17 جولائی 2025ء کو دعوتِ اسلامی کے زیر
اہتمام چیمبر آف کامرس حیدر آباد میں ایک میٹ ہوا جس میں بزنس سے وابستہ حضرات نے
شرکت کی۔ رکن شوریٰ مولانا حاجی عبد الحبیب عطاری نے ”ملازم اور سیٹھ میں فرق“ کے
موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا۔
بیان کرتے ہوئے رکن شوریٰ نے کہا کہ ہمارے
اسلاف اپنے غلاموں کے ساتھ یکساں سلوک کرتے تھے جیسا خود کھاتے پیتے اور پہنتے
ویسا ہی غلاموں کو دیتے کیونکہ دین اسلام نے ہمیں غلاموں کے ساتھ بھی حسنِ سلوک
کرنے کا ذہن دیا ہے جبکہ آج کے دور میں غلام تو نہیں ہے بلکہ ہمارے ماتحت ملازم
ہوتے ہیں جو کچھ وقت کے لئے ہمارے پاس کام کرتے ہیں۔ ہمیں ان کے ساتھ حسنِ سلوک کے
ساتھ پیش آنا چاہیئے، اپنے ملازمین سے ان کی استطاعت کے مطابق کام لیں،ان سے اچھے
انداز میں بات کریں، ان کی طبیعت کا خیال رکھیں، ان سے کام لیتے وقت گرمی اور سردی
کا بھی لحاظ رکھیں، ان کی دُکھ و پریشان میں ان کی مدد کریں۔
آپ نے مزید کہاکہ آج کل ملازم یہ کہنے پر مجبور
ہیں کہ ہمیں آدھی مزدوری کام کی اور آدھی سیلری گالی سننے کی دی جاتی ہے، بہت سے
سیٹ متکبر ہوتے ہیں، ملازموں کو اپنے سے کم تر سمجھتے اور ان پر ظلم کرتے ہیں۔ ان
سب معاملات میں مالکان کو اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے ڈرناچاہیئے کیونکہ ایک پل
نہیں گزرتا لوگ امیر سے غریب ہوجاتے ہیں۔ پاکستان میں 2022ء کا سیلاب ہمارے لئے
عبرت ہے۔