نام و نسب:
عبد الرحمن بن احمد بن عبد الرحمن بن حسن بن محمد بن ابو
البرکات مسعود سلامی بغدادی دمشقی حنبلی،شہرت ابنِ رجب کےنام سے ہے۔
ابن رجب کی وجہ تسمیہ:
آپ کے دادا عبد الرحمن کو ماہِ رجب میں پیدا ہونے کی
وجہ سے رجب کہا جاتا تھا ۔آپ کو دادا کی اسی نسبت کے باعث ابنِ رجب کہا جانے لگا۔
کنیت ولقب:
کنیت ابو الفرج اور زین الدین لقب ہے۔
ولادت:
امام ابن رجب رحمۃُ
اللہِ علیہ کی ولادت بروز ہفتہ 15 ربیع الاول 736ھ بمطابق 4 نومبر
1335ء کو بغداد میں ہوئی۔
تحصیل علم:
آپ ایک علمی گھرانے پیدا ہوئے ،آپ کے والد اور دادا
اپنے وقت کے جید عالم اور محدث تھے۔چھوٹی
سی عمر میں قرآن پاک حفظ کرلیا اور بچپن ہی میں احادیث سننے میں مشغول ہوگئے۔آپ نے اپنے والد اور بہت سے مشائخ سے علم
حاصل کیا اور اس کے لئے دوردراز کا سفر کیا۔حصول علم کی طرف راغب کرنے میں آپ کے
والد کا بڑا کردار رہا وہ آپ کوعلم حدیث کی مجلسوں میں ساتھ لے کر جاتے اور احادیث
کی اجازتیں آپ کے لئے حاصل کرتے۔آپ نے مکہ میں شیخ عثمان بن یوسف نویری ،بیت
المقدس میں حافظ کبیر صلاح الدین علائی
،مصر میں صدر الدین ابو الفتح میدومی اور
ناصر الدین ابن ملوک اور قاہرہ میں ابو الحرم محمد بن قلانسی حنبلی رحمۃُ
اللہِ علیہمسےاحادیث سنیں۔ عظیم محدث امام زین عراقی رحمۃُ
اللہِ علیہ علما اور مشائخ سے احادیث سننے میں آپ کے ساتھی رہے۔
اساتذہ:
آپ نے جن اساتذہ اور مشائخ سے علم حاصل کیا ان کی
تعداد پچاس سے زائد ہے۔ان میں سے چند کے نام یہ ہیں:قاضی القضاۃ حضرت احمد بن
حسن المعروف ابنِ قاضی جبل ،حضرت احمد بن سلیمان حنبلی،حضرت احمد
بن عبد الرحمن حریری مقدسی ، حضرت احمد بن عبد الکریم بعلی ،حضرت ابن عبد الہادی
مقدسی ، حضرت شیخ عز الدین امام ابنِ
جماعہ، حضرت عبد المؤمن بن عبدالحق بغدادی
حنبلی، محدث عراق حضرت ابو حفص عمر بن علی،مؤرخ شام حضرت قاسم بن محمد برزالی،
حضرت ابن خباز محمد بن اسماعیل،حضرت فقیہ ابن نباش حنبلی رحمۃُ اللہِ علیہموغیرہ ۔
تلامذہ:
آپ سے کثیر حضرات نے علم حاصل کیا جن میں چند کے نام
یہ ہیں:حضرت ابنِ رسام حموی حنبلی،مفتی دیار مصر شیخ محب الدین احمد بن نصر،حضرت
داود بن سلیمان دمشقی حنبلی،حضرت ابو شعر عبد الرحمن بن سلیمان حنبلی،حضرت امام
عبد الرحمن زرکشی،حضرت شیخ ابن لحام علی بن محمد بعلی،حضرت علاء الدین ابن مغلی،
قاضی مکہ حضرت محمد بن احمد مقدسی حنبلی،قاضی القضاۃ دمشق حضرت شمس الدین محمد بن
محمد انصاری حنبلی رحمۃُ اللہِ علیہوغیرہ۔
تصانیف:
آپ نے مختلف موضوعات پر بہت سی کتابیں یادگار چھوڑیں
جن میں سے کچھ کتب کے نام یہ ہیں:(1)…ذیل طبقات الحنابلہ(یہ
کتاب آپ کی وجہ شہرت بھی بنی)(2)…شرح جامع تِرمذی (3)… جامع العلوم والحکم(4)…فتح الباری فی شرح البخاری(یہ
شرح صرف کتاب الجنائز تک ہے) (5)… اختیار الاولیٰ فی شرح حدیث اختصام الملا الاعلیٰ(6)…نور الاقتباس فی مشکاۃ وصیۃ النبی
صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم لابن عباس(7)…الاستخراج لاحکام الخراج (8)…. نزہۃ
الاسماع فی مسئلۃ السماع(9)… وقعۃ بدر(10)… اختیار الاَبرار(11)… اہوال یوم القیامۃ (12)… البشارۃ العظمیٰ فی ان حظ المومن
من النار الحمی(13)… کتاب التوحید (14)…الخشوع فی الصلوٰۃ(15)…ذم الخمر (16)…ذم المال و الجاہ(17)…رسالۃ فی معنی العلم(18)…التخویف من النار (19)…الفرق بین النصیحۃ والتعییر(20)…فضائل الشام(21)… فضل علم السلف علی الخلف(22)…کشف الکربۃ فی وصف حال الغربۃ (23)… الکشف والبیان عن حقیقۃ النذور
وَ الایمان(24)… اللطائف فی الوعظ ۔ عادات
واطوار:آپ زہد وتقویٰ ،خشیت الٰہی اور فضل وکمال میں اپنی
مثال آپ تھے۔لوگوں سے ملنے جلنے کے بجائے گوشہ نشینی پسند کرتے تھے۔نہ عوامی اور
معاشرتی مسائل سےخبردار تھے اور نہ ہی
حکام وقت سے کوئی سروکار تھی۔علم کی اشاعت اور تصنیف وتالیف میں مشغول رہتے تھے۔قصاعین کے مدرسہ سکریہ میں رہائش
رکھتے تھے۔ آپ کا علمی مقام اتنا بلند تھا کہ لوگ دور دور آپ کی طرف کھنچے چلے آتے
تھے۔آپ بہترین واعظ تھے۔لوگوں پر آپ کا وعظ اثر انداز ہوتا اور اسے سن کر لوگوں کے
دل بیدار ہوتے ۔وعظ میں آپ کا اسلوب اور انداز حضرت امام ابن جوزی رحمۃُ اللہِ علیہ کی طرح تھا ۔آپ کے وعظ میں آیات و احادیث اور
رقت انگیز اشعار ہوتے جسے سن کر لوگوں پر گریہ اور رقت طاری ہوجاتی۔آپ کو اسلاف کا
کلام اور ان کے واقعات خوب یاد تھے۔تقویٰ و پرہیزگاری کے ساتھ آپ کو عبادت کا ذوق وشوق بھی بہت تھا،کثرت کے
ساتھ عبادت فرماتے اور تہجدگزار تھے۔
وفات:
آپ کی وفات بروز
اتوار 6 رجب المرجب 795ھ بمطابق 18 مئی 1393ء کو دمشق میں ہوئی۔ کل مدت حیات 59 سال
3 ماہ 21 یوم تھی۔ بابِ صغیر دمشق میں شیخ حنابلہ امام ابو الفرج عبد الواحد بن محمد
شیرازی دمشقی رحمۃُ اللہِ علیہ کے پہلو میں آپ کی تدفین کی گئی ۔
حوالہ جات: الدر رالکامنہ،2/107دار الجیل بیروت، الاعلام زرکلی،3/295 دار العلم
للملایین بیروت،اردو دائرہ معارف اسلامیہ،1/521، انباء الغمر،1/460 احیاء التراث
الاسلامی مصر، اختیار الاولی،ترجمۃ المصنف،1/13 مکتبہ دار الاقصی کویت وغیرہ۔
ازقلم:محمد
گل فراز مدنی(اسلامک ریسرچ
سینٹر دعوتِ اسلامی)