
2جنوری2024ء کو فیضان
آن لائن اکیڈمی بوائز فیصل آباد کے مفتشین و
معاونین کا آن لائن میٹ اپ ہوا جس میں مجلس تفتیش کےذمہ دار سید انس عطاری نے تجوید لیول 3 پر مفتشین و معاونین کی تربیت کی۔
بعدازاں ڈویژن ذمہ دار مولانا عرفان
مدنی عطاری نے 12دینی کاموں اور شعبے میں جاری دینی پروجیکٹ کو مزید اچھا کرنے کے حوالے سے شرکا کی رہنمائی
کی ۔( کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)

دعوتِ
اسلامی کے تحت اورنگی
ٹاؤن کراچی میں واقع قطراسپتال کی مدرزلیب میں مدنی حلقہ ہوا
جس میں لیپ آنر ڈاکٹرزبیر،ڈاکٹر بابر اور
دیگر اسٹاف کی شرکت ہوئی۔
مدنی حلقے میں مبلغ دعوت اسلامی نے بیان کیا اور شرکا کو مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کا وزٹ کرنے اور
مدنی قافلوں میں سفر کی دعوت پیش کی جس پر
میڈیکل ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ افراد نے دینی
کاموں میں تعاون کی اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ:میڈیکل ڈیپارٹمنٹ ڈسٹرکٹ
ویسٹ، کانٹینٹ: رمضان
رضا عطاری)
انیسں حسین(درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)

جھوٹی
گواہی گناہ کبیرہ ہے، اس گناہ سے ہمارے اعمال برباد بھی ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں
چاہیے کہ ہم جھوٹی گواہی دینے سے بچیں۔ آیئے! جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کے
حوالے سے کچھ احادیث مبارکہ کا مطالعہ فرماتے ہیں:
جھوٹی گواہی کی تعریف:جھوٹی گواہی
کا مطلب یہ ہے کہ انسان اُس بات کی گواہی دے جس کے بارے میں نہ اس کے پاس علم ہو
اور نہ اُس کے پاس کوئی ثبوت ہو۔
جھوٹی گواہی کے متعلق احادیث مبارکہ:حضورِ
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: کبیرہ گناہ یہ ہیں کہ
اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھیرانا،والدین کی نافرمانی کرنا، پھرفرمایا: میں تمہیں
سب سے بڑےگناہ کے بارے میں نہ بتاؤں اور وہ جھوٹ بولنا ہے یا جھوٹی گواہی دینا
ہے۔(صحیح البخاری)
جھوٹی
گواہی دینا شرک کے برابر ہے: حضرت سیدنا خریم بن فاتک اسدی رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر ادا
فرمائی جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر 3 مرتبہ ارشاد فرمایا: جھوٹی گواہی دینا اللہ
تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار کردی گئی ہے۔
جھوٹا
گواہ جہنمی ہے:نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی کے خلاف
ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔(مسند امام احمد،
حدیث: 10422)

پچھلے
دنوں مدنی مرکز فیضان مدینہ ملتان میں شخصیات کے لئے سیکھنے سکھانے کا حلقہ ہوا جس میں مختلف اداروں سے وابستہ عاشقانِ رسول نے شرکت کی ۔
اس
موقع پر رکنِ شوریٰ قاری محمد سلیم عطاری بھی شریک تھے۔رکن شوری حاجی فضیل رضاعطاری
نے بیان کیا اور حلقے میں شریک اسلامی بھائیوں کو نیکی کی دعوت دیتے ہوئے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں آنے اور دیگر کو ساتھ لانے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں
نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)

علمِ دین کی اشاعت کا ایک ذریعہ علمِ دین کی
نشست کا انعقاد کرنا بھی ہے جس کے لئے ہرہفتے بعد نمازِ عشا عاشقانِ رسول کی دینی
تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت مدنی مذاکرے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
اسی سلسلے میں 24 جمادی الاخریٰ 1445ھ بمطابق 6
جنوری 2024ء کو دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں مدنی
مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں بانیِ دعوتِ اسلامی، امیرِ اہلِ سنت حضرت علامہ
مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت بَرَکَاتُہمُ
العالیہ نے عاشقانِ رسول کی جانب سے ہونے والے سوالات کے علم و
حکمت بھرے جوابات ارشاد فرمائے۔اُن سوال و جواب میں سے بعض درج ذیل ہیں:
سوال: امام شہاب الدین زہری رحمۃ اللہ علیہ کون ہیں ؟
جواب: امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے اساتذہ میں سے تھے۔
سوال:کھانا کس طرح کھانا چاہیئے ؟
جواب:کھانے سے پہلے جوتے اتار لیجئے، جب بھی کھانا
کھائیں تو الٹا پاؤں بچھا دیجئے اور سیدھا کھڑا رکھئےیا دو زانوبیٹھ جائیے۔کھانا زمین پر دسترخوان
بچھاکر کھائیے۔ٹیبل، کرسی یا کھڑے کھڑے کھانے سے کئی سنتیں رہ جائیں گی۔سنت پر عمل
کریں ،سنت جنت میں لے جانے والی ہے ۔
سوال:رجب شریف میں روزے رکھنے کے کیافضائل ہیں ؟
جواب : فرامین
مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم:(1) رَجَب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کَفّارہ ہے اور دوسرے دن کا روزہ دو سالوں کا
اور تیسرے دن کا ایک سال کا کَفّارہ ہے
،پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کَفّارہ
ہے۔(الجامع الصَّغیر،حدیث 5051، ص311 ) (2)جس نے رَجَب کاایک روزہ رکھا تو وہ ایک سال کے روزوں کی طرح
ہوگا،جس نے سات روزے رکھے، اُس پر جہنَّم کے ساتوں دروازے بند کردیئے جا ئیں گے،جس
نےآٹھ روزے رکھے اُس کےلئے جَنَّت کےآٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے، جس نے دس
روزے رکھے، وہ اللہ پاک سے جو کچھ مانگے گا، اللہ پاک اُسے عَطا فرمائے گااور جس نے پندرہ (15)روزے رکھے تو آسمان سے
ایک مُنادِی نِدا(یعنی اِعْلان کرنے والااِعلان) کرتا ہے کہ تیرے پچھلے گُناہ بَخش دئیے گئے،پس
تُو اَزْسرِ نَو عمل شُروع کر کہ تیری بُرائیاں نیکیوں سے بدل دی گئیں اور جو زائد
کرے تو اللہ پاک
اُسے اور زیادہ اجر دے گا۔(شُعَبُ الْاِیمان ج3ص368 )(3)قِیامت کے دن روزے دار قَبْروں سے نکلیں گے تو وہ روزے
کی بُو سے پہچانے جائیں گے ،اُن کے لئے دَسْترخوان اور پانی کے کُوزے رکھے جائیں
گے،جن پر مُشک سے مُہر ہوگی، انہیں کہا جائے گا کہ کھاؤ کل تُم بُھوکے تھے،پیو کل
تُم پیاسے تھے،آرام کرو کل تُم تھکے ہوئے تھے،پَس وہ کھائیں گے ،پئیں گے اور آرام
کریں گے حالانکہ لوگ حساب کی مَشقَّت اور پیاس میں مبتلا ہوں گے۔(کنزالعمال ج8 ص313)
سوال: رجب
شریف کی معلومات کیسے ہوں؟
جواب: رجب شریف اللہ پاک کا مہینا ہے ،یہ مہینا بہت اہم ہے ،مکتبۃ
المدینہ کارسالہ ’’کفن کی واپسی‘‘ ضرورپڑھیں۔اس سے رجب شریف میں عبادت کرنے
اورنفل روزے رکھنے کا ذوق پیدا ہوگا۔
سوال:ہم حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا شکرکیسے اداکریں ؟
جواب: حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اُمّت
کے محسن(یعنی اُمّت
پر احسان فرمانے والے) ہیں ،حدیث
پاک میں ہے کہ یہ امت پر سب سے زیادہ مہربان ہیں ۔یعنی بہت ہمدردہیں ۔ہمیں ان کی سیرت
کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ان کاایک لقب صدیق ہے اوراس کا معنی ہے
بہت سچا۔ہمیں بھی ہمیشہ سچ بولنا چاہیئے
اورجھوٹ سے کوسوں دورہنا چاہیئے۔سچائی میں عظمت اورجھوٹ میں بربادی ہے ۔سچے کا بول بالاہے اورجھوٹےکا منہ کالاہے ۔
سوال:کیامسلمان کے بارے میں اچھا گمان رکھنا چاہیئے؟
جواب:اچھاگمان اچھی عبادت ہے ،مسلمان کے بارے میں
اچھا گمان رکھنا ضروری ہے۔بغیرقرینے کے کسی سے بدگمانی کرنے کی اجازت نہیں ،بدگمانی
ہوتو دورکرنے کی کوشش کریں،دل میں جمنے
نہ دیں ۔بُرے دل سے بُراگمان نکلتاہے۔بدگمانی ہمارے معاشرے سے دورہوجائے تو امن
قائم ہوجائے گا ۔
سوال: اِس ہفتے کارِسالہ ” کاروبار کے بارے میں 13
سوال جواب “ پڑھنے یاسُننے والوں کوجانشین ِامیراہلسنت دامت
برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟

جہاں دعوت اسلامی کا دینی کام عام مسلمانوں میں جاری و ساری ہے وہیں گونگے ،بہرے ،نابینا اور معذور افراد میں بھی ہورہا ہے۔اس کے لئے ایک شعبہ بنام اسپیشل پرسنز قائم ہے۔
اس
سلسلے میں شعبہ اسپیشل پرسنز کی جانب سے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ فیصل آباد میں مدنی
مشورہ منعقد ہوا جس میں نگران مجلس سمیت
تمام صوبائی وڈویژن ذمہ داران نے شرکت کی۔
رکنِ
شوریٰ حاجی محمد فضیل عطاری نے اسلامی بھائیوں سے سابقہ دینی کاموں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ان کو آئندہ کے لئے مدنی پھول دیئے نیز اچھی پرفارمنس پر ان
کی حوصلہ افزائی کی۔ مزید کام کو بڑھانے کا
ذہن دیا اور تقرریاں بھی کی۔(کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)

پچھلے
دنوں ترکی کے شہر استنبول میں دعوت اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین عطاری نے مقامی عالم دین شیخ محمود صاحب سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
دورانِ
ملاقات رکنِ شوریٰ نے شیخ محمود صاحب کو دعوت اسلامی کاتعارف کروایا جس میں ان کو دنیا بھر میں ہونے والی دینی و فلاحی کاوشوں سے متعلق معلومات دیں جس پر انہوں نے اچھے خیالات کا اظہار کیا۔آخر میں رکنِ شوریٰ نے ان کو مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ عربی کتاب ”الدّعوۃ اِلیٰ الخیر“ (نیکی کی دعوت )تحفے میں دیں ۔(کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)
ذوالفقار یوسف(درجہ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)

جھوٹی
گواہی دینے والا کامل ایمان والا نہیں ہو سکتا کیونکہ قرآن پاک میں کامل ایمان
والوں کی ایک صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ اور اسی طرح
احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹی گواہی دینے والے کی مذمت بیان کی گئی ہیں اور اس کو
جہنمی قرار دیا گیا ہے اور جھوٹی گواہی کو کبیرہ گناہ شمار کیا گیا ہے۔ آیئے!اس
مضمون میں جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کی مذمت پر احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:
جھوٹی گواہی کی تعریف: جھوٹی گواہی
یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔ حضرت امام عز الدین
بن سلام رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جھوٹی گواہی کو گناہ کبیرہ شمار کرنا واضح
ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، جلد2، صفحہ 713)
جہنم واجب کردی گئی: حضرت عبد الله
بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے
جہنم واجب کر دے گا۔(صراط الجنان، جلد6، صفحہ143-ابن ماجہ، کتاب الاحکام، باب
شهادة الزور، 3/123، حدیث: 2372)
کبیرہ گناہ: حضرت عبداللہ
بن عباس رضی اللہ عنہما سے حدیث مروی ہے کہ کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ اللہ
تعالیٰ کے ساتھ شریک کرنا اور جھوٹی گواہی دینا اور گواہی کو چھپانا ہے۔(شعب
الایمان، جِلد 1/271، حدیث 291)
جہنم میں پھینک دیا جائے گا: شہنشاہ
نبوّت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: قیامت کی ہولناکی کے
سبب پرندے چونچیں ماریں گے اور دموں کو حرکت دیں گے، اورجھوٹی گواہی دینے والا
کوئی بات نہ کرے گا اور اس کے قدم ابھی زمین سے جدا بھی نہ ہوں گے کہ اسے جہنم میں
پھینک دیا جائے گا۔(معجم اوسط، 5/362، حدیث: 7616)
وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے: مکی
مدنی مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی
مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں
بنالے۔(مسند امام احمد،مسند ابی ہریرہ، 1/585، حدیث: 622)
احمد افتخارعطاری (جامعۃ المدینہ فیضان فاروق
اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)

جھوٹی
گواہی دینا کبیرہ گناہ، حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، ہمیں جھوٹی گواہی
دینے سے بچنا چاہیے۔ آئیے: ہم جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کی مذمت پر احادیثِ
مبارکہ پڑھتے ہیں:
جھوٹی گواہی کی تعریف: جھوٹی گواہی
یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔ (جہنم میں لے جانے
والے اعمال، ص 713)
جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے: صحیح
بخاری اور مسلم میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ عزوجل کے ساتھ شریک کرنا، ماں
باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(صحیح مسلم،
کتاب الایمان، باب الکبائر و اکبرھا، ص59، حدیث: 144)
جھوٹی گواہی شرک کے برابر کر دی گئی:
ابو داؤد اور ابن ماجہ نے خریم بن فاتک اور امام
احمد اور ترمذی نے ایمن بن خریم رضی اللہ عنہما سے روایت کی: کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز صبح پڑھ کر قیام کیا اور یہ فرمایا کہ جھوٹی
گواہی شرک کے ساتھ برابر کردی گئی، پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ
اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو
بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی
کو نہ کرو۔ (سنن ابی داؤد، کتاب القضاء، باب فی شہادۃ الزور)
گواہی چھپانے والا جھوٹی گواہی دینے والے کی
طرح ہے: حضرت
ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: جو گوائی کے لیے بلایا گیا اور اس نے گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے
گریز کی وہ ویسا ہی ہے جیسا جھوٹی گواہی دینے والا۔(المعجم الاوسط، من اسمہ علی،
حدیث: 4167، ج3، ص 156)
جو اپنے آپ کو گواہ ظاہر کرے اور وہ گواہ نہ ہو
تو وہ بھی جھوٹی گواہی کے حکم میں ہے:
حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے
حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی
کے مقدمہ کی پیروی کرے وه الله عزوجل کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو
جائے۔(السنن الکبری للبیہقی، کتاب الوکالۃ، باب اثم من خاصم الخ، 6/136، حدیث:
11444)

قرآن
و حدیث میں جھوٹی گواہی کی شدید مذمت بیان کی گئی ہیں اور اس کی سزا کے متعلق
ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ
لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ-اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ
عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا(۳۶)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اس بات کے
پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بےشک
کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔(پ 15، بنی اسرائیل، الآیۃ 36)
اس
آیت کی تفسیر میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نےفرمایا: اس سے مراد یہ ہے
کہ کسی پر وہ الزام نہ لگاؤ جو تم نہ جانتے ہو۔ (تفسیر مدارک، ج 1، صفحہ 714)اس
آیت میں جھوٹی گواہی دینے، جھوٹے الزامات لگانے اور اسی طرح کے دیگر جھوٹے اقوال
کی ممانعت کی گئی ہے۔
احادیث مبارکہ میں جھوٹی گواہی کی مذمت:
(1)ابو
داؤد و ابن ماجہ نے خریم بن فاتک اور امام احمد و ترمذی نے ایمن بن خریم رضی اللہ
عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صبح کی نماز پڑھ
کر قیام کیا اور فرمایا:جھوٹی گواہی شرک کے برابر کردی گئی۔ پھر اس آیت کی تلاوت
فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ
اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو
بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی
کو نہ کرو۔ (سنن ابی داؤد، کتاب القضاء، باب فی شهادة الزور، 3/427، حدیث: 3599)
(2)ابن ماجہ نے عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما
سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جھوٹے گواہ
کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(سنن
ابن ماجہ، ابواب الأحکام، باب شہادة الزور، 3/123، حدیث: 2373)
(3)طبرانی
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مرد مسلم کا مال ہلاک ہو جائے یا
کسی کا خون بہایا جائے اُس نے جہنم کو واجب کر لیا۔(معجم كبير، حدیث: 11041، ج
11،صفحہ 172،173)
(4)بیہقی نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا
کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر
کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم
میں ہے اور جو بغیر جانتے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے۔ وه الله عزوجل کی
ناخوشی میں ہے جب تک اُس سےجدا نہ ہو جائے۔ (السنن الکبری، للبیہقی، کتاب الوكالۃ،
باب اثم من خاصم۔۔۔ الخ، حدیث: 11444، ج 4،صفحہ 136)
(5)طبرانی نے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے
روایت کیا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو گواہی
کے لیے بلایا گیا اور اُس نے گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے گریز کی وہ ویسا ہی ہے
جیسا جھوٹی گواہی دینے والا۔(معجم اوسط، حدیث 4197، ج 3، صفحہ 156)

دعوتِ
اسلامی کے تحت ترکی میں فاروق عطاری کے گھر سیکھنے سکھانے کا حلقہ منعقد ہوا جس میں اہل خانہ سمیت مقامی عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔
اس
موقع پر دینی کاموں کے سلسلے میں ترکی کے دورے پر موجود رکنِ شوریٰ حاجی محمد امین عطاری نے اسلامی بھائیوں کی دینی و
اخلاقی اعتبار سے تربیت کرتے ہوئے ان کو اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کا ذہن دیا
اور اپنی زندگی کے شب و روز اللہ و
رسول عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم کی فرماں برداری میں گزارنے کی ترغیب دلائی جس پر
انہوں نے بھلے جذبات کااظہار کیا۔ (کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
سرفراز علی (درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)

جھوٹی
گواہی کسی بھی مسلمان کے لیے جائز نہیں بلکہ کبیرہ گناہ ہے، آیئے! جھوٹی گواہی کی
تعریف اور اس کے متعلق مدنی پھول پڑھتے ہیں:
جھوٹی
گواہی کی تعریف:
کسی ایسی بات کی گواہی دینا جسے ثابت نہ کیا جا سکے اسے جھوٹی گواہی کہتے ہیں۔
جھوٹی گواہی کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ لَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَؕ-وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا
فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ۠(۲۸۳)ترجَمۂ
کنزُالایمان: گوا ہی نہ چھپاؤ اور جو گواہی چھپائے گا تو اندر سے اس کا دل گنہگار
ہے اور اللہ تمہارے کاموں کو جانتا ہے۔
بہتر
گواہ کے متعلق حدیث مبارکہ: امام مسلم زید بن خالد جہنی رضی اللہ
عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: کیا تمھیں خبر نہ دوں کہ بہتر کون ہے؟ فرمایا: وہ جو گواہی دے اس سے قبل
کہ اسے گواہی کے لیے کہا جائے۔(مسلم، کتاب الاقضیہ، ص946)
جھوٹی گواہی کبیرہ گناہ ہے؟ حضرت
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: (1)اللہ عزوجل کے ساتھ کسی کو شریک کرنا (2)ماں باپ کی
نافرمانی کرنا (3)کسی کو ناحق قتل کرنا اور (4)جھوٹی گواہی دینا۔
جھوٹی
گواہی شرک کے برابر ہے: امام احمد اور امام ترمذی ایمن بن خریم سے روایت
کرتے ہیں کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز صبح پڑھ کر قیام
فرمایا اور فرمایا کہ جھوٹی گواہی شرک کے برابر کردی گئی۔