اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ کے بعد عورت پر جس کی اطاعت سب سے زیادہ لازم ہے وہ اس کا شوہر ہے اسی لیے پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑو اگر عورت جان لے کے شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح وشام کا کھانا لے کر کھڑی رہے۔(کنز العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)

اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: مرد عورتوں پر نگہبان ہیں۔

عورت پر مرد کے حقوق بہت سے ہیں جن میں سے پانچ درج ذیل ہیں:

1۔ بیوی پر لازم ہے کہ شوہر کی تعظیم کرے۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر میں کسی شخص کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162) علامہ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: (میں عورت کو حکم دیتا کہ شوہر کو سجدہ کرے) کیونکہ کہ عورت پر شوہر کے حقوق بہت زیادہ ہیں اور عورت اس کے احسانات کا شکریہ ادا کرنے سے عاجز ہے اور یہ حد درجہ مبالغہ ہے تاکہ تاکہ پتہ چلے کہ عورت پر اپنے شوہر کی اطاعت کس قدر واجب و لازم ہے کہ اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ کرنا جائز نہیں لیکن اگر جائز ہوتا تو صرف اور صرف شوہر کو جائز ہوتا۔ (مرقاۃ المفاتیح، 6/401، تحت الحديث: 3255)

2۔ عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر کے گھر مال و اولاد کی حفاظت کرے۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مرد اپنے گھر والوں پر نگران ہے اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کی اولاد پر نگران ہے اور تم سب نگران ہو اور تم سے تمہارے ماتحتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ (مسلم، ص 116، حديث: 1829) مذکورہ حدیث پاک میں عورت کو بھی اپنے شوہر کے گھر اور اولاد کی ذمہ دار فرمایا گیا، چنانچہ علامہ محمد بن علّان شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عورت اپنے شوہر کے گھر کی چور، اچکوں سے حفاظت کرے اور (گھر کے کھڑکی دروازے بند رکھ کر) چوہے بلیوں جیسے دیگر نقصان پہنچانے والے جانوروں سے حفاظت کرے جو کہ گھروں میں گھس جاتے ہیں یونہی شوہر کے مال سے ایسا صدقہ نہ کرے جس سے شوہر راضی نہ ہو۔ (دلیل الفالحین، 2/111، تحت الحديث: 284)

3۔ ازدواجی تعلقات میں مطلقاً شوہر کی اطاعت کرے۔ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب کوئی آدمی اپنی بیوی کو بستر پر بلائے اور وہ نہ آئے پھر اس کا شوہر ناراضی کی حالت میں رات گزارے تو فرشتے صبح ہونے تک اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ (مسلم، ص 753، حديث: 1436)

لعنت بھیجنے کی وجہ: علامہ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عورت ہر نیک و جائز کام میں اپنے شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری پرمامور ہے اگر وہ مامور بہ(جس کا حکم دیا گیا) کاموں سے منع کرے تو فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں نیز حالت حیض میں بھی وہ منع نہ کرے کیونکہ جمہور علماء کے نزدیک حالت حیض میں بھی شوہر ناف سے لے کر گھٹنوں تک کے حصے کے علاؤہ سے نفع اٹھا سکتا ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح، 6/393، تحت الحديث: 3246)

4۔ بیوی پر لازم ہے کہ وہ شوہر کی اجازت کے بغیر نفل روزے نہ رکھے۔ پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر نفل روزہ رکھے اور کسی کو اس کی اجازت کے بغیر گھر میں نہ آنے دے۔ (بخاری، 3/462، حديث: 5195)

5۔ شوہر کا ایک حق یہ بھی ہے کہ بیوی شوہر کے لیے بناؤ سنگھار کرے۔ نبی رحمت شفیع امت ﷺ نے ارشاد فرمایا: تقویٰ کے بعد نیک بیوی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں کہ شوہر اسے دیکھے تو وہ اس کو خوش کر دے اور اگر شوہر قسم دے کر کچھ کہے تو اس کی قسم کو پورا کردے۔

میرے آقا اعلی حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عورت کا اپنے شوہر کے لیے زیور پہننا بناؤ سنگھار کرنا باعث اجر و ثواب ہے اور اس کے حق میں نفل سے افضل ہے بعض صالحات کے خود اور ان کے شوہر دونوں صاحب اولیاء کرام سے تھے ہر شب بعد نماز عشاء پورا سنگھار کر کے دلہن بن کر اپنے شوہر کے پاس آتیں اگر انہیں اپنی طرف متوجہ پاتی تو حاضر رہتیں ورنہ زیور و لباس اتار کر مصلے بچھاتیں اور نماز میں مشغول ہو جاتیں۔ (فتاویٰ رضویہ، 22/126)

اللہ پاک ہمیں اپنے تمام حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین