اللہ پاک کے خوف سے رونا یہ اللہ والوں کا
حصہ ہے ہمارے بزرگان دین تلاوت قرآن کرتے ہوئے اللہ عزوجل کے
خوف سے رویا کرتے تھے ، اپنی نیکیوں کو چھپایا کرتے تھے اور اپنی نیکیاں دوسروں پر
ظاہر نہیں ہونے دیتے تھے ۔ آئیے خوف خدا
سے تلاوت قرآن کرتے ہوئے رونے والے بزرگ کا واقعہ پڑھتے ہیں:
حضرت سیدنا ابو عبداللہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ
فرماتے ہیں: حضرت سیدنا ابو الحسن محمد بن اسلم طوسی علیہ رحمۃ اللہ القوی اپنی
نیکیاں چھپانے کا بے حد خیال فرماتے یہاں تک کہ ایک بار فرمانے لگے: اگر میرا بس
چلے تو میں کراماً کاتبین (اعمال لکھنے والے دونوں بزرگ فرشتوں )سے بھی چھپ کر عبادت کرو ں
۔
راوی کہتے ہیں
میں بیس برس سے زیادہ عرصہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت میں
رہا مگر جمعۃ المبارک کے علاوہ کبھی آپ رحمۃ اللہ تعالی کو دو رکعت نفل بھی پڑھتے نہیں دیکھ سکا آپ رحمۃ اللہ علیہ پانی
کا کوزہ لے کر اپنے کمرے خاص میں تشریف لے جاتے اور اندر سے دروازہ بند کر لیتے
تھے میں کبھی بھی نہ جان سکا کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کمرے میں کیا کرتے ہیں یہاں تک کہ ایک دن آپ رحمۃ اللہ علیہ کا مدنی
منازور زور سے رونے لگا ، اس کی امی جان
چپ کروانے کی کوشش کر رہی تھی ؛میں نے کہا مدنی منا آخر اس قدر کیوں رو رہا ہے؟ بی
بی صاحبہ نے فرمایا اس کے ابو (حضرت سیدنا ابو الحسن طوسی رحمۃ اللہ علیہ )اس کمرے میں
داخل ہو کر تلاوت قرآن کرتے ہیں اور روتے ہیں تو یہ بھی ان کی آواز سن کر رونے
لگتا ہے !شیخ ابو عبداللہ فرماتے
ہیں: حضرت سید ابوالحسن طوسی علیہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ( ریا کاریوں
کی تباہ کاریوں سے بچنے کی خاطر) نیکیاں چھپانے کی اس قدر سعی فرماتے تھے کہ آپ نے
اس گمراہ خاص سے عبادت کرنے کے بعد باہر نکلنے سے پہلے اپنا منہ دھو کر آنکھوں میں
سرمہ لگا لیتے تاکہ چہرہ اور آنکھیں دیکھ کر کسی کو اندازہ نہ ہونے پائے کہ یہ
روئے تھے ۔ (حلیۃ الاولیاء ، جلد 9 ، صفحہ نمبر 254)
اللہ عزوجل کی ان
پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو ۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
میرا
ہر عمل بس تیرے واسطے ہو
کرا
خلاص ایساعطا یا الہی
اے عاشقان
رسول! اللہ پاک سے دعا
کرتے ہیں کہ وہ ہمیں بھی روتے ہوئے تلاوت قرآن کرنے کی سعادت عطا فرمائےاور اخلاص
کے ساتھ نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم