اگر ہم صحت وتندرستی کی بات کریں تو اُسے ہر معاشرے اور ہر مذہب میں قابل رشک سمجھا جاتا ہے مگر بیماری کا معاملہ اس کے برعکس ہے ۔دنیا کے دیگر مذاہب بیماری کو صرف آفت ومصیبت گردانتے ہیں جبکہ مذہب اسلام جہاں صحت کو نعمت قرار دیتا ہے وہاں بیماری کو بھی ایک طرح کی نعمت بتاتا ہے اور نہ صرف بیمار کے فضائل بیان کرتا ہے بلکہ بیمار کی عیادت کرنے کی اہمیت وفضیلت پربھی روشنی ڈالتا ہے نیزاس کی ترغیب وتحریص پر بھی ابھارتا ہے۔

سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے زمانے میں ایک شخص کا انتقال ہوا تو کسی نے کہا: ”یہ کتنا خوش نصیب ہے کہ بیمار ہوئے بغیر ہی فوت ہوگیا“۔ تو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ”تم پر افسوس ہے! کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے کسی بیماری میں مبتلا فرماتا تو اس کے گناہ مٹادیتا“۔ (موطأ امام مالک، ج۲، ص۴۳۰، حدیث۱۸۰۱)

حضور تاجدار رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ایک مریض کی عیادت فرمائی تو فرمایا: تجھے بشارت ہو اللہ پاک فرماتا ہے: بخار میری آگ ہےاس لئے میں اُسےاپنے مومن بندے پر دنیا میں مسلط کرتا ہوں تا کہ قیامت کے دن اُس کی آگ کاحصہ ( بدلہ) ہوجائے۔ (ابن ماجہ، ج۴، ص۱۰۵، حدیث ۳۴۷۰)

سرکار مدینہ، قرار قلب و سینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرت سیدتنا ام سائب رضی اللہُ عنہا کے پاس تشریف لے گئے۔ فرمایا: ”تمہیں کیا ہوگیا ہےجو کانپ رہی ہو؟ عرض کی: بخار آگیا ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس میں برکت نہ کرے۔ “ اس پر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”بخار کو بُرا نہ کہو کہ یہ تو آدمی کی خطاؤں کو اس طرح دور کرتا ہے جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔“ (مسلم شریف، ص۱۳۹۲، حدیث ۲۵۷۵)

امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے عاشقان رسول کو بیماری پر صبر کرنے اور بخار کی فضیلت پر اس ہفتے رسالہ ”بخار کے فضائل“پڑھنے/سننے کی ترغیب دلائی ہےاور پڑھنے سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے نوازا ہے۔

دعائے عطار

یاربَّ المصطفٰے! جو کوئی 21 صفحات کا رسالہ ”بُخار کے فضائل“ پڑھ یا سُن لے اُسے بیماری میں شکوہ و شکایت کرنے سے بچا کر اپنی رضا پر راضی رہنے کی توفیق عطا فرمااور اُسے بے حساب بخش دے۔ اٰمین

یہ رسالہ دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے ابھی مفت ڈاؤن لوڈ کیجئے

Download

رسالہ آڈیو میں سننے کے لئے کلک کریں

Audio Book