اللہ پاک نے عالَم کو بنایا اور اس کے بعد مخلوق کو پیدا فرمایا، اور ہر خلقت کی کوئی نہ کوئی حکمت بھی بیان کی جیسے انسان اور جنات کو عبادت کے لئے بنایا، اور اونٹ جیسے جانوروں کو غور و فکر کے لئے کر بنایا اور بھی بہت سی تخلیقات فرمائی اور تمام مخلوق میں انسان کو اللہ پاک نے اشرف المخلوقات بنایا، انسان کو بہت سی نعمتوں سے نوازا جیسے کسی کے پاس بہت عقل ہے، کسی کے پاس بہت پیسہ ہے وغیرہ وغیرہ۔ ان نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت اسلام کی عطا کی اور بھی بہت سی نعمتیں دیں جیسے آنکھ، کان، ناک، ہاتھ، پاؤں وغیرہ لیکن ایک نعمت جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے اندر ہڈی نہیں ہوتی لیکن ہڈیاں ٹروانے کی پوری قوت رکھتی ہے، اس نعمت کا نام زبان ہے۔ زبان اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے، اس کے ذریعے انسان جہنم میں بھی جاسکتا ہے اور اسی کا استعمال کر کے جنت میں جگہ حاصل کر سکتا ہے، اسی وجہ سے حضور علیہ السلام نے فرمایا: جومجھے ضمانت دے اس كى جو اس کے دونوں جبڑوں کے درمیان اور دونوں ٹانگوں کے درمیان ہے تو میں اس کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔(مشکوة المصابیح، کتاب الادب، باب حفظ السان)

اکثر اچھائیاں اور برائیاں زبان سے ہی ہوتی ہیں، اچھائیاں: جیسے ذکر و درود کرنا، نیکی کا حکم دینا، برائی سے منع کرنا۔ اور برائیاں: جیسے کسی کو گالی دینا، کسی مسلمان کی ناحق بے عزتی کرنا، کسی پر تہمت باندھنا وغیرہ اور ایک برائی جو ہمارے معاشرے میں عام ہوتی جا رہی ہے۔ جس کی مذمت قرآن و حدیث میں بھی بیان ہوئی ہے۔ وہ برائی جھوٹی گواہی ہے اس کے متعلق رب تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے:وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔(پ 19، الفرقان: 72)دیکھا آپ نے جھوٹی گواہی نہ دینا ایمان والوں کی صفت بتائی گئی ہے۔

جھوٹی گواہی کی مذمت احادیثِ مبارکہ میں بھی بیان کی گئی ہیں، آیئے! چند احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ پاک کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، کتاب الديات، حدیث:6871)

الله اکبر! دیکھا آپ نے جھوٹی گواہی کوکبیرہ گناہ میں شمار کیا گیا ہے لیکن صد کروڑ افسوس یہ ہمارے معاشرے میں عام ہے۔

حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ، كتاب الاحكام، باب شهادة الزور)

اس حدیث پاک کو پڑھ کر وہ حضرات نصیحت حاصل کریں جو آج کل کچھ فانى پیسوں کے عوض جھوٹی گواہی دینے پر راضی ہو جاتے ہیں اور اپنے لیے ابدى جہنم کو لازم کر لیتے ہیں۔ الامان وَالحفیظ!

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالا نکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ پاک کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو۔ (سنن الکبری للبیہقی)

احفظو احفظوا يا ايها الناس یعنی بچوبچو اے لوگوں! کتنی سخت وعیدیں اور مذمتیں احادیث مبارکہ میں بیان ہوئیں ان سے وہ لوگ بھی ڈریں اور نصیحت حاصل کریں جو جھوٹے گواہ بناتے ہیں ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمارے ملک میں عدل و انصاف کی فضاء قائم ہو جائے اور ہر طرف خوشحالی ہی خوشحالی نظر آئے۔ اٰمین

دعوتِ اسلامی کے شعبہ  مدنی کورسز کے تحت جامع مسجد محمدی حنفیہ نیو کراچی میں کراچی ڈسٹرکٹ ذمہ داران کاماہانہ مدنی مشورہ ہوا جس میں

کراچی سٹی ذمہ دار محمد صابر عطاری نے شعبے کی سابقہ کارکردگی کا جائزہ لیا اور سال 2024ء میں ہرہروارڈ/ یوسی /ٹاؤن میں جزوقتی اور کل وقتی رہائشی کورسز کو بڑھانے کی پلاننگ دی نیز ذمہ داران کو فرائض و واجبات پر عمل کرتے ہوئے 12دینی کاموں میں شمولیت کی ترغیب دلائی۔(رپورٹ:شعبہ مدنی کورسز کراچی سٹی،کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


 فی زمانہ لوگوں کی حالت اتنی ابتر ہو چکی ہے کہ ان کے نزدیک جھوٹی قسم کھانا، جھوٹی گواہی دینا، جھوٹے مقدمات میں پھنسوا کر اپنے مسلمان بھائی کی عزت تار تار کر دینا، لوہے کی سنگین سلاخوں کے پیچھے لاچارگی کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دینا، اپنے مسلمان بھائی کا ناحق مال ہڑپ کر جانا گویا کہ جرائم کی فہرست میں داخل ہی نہیں۔ اس دنیا کی فانی زندگی کو حرف ِآخر سمجھ بیٹھنا عقلمندی نہیں نادانی اور بیوقوفی کی انتہا ہے، انہیں چاہئے کہ اِن قرآنی آیات اور ان احادیث کو بغور پڑھ کر عبرت حاصل کریں۔

(1)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے جھوٹی قسم پر حلف اٹھایا تاکہ اس کے ذریعے اپنے مسلمان بھائی کا مال ہڑپ کرلے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت ناراض ہو گا۔(بخاری، کتاب الایمان والنذور، باب عہد اللہ عزّوجل، 4/290، حدیث: 6659)

(2)حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ، کتاب الاحکام، باب شہادۃ الزور، 3/123، حدیث: 2373)

(3)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہماسے روایت ہے،نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے تو اُس نے (اپنے اوپر)جہنم کو واجب کر لیا۔(معجم کبیر، عکرمۃ عن ابن عباس، 11/172، حدیث:11541)

جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے:

(4)حضرت سید ناخریم بن فاتک اسد ی رَضِی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر ادا فرمائی، جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر 3 مرتبہ ارشاد فرمایا: جھوٹی گواہی اللہ عزوجل کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دی گئی ہے۔ پھر یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی کو نہ کرو۔

جھوٹا گواہ جہنمی ہے:

مکی مدنی مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔

رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: قیامت کی ہولناکی کے سبب پرندے چونچیں ماریں گے اور دموں کو حرکت دیں گے اور جھوٹی گواہی دینے والا کوئی بات نہ کرے گا اور اس کے قدم ابھی زمین سے جدا بھی نہ ہوں گے کہ اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔

جھوٹی گواہی کی تعریف:

جہنم میں لے جانے والے اعمال میں ہے: جھوٹی گواہی یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔

حضرت سیدنا امام عزالدین بن عبد السلام رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں: جھوٹی گواہی کو گناہ کبیرہ شمار کر نا واضح ہے۔

2جنوری2024ء  کو فیضان آن لائن اکیڈمی بوائز فیصل آباد کے مفتشین و معاونین کا آن لائن میٹ اپ ہوا جس میں مجلس تفتیش کےذمہ دار سید انس عطاری نے تجوید لیول 3 پر مفتشین و معاونین کی تربیت کی۔

بعدازاں ڈویژن ذمہ دار مولانا عرفان مدنی عطاری نے 12دینی کاموں اور شعبے میں جاری دینی پروجیکٹ کو مزید اچھا کرنے کے حوالے سے شرکا کی رہنمائی کی ۔( کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


اورنگی ٹاؤن کراچی  قطراسپتال کی مدرز لیب میں مدنی حلقہ

Mon, 8 Jan , 2024
1 year ago

دعوتِ اسلامی  کے تحت اورنگی ٹاؤن کراچی میں واقع قطراسپتال کی مدرزلیب میں مدنی حلقہ ہوا جس میں لیپ آنر ڈاکٹرزبیر،ڈاکٹر بابر اور دیگر اسٹاف کی شرکت ہوئی۔

مدنی حلقے میں مبلغ دعوت اسلامی نے بیان کیا اور شرکا کو مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کا وزٹ کرنے اور مدنی قافلوں میں سفر کی دعوت پیش کی جس پر میڈیکل ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ افراد نے دینی کاموں میں تعاون کی اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ:میڈیکل ڈیپارٹمنٹ ڈسٹرکٹ ویسٹ، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


جھوٹی گواہی گناہ کبیرہ ہے، اس گناہ سے ہمارے اعمال برباد بھی ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم جھوٹی گواہی دینے سے بچیں۔ آیئے! جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کے حوالے سے کچھ احادیث مبارکہ کا مطالعہ فرماتے ہیں:

جھوٹی گواہی کی تعریف:جھوٹی گواہی کا مطلب یہ ہے کہ انسان اُس بات کی گواہی دے جس کے بارے میں نہ اس کے پاس علم ہو اور نہ اُس کے پاس کوئی ثبوت ہو۔

جھوٹی گواہی کے متعلق احادیث مبارکہ:حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: کبیرہ گناہ یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھیرانا،والدین کی نافرمانی کرنا، پھرفرمایا: میں تمہیں سب سے بڑےگناہ کے بارے میں نہ بتاؤں اور وہ جھوٹ بولنا ہے یا جھوٹی گواہی دینا ہے۔(صحیح البخاری)

جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے: حضرت سیدنا خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر ادا فرمائی جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر 3 مرتبہ ارشاد فرمایا: جھوٹی گواہی دینا اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار کردی گئی ہے۔

جھوٹا گواہ جہنمی ہے:نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔(مسند امام احمد، حدیث: 10422)

بلا عذر گواہی چھپانا:اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو گواہی چھپائے گا تو اندر سے اُس کا دل گنہگار ہے۔ (پ 3 البقرة 283)

پچھلے دنوں  مدنی مرکز فیضان مدینہ ملتان میں شخصیات کے لئے سیکھنے سکھانے کا حلقہ ہوا جس میں مختلف اداروں سے وابستہ عاشقانِ رسول نے شرکت کی ۔

اس موقع پر رکنِ شوریٰ قاری محمد سلیم عطاری بھی شریک تھے۔رکن شوری حاجی فضیل رضاعطاری نے بیان کیا اور حلقے میں شریک اسلامی بھائیوں کو نیکی کی دعوت دیتے ہوئے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں آنے اور دیگر کو ساتھ لانے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


علمِ دین کی اشاعت کا ایک ذریعہ علمِ دین کی نشست کا انعقاد کرنا بھی ہے جس کے لئے ہرہفتے بعد نمازِ عشا عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت مدنی مذاکرے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

اسی سلسلے میں 24 جمادی الاخریٰ 1445ھ بمطابق 6 جنوری 2024ء کو دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں بانیِ دعوتِ اسلامی، امیرِ اہلِ سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے عاشقانِ رسول کی جانب سے ہونے والے سوالات کے علم و حکمت بھرے جوابات ارشاد فرمائے۔اُن سوال و جواب میں سے بعض درج ذیل ہیں:

سوال: امام شہاب الدین زہری رحمۃ اللہ علیہ کون ہیں ؟

جواب: امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے اساتذہ میں سے تھے۔

سوال:کھانا کس طرح کھانا چاہیئے ؟

جواب:کھانے سے پہلے جوتے اتار لیجئے، جب بھی کھانا کھائیں تو الٹا پاؤں بچھا دیجئے اور سیدھا کھڑا رکھئےیا دو زانوبیٹھ جائیے۔کھانا زمین پر دسترخوان بچھاکر کھائیے۔ٹیبل، کرسی یا کھڑے کھڑے کھانے سے کئی سنتیں رہ جائیں گی۔سنت پر عمل کریں ،سنت جنت میں لے جانے والی ہے ۔

سوال:رجب شریف میں روزے رکھنے کے کیافضائل ہیں ؟

جواب : فرامین مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم:(1) رَجَب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کَفّارہ ہے اور دوسرے دن کا روزہ دو سالوں کا اور تیسرے دن کا ایک سال کا کَفّارہ ہے ،پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کَفّارہ ہے۔(الجامع الصَّغیر،حدیث 5051، ص311 ) (2)جس نے رَجَب کاایک روزہ رکھا تو وہ ایک سال کے روزوں کی طرح ہوگا،جس نے سات روزے رکھے، اُس پر جہنَّم کے ساتوں دروازے بند کردیئے جا ئیں گے،جس نےآٹھ روزے رکھے اُس کےلئے جَنَّت کےآٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے، جس نے دس روزے رکھے، وہ اللہ پاک سے جو کچھ مانگے گا، اللہ پاک اُسے عَطا فرمائے گااور جس نے پندرہ (15)روزے رکھے تو آسمان سے ایک مُنادِی نِدا(یعنی اِعْلان کرنے والااِعلان) کرتا ہے کہ تیرے پچھلے گُناہ بَخش دئیے گئے،پس تُو اَزْسرِ نَو عمل شُروع کر کہ تیری بُرائیاں نیکیوں سے بدل دی گئیں اور جو زائد کرے تو اللہ پاک اُسے اور زیادہ اجر دے گا۔(شُعَبُ الْاِیمان ج3ص368 )(3)قِیامت کے دن روزے دار قَبْروں سے نکلیں گے تو وہ روزے کی بُو سے پہچانے جائیں گے ،اُن کے لئے دَسْترخوان اور پانی کے کُوزے رکھے جائیں گے،جن پر مُشک سے مُہر ہوگی، انہیں کہا جائے گا کہ کھاؤ کل تُم بُھوکے تھے،پیو کل تُم پیاسے تھے،آرام کرو کل تُم تھکے ہوئے تھے،پَس وہ کھائیں گے ،پئیں گے اور آرام کریں گے حالانکہ لوگ حساب کی مَشقَّت اور پیاس میں مبتلا ہوں گے۔(کنزالعمال ج8 ص313)

سوال: رجب شریف کی معلومات کیسے ہوں؟

جواب: رجب شریف اللہ پاک کا مہینا ہے ،یہ مہینا بہت اہم ہے ،مکتبۃ المدینہ کارسالہ ’’کفن کی واپسی‘‘ ضرورپڑھیں۔اس سے رجب شریف میں عبادت کرنے اورنفل روزے رکھنے کا ذوق پیدا ہوگا۔

سوال:ہم حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا شکرکیسے اداکریں ؟

جواب: حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اُمّت کے محسن(یعنی اُمّت پر احسان فرمانے والے) ہیں ،حدیث پاک میں ہے کہ یہ امت پر سب سے زیادہ مہربان ہیں ۔یعنی بہت ہمدردہیں ۔ہمیں ان کی سیرت کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ان کاایک لقب صدیق ہے اوراس کا معنی ہے بہت سچا۔ہمیں بھی ہمیشہ سچ بولنا چاہیئے اورجھوٹ سے کوسوں دورہنا چاہیئے۔سچائی میں عظمت اورجھوٹ میں بربادی ہے ۔سچے کا بول بالاہے اورجھوٹےکا منہ کالاہے ۔

سوال:کیامسلمان کے بارے میں اچھا گمان رکھنا چاہیئے؟

جواب:اچھاگمان اچھی عبادت ہے ،مسلمان کے بارے میں اچھا گمان رکھنا ضروری ہے۔بغیرقرینے کے کسی سے بدگمانی کرنے کی اجازت نہیں ،بدگمانی ہوتو دورکرنے کی کوشش کریں،دل میں جمنے نہ دیں ۔بُرے دل سے بُراگمان نکلتاہے۔بدگمانی ہمارے معاشرے سے دورہوجائے تو امن قائم ہوجائے گا ۔

سوال: اِس ہفتے کارِسالہ ” کاروبار کے بارے میں 13 سوال جواب “ پڑھنے یاسُننے والوں کوجانشین ِامیراہلسنت دامت برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟

جواب:یا ربَّ المصطفٰے! جو کوئی 14 صفحات کا رسالہ ”کاروبار کے بارے میں 13 سوال جواب“ پڑھ یا سُن لے،اُسے شرعی تقاضوں کے مطابق کاروبار کرنے کی توفیق دےاور اس کی والدین سمیت بے حساب مغفرت فرما۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔

جہاں  دعوت اسلامی کا دینی کام عام مسلمانوں میں جاری و ساری ہے وہیں گونگے ،بہرے ،نابینا اور معذور افراد میں بھی ہورہا ہے۔اس کے لئے ایک شعبہ بنام اسپیشل پرسنز قائم ہے۔

اس سلسلے میں شعبہ اسپیشل پرسنز کی جانب سے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ فیصل آباد میں مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں نگران مجلس سمیت تمام صوبائی وڈویژن ذمہ داران نے شرکت کی۔

رکنِ شوریٰ حاجی محمد فضیل عطاری نے اسلامی بھائیوں سے سابقہ دینی کاموں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ان کو آئندہ کے لئے مدنی پھول دیئے نیز اچھی پرفارمنس پر ان کی حوصلہ افزائی کی۔ مزید کام کو بڑھانے کا ذہن دیا اور تقرریاں بھی کی۔(کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


پچھلے دنوں ترکی  کے شہر استنبول میں دعوت اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین عطاری نے مقامی عالم دین شیخ محمود صاحب سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

دورانِ ملاقات رکنِ شوریٰ نے شیخ محمود صاحب کو دعوت اسلامی کاتعارف کروایا جس میں ان کو دنیا بھر میں ہونے والی دینی و فلاحی کاوشوں سے متعلق معلومات دیں جس پر انہوں نے اچھے خیالات کا اظہار کیا۔آخر میں رکنِ شوریٰ نے ان کو مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ عربی کتاب ”الدّعوۃ اِلیٰ الخیر(نیکی کی دعوت )تحفے میں دیں ۔(کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


جھوٹی گواہی دینے والا کامل ایمان والا نہیں ہو سکتا کیونکہ قرآن پاک میں کامل ایمان والوں کی ایک صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ اور اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹی گواہی دینے والے کی مذمت بیان کی گئی ہیں اور اس کو جہنمی قرار دیا گیا ہے اور جھوٹی گواہی کو کبیرہ گناہ شمار کیا گیا ہے۔ آیئے!اس مضمون میں جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کی مذمت پر احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:

جھوٹی گواہی کی تعریف: جھوٹی گواہی یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔ حضرت امام عز الدین بن سلام رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جھوٹی گواہی کو گناہ کبیرہ شمار کرنا واضح ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، جلد2، صفحہ 713)

جہنم واجب کردی گئی: حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(صراط الجنان، جلد6، صفحہ143-ابن ماجہ، کتاب الاحکام، باب شهادة الزور، 3/123، حدیث: 2372)

کبیرہ گناہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے حدیث مروی ہے کہ کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک کرنا اور جھوٹی گواہی دینا اور گواہی کو چھپانا ہے۔(شعب الایمان، جِلد 1/271، حدیث 291)

جہنم میں پھینک دیا جائے گا: شہنشاہ نبوّت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: قیامت کی ہولناکی کے سبب پرندے چونچیں ماریں گے اور دموں کو حرکت دیں گے، اورجھوٹی گواہی دینے والا کوئی بات نہ کرے گا اور اس کے قدم ابھی زمین سے جدا بھی نہ ہوں گے کہ اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(معجم اوسط، 5/362، حدیث: 7616)

وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے: مکی مدنی مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔(مسند امام احمد،مسند ابی ہریرہ، 1/585، حدیث: 622)

جھوٹی گواہی کی وجہ سے جہنم واجب کر دی گئی: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مردکا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے، اس نے (اپنے اوپر)جہنم (کا عذاب)واجب کر لیا۔(معجم کبیر، عکرمۃ عن ابن عباس، 11/172، حدیث:11541)

جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہ، حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، ہمیں جھوٹی گواہی دینے سے بچنا چاہیے۔ آئیے: ہم جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ پڑھتے ہیں:

جھوٹی گواہی کی تعریف: جھوٹی گواہی یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔ (جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 713)

جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے: صحیح بخاری اور مسلم میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ عزوجل کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب الکبائر و اکبرھا، ص59، حدیث: 144)

جھوٹی گواہی شرک کے برابر کر دی گئی:

ابو داؤد اور ابن ماجہ نے خریم بن فاتک اور امام احمد اور ترمذی نے ایمن بن خریم رضی اللہ عنہما سے روایت کی: کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز صبح پڑھ کر قیام کیا اور یہ فرمایا کہ جھوٹی گواہی شرک کے ساتھ برابر کردی گئی، پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی کو نہ کرو۔ (سنن ابی داؤد، کتاب القضاء، باب فی شہادۃ الزور)

گواہی چھپانے والا جھوٹی گواہی دینے والے کی طرح ہے: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو گوائی کے لیے بلایا گیا اور اس نے گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے گریز کی وہ ویسا ہی ہے جیسا جھوٹی گواہی دینے والا۔(المعجم الاوسط، من اسمہ علی، حدیث: 4167، ج3، ص 156)

جو اپنے آپ کو گواہ ظاہر کرے اور وہ گواہ نہ ہو تو وہ بھی جھوٹی گواہی کے حکم میں ہے:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وه الله عزوجل کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو جائے۔(السنن الکبری للبیہقی، کتاب الوکالۃ، باب اثم من خاصم الخ، 6/136، حدیث: 11444)

طبرانی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے راوی کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مرد مسلم کا مال ہلاک ہو جائےیا کسی کا خون بہایا جائے اس نے اپنے اوپرجہنم کو واجب کرلیا۔ (معجم کبیر، 11/172، حدیث:11541)