سوال:”کاش! میں سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دور میں ہوتا تو سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت کرتا۔“ یہ کہنا کیسا ہے؟

جواب:یہ آرزو کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ کاش! ہم بھی پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک دور میں پیدا ہوئے ہوتے اور رَحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قدموں سے لپٹے رہتے یعنی صاحبِ ایمان بھی ہوتے، ورنہ اُس مبارک دور میں ابو جہل بھی تھا، اس کو کوئی فائدہ نہیں ہوا اور وہ کُفر پر ہی مَر گیا۔ اسی طرح کی آرزو کرتے ہوئے اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت فرماتے ہیں:

جو ہم بھی واں ہوتے خاکِ گلشن لپٹ کے قدموں سے لیتے اُترن

مگر کریں کیا نَصیب میں تو یہ نامُرادی کے دِن لکھے تھے

(حدائقِ بخشش، ص 231)

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد