ہم نے دیکھا ہے کہ اسلام ہمیں میزبانی کے کیا کیاآداب سکھاتا ہے۔ اور اپنے مہمانوں کے ساتھ کس طرح کے سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔ اب ہم دیکھیں گے کہ اسلام جو دین برحق اور دین کامل ہے وہ ہمیں مہمان کے کیا کیا آداب سکھاتا ہے۔     اسلامی طریقہ جو انسانی فطرت کے عین مطابق ہے :

(1)وہ یہ ہے کہ کسی کے یہاں مہمان بن کر جب آپ جائیں تو اپنی استطاعت کے مطابق میزبان یا میزبان کے بچوں کے لیے کچھ تحفے تحائف لیتے جائیں جہاں تک ممکن ہو تحفے تحائف میں میزبان کی پسند اور ذوق کا خیال ضرور رکھیں۔ تحفوں اور ہدیوں کے تبادلے سے محبت اور تعلق خاطر میں اضافہ ہوتا ہے۔

(2)جس کے یہاں بھی مہمان بن کر جائیں پوری کوشش کریں کہ تین دن سے زیادہ نہ رکیں۔ اگر کوئی خاص کام اور ضرورت ہو تو اور بات ہے۔

اہل عرب کی میزبانی ضرب المثل ہے۔ عرب میں اب تک یہ قاعدہ باقی ہے کہ جو مسافر ان کے ہاں آئے اس کی خاطر کرتے ہیں اس کے ہاتھ ،پاؤں دھلاتے اور اس کو کھانا کھلاتے ہیں۔ مہمان نوازی کرنا ان کے ہاں ایسا ضروری ہے کہ اگر کوئی میزبانی نہ کرے تو وہ خاندان (قبیلہ) سے نکال دیا جاتا ہے اور وہ شخص شرم کے مارے منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتا۔

ابوشریح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت و تکریم کرے، اور یہ واجبی مہمان نوازی ایک دن اور ایک رات کی ہے، مہمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے میزبان کے یہاں اتنا ٹھہرے کہ اسے حرج میں ڈال دے، مہمان داری (ضیافت) تین دن تک ہے اور تین دن کے بعد میزبان جو اس پر خرچ کرے گا وہ صدقہ ہو گا۔ (صحیح ،باب :حَقِّ الضَّيْفِ،حدیث: 3675)

(3) یہ خیال بھی رہنا چاہیے کہ آپ ہمیشہ دوسروں کے ہی مہمان نہ بنے۔ دوسروں کو بھی اپنے یہاں آنے کی دعوت دیں اور خوب دل کھول کر خاطر مدارت کریں۔

(4)مہمانی میں جاتے وقت موسم کے حساب سے تیاری کریں اگر سردی میں کسی کے مہمان بننے جا رہے ہوں تو حتی المقدور بستر اور جاڑے سے بچنے کے کپڑے وغیرہ ساتھ لے کر جائیں تاکہ میزبان کو کوئی تکلیف نہ ہو۔

(5) جس کے بھی آپ مہمان بنیں ان کی ذمہ داریوں اور ضرورتوں کا خاص خیال رکھیں اور اس بات کا اہتمام کریں کہ آپ کی وجہ سے ان کی ذمہ داریوں کی تکمیل میں کوئی دقت پیش نہ آئے۔

(6)ممکن ہے کہ آپ اپنے گھر میں بہت شان و شوکت اور عیش و آرام سے رہتے ہوں آپ کے گھر میں خدا کے فضل سے ساری سہولتیں میسر ہوں اور آپ جس کے مہمان بنے ہوں ان کے یہاں یہ سہولتیں نہ ہوں ایسی حالت میں آپ میزبان کو شرمندگی میں مبتلا نہ کریں۔

(7) طرح طرح کی فرمائشیں نہ کریں۔

(8) سہولتیں نہ ہونے کا ذکر نہ کریں۔

(9) آپ اپنے میزبان کے یہاں اس طرح رہیں کہ آپ کے قیام سے کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے اور نہ انہیں بے جا مشقت کا سامنا کرنا پڑے۔

(10)جب کسی کے یہاں دعوت میں جائیں تو کھانے پینے کے بعد میزبان کے لیے روزی میں برکتوں اور کشادگی اور رحمت و مغفرت کی دعائیں کریں۔

(11)جب ہم کسی کے یہاں مہمان بنیں تو اپنے اخلاق و اطوار کا ایسا مظاہرہ کریں کہ میزبان راحت محسوس کرے۔

(12)یوں بھی کہا گیا ہے کہ مومن کی پہچان یہ ہے کہ جب وہ اپنے کسی مومن بھائی سے ملنے جائے تو گلی اور محلے میں اس کی عزت میں اضافہ ہوجائے۔ معلوم یہ ہوا کہ جو لوگ اہل ایمان ہوتے ہیں وہ چاہے مہمان بنیں کہ میزبان وہ ایک دوسرے کے لیے رحمت بن جاتے ہیں۔