کھانے کی دعوت دے کر وہ آپ کا احترام بجا لانا چاہ رہا ہے۔ ایک اور جگہ پر امام ارشاد فرماتے ہیں:ایک شخص کی اپنے مومن بھائی سے محبت اس کے بھائی کی دعوت پر اس کے مناسب مقدار میں کھانا کھانے سے پتا چلتی ہے، مجھے اچھا لگتا ہے کہ شخصِ مہمان میری دعوت پر کھانا کھاۓ اور اچھا مناسب مقدار میں کھاۓ، اس کام سے مجھے وہ خوشحال کرتا ہے۔

(4)میزبان کے پاس ہاں زیادہ دیر نہ ٹھہرنا۔نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مہمان نوازی تین دن ہے اس کے بعد صدقہ ہوگا ، تم میں سے کوئی بھی اپنے بھائی کے ہاں اتنے دن مہمانی پر مت ٹھہرے کہ اسے گناہ میں ڈال دے. اصحاب نے پوچھا کہ زیادہ دن مہمانی پر ٹھہرنے سے میزبان کو کونسے گناہ میں ڈالتے ہیں؟ یا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)کس طرح سے اسکو گناہ میں ڈالنے کا سبب بن سکتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اس طرح سے کہ اس کے ہاں زیادہ دن ٹھہر کر کچھ بھی باقی نہ بچے کہ وہ تمہارے کے لیے اب خرچ کرے۔

(5)جہاں میزبان بٹھا دے، بیٹھ جائیں۔امام باقر کا فرمان ہے: جب تم میں سے کوئی اپنے برادرِ دینی کے گھر داخل ہو تو اسے چاہیے کہ جہاں پر اسے میزبان بٹھا دے وہیں پر بیٹھ جاۓ، کیونکہ صاحب خانہ اپنے گھر کی جگہوں کو مہمان سے بہتر جانتا ہے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں میزبان کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین یا رب العالمین)


ہم نے دیکھا ہے کہ اسلام ہمیں میزبانی کے کیا کیاآداب سکھاتا ہے۔ اور اپنے مہمانوں کے ساتھ کس طرح کے سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔ اب ہم دیکھیں گے کہ اسلام جو دین برحق اور دین کامل ہے وہ ہمیں مہمان کے کیا کیا آداب سکھاتا ہے۔     اسلامی طریقہ جو انسانی فطرت کے عین مطابق ہے :

(1)وہ یہ ہے کہ کسی کے یہاں مہمان بن کر جب آپ جائیں تو اپنی استطاعت کے مطابق میزبان یا میزبان کے بچوں کے لیے کچھ تحفے تحائف لیتے جائیں جہاں تک ممکن ہو تحفے تحائف میں میزبان کی پسند اور ذوق کا خیال ضرور رکھیں۔ تحفوں اور ہدیوں کے تبادلے سے محبت اور تعلق خاطر میں اضافہ ہوتا ہے۔

(2)جس کے یہاں بھی مہمان بن کر جائیں پوری کوشش کریں کہ تین دن سے زیادہ نہ رکیں۔ اگر کوئی خاص کام اور ضرورت ہو تو اور بات ہے۔

اہل عرب کی میزبانی ضرب المثل ہے۔ عرب میں اب تک یہ قاعدہ باقی ہے کہ جو مسافر ان کے ہاں آئے اس کی خاطر کرتے ہیں اس کے ہاتھ ،پاؤں دھلاتے اور اس کو کھانا کھلاتے ہیں۔ مہمان نوازی کرنا ان کے ہاں ایسا ضروری ہے کہ اگر کوئی میزبانی نہ کرے تو وہ خاندان (قبیلہ) سے نکال دیا جاتا ہے اور وہ شخص شرم کے مارے منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتا۔

ابوشریح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت و تکریم کرے، اور یہ واجبی مہمان نوازی ایک دن اور ایک رات کی ہے، مہمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے میزبان کے یہاں اتنا ٹھہرے کہ اسے حرج میں ڈال دے، مہمان داری (ضیافت) تین دن تک ہے اور تین دن کے بعد میزبان جو اس پر خرچ کرے گا وہ صدقہ ہو گا۔ (صحیح ،باب :حَقِّ الضَّيْفِ،حدیث: 3675)

(3) یہ خیال بھی رہنا چاہیے کہ آپ ہمیشہ دوسروں کے ہی مہمان نہ بنے۔ دوسروں کو بھی اپنے یہاں آنے کی دعوت دیں اور خوب دل کھول کر خاطر مدارت کریں۔

(4)مہمانی میں جاتے وقت موسم کے حساب سے تیاری کریں اگر سردی میں کسی کے مہمان بننے جا رہے ہوں تو حتی المقدور بستر اور جاڑے سے بچنے کے کپڑے وغیرہ ساتھ لے کر جائیں تاکہ میزبان کو کوئی تکلیف نہ ہو۔

(5) جس کے بھی آپ مہمان بنیں ان کی ذمہ داریوں اور ضرورتوں کا خاص خیال رکھیں اور اس بات کا اہتمام کریں کہ آپ کی وجہ سے ان کی ذمہ داریوں کی تکمیل میں کوئی دقت پیش نہ آئے۔

(6)ممکن ہے کہ آپ اپنے گھر میں بہت شان و شوکت اور عیش و آرام سے رہتے ہوں آپ کے گھر میں خدا کے فضل سے ساری سہولتیں میسر ہوں اور آپ جس کے مہمان بنے ہوں ان کے یہاں یہ سہولتیں نہ ہوں ایسی حالت میں آپ میزبان کو شرمندگی میں مبتلا نہ کریں۔

(7) طرح طرح کی فرمائشیں نہ کریں۔

(8) سہولتیں نہ ہونے کا ذکر نہ کریں۔

(9) آپ اپنے میزبان کے یہاں اس طرح رہیں کہ آپ کے قیام سے کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے اور نہ انہیں بے جا مشقت کا سامنا کرنا پڑے۔

(10)جب کسی کے یہاں دعوت میں جائیں تو کھانے پینے کے بعد میزبان کے لیے روزی میں برکتوں اور کشادگی اور رحمت و مغفرت کی دعائیں کریں۔

(11)جب ہم کسی کے یہاں مہمان بنیں تو اپنے اخلاق و اطوار کا ایسا مظاہرہ کریں کہ میزبان راحت محسوس کرے۔

(12)یوں بھی کہا گیا ہے کہ مومن کی پہچان یہ ہے کہ جب وہ اپنے کسی مومن بھائی سے ملنے جائے تو گلی اور محلے میں اس کی عزت میں اضافہ ہوجائے۔ معلوم یہ ہوا کہ جو لوگ اہل ایمان ہوتے ہیں وہ چاہے مہمان بنیں کہ میزبان وہ ایک دوسرے کے لیے رحمت بن جاتے ہیں۔


15 نومبر 2023ء  کو تحصیل نگران محمد کاشف عطاری نے ٹھٹہ تحصیل میں قائم فیضان اسلامک اسکول سسٹم کیمپس کا دورہ کیا اور وہاں اسکول ایڈمن سے ملاقات کی ۔

دورانِ ملاقات تحصیل نگران محمد کاشف عطاری نے اسکول ایڈمن کو داخلے بڑھانے کے حوالے سے نکات بتائے اوراہداف دیئے جس پر انہوں نے عمل کرنے کی اچھی نیت کی ۔

واضح رہے کہ !اسکول میں دنیاوی تعلیمات کیساتھ دینی علوم بھی سکھائے جاتے ہیں جبکہ یہاں ہر ہفتے اسلامی بہنوں کا پردے میں رہتے ہوئے ہفتہ وار اجتماع بھی ہوتا ہے اور اسلامی بھائی ہر ہفتے اجتماعی مدنی مذاکرہ دیکھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔) کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری )


15 نومبر 2023ء کوکراچی کے علاقے ناظم آباد میں کفن دفن کورس کا انعقاد ہوا جس میں ڈسٹرکٹ ایسٹ شعبہ کفن دفن کے ذمہ دار عزیر عطاری نے غوثیہ مسجد کے نمازی اور گول مارکیٹ کی دکانوں میں غسل میت دینے ، کفن کاٹنے اور پہنانے کا عملی طریقہ سکھایانیز ان کو شعبہ کا تعارف پیش کیا اور کفن دفن کی اپلیکیشن بھی ڈاؤن لوڈ کروائی۔) کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری )


عاشقانِ رسول  کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے شعبہ تحفظ اوراق ِمقدسہ کے زیرِ اہتمام مدنی مرکز فیضانِ مدینہ ملتان میں پاکستان سطح کے ذمہ داران کا مدنی مشورہ ہوا ۔

رکن مرکزی مجلس شوریٰ ابو ماجد مولانا حاجی محمد شاہد عطاری مدنی نے اسلامی بھائیوں کی اخلاقی اور تنظیمی اعتبار سے تربیت کی نیز انہیں شعبے کا دینی کام بڑھانے کے حوالے سے مدنی پھول دیئے جس پر شرکا نے بھلے جذبات کا اظہار کیا۔) کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری )


دعوتِ اسلامی کے شعبے FGRF کے تحت سچل گوٹھ کراچی میں فری میڈیکل کیمپ لگایا گیا جس میں مختلف سیاسی شخصیات (ٹاؤن چیئرمین صفورا گوٹھ راشد خاصخیلی، صدر پیپلز یوتھ آرگنائزیشن ضلع شرقی بادشاہ چانڈیو، چیئرمین یو سی 3 سچل گوٹھ تاج محمد وسان) نے وزٹ کیا۔

اس موقع پر وہاں موجود ذمہ داران نے شخصیات کو دعوت اسلامی کے تحت لگائے گئے فری میڈیکل کیمپ کے حوالے سے بتایا جس پر انہوں نے دعوت اسلامی کی فلاحی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اچھے تاثرات کا اظہار کیا۔(رپورٹ:محمد زکی عطاری شعبہ رابطہ برائے شخصیات ڈسٹرکٹ ایسٹ،دعوت اسلامی کراچی،کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری )


بیرونِ ممالک میں ہونے والے دینی کاموں کا جائزہ لینے کے لئے دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 7 نومبر  2023ء بروز منگل کینیڈا (Canada)کی مشاورت و سٹی ذمہ دار اسلامی بہنوں کا بذریعہ انٹرنیٹ ماہانہ مدنی مشورہ ہوا۔

معلومات کے مطابق کینیڈا کی ریجن نگران اسلامی بہن نے 8 دینی کاموں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے سنتوں بھرے اجتماع کے شیڈول کو مضبوط کرنے کی ترغیب دلائی اور ایک ہی شیڈول کو فالو کرنے کا ذہن دیا۔اس کے علاوہ ریجن نگران اسلامی بہن نے گفتگو کرتے ہوئے مقامی زبان کے اجتماعات کو مضبوط کرنے پر کلام کیا۔

مدنی مشورے کے دوران کینیڈا کی ریجن نگران کا کہنا تھا : کینیڈا کی شعبہ کورسز ذمہ دار اسلامی بہن کو اہداف دیئے گئے ہیں کہ ایٹو بیکوک (Etobicoke)، برمپٹن(Brampton) اور ہملٹن (Hamilton UK) شہروں میں بالمشافہ نماز کورس اور ون ڈے سیشن کروائے جائیں۔

بعدازاں ریجن نگران نے تمام ذمہ داران کو بذریعہ انٹرنیٹ نماز کورس کروانے اور تمام اہداف نومبر 2023ء میں پورے کرنے کی ترغیب دلائی جبکہ ٹیلی تھون 2023ء کی فائنل کارکردگی 13 نومبر 2023ء تک جمع کروانے پر اسلامی بہنوں کے درمیان مشاورت ہوئی۔

31 اکتوبر 2023ء کو عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت  جامعۃ المدینہ گرلز حبیبیہ میں تخصص فی الفقہ کی طالبات کے لئے سیشن کا انعقاد کیا گیا۔

تلاوت و نعت کے بعد نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے ” تحریک میں نئے افراد کی اہمیت “ کے موضوع پر بیان کرتے ہوئے انہیں مدنی پھولوں سے نوازا۔

نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے طالبات کو عملی طور پر دعوتِ اسلامی کےدینی کاموں میں مشغول رہنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا ۔


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت  31 اکتوبر 2023ء کو شہرِ کراچی میں تنظیمی ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں کراچی سٹی تا ٹاؤن نگران ، شعبہ مدرسۃ المدینہ بالغات ، شعبہ علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت للبنات ، شعبہ محفل نعت ، شعبہ سیکھنے سکھانے کے ماہانہ دینی حلقے اور شعبہ گلی گلی مدرسۃ المدینہ کی ذمہ داران نے شرکت کی۔

تفصیلات کے مطابق دعوتِ اسلامی کی نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے 8 دینی کاموں کے حوالے سے کلام کرتے ہوئے ” ڈیجیٹلائیزیشن اور تحریک“کے موضوع پر بیان کیا۔

اس موقع پر ذمہ دار اسلامی بہنوں نے گھریلو صدقہ بکس کراچی سٹی کی کارکردگی بیان کی جبکہ نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے اس کارکردگی میں اضافہ کرنے ، دینی ماحول سے منسلک اسلامی بہنوں کے گھروں میں گھریلو صدقہ بکس رکھوانے اور شہر سطح پر 63 ہزار گھریلو صدقہ بکس رکھوانےکے اہداف دیئے ۔

علاوہ ازیں نئی تقرر ذمہ دار اسلامی بہنوں کی تربیت کے لئے نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے انہیں ماہانہ کارکردگی اور کارکردگی شیڈول سمجھا کر دینے کے بارے میں کلام کیا ۔

آخر میں نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے درس و بیان کا حلقہ لگانے، مدرسۃ المدینہ بالغات کی کلاسز کو شیڈول کے مطابق لگانے پر اسلامی بہنوں کو مدنی پھول دیئے ۔


بےنمازیوں کو پنج وقتہ نماز کا پابند بنانے  اور اُنہیں ضروریاتِ دین سیکھنے کا ذہن دینے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 31 اکتوبر 2023ء کو پنجاب کے شہر ملتان میں شعبہ جامعۃ المدینہ گرلز کی فارغ ا لتحصیل طالبات (عالم کورس مکمل کرنے والی اسلامی بہنوں)کے لئے ردا پوشی کی تقریب کا انعقاد ہوا جس میں شخصیات سمیت دیگر اسلامی بہنوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

تقریب کے آغاز میں تلاوتِ قراٰن کی گئی اور نعت خواں اسلامی بہن نے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی بارگاہ میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا جبکہ مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا۔

دورانِ تقریب وہ لمحہ بھی آیا جب امیرِ اہلِ سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہکی صاحبزادی نے درسِ نظامی (عالم کورس) مکمل کرنے والی طالبات کی رداپوشی کی (چادریں اوڑھائیں)اور اُن کے درمیان اسناد کی تقسیم کیں۔

بعد نماز ظہر امیرِ اہلِ سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہکی صاحبزادی نے شخصیات اسلامی بہنوں سے ملاقات کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کی دینی و فلاحی خدمات کے بارے میں بتایا جس پر شخصیات نےخدمات دین کے مختلف شعبہ جات کے لئے دعوتِ اسلامی کوڈونیشن دیئے نیز شخصیات نے دینی کاموں میں عملی طور پر شرکت کی نیتیں بھی کیں۔