یتیم
کسے کہتے ہیں؟ وہ
نابالغ بچہ یا بچی جس کا باپ فوت ہو گیا ہو وہ یتیم ہے بچہ یا بچی اس وقت تک یتیم
رہتے ہیں جب تک بالغ نہ ہو جوں ہی بالغ ہوئے یتیم نہ رہے۔ جس کے زیر سایہ کوئی
یتیم ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اس یتیم کی اچھی پرورش کریں احادیث میں یتیم کی اچھی
پرورش کرنے کے بہت فضائل بیان کیے گئے ہیں۔
جبکہ یتیم کے
ساتھ بدسلوکی کرنا مثلا وراثت میں ان کے حصے سے محروم کر دینے اور ان کا مال ناحق
کھانے والوں کے متعلق سخت وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ
ہے:
اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ
اَمْوَالَ الْیَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا
یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ نَارًاؕ-وَ
سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۠(۱۰) (پ 4،النساء: 10) ترجمہ: جو لوگ ناحق
ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں تو وہ اپنے پیٹ میں نری آگ بھرتے ہیں اور کوئی دم
جاتا ہے کہ بھڑکتے دھڑے(بھڑکتی آگ) میں جائیں گے۔
حدیث پاک میں
ہے کہ چار قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نہ انہیں جنت میں داخل کرے گا اور
نہ ہی اس کی نعمتیں چکھائے گا ان میں سے ایک یتیم کا مال ناحق کھانے والا بھی ہوگا۔
(مستدرک، 2/338، حدیث:
2307)
حضور اقدس ﷺ نے
ارشاد فرمایا: قیامت کے دن ایک قوم اپنی قبروں سے اس طرح اٹھائی جائے گی کہ ان کے
منہ سے آگ نکل رہی ہوگی عرض کی گئی یا رسول اللہ ﷺ وہ کون لوگ ہوں گے؟ ارشاد
فرمایا کہ تم نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو نہیں دیکھا، ترجمہ: بے شک وہ لوگ جو
ظلم کرتے ہوئے یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں بالکل آگ بڑھتے ہیں اور
عنقریب یہ لوگ بھڑکتی ہوئی آگ میں جائیں گے۔ (کنز العمال، 2/ 9،
جزء: 4، حدیث: 9279)
فرمان مصطفیٰ ﷺ
ہے: مسلمانوں کے گھروں میں سے بہترین گھر وہ ہے جس میں یتیم کے ساتھ اچھا برتاؤ
کیا جاتا ہو اور مسلمانوں کے گھروں میں سے بدترین گھر وہ ہے جہاں یتیم کے ساتھ برا
سلوک کیا جاتا ہو۔ (ابن ماجہ، 4/193، حدیث: 3679)
یتیموں سے حسن
سلوک کرنے اور ان کی خبر گیری کرنے میں رسول اللہ ﷺ کا کردار ہمارے لئے سراپا
ترغیب ہے۔ آپ ﷺ نے نہ صرف خود یتیموں و بےکسوں کی مدد فرمائی بلکہ رہتی دنیا تک
اپنے ماننے والوں کو اس کا درس بھی دیا۔ لہذا ہمیں بھی یتیم کے ساتھ اچھے سے پیش
آنا چاہئے انکے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے۔