یتیموں سے بدسلوکی
از بنت محمد بشیر، فیضان امّ عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
یتیم کسے کہتے
ہیں؟ وہ نابالغ بچّہ یا بچّی جس کا باپ فوت ہو گیا ہو وہ یتیم ہے۔ (در مختار، 10/416)
بچّہ یا بچّی اس وقت تک یتیم رہتے ہیں جب تک بالغ نہ ہوں،جوں ہی بالغ ہوئے یتیم نہ
رہے۔ٍ
ایک بزرگ کا
بیان ہے کہ میں پہلے بڑا گنہگارتھا، ایک دن کسی یتیم(Orphan)
کو دیکھا تو میں نے اس سے اتنا زیادہ عزّت و محبت بھرا سلوک کیا جتنا کہ کوئی باپ
بھی اپنی اولاد سے نہیں کرتا ہوگا۔ رات کو جب میں سویا تو خواب میں دیکھا کہ جہنّم
کے فرشتے بڑے برے طریقےسے مجھے گھسیٹتے ہوئے جہنّم کی طرف لے جارہے ہیں اور اچانک
وہ یتیم درمیان میں آ گیا اور کہنے لگا: اسے چھوڑدو تاکہ میں رب کریم سے اس کے
بارے میں گفتگو کرلوں، مگر فرشتوں نے انکار کردیا، پھر ایک نداسنائی دی:اسے چھوڑ
دو! ہم نے یتیم پر رحم کرنے کی وجہ سے اسے بخش دیا ہے۔ خواب ختم ہوتے ہی میری آنکھ
کھل گئی، اس دن سےہی میں یتیموں سے انتہائی باوقارسلوک کرتا ہوں۔ (مکاشفۃ القلوب،
ص 231)
فرمان مصطفےٰ ﷺ
ہے: مسلمانوں کے گھروں میں سے بہترین گھروہ ہے جس میں یتیم کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا
جاتا ہو اور مسلمانوں کے گھروں میں سے بد ترین گھر وہ ہے جہاں یتیم کے ساتھ برا
سلوک کیا جاتا ہو۔ (ابن ماجہ،4/193، حدیث:3679)
یتیموں
کی حق تلفی سے بچئے: یتیموں کو وراثت میں ان کے حصّے سے محروم کردینے
اور ان کا مال ناحق کھانے والوں کے متعلّق سخت وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں،چنانچہ
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ
اَمْوَالَ الْیَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا
یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ نَارًاؕ-وَ
سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۠(۱۰) (پ
4،النساء: 10) ترجمہ: جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں تو وہ اپنے پیٹ
میں نری آگ بھرتے ہیں اور کوئی دم جاتا ہے کہ بھڑکتے دھڑے(بھڑکتی آگ) میں جائیں
گے۔
حدیث پاک میں
ہے: چار قسم کے لوگ ايسے ہيں کہ اللہ تعالیٰ نہ انہيں جنّت ميں داخل کرے گا اور نہ
ہی اس کی نعمتيں چکھائے گا،ان میں سے ایک یتیم کا مال ناحق کھانے والا بھی ہے۔
(مستدرک،2/338، حدیث:2307)
اللہ کریم سے
دعا ہے کہ اللہ کریم ہمیں حقوق العباد کو احسن طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین