یتیموں سے بدسلوکی
ایک انتہائی قابل مذمت عمل ہے جس کی نہ صرف اخلاقی، بلکہ دینی لحاظ سے بھی سخت
ممانعت کی گئی ہے۔ اسلام نے یتیموں کے حقوق کو بہت بلند مقام دیا ہے اور ان کے
ساتھ حسن سلوک کو ایمان کا حصہ قرار دیا ہے۔ قرآن و حدیث میں کئی مقامات پر یتیموں
سے حسن سلوک کی تاکید کی گئی ہے اور ان پر ظلم و زیادتی کرنے والوں کو سخت وعید
سنائی گئی ہیں۔جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: فَاَمَّا الْیَتِیْمَ
فَلَا تَقْهَرْؕ(۹) (پ 30، الضحی: 9) ترجمہ کنز الایمان: تو یتیم پر
دباؤ نہ ڈالو۔
یہ آیت یتیموں
پر ظلم یا سخت رویہ اختیار کرنے سے واضح ممانعت کرتی ہے۔
اِنَّ الَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰى ظُلْمًا
اِنَّمَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ نَارًاؕ-وَ
سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۠(۱۰) (پ
4،النساء: 10) ترجمہ: جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں تو وہ اپنے پیٹ
میں نری آگ بھرتے ہیں اور کوئی دم جاتا ہے کہ بھڑکتے دھڑے(بھڑکتی آگ) میں جائیں
گے۔ یہ آیت ان لوگوں کے لیے سخت وعید ہے جو یتیموں کے حقوق پر ڈاکا ڈالتے ہیں۔
یتیم
کسے کہتے ہیں؟ ہر
وہ نابالغ بچہ یا بچی جس کا باپ فوت ہو جائے وہ یتیم ہے۔ (درمختار مع رد المحتار، 10/416)
احادیث
مبارکہ:
(1)مسلمانوں
کے گھروں میں سب سے بہتر گھر وہ ہے جس میں یتیم ہو اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا
جاتاہو اور مسلمانوں کے گھروں میں سب سے براگھر وہ ہے جس میں یتیم ہو اور اس کے
ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہو۔ (ابن ماجہ، 4/193، حديث:3679)
(2) سات مہلک
گناہوں سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ کیا کیا ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے
فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا جو اللہ نے
حرام کیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن
غافل مومن عورتوں کو تہمت لگانا۔ (بخاری، 2/242، حدیث: 2766)
(3) میں نے
معراج کی رات ایسی قوم دیکھی جن کے ہونٹ اونٹوں کے ہونٹوں کی طرح تھے اور ان پر
ایسے لوگ مقرر تھے جو ان کے ہونٹوں کو پکڑتے پھر ان کے منہ میں آگ کے پتھر ڈالتے
جو ان کے پیچھے سے نکل جاتے۔ میں نے پوچھا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کی:
یہ وہ لوگ ہیں جو یتیموں کا مال ظلم سے کھاتے تھے۔ (تہذیب الآثار، 2 /467، حدیث:
725)
حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: چار شخص ایسے ہیں جنہیں جنت میں داخل نہ کرنا
اور اس کی نعمتیں نہ چکھانا اللہ تعالیٰ پر حق ہے: (1) شراب کا عادی۔ (2) سود
کھانے والا۔ (3) ناحق یتیم کا مال کھانے والا۔ (4) والدین کا نافرمان۔ (مستدرک، 2/338، حدیث: 2307)
بدسلوکی
کے نتائج: اخلاقی
طور پر انسان معاشرے میں ناپسندیدہ بن جاتا ہے۔ روحانی طور پر وہ اللہ کی رحمت سے
محروم ہو سکتا ہے۔ معاشرتی طور پر یتیموں کی محرومیاں اور احساس کمتری بڑھتی ہے،
جو معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتی ہیں۔
اللہ پاک ہمیں
ایسے گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے دلوں کو عشق مصطفیٰ ﷺ سے منور
فرمائے۔ آمین یا رب العالمین