یتیم کسے کہتے ہیں؟ وہ نابالغہ بچہ یا بچی جس کا باپ فوت ہو گیا ہو وہ یتیم ہے۔ (در مختار، 10/416)

بدسلوکی کی تعریف: بدسلوکی کا مطلب ہے برا برتاؤ یا ناروا سلوک کرنا۔ مثال کے طور پر بچوں کے ساتھ چیخنا یا مارنا بد سلوکی ہے، کسی کی بے عزتی کرنا یا طنز کرنا بد سلوکی ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: فَاَمَّا الْیَتِیْمَ فَلَا تَقْهَرْؕ(۹) (پ 30، الضحی: 9) ترجمہ کنز الایمان: تو یتیم پر دباؤ نہ ڈالو۔

احادیث مبارکہ:

مسلمانوں میں بہترین گھر وہ گھر ہے جس میں یتیم ہو جس سے اچھا سلوک کیا جاتا ہو اور مسلمانوں میں بد ترین گھر وہ گھر ہے جس سے برا سلوک کیا جاتا ہو۔ (ابن ماجہ، 4/193، حدیث: 3679)

چار قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نہ انہیں جنت میں داخل کرے گا اور نہ ہی اس کی نعمتیں چکھائے گا ان میں سے ایک یتیم کا مال نا حق کھانے والا بھی ہے۔ (مستدرک، 2/338، حدیث: 2307)

بدسلوکی کی کئی اقسام ہیں، مثلاً مالی بدسلوکی یعنی یتیم کے مال پر نا جائز قبضہ یا خیانت وغیرہ، نفسیاتی بد سلوکی یعنی تحقیر،نظر انداز کرنا یا طعنہ زنی وغیرہ، جسمانی بدسلوکی یعنی مار پیٹ یا تشدد اور سماجی بد سلوکی یعنی یتیم کو معاشرے میں کمتر سمجھنا یا اس سے امتیازی سلوک روا رکھنا وغیرہ۔

یتیم اور لاوارث بچے معاشرہ کا ایسے ہی حصہ ہیں جیسے عام بچے، لیکن نہ ان کے قریبی رشتے دار اس جانب توجہ کرتے ہیں اور نہ حقوق انسانی کی پاسداری کا دم بھرنے والے۔ لوگ ان کو اپنے اوپر بوجھ سمجھتے ہیں اور اس سے کتراتے ہیں اسلام کا مطالعہ کریں جس کی بنیاد ایثار،قربانی شفقت و محبت اور حقوق کی پاسداری پر ہے، یتیموں کا خیال رکھنا صد قہ اور نیکی ہے، یتیموں سے رحم و محبت جنت کے درجے بلند کرتا ہے، ان کی مدد کرنا والا اللہ کی قربت پاتا ہے۔

اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں یتیموں سے حسن سلوک کرنے اور ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین