اس میں کوئی شک نہیں کہ جو کتابیں سیرتِ صحابہ کرام پر تصنیف کی گئی ہیں وہ مختلف گوشوں اور پہلوؤں سے بڑی اہمیت کی حامل اور مرکۃالآراء تصانیف ہیں یہ نہایت مفید اور اہم ترین کام ہے ۔

تراجم ِصحابہ پر تصنیف کردہ کتابیں بے شمار ہیں ان میں مشہور ترین کتابیں یہ ہیں :

الاستیعاب فی معرفة الاصحاب

تالیف : ابن عبد البر رحمةاللہ علیہ

یہ کتاب معرفت ِصحابہ کے موضوع پر اہم ترین کتاب ہے ۔اس کتاب کا نام مصنف نے ’’ الاستیعاب ‘‘رکھا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ انہوں نے تمام صحابۂ کرام کے احوال کا احاطہ کر لیا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے بہت ساری ضروری چیزیں ان سے رہ گئیں۔

اس کتاب میں ساڑے تین ہزار (3500) صحابۂ کرام کے تراجم و حالات قلمبند کئے گئے ہیں اور صحابۂ کرام کے ناموں کو حروف معجم (حروف تہجی)کی ترتیب پر جمع کرتے ہوئے نام کے پہلے حرف کو ملحوظ رکھا گیا ہے لیکن اس کے بعد باقی حروف کا اہتمام متروک ہے ۔ناموں سے فراغت کے بعد مشہور کنیتوں کو بھی حروف معجم کی ترتیب پر رکھا گیا ہے پھر صحابیات کے نام اور ان کی مشہور کنیتیں ذکر کی گئی ہیں ۔

اسد الغابة فی معرفة الصحابة

تالیف : عز الدین ابی الحسن علی بن محمد ابن الاثیر جزری رحمة اللہ علیہ

یہ کتاب اسمائے صحابہ کی معلومات کے لئے بے حد عمدہ کتاب ہے۔ اس کے مؤلف نے اس کتاب کی ترتیب و تنسیق اور جمع و تہذیب میں کافی محنت کی ہے۔ اس کتاب میں 7 ہزار پانچ سو چوَّن (7554) صحابہ ٔکرام کے تراجم کو ذکر کیا گیا ہے چنانچہ حروف معجم کی ترتیب پر اسمائے صحابہ کو ذکر کرتے ہوئے حرف اوّل اور ثانی کی نسبت کرتے ہوئے اسم کے آخر تک اسی طرح حروف معجم کی ترتیب پر ذکر کیا گیاہے ۔

مؤلف کتاب کے مقدمے میں لکھتے ہیں : اس کتاب کو میں نے الف، باء ،تاء اورثاء کی ترتیب پر مُدون کیا ہے اور ناموں میں حرفِ اول، حرفِ ثانی اور حرفِ ثالث کو لازم پکڑا ہے۔ اسی طرح آخری اسم تک کیا ہے ۔باپ اور دادا کے ناموں میں بھی یہی طرزرکھا ہے اور قبائل میں بھی یہ طریقہ اپنایا ہے کہ اسمائےصحابہ کو ذکر کیا پھر صحابیات کا تذکرہ کیا۔

الاصابة فی تمییز الصحابة

تالیف : حضرت علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمةاللہ علیہ

یہ کتاب اسمائے صحابہ کےحوالے سے جامع تدوین اور کامل و اکمل کتاب ہے۔اس کتاب میں مؤلف نے ان تمام کتابوں سے استفادہ کرکے مواد جمع کیا ہے جو متقدمین علمائےکرام نے اس موضوع پر تصنیف فرما ئی ہیں ۔

اس کتاب میں تمام تر ضروری معلومات کو مرتب کیا گیاہے اور اوہام سے کنارہ کشی کرتے ہوئے مؤلف نےایسے اضافے بھی کئے ہیں جو بعض طرق حدیث میں انہوں نے مناسب سمجھا یا دوسری تصانیف سے اخذ کیاہے جس کی وجہ سے یہ کتاب نہایت مفید اور جامع ہے۔

مصنف علیہ رحمہ نے اس کتاب کو حروف معجم کی ترتیب پر ابن اثیر جزری رحمة اللہ علیہ کی طرح مرتب کیا ہے جس میں پہلے اسمائے صحابہ کوذکر کیا پھر ان کی کنیت پھر اسمائے صحابیات اورپھر ان کی کنیت البتہ اسم اور کنیت میں ہر حرف کی چار تقسیم کی ہے جو حروف معجم کی ترتیب پر ایک اضافہ ہے ۔

حرف کی چار (4) اقسام بنائی ہیں:

قسمِ اول :

یہ قسم ان اصحاب کے بارے میں ہے جن کی صحابیت بطرقِ روایت ثابت ہے خواہ خود راوی نے نقل کیا ہو یا دوسرے کے نقل کرنے سےمعلوم ہویا ان کا ذکر ان الفاظ و عبارات سے ہوا ہو جو صحبتِ رسول ﷺ پر دلالت کریں ۔

قسم ثانی :

یہ قسم اُن حضرات کے بارے میں ہے جوصحابہ تو ہیں لیکن دوسرے صحابہ ٔ کرام کے مقابلے میں عمر میں کافی چھوٹے ہیں، حضور علیہ السلام کے عہد میں پیدا ہوئے اور آپ علیہ السلام کے انتقال کے وقت ان کی تمییز تک نہ پہنچ سکے ۔

قسم ثالث :

یہ قسم ان حضرات کے بارے میں ہے جن کا ذکر حافظ ابن حجر عسقلانی رحمة اللہ علیہ کے زمانے سے پہلے کی کتابوں میں ہے اور وہ مخضرمیں سے ہیں یعنی وہ صحابہ ٔکرام جنہوں نے زمانہ جاہلیت اور اسلام دونوں زمانے پائےہوں اور ان کے بارے میں کو ئی ایسی حدیث مروی نہیں ہے جس میں یہ مذکورہوکہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ہے یا انہوں نے حضور علیہ السلام کی زیارت کی ہے یہ حضرات بالاتفاق صحابہ میں نہیں ہیں ان کا ذکر تو صرف اس لئے ہوتا ہے کہ یہ طبقہ صحابہ ٔ کرام سے ملاہوا تھا۔

قسم رابع :

یہ قسم ان لوگوں کے بیان میں ہے جن کا ذکر قدیم کتابوں میں صحابۂ کرام کے ناموں کے ضمن میں غلطی سے بطور وہم آگیا ہے لہٰذا اس وہم اور غلطی کا اس میں بیان ہے ۔

اس لئےمذکورہ چاروں قسموں کے ناموں کے بارے میں معلومات ہونی چاہیے بالخصوص اُس وقت جبکہ صحابۂ کرام کے ناموں کی تحقیق کا سلسلہ چل رہا ہو تاکہ تحقیق کرنے والے کو معلوم ہوجائے کہ یہ شخص صحابی ہے یا نہیں نیزیہ جاننا بھی ضروری ہے کہ یہ اقسام اکثر و بیشتر سب سے اہم مانی جاتی ہیں۔

اس کتاب میں تراجم و حالاتِ صحابہ کی تعداد 12 ہزار دوسو سڑسٹھ (12266)ہے جن میں سے 9 ہزار چار سو ستتر(9477) تراجم اُن رِجال کی ہیں جو اپنے اسما سے جانے جاتے ہیں اور 12سو ارسٹھ (1268) تراجم کنیت سے پہچانے جانے والے رواة کے ہیں، اسی طرح15سوبائیس (1522) تراجم خواتین کے اسما وکنیت والے ہیں ۔

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں کُتُب کو صحیح معنی میں سمجھ کر پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیینﷺ