ہر انسان کے دوسرے لوگوں کے ساتھ تعلقات ہوتے ہیں
تو اس لیے ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ان حقوق کو بھی جانیں جو ہمیں ادا کرنے ہیں۔ حقوق
دو طرح کے ہوتے ہیں: 1) حقوق اللہ۔ 2) حقوق العباد۔ حقوق العباد میں سب سے پہلے
اپنے ماں باپ کے ساتھ بھلائی اور حسن اخلاق سے پیش آنا ضروری ہے اس کے بعد جو سب
سے افضل اور پاکیزہ رشتہ ہے وہ میاں بیوی کا ہے شوہر کے لیے ضروری ہے کہ وہ بیوی
کے حقوق ادا کرے اور بیوی پر بھی شوہر کے حقوق ادا کرنا ضروری ہے۔ لہذا دینِ اسلام
جس طرح دیگر معاملات میں ہماری رہنمائی کرتا ہے اسی طرح شوہر کے حقوق ادا کرنے کی
بھی ترغیب فرماتا ہے۔
بیوی کے لیے چند باتیں ضروری ہیں کہ وہ ان کو جانے:
1۔ بیوی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے شوہر کی اطاعت
اور فرمانبرداری کرے اور اس کی نافرمانی اور ناشکری سے بچے۔
2۔ اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ (پ 5، النساء:
34) ترجمہ کنز العرفان: مرد عورتوں پر نگہبان ہیں۔لہذا عورتوں کو چاہیے کہ ان کی
اطاعت اور فرمانبرداری کریں نہ کہ یہ خواہش کریں کہ شوہر ان کے غلام بن کر رہیں
اور ان کی ہر بات مانیں عورت کو چاہیے کہ اپنے شوہر کو غلام نہیں بلکہ بادشاہ تصور
کریں اور بادشاہ کی بیوی بن کر زندگی گزاریں نہ کہ غلام کی بیوی بن کر۔
3۔بیوی کو چاہیے کہ اپنے شوہر کو ناراض نہ کرے حدیث
شریف میں ہے: شوہر بیوی کو اپنے بچھونے پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کر دے اور اس
کا شوہر اس بات سے ناراض ہو کر سو جائے تو رات بھر اس عورت کے فرشتے اس پر لعنت
کرتے رہتے ہیں۔ (مسلم، ص578، حدیث: 3541)
ایک روایت میں ہے: شوہر جب تک اس (بیوی)سے راضی نہ
ہو اللہ اس عورت سے ناراض رہتا ہے۔ (کنز العمال، جز 16، 2/160، حدیث: 44998)
4۔ شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہ جائے حدیث
شریف میں ہے: جو عورت بلا حاجت شرعی اپنے گھر سے باہر جائے اور اس کے شوہر کو
ناگوار ہو جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن اور آدمی
کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)
5۔ بیوی کو چاہیے کہ اپنے شوہر سے ناراض ہو کر یا
کبھی غصے میں آ کر بھی ہرگز ہرگز ہرگز طلاق دینے کا مطالبہ نہ کرے۔ حدیث شریف میں
ہے جو عورت بے ضرورت شرعی خاوند سے طلاق مانگے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔ (ترمذی،
2/402، حدیث:1191)
6۔ عورت کو چاہیے کہ اپنے شوہر کو راضی رکھے اور اس
کی ہر جائز ضروریات کو پورا کرے اس کو وقت پر کھانا دے اور اس کے کپڑے دھوئے اور
اس کی غیر موجودگی میں اس کے گھر کی حفاظت کرے اور اس کے بچوں کی اچھی تربیت کرے
اور شوہر جب کام سے واپس آئے تو اس سے خوش دلی اور مسکراہٹ کے ساتھ ملاقات کرے
رسول ﷺ نے فرمایا: جو عورت اس حال میں مرے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو وہ جنت میں
داخل ہوگی۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1164)
سبحان اللہ بیوی کے لیے کتنی پیاری اور خوبصورت
بشارت ہے لہذا اسے چاہیے کہ شوہر کے حقوق کا خیال رکھے اس کی جائز خواہشات کو پورا
کرتی رہے اور اس کی نافرمانی سے بچتی رہے۔
7۔ حضرت قیس بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول ﷺ نے فرمایا: اگر میں کسی کو حکم کرتا کہ غیر خدا کے لیے سجدہ کرے تو حکم
دیتا کہ عورت اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)
اس حدیث پاک سے شوہروں کی اہمیت خوب واضح ہوتی ہے
لہذا اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ ان کے حقوق میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کریں۔
اللہ پاک ہماری اسلامی بہنوں کو دیگر حقوق ادا کرنے
کے ساتھ ساتھ شوہر کے حقوق سمجھنے اور ان کی ادائیگی کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
بجاہ خاتم النبیین ﷺ